لیاقت علی عاصم غزل ۔ کھلی ہے راہِ ملاقات اب بھی آ جاؤ - لیاقت علی عاصم

محمداحمد

لائبریرین
غزل
کھلی ہے راہِ ملاقات اب بھی آ جاؤ
کوئی نہیں ہے مرے ساتھ اب بھی آ جاؤ
یہ اور بات کہ ساحل سے ناؤ چھوٹ چکی
بڑھا ہوا ہے مرا ہاتھ اب بھی آ جاؤ
بہت جواں ہے ابھی شہرِ انتظار کا چاند
بہت حسیں ہے ابھی رات اب بھی آ جاؤ
چھپا کے رکھی ہے آنکھوں میں ساتھ بھیگنے کو
کہیں گئی نہیں برسات اب بھی آ جاؤ
لیاقت علی عاصم
 

الف عین

لائبریرین
یہ عاصم صاحب کیوں نہیں آتے یہاں؟ میرے خیال میں مندرج تو ہو چکے ہیں؟ ویسے احمد اگر تمہارے پاس ان کا وافر کلام موجود ہے تو برقی مجموعے کا سوچا جا سکتا ہے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
یہ عاصم صاحب کیوں نہیں آتے یہاں؟ میرے خیال میں مندرج تو ہو چکے ہیں؟ ویسے احمد اگر تمہارے پاس ان کا وافر کلام موجود ہے تو برقی مجموعے کا سوچا جا سکتا ہے۔

عاصم صاحب، انٹرنیٹ کم ہی استعمال کرتے ہیں پھر اُن کی طبیعت بھی کچھ تنہائی پسند ہے ۔ ویسے تو یہاں اُن کی آئی ڈی موجود ہے۔

میرے پاس عاصم صاحب کی دو کتابیں تھیں ۔ اب ایک رہ گئی ہے اس میں سے بھی کافی کلام محفل میں موجود ہے۔ مزید تلاش کرکے برقی مجموعے کا ضرور کچھ نہ کچھ کریں گے۔ انشااللہ۔
 
Top