پاکستانی انجینئر نے پانی سے گاڑی چلا دی

میر انیس

لائبریرین
ڈاکٹر ثمر نے یہ بات آغا وقار سے تسلیم کروالی ہے کہ یہ آئیڈیا مکمل طور پر پانی سے کار کو نہیں چلاسکتا اس میں کاربائیٹ یا ایسی ہی کوئی چیز ضرور استعمال کی جائے گی جو پانی میں شامل ہوکر طاقت میں اضافہ کرے گی۔
 
آپ کہیں اس پروگرام کی بات تو نہیں کر رہے
ابھی میں ایک پروگرام دیکھ رہا ہوں جس میں آغا وقار کے ساتھ مشہور سائینسدان ثمر مبارک بھی موجود ہیں ۔ آپ سب کی بانسبت ڈاکٹر ثمر مبارک نے کلی طور پر اس واٹر کٹ مسترد نہیں کیا ہے۔ کل اس کی مکمل جانچ کی جائے گی پھر حتمی نتیجے پر پہنچیں گے۔ ڈاکٹر ثمر مبارک کو شکوک ضرور ہیں اور اس ہر انہوں نے بات بھی کی پر اس آئیڈیا کو سراہا بھی بہت۔
 

میر انیس

لائبریرین
نہیں یہ پروگرام پی ٹی وی نیوز سے آرہا تھا اور ابھی ابھی ختم ہوا ہے ۔ بہر حال ایک دن اور آپ سب انتظار کرلیں کل ٹیسٹ ہوجائے گا جس میں سائینس و ٹیکنالوجی لیباریٹری کے سائینسدان اور انجینئیرز شامل ہوں گے ۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ اگر ئیہ شخص بیوقوف بنارہا ہوتا تو اتنے بڑے بڑے سائینسدانوں کے سامنے پیش نہیں ہوسکتا تھا ہاں یہ ضرور ہوسکتا ہے کہ بڑے پیمانے پر ایسا ہونا ناممکن ہو ۔
 

میر انیس

لائبریرین
نہیں یہ پروگرام پی ٹی وی نیوز سے آرہا تھا اور ابھی ابھی ختم ہوا ہے ۔ بہر حال ایک دن اور آپ سب انتظار کرلیں کل ٹیسٹ ہوجائے گا جس میں سائینس و ٹیکنالوجی لیباریٹری کے سائینسدان اور انجینئیرز شامل ہوں گے ۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ اگر ئیہ شخص بیوقوف بنارہا ہوتا تو اتنے بڑے بڑے سائینسدانوں کے سامنے پیش نہیں ہوسکتا تھا ہاں یہ ضرور ہوسکتا ہے کہ بڑے پیمانے پر ایسا ہونا ناممکن ہو ۔
 

زبیر حسین

محفلین
میں ابھی کیپیٹل ٹاک دیکھ رہا ہوں پہلے وقت نہیں مل سکا۔دل سے ایک دعا نکل رہی ہے کہ سائنس کے قوانین بدلتے ہیں تو بدل جائیں لیکن آغا وقار کے آیڈیے اور کوشش کو ناکامی نہ ہو۔
 

سید ذیشان

محفلین
میں ابھی کیپیٹل ٹاک دیکھ رہا ہوں پہلے وقت نہیں مل سکا۔دل سے ایک دعا نکل رہی ہے کہ سائنس کے قوانین بدلتے ہیں تو بدل جائیں لیکن آغا وقار کے آیڈیے اور کوشش کو ناکامی نہ ہو۔

یہی سہل پسندی ہے ہماری جس کی وجہ سےآغا وقار جیسے لوگ ٹی وی پر آ کر سائنس کا مذاق اڑاتے ہیں۔ ہم اس تاک میں رہتے ہیں کہ کب کوئی معجزہ ہو اور ہمیں من و سلوا مل جائے۔ لیکن دنیا بہت پیچیدہ ہے اس کے قانین بہت ہی سخت ہیں۔ اور ایک قانون یہ ہے کہ پانی ایندھن نہیں ہے۔ جتنی جلدی ہم اس بات کو سمجھ لیں اور اس ڈرامے کا اختتام کریں اتنا ہی بہتر ہے۔
 

