بے پر کی

کیا ہے آپ کو ؟
اور اب ناں آپ کی اور اپیا کی باری بچو ۔۔میں بھی آپ کو ایسے ہی تنگ کروں گی آنے دیں ذرا فرحت اپیا کو بھی :tongue:
ارے ہاں بٹیا رانی! کل رات تو ایک اچھی سی بے پر کی کی کھچڑی پک گئی تھی ذہن میں اور کسی کام میں مصروف تھے اس لئے اسے محفل میں اڑا نہیں سکے۔ اب ٹٹول کر دیکھا تو وہ کمبخت ذہن سے ہے اڑ گئی۔ :) :) :)
 

عائشہ عزیز

لائبریرین
ارے ہاں بٹیا رانی! کل رات تو ایک اچھی سی بے پر کی کی کھچڑی پک گئی تھی ذہن میں اور کسی کام میں مصروف تھے اس لئے اسے محفل میں اڑا نہیں سکے۔ اب ٹٹول کر دیکھا تو وہ کمبخت ذہن سے ہے اڑ گئی۔ :) :) :)
نہیں بھیااااااااااااااااا
اور آپ کو پتا ہے اس بے پر کی کی کھچڑی جب ہمارے دماغ میں پک رہی تھی تب رات میں اتنی تیز آندھی چل رہی تھی اور مجھے بہت ڈر لگ رہا تھا ۔۔ نیند نہیں آرہی تھی اور ایسے میں بے پر کی لکھنے کے آئیڈیاز سوجھ رہے تھے۔ ہی ہی ہی
 
نہیں بھیااااااااااااااااا
اور آپ کو پتا ہے اس بے پر کی کی کھچڑی جب ہمارے دماغ میں پک رہی تھی تب رات میں اتنی تیز آندھی چل رہی تھی اور مجھے بہت ڈر لگ رہا تھا ۔۔ نیند نہیں آرہی تھی اور ایسے میں بے پر کی لکھنے کے آئیڈیاز سوجھ رہے تھے۔ ہی ہی ہی
یہ یہ بے پر کی آندھی میں اڑی ہے۔۔۔ تبھی تو اتنی زبردست اڑی ہے۔ :) :) :)
 

فرحت کیانی

لائبریرین
تُک سے تُک بندی تک ۔۔۔ ہے کوئی تُک !!!

دو حرفوں سے مل کر بنا یہ لفظ تُک بھی ہر بات میں گھس آتا ہے۔ اب دیکھیے ناں کوئی تُک ہے بھلا ، آپ کسی ایسے بندئے کو لکھنے کا بولیں جسے لکھنے کی الف ب بھی نہ پتا ہو اور یہی نہیں لکھنے کا نام سن کر وہ غائب ہونے کی دھمکیاں بھی دے اور ان دھمکیوں کی بھی ایک ہی کہی ! ہم جتنی چاہے دھمکیاں دیں کسی پر کوئی اثر ہی نہیں ہوتا ۔ ہم چھوٹے ہیں ناں اور آپ کو تو پتا ہے چھوٹوں کی بات کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی شاید اسی لیے ہماری باتیں بھی بے تُکی سمجھی جاتی ہیں :( ۔۔کوئی تُک ہے بھلا !

ویسے تو اس تُک کی کوئی تُک نہیں ہوتی کہیں خوامخواہ ہی تُک نکل آتی ہے پر کہیں تلاش کرنے سے بھی کسی بات کی کوئی تُک نہیں بنتی۔ کچھ لوگوں کو ہر بات کی تُک چاہیے ہوتی ہے بغیر تُک کے ان سے کوئی بات ہضم نہیں ہوتی۔ ایسے لوگسے گزارش ہے کہ ہماری تحریر نہ پڑھیں ورنہ ان کا ہاضمہ خراب ہوجائے گا۔ :ROFLMAO:
ویسے آپ بھی سوچ رہے ہوں گے کہ یہ کیا ہم نے تُک کی گرادن لگا دی ہے اور وہ بھی بے پر کی والے دھاگے میں ۔۔یعنی ہے کوئی تُک ! ۔۔۔ آپ کو زیادہ حیران ہونے کی ضرورت نہیں اس بے تُکی تحریر کی بھی ایک تُک ہے جو ایک بھیا اور اپیا ہی جانتے ہیں بس !!!

