شریر بیوی صفہ 81

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
Shararti_Bivi%20-%200081.gif
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
یہ ایک صفحہ رہ گیا ہے ، یہ بھی پھٹا ہوا صفحہ ہے :(

کوئی ایک رکن پھٹا ہوا حصہ چھوڑ کر اس صفحہ کو بھی ٹائپ کر دیں ۔

شکریہ
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
fahim بھیا یہ والا پیج بھی کردیں۔ پھٹا ہوا چھوڑ دیجئے گا۔
سیدہ شگفتہ اپیا متوجہ ہوں ایسے کچھ صفحے ہیں اس کتاب میں ۔۔ان کا کیا کرنا ہے اپیا ؟

میرے پاس جو نسخہ تھا اس میں یہ صفحہ پھٹا ہوا تھا ، اگر دوسرا نسخہ دستیاب ہو سکا تو پھر اس حصے کو مکمل کر لیں گے ابھی جو موجود ہے وہی کرنا ہے ۔
 

فہیم

لائبریرین
۱۵۹​

کیونکہ وہ کلب بھی نہیں گئے۔

"مگر اب تو کسی نہ کسی طرح کھول دیجئے۔" کامل نے گھبرا کر کہا۔ کیونکہ گھنٹوں سے قید محض کا لطف اٹھا رہے تھے۔ اس کا جو جواب چاندنی نے دیا تو کامل سن کر خوش ہی تو ہوگئے۔ اس نے کہا اگر آپ آج رات کو گھر نہ جائیں تو کچھ نقصان ہے۔ زیادہ سے زیادہ آپ کو رات کے دس بجے تک تکلیف اٹھانی پڑے گی۔ پھر میں کھول دوں گی اور آپ چپکے سے برابر والے کمرے میں الماری کے پیچھے پردے کی آڑ میں چھپ جائیے گا۔

کانپتی ہوئی آواز میں کامل نے کہا۔ "بہت اچھا۔ آپ چائیے۔ میں سمجھ گیا۔"

سردی کا زمانہ تھا اور رات کا کھانا کھانے کے بعد چاندنی نے بہت سی چائے بنائی۔ ہم نے اس سے کہا کہ تو نے ہمارے دوست کو نہ تو چائے دی اور نہ رات کے کھانے کی فکر کی اس کا جواب اس نے مسکراتے ہوئے یہ دیا کہ یہ چائے دراصل انہی کے واسطے بن رہی ہے۔ مٹھائی، توس، مکھن، انڈے کچھ میوہ اور چائے یہ اس نے ایک کشتی میں سجائے۔ چائیدان بھر کر چائے اور دودھ دان بھی بالائی دار دودھ سے بھرا ہوا تھا۔ یہ سب چیزیں اس نے غسلخانہ میں پہنچادیں۔ کامل بھوکے تو تھے ہی سب صاف کر گئے۔ اس کے بعد پھر کسی نے کامل صاحب کی خبر نہ لی۔ کیونکہ ہم نے جب کہا کہ ان کو سردی لگ رہی ہوگی تو اس نے کہا کہ مجھے اپنے مہمان کے آرام کا تم سے زیادہ خیال ہے۔ اس کا انتظام پیشتر ہی ہوچکا ہے۔"
 

الف عین

لائبریرین
اپنی شرارت کا خیال کر کے پھریری سی آ گئی۔ قسمت تھی کہ آج نہ جانے کس مصیبت سے بچ گئی۔ لوگوں کو چاہئے کہ اس واقعے سے نصیحت پکڑیں اور ہمیشہ اعتدال سے کام لیں۔
گھنٹے بھر کے اندر چاندنی کی تیزی اور پھرتی مع شرارت کے سب اسی طرح واپس آ گئی۔ وہ سیدھی ہمیں غسل خانے میں کے پاس لے گئی۔ دروازے پر انگلی ماری اور کامل صاحب اندر سے بولے ’’کہئے خیر تو ہے‘‘
’’خدا کا شکر ہے سب خیریت سے گذری‘‘ چاندنی نے ہنس کر کہا۔
’’معاف کیجئے گا بہت دیر مجھ کو لگی‘‘
’’ یہاں ایک گدھا ہے‘‘۔ کامل نے ہنس کر کہا۔
’’خدارا اتنے انکسار سے کام نہ لیجیے‘‘ چاندنی نے از راہِ شرارت ہنستے ہوئے کہا۔ اور ہم خود اس فقرے پر بمشکل ہنسی ضبط کر سکے۔
کامل بولے ’’آپ مذاق کر رہی ہیں اور یہاں واقعی ایک گدھا بھی کھڑا ہے‘‘۔
’’کیا واقعی سچ کہہ رہے ہیں‘‘۔ چاندنی نے بن کر کہا۔ ’’ خیر معاف کیجئے گا، گھس گیا ہو گا، اس کو ابھی رہنے دیجئے‘‘
’’بے چارہ بالکل غریب ہے۔ اور دیوار سے لگا ایک طرف کھڑا ہے‘‘
’’ابھی حاضر ہوئی‘‘ یہ کہہ کر چاندنی اور ہم چلے آئے۔ ہم نے کہا کہ یہ گدھا کہاں سے آیا۔ تب اس نے قصہ بتایا کہ خاص طور پر اس نے منگایا ہے۔
شام تک اسی طرح کامل بند رہے اور کسی نے خبر تک نہ لی۔ بعد مغرب چاندنی نے غسل خانے کے پاس جا کر کہا۔ ’’معاف کیجئے گا، آج مجھ کو موقع ہی نہیں ملا۔ کیونکہ وہ کلب بھی نہیں گئےٰٰٰٰٰٰ‘‘
 
Top