زبیر حسین

محفلین
موضوع کو دوسری طرف نہیں لے جانا چاہتا لیکن چند دن قبل میرے ایک دوست جو دبئی میں ہی کام کرتے ہیں مجھ سے کہہ رہے تھے کہ اب انہوں نے پاکستان زندہ واپس نہیں جانا۔۔۔
پاکستان میں زندگی مشکل ہو جانے کی وجہ سے لوگوں کی یہ سوچ ہوتی جا رہی ہے لیکن اس کے برعکس آغا وقار صاحب نہ صرف پاکستان کے لیے کچھ کرنے کا درد رکھتے ہیں بلکہ اتنے اعتراضات اور مشکلات کے باوجود پاکستان میں ہی رہنے کو ترجیح دے رہے ہیں اور ان کا یہ کہنا کہ میں پاکستان چھوڑ کر نہیں جاؤں گا سرمایہ دار جو دلچسپی رکھتے ہیں پاکستان آکر سرمایہ داری کریں حب الوطنی کا صحیح ثبوت ہے۔
 

سید ذیشان

محفلین
موضوع کو دوسری طرف نہیں لے جانا چاہتا لیکن چند دن قبل میرے ایک دوست جو دبئی میں ہی کام کرتے ہیں مجھ سے کہہ رہے تھے کہ اب انہوں نے پاکستان زندہ واپس نہیں جانا۔۔۔
پاکستان میں زندگی مشکل ہو جانے کی وجہ سے لوگوں کی یہ سوچ ہوتی جا رہی ہے لیکن اس کے برعکس آغا وقار صاحب نہ صرف پاکستان کے لیے کچھ کرنے کا درد رکھتے ہیں بلکہ اتنے اعتراضات اور مشکلات کے باوجود پاکستان میں ہی رہنے کو ترجیح دے رہے ہیں اور ان کا یہ کہنا کہ میں پاکستان چھوڑ کر نہیں جاؤں گا سرمایہ دار جو دلچسپی رکھتے ہیں پاکستان آکر سرمایہ داری کریں حب الوطنی کا صحیح ثبوت ہے۔
تو اگر آغا وقار حب الوطن ہے اور وہ پاکستان کی خدمت کرنا چاہتا ہے تو اس وجہ سے ہم یہ مان لیں کہ یہ گاڑی سائنس کے اصولوں پر پورا اترتی ہے؟
 

زبیر حسین

محفلین
یہی سہل پسندی ہے ہماری جس کی وجہ سےآغا وقار جیسے لوگ ٹی وی پر آ کر سائنس کا مذاق اڑاتے ہیں۔ ہم اس تاک میں رہتے ہیں کہ کب کوئی معجزہ ہو اور ہمیں من و سلوا مل جائے۔ لیکن دنیا بہت پیچیدہ ہے اس کے قانین بہت ہی سخت ہیں۔ اور ایک قانون یہ ہے کہ پانی ایندھن نہیں ہے۔ جتنی جلدی ہم اس بات کو سمجھ لیں اور اس ڈرامے کا اختتام کریں اتنا ہی بہتر ہے۔
معجزے بھی ہو جایا کرتے ہیں۔
 

زبیر حسین

محفلین
تو اگر آغا وقار حب الوطن ہے اور وہ پاکستان کی خدمت کرنا چاہتا ہے تو اس وجہ سے ہم یہ مان لیں کہ یہ گاڑی سائنس کے اصولوں پر پورا اترتی ہے؟
کچھ نہ کچھ تو ہے آپ سو فیصد تو انکار نہیں کر سکتے ۔
میں اس بحث میں تو حصہ نہیں لے سکتا کہ سائنسی طور پر ایسا کس حد تک ممکن ہے اور کس حد تک نہیں لیکن بار ہا سائنسی نظریا ت بدلتے رہے۔کبھی زمین کھڑی تھی سورج اس کے چکر لگاتا تھا اور پھر پتا چلا سورچ ساکن ہے زمین اس کے گرد گھوم رہی ہے اور اب یہ ہے کہ سبھی گھوم رہے ہیں اپنے اپنے راستے پر
 