کچھ لوگ تُک بندی لکھ کر تُک بند بھی بن جاتے ہیں یعنی وہ اس سے یہ ظاہر کرنا چاہتے ہیں کہ ان کی لکھی گئی تُک بندی کی بھی ایک تُک ہے۔ اب چاہے دوسروں کی اس کی تُک ملے یا نہ ملے۔ ویسے یہ بات ہمارے تُک بند بھیا کے لیے نہیں ہے کیونکہ انہوں نے بچپن ہی سے تُک بندی لکھنا شروع کردی تھی یعنی اب تک تو ان کی تُک بندیوں کی اچھی خاصی تُک بن گئی ہے۔ آپ نے حال ہی ان کی لکھی گئی ایک خوبصورت تُک بندی بھی پڑھی ہوگی۔اور ایک ہم ہیں کہ ہمیں بے تُکی تُک بندی بھی لکھنی نہیں آتی۔ حد ہوگئی !!! ۔۔کوئی تُک ہے بھلا ! نہ تو ہمیں مشکل اُردو آتی ہے، نہ ہی بے پر کی اڑانی آتی ہے اور اب لسٹ میں ایک اور اضافہ تُک بندی بھی نہیں آتی۔:noxxx:
پر ہم کیوں کسی کو کہیں کہ ہمیں تُک بندی سکھا دیں ایسے کہنے کی بھی کوئی تُک ہے بھلا ! کسی نے مشکل اردو تو سکھائی نہیں اب تک۔۔ارے ! ہم تو اس تُک اور بے تُکی کے درمیان گھن چکر بن کر رہ گئے ہیں۔ کہیں آپ ہماری باتوں کی تُک تلاش کرنے مت لگ جائیے گا۔

اب تو ہمیں ڈر لگ رہا ہے کہ سعود بھیا نے آکر ہماری بے تُکی تحریر پڑھی تو وہ کہیں گے "بٹیا رانی آپ کی اس بے تُکی تحریر کی ہمارے دھاگے میں کوئی تُک نہیں بنتی ، کیا خیال ہے اس کو نکال باہر کیا جائے؟" پر ہم نے بھی سوچ لیا ہے ہم ان کو ایسا نہیں کرنے دیں گے آخر ان کو بھی تو سزا ملنی چاہیے ناں جو ہمیں بار بار لکھنے کو بولتے تھے۔امید ہے یہ سزا ایک سال کے لیے کافی ہوگی۔ باقی رہ گئیں اپیا تو ہماری کیا جرات کہ ان کو سزا دینے کا سوچیں بھی ۔۔! :)
:applause: :applause: :applause:
پھر آپ یہ کہتی ہیں کہ آپ کو لکھنا نہیں آتا۔ :shock:
اتنا اچھا لکھا ماشاءاللہ۔ اور فرمائش بھی پوری کر دی تو ڈبل شاباش لیں۔ (y) (y)
اچھا اب دو باتوں پر تبصرہ۔

تُک سے تُک بندی تک ۔۔۔ ہے کوئی تُک !!!

دو حرفوں سے مل کر بنا یہ لفظ تُک بھی ہر بات میں گھس آتا ہے۔ اب دیکھیے ناں کوئی تُک ہے بھلا ، آپ کسی ایسے بندئے کو لکھنے کا بولیں جسے لکھنے کی الف ب بھی نہ پتا ہو اور یہی نہیں لکھنے کا نام سن کر وہ غائب ہونے کی دھمکیاں بھی دے اور ان دھمکیوں کی بھی ایک ہی کہی ! ہم جتنی چاہے دھمکیاں دیں کسی پر کوئی اثر ہی نہیں ہوتا ۔ ہم چھوٹے ہیں ناں اور آپ کو تو پتا ہے چھوٹوں کی بات کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی شاید اسی لیے ہماری باتیں بھی بے تُکی سمجھی جاتی ہیں :( ۔۔کوئی تُک ہے بھلا !

بس یہی بات ہے۔ چھوٹوں کی دھمکی کا اثر نہیں ہوتا۔ یہ واقعی چھوٹے ہونے کا نقصان ہے۔ :)
اور آپ کی باتوں کو کس نے بے تُکا سمجھا۔ ذرا بتائیں تو مجھے۔ میں ابھی اس کی خبر لیتی ہوں :cowboy:


۔

اب تو ہمیں ڈر لگ رہا ہے کہ سعود بھیا نے آکر ہماری بے تُکی تحریر پڑھی تو وہ کہیں گے "بٹیا رانی آپ کی اس بے تُکی تحریر کی ہمارے دھاگے میں کوئی تُک نہیں بنتی ، کیا خیال ہے اس کو نکال باہر کیا جائے؟" پر ہم نے بھی سوچ لیا ہے ہم ان کو ایسا نہیں کرنے دیں گے آخر ان کو بھی تو سزا ملنی چاہیے ناں جو ہمیں بار بار لکھنے کو بولتے تھے۔امید ہے یہ سزا ایک سال کے لیے کافی ہوگی۔ باقی رہ گئیں اپیا تو ہماری کیا جرات کہ ان کو سزا دینے کا سوچیں بھی ۔۔! :)
دیکھا ابن سعید بھائی، میں نے کہا تھا ناں۔ اتنی پیاری بچی مجھ پر غصہ ہو سکتی ہے بھلا؟؟ شاباش عائشہ :bighug: ۔ اور سعود بھائی اب آپ میرے حصے کا کام بھی کریں اسی خوشی میں۔ :battingeyelashes:
 

عائشہ عزیز

لائبریرین
:applause: :applause: :applause:
پھر آپ یہ کہتی ہیں کہ آپ کو لکھنا نہیں آتا۔ :shock:
اتنا اچھا لکھا ماشاءاللہ۔ اور فرمائش بھی پوری کر دی تو ڈبل شاباش لیں۔ (y) (y)
تھینک یو اپیا
ویسے صحیح تو کہتی ہوں :happy:
بس یہی بات ہے۔ چھوٹوں کی دھمکی کا اثر نہیں ہوتا۔ یہ واقعی چھوٹے ہونے کا نقصان ہے۔ :)
اور آپ کی باتوں کو کس نے بے تُکا سمجھا۔ ذرا بتائیں تو مجھے۔ میں ابھی اس کی خبر لیتی ہوں :cowboy:
ہے ناں اپیا :(
یہ سعود بھیا اور کون ۔۔جلدی سے بھیا کی خبر لیں۔
دیکھا ابن سعید بھائی، میں نے کہا تھا ناں۔ اتنی پیاری بچی مجھ پر غصہ ہو سکتی ہے بھلا؟؟ شاباش عائشہ :bighug: ۔ اور سعود بھائی اب آپ میرے حصے کا کام بھی کریں اسی خوشی میں۔ :battingeyelashes:

:) :) :)
 
دیکھا ابن سعید بھائی، میں نے کہا تھا ناں۔ اتنی پیاری بچی مجھ پر غصہ ہو سکتی ہے بھلا؟؟ شاباش عائشہ :bighug: ۔ اور سعود بھائی اب آپ میرے حصے کا کام بھی کریں اسی خوشی میں۔ :battingeyelashes:
اور ہم یہ سوچ کر حیران ہیں کہ نہ لکھنا پڑے سے کے لئے ٹال مٹول کے پر ممکنہ حربے آزمائے جا رہے ہیں۔ حتیٰ کہ بازار میں دستیاب مہنگا ترین مکھن بھی۔ :) :) :)
 