سید ذیشان

محفلین
کچھ نہ کچھ تو ہے آپ سو فیصد تو انکار نہیں کر سکتے ۔
میں اس بحث میں تو حصہ نہیں لے سکتا کہ سائنسی طور پر ایسا کس حد تک ممکن ہے اور کس حد تک نہیں لیکن بار ہا سائنسی نظریا ت بدلتے رہے۔کبھی زمین کھڑی تھی سورج اس کے چکر لگاتا تھا اور پھر پتا چلا سورچ ساکن ہے زمین اس کے گرد گھوم رہی ہے اور اب یہ ہے کہ سبھی گھوم رہے ہیں اپنے اپنے راستے پر

وہ "کچھ نہ کچھ" گاڑی کی بیٹری ہے۔ آغا وقار لوگوں کو دکھانے سے پہلے گاڑی کو پٹرول یا سی این جی پر چلاتا رہتا ہے۔ جس کی وجہ سے گاڑی کی بیٹری چارج ہو جا تی ہے۔ اب اس بیٹری میں اتنا چارج ہوتا ہے کہ وہ electrolysis پراسیس کے ذریعے پانی سے ہائڈروکسل گیس، جو کہ ہائڈروجن اور آکسیجن کا مکسچر ہوتا ہے، بنا سکے اور گاڑی اس پر چند گھنٹوں تک چل سکے۔ لیکن اگر اس گاڑی کو بغیر بیٹری چارج کئے (پٹرول یا گیس یا بجلی سے) چلایا جائے تو یہ چند گھنٹوں سے زیادہ نہیں چل سکتی۔

electrolysis کے ذریعے گاڑی چلانا کوئی نئی بات نہیں ہے اور یہ دنیا میں بہت عرصے سے ہو رہا ہے۔ اس کا فائدہ صرف یہ ہے کہ یہ طریقہ ماحول دوست ہے۔ گاڑی سے جو دھواں نکلتا ہے وہ زہریلا نہیں ہوتا۔ لیکن آپ کو اپنی گاڑی کی بیڑی مسلسل چارج کرنی پڑتی ہے۔ یہ اس طرح ہے جیسے یو پی ایس آپ کو بجلی فراہم کرتا ہے۔ تو وہ بیٹری کے اندر stored تونائی کی وجہ سے چلتا ہے۔ جب بجلی نہیں ہوتی تو یو پی ایس آپ کے گھر کے برقی آلات کو چلاتا ہے۔ اور جب بجلی آ جاتی ہے تو جتنا چارج بیٹری میں ختم ہوتا ہے وہ واپس آنے لگتا ہے۔
 

زبیر حسین

محفلین
جی میں آپ کی بات سے متفق ہوں اوپر شئیر کی گئی ویڈیو میں یہ دعویٰ بھی کیا جا رہا ہے کہ بیٹری واپس چارج ہو جاتی ہے یا جتنی توانائی ضائع ہوتی ہے اس کی مقدار کوئی اتنی زیادہ نہیں۔
 

سید ذیشان

محفلین
جی میں آپ کی بات سے متفق ہوں اوپر شئیر کی گئی ویڈیو میں یہ دعویٰ بھی کیا جا رہا ہے کہ بیٹری واپس چارج ہو جاتی ہے یا جتنی توانائی ضائع ہوتی ہے اس کی مقدار کوئی اتنی زیادہ نہیں۔

بالکل واپس چارج ہوتی ہے- لیکن چارج کا کرنٹ اتنا نہیں ہوتا کہ چند گھنٹے سے زیادہ گاڑی چل سکے۔

اک تجربہ آپ خود بھی کر سکتے ہیں۔ آپ یو پی ایس کو مین سپلائی سے ڈسکنیکٹ کر دیں۔ یو پی ایس کےآگے ایک بلب لگا لیں (جو کہ electrolysis kit کی جگہ آپ نے لگایا۔ کیونکہ اس کٹ کو بھی بجلی چاہیے جو بلب سے کہیں زیادہ ہے لیکن اس تجربے کے لئے بلب سے بھی کام چل جائے گا۔)
اور یو پی ایس کی output لے کر ایک چارجر میں لگا دیں جو بیٹری کو چارج کر رہا ہو۔
اب آپ یہ دیکھیں کہ آپ کا بلب کتنی دیر کے لئے جل سکتا ہے۔
ظاہری بات ہے بیٹری اسی توانائی سے چارج ہو رہی ہے جو کی اسی بیٹری میں ہے۔ لیکن بلب کی وجہ سے چارج کرنے والی تونائی اس توانائی سے کم ہے جو کی یو پی ایس سے نکل رہی ہے۔ اس فرق کی وجہ سے بیٹری کا چارج ختم ہوتا جائے گا۔ اور کچھ دیر میں بلب بجھ جائے گا۔