بڈھا مرتے ہوئے تین چیزیں اور دو اولادیں چھوڑ گیا۔ کیفیت کچھ ایسی تھی کہ نہ تو تینوں چیزیں دو اولادوں میں تقسیم ہو سکتی تھیں اور نہ ہی دونوں اولادوں کو ان تین چیزوں پر منقسم کیا جا سکتا تھا۔ باپ کے مرنے کے کچھ عرصہ بعد تک تو سب کچھ پہلے کی مانند چلتا رہا لیکن جلدی ہی بڑے بھائی نے چھوٹے کو بٹھا کر کہا کہ چھوٹے اب وقت آ گیا ہے کہ ہمیں بٹوارہ کر لینا چاہیے۔ چھوٹے نے کہا کہ بھیا آپ کہتے ہیں تو ٹھیک ہی کہتے ہوں گے۔ بڑے نے کہا کہ دیکھ چھوٹے تو میرا چھوٹا بھائی ہے اور میں تجھ سے بے حد پیار کرتا ہوں اس لیے میری کوشش ہو گی کہ ہر بہتر چیز تیرے حصے میں آئے اور کمتر حصہ میں لے لوں۔ چھوٹے نے کہا کہ بھیا آپ کہتے ہیں تو ٹھیک ہی کہتے ہوں گے۔

بڑے نے کہا کہ ہماری بھینس سامنے سے بڑی خوبصورت لگتی ہے۔ اس کی مڑی ہوئی نکیلی سینگ، چمکتی آنکھیں اور گلے میں پڑا جھنجھنے والا پٹہ سبھی کچھ آگے ہے۔ اس لئے میں نے سوچا ہے کہ بھینس کا اگلا حصہ تیرے نام کر دوں اور پچھلا حصہ اپنے نام کر لوں۔ چھوٹے نے کہا کہ بھیا آپ کہتے ہیں تو ٹھیک ہی کہتے ہوں گے۔

بڑے نے کہا کہ ہمارے کمبل پر خوبصورت نقش بنے ہیں جو دن میں بالکل صاف صاف نظر آتے ہیں اور اچھے لگتے ہیں جبکہ رات میں اندھیرے کی وجہ سے چھپائی صاف نظر نہیں آتی۔ اس لئے میں نے سوچا ہے کہ کمبل پر دن بھر تیرا قبضہ رہے گا اور رات میں میرے حصے میں آجائے گا۔ چھوٹے نے کہا کہ بھیا آپ کہتے ہیں تو ٹھیک ہی کہتے ہوں گے۔

بڑے نے کہا کہ ہمارے پاس ایک ہی ناریل کا درخت ہے جس کا نچلا حصہ کافی مضبوط اور موٹا ہے جبکہ اوپر جا کر وہ پتلا اور کمزور ہو گیا ہے۔ اس لئے میں نے سوچا ہے کہ نیچے کا آدھا درخت تیرے حصے میں اور اوپر کا آدھا درخت اپنے حصے میں رکھ لیتا ہوں۔ چھوٹے نے کہا کہ بھیا آپ کہتے ہیں تو ٹھیک ہی کہتے ہوں گے۔

یوں بٹوارہ ہو گیا اور دن گذرتے رہے۔ چھوٹا دن نکلتے ہی بھینس کو چرانے چلا جاتا کیوں کہ بھینس کا منہ اس کے حصے میں تھا اور اس کی ساری ضروریات اسے ہی پوری کرنی تھیں۔ دن بھر تیز دھوپ اور گرمی میں جہاں جہاں جاتا، کمبل ساتھ لے کر جاتا کیوں کہ کمبل دن میں اس کے حصے میں ہوتا تھا۔ شام ڈھلے گھر لوٹ کر بھینس کو کھونٹے سے باندھتا، اس کے سامنے چارہ ڈالتا، پھر بالٹی لے کر کوئیں پر جاتا اور پانی نکال کر بھینس کو پلاتا ساتھ ہی چند بالٹی پانی ناریل کے پیڑ کی جڑ میں ڈالتا کیوں کہ نچلے حصے کا مالک وہ خود تھا۔ پھر دن ڈوبتے ہی کمبل کو کندھے سے اتار کر بڑے بھائی کے حوالے کر دیتا اور خود کھلے آسمان تلے سرد راتوں میں ٹھٹھر کر سو جاتا۔

وہیں دوسری جانب بڑا بھائی دن بھر مٹر گشتی کرتا، جب جی میں آتا، ناریل کے پیڑ پر چڑھ کر ناریل توڑ لاتا، شام میں بھینس کا دودھ نکال کر پیتا اور گوبر کے اپلے بناتا کیوں کہ بھینس کا پچھلا حصہ اس کی ملکیت تھا۔ دن ڈوبتے ہی چھوٹے سے کمبل لے کر لمبی تان کر سو جاتا۔ صبح اٹھ کر کمبل چھوٹے کے حوالے کرتے ہوئے کہتا کہ چھوٹے! تیرے تو عیش ہیں، کاش میں چھوٹا ہوتا اور تو بڑا۔ چھوٹا کہتا کہ بھیا آپ کہتے ہیں تو ٹھیک ہی کہتے ہوں گے۔

ایک روز چھوٹا چراگاہ کے کنارے ایک منڈیر پر بیٹھا بھینس کو چرا رہا تھا کہ ادھر سے دانا حکیم کا گذر ہوا۔ ان کی دانائی نے چھوٹے کی پریشانی دور سے بھانپ لی اور اس کے پاس آ کر ماجرا پوچھا کہ اتنے اداس کیوں ہو؟ چھوٹے بھائی نے سارا احوال سنایا اور اخیر میں کہا کہ مجھے کچھ اچھا اچھا تو نہیں لگتا لیکن بھیا کہتے ہیں کہ میری عیش ہے تو ٹھیک ہی کہتے ہوں گے۔ اس پر دانا حکیم نے چھوٹے کے کان میں کچھ ترکیبیں بتائیں اور انھیں آزمانے کو کہہ کر اپنے راستے ہو لیے۔

شام کو چھوٹا گھر پہونچا تو بڑا بھائی ناریل کے پیڑ پر چڑھا ہوا تھا۔ جلدی سے چھوٹے نے کلہاڑی اٹھائی اور پیڑ کے جڑ پر دے مارا۔ اوپر سے بڑا بھائی چیخا کہ چھوٹے یہ کیا کر رہا ہے۔ چھوٹے نے کہا کہ نچلا حصہ میرا ہے، اس کے ساتھ میں جو چاہوں کروں اور جب چاہوں کروں۔ بڑے نے کہا کہ اچھا مجھے اترنے تو دے۔ چھوٹے نے کہا کہ آپ اپنے حصے کے ذمہ دار ہیں، میرے حصے والے تنے پر قدم بھی مت رکھیے گا۔ بڑے نے کہا کہ اچھا ٹھیک ہے، تجھے جو چاہیے مانگ لے لیکن ایسا نہ کر۔ چھوٹے نے کہا کہ آپ ناریل کا پھل ہمیں بھی دیں گے اور پیڑ کی دیکھ بھال میں برابر کے شریک ہوں گے۔ بڑے نے کہا کہ چھوٹے تو جیسا کہتا ہے ویسا ہی ہوگا۔