یہ پورا تجربہ بالکل ویسا ہی ہے جیسا کہ آغا وقار کی پانی سے چلنے والی گاڑی۔ بلب کی جگہ آپ electrolysis kit لگا دیں۔ جس کو کافی توانائی درکار ہوتی ہے پانی کو ہائڈروکسل گیس میں تبدیل کرنے کے لئے۔ اور چارجر کی جگہ آپ گاڑی کا انجن اور جینریٹر لگا دیں۔ تو اب آپ خود ہی دیکھ سکتے ہیں۔ کہ ایسا سسٹم زیادہ دیر نہیں چل سکتا۔ کچھ دیر میں ہی بیٹری میں چارج ختم ہو جائے گا اور اسے دوبارہ باہر کے کسی سورس سے چارج کرنا پڑے گا۔ تو ایسی گاڑی پانی پر نہیں بلکہ تیل یا بجلی پر چل رہی ہے۔
 

زبیر حسین

محفلین
بالکل واپس چارج ہوتی ہے- لیکن چارج کا کرنٹ اتنا نہیں ہوتا کہ چند گھنٹے سے زیادہ گاڑی چل سکے۔

اک تجربہ آپ خود بھی کر سکتے ہیں۔ آپ یو پی ایس کو مین سپلائی سے ڈسکنیکٹ کر دیں۔ یو پی ایس کےآگے ایک بلب لگا لیں (جو کہ electrolysis kit کی جگہ آپ نے لگایا۔ کیونکہ اس کٹ کو بھی بجلی چاہیے جو بلب سے کہیں زیادہ ہے لیکن اس تجربے کے لئے بلب سے بھی کام چل جائے گا۔)
اور یو پی ایس کی output لے کر ایک چارجر میں لگا دیں جو بیٹری کو چارج کر رہا ہو۔
اب آپ یہ دیکھیں کہ آپ کا بلب کتنی دیر کے لئے جل سکتا ہے۔
ظاہری بات ہے بیٹری اسی توانائی سے چارج ہو رہی ہے جو کی اسی بیٹری میں ہے۔ لیکن بلب کی وجہ سے چارج کرنے والی تونائی اس توانائی سے کم ہے جو کی یو پی ایس سے نکل رہی ہے۔ اس فرق کی وجہ سے بیٹری کا چارج ختم ہوتا جائے گا۔ اور کچھ دیر میں بلب بجھ جائے گا۔

یہ پورا تجربہ بالکل ویسا ہی ہے جیسا کہ آغا وقار کی پانی سے چلنے والی گاڑی۔ بلب کی جگہ آپ electrolysis kit لگا دیں۔ جس کو کافی توانائی درکار ہوتی ہے پانی کو ہائڈروکسل گیس میں تبدیل کرنے کے لئے۔ اور چارجر کی جگہ آپ گاڑی کا انجن اور جینریٹر لگا دیں۔ تو اب آپ خود ہی دیکھ سکتے ہیں۔ کہ ایسا سسٹم زیادہ دیر نہیں چل سکتا۔ کچھ دیر میں ہی بیٹری میں چارج ختم ہو جائے گا اور اسے دوبارہ باہر کے کسی سورس سے چارج کرنا پڑے گا۔ تو ایسی گاڑی پانی پر نہیں بلکہ تیل یا بجلی پر چل رہی ہے۔
آپ ایک فل چارج شدہ بیٹری سے کتنے کلومیٹر یا کتنی دیر تک گاڑی چلا سکتے ہیں؟ اگر بیٹری کو آؤٹ سورس سے چارج کرنا بھی پڑے تو بھی یہ ٹیکنالوجی فائدے میں ہی ہے۔
 
Top