بڑا جلدی جلدی پیڑ پر سے اتر کر نیچے آیا اور جا کر کھونٹے سے بندھی بھینس کا دودھ دوہنے لگا۔ اتنے میں چھوٹا لاٹھی لے کر پہونچا اور بھینس کے اگلے پیروں پر لاٹھی برسانی شروع کر دی جس کے باعث بھینس بدک گئی اور پچھلی ٹانگیں چلائیں جس کی زد میں بڑا بھائی آ گیا۔ بڑا چیخا کہ چھوٹے یہ کیا کر رہا ہے تو؟ چھوٹے نے کہا کہ بھینس کا اگلا حصہ میرا ہے، اس کے ساتھ میں جو چاہوں کروں اور جب چاہوں کروں۔ بڑے نے کہا کہ میں تیری ہر بات ماننے کو تیار ہوں لیکن ایسا نہ کر۔ چھوٹے نے کہا کہ آپ بھینس کے چارے پانی کا برابر خیال رکھیں گے، دودھ اور گوبر میں مجھے برابر حصہ دیں گے۔ بڑے نے کہا کہ چھوٹے تو جیسا کہتا ہے ویسا ہی ہوگا۔

دن ڈوبنے کو تھا جب چھوٹا کنوئیں کے پاس پہونچا اور ایک بالٹی پانی نکال کر اس میں کمبل ڈبونے لگا۔ اتنے میں بڑا بھائی چیختا ہوا دوڑا آیا کہ چھوٹے یہ کیا کر رہا ہے۔ چھوٹے نے کہا کہ بھیا ابھی کمبل پر میرا قبضہ ہے اور میں چاہتا ہوں کہ اس کو دھو دوں تا کہ صاف ہو جائے۔ بڑے نے کہا اس طرح تو یہ گیلا ہو جائے گا اور میرے استعمال کے قابل نہیں رہے گا۔ چھوٹے نے کہا کہ دن ڈوبنے کے بعد آپ کا حق ہوگا اس پر پھر آپ اسے چاہیں سکھائیں چاہیں اوڑھیں، اب تو روز آنہ شام کو اسے دھو دیا جائے گا۔ بڑے نے گھگھیا کر کہا کہ میں تیری ہر بات ماننے کو تیار ہوں لیکن ایسا نہ کر۔ چھوٹے نے کہا کہ آپ دن میں کمبل کا خیال رکھیں گے اور رات میں پہلے کی طرح مجھے اپنے ساتھ سلائیں گے۔ بڑے نے کہا کہ چھوٹے تو جیسا کہتا ہے ویسا ہی ہوگا۔

وہ دن اور آج کا دن، دونوں بھائیوں میں پھر کبھی بٹوارے کی بات نہیں ہوئی۔ کیوں کہ بڑا ہر بات پر کہتا ہے کہ چھوٹے! جیسا تو کہتا ہے ویسے ہی ہوگا اور چھوٹا اس کے جواب میں کہتا ہے کہ بھیا آپ کہتے ہیں تو ٹھیک ہی کہتے ہوں گے۔
 

سارہ خان

محفلین
آج کسی بات پر لاحول پڑھنے کی نوبت آگئی تو اس پے ایک پر دار بات یاد آگئی پر اتنی آدھی ادھوری یاد آئی کہ تقریباً بے پر کی ہو کر رہ گئی۔

کہتے ہیں کہ

بیگم کا غضب ڈھانا لاحول و لاقوہ
ہر بات پے غرانا لاحول و لاقوہ
ہم نے در جنت سے رضواں کو پکارا تھا
اور آگئی رضوانہ لاحول و لاقوہ

باپ رے ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔ ۔۔۔ ۔۔ ۔۔۔ بھاگ لو یہاں سے!
ورنہ محفل میں کوئی رضوانہ آپڑیں تو پر کاٹے بغیر اڑا دیں گی۔

ہاہاہا بھیا شکر ہے شادی سے پہلے لکھی تھی یہ ۔۔ ورنہ بھابھی اچھی طرح لاحول پڑھوا دیتیں آپ کو ۔۔:p
 
Top