مغربی اقدار کی اندھی تقلید

مجاھد حسین

محفلین
3-31-2012_6804_l.JPG
ہم نے مغربی روایات کی بغیر سوچے سمجھے نقالی کی روش جو اپنائی ہے اس نے ہماری اپنی قدریں بھلادی ہیں۔ ذرائع ابلاغ اور سوشل میڈیا نے مغرب کے مقرر کردہ مخصوص دنوں کو ہمارے لئے تہوار کے طور پرمرچ مسالے کے ساتھ ایسا پیش کیا کہ ہم ذہنی اور معاشرتی قدروں کی پختگی کی بجائے جدت کے چکر میں ایسے دن بھی منانے لگے جو ہماری انا اور غیر ت کو جھٹکا دینے لگے، جیسا کہ مدرز ڈے، فادرز ڈے اورمحبتوں کا دن یعنی ویلنٹائن ڈے وغیرہ اس طرح کے دنوں کی مثالیں ہیں۔ سال میں ماں یا باپ کا ایک دن تو وہ مناتے ہیں جنہوں نے اپنے والدین کو اولڈ ہاوٴس کے حوالے کردیا، ہمارے ہاں تو آج بھی والدین اولاد کیلئے کل کائنات مانے جاتے ہیں۔ ہم بھی مغربی پیروی میں اپنے رشتوں کو مخصوص دنوں تک محدود کررہے ہیں اور ان دنوں کے جائز ہونے کی طرح طرح کی تاویلات بھی پیش کرتے ہیں۔
کیا ہمارا معاشرہ مغرب کے نقش قدم پر چلنا چاہتا ہے، صرف ایسی فضول اور واہیات چیزوں کی نقالی سے؟ کیا ہم نے ان کی طرح تعلیم، سائنس، طب، تحقیق، ٹیکنالوجی اور دیگر شعبوں میں ان کی نقل کرنیکی کوشش بھی کی؟ پانی کی خاصیت ہے کہ مٹی کے کچے مٹکے میں اسے ڈالنے سے مٹکا اپنا وجود کھو دیتا ہے اور پانی بھی ضائع ہوجاتا ہے۔ وہی مٹی کا مٹکا جسے آگ کی بھٹی میں پختہ کیا جاتا ہے، اسی پانی کو ٹھنڈ ا کردیتا ہے جونہ صرف لوگوں کی پیاس بجھاتا ہے بلکہ اپنا وجود بھی قائم رکھتا ہے۔ ہم اپنی نسل کے ذہنوں کی پختگی کیلئے تعلیم اور تربیت کا بندوبست کر نہیں سکے جبکہ فضول اور خرافات چیزیں ان کو وافر مقدار میں میسر کردیں، کیا وہ ان سے کوئی فائدہ اٹھا سکیں گے یا اندھی پیروی کرتے ہوئے تباہ ہوجائیں گے؟ ہماری نسل موبائل فون، سوشل میڈیا اور مغربی ایام کی نقالی سے کیا حاصل کر رہی ہے سوائے وقتی تسکین کے، کیا یہ جائز ہے؟ حالانکہ ہر چیز میں توازن ہونا چاہیے۔
اسی طرح ماہ اپریل کی شروعات اپریل فول کی خرافات کے ساتھ کی جاتی ہیں۔ یکم اپریل کو اپریل فول یا جھوٹ کا تہوار، پوری دنیا میں بڑے جوش و خروش سے غیرسرکاری طور پر منایا جاتا ہے، اس کو جھوٹوں کی عید بھی کہا جاسکتا ہے، اکثر و بیشتر اس موقع پر جو مذاق کیے گئے ان کے اثرات منفی ہی ظاہر ہوئے اور لوگوں کو نقصان کا سامنا بھی ہوا۔
 

مقدس

لائبریرین
مجھے کبھی بھی اس بات کی سمجھ نہیں آتی کہ اگر ہم اپنے پیرنٹس کے لیے مدرز ڈے یا فادرز ڈے پہ کوئی گفٹ لائیں تو اس میں کیا غلط ہے
 

مجاھد حسین

محفلین
لیکن اگر اس دن بھی لائیں تو کیا ہوا
بھائی آپ کو اتنا شوق ہے تو بیشک لاؤ لیکن کسی کے کہنے سے کیوں آپ کو اگر مادر ڈے منانا ہے تو اسلامی انداز سے مناؤ مثلاً مادر ڈے منانا ہے تو ھمارے نبی کریم (ص) کی پیاری بیٹی کے ولادت والے دن مناؤ، فادر ڈے نبی کریم (ص) کے ولات والے دن مناؤ۔۔۔۔
 

شمشاد

لائبریرین

جناب غصہ نہ کریں۔

اگر یہ آپ کی اپنی تحریر ہے تو بہت اچھی تحریر ہے۔ آپ بہت اچھے لکھاری ہیں۔ آپ کی مزید تحریروں کا انتظار رہے گا۔

اور اگر یہ آپ کی اپنی تحریر نہیں ہے تو آپ کو صاحب تحریر کا حوالہ دینا چاہیے تھا۔ خیال رہے کہ اردو محفل کی پالیسی کاپی رائیٹ کے متعلق کافی سخت ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
بھائی آپ کو اتنا شوق ہے تو بیشک لاؤ لیکن کسی کے کہنے سے کیوں آپ کو اگر مادر ڈے منانا ہے تو اسلامی انداز سے مناؤ مثلاً مادر ڈے منانا ہے تو ھمارے نبی کریم (ص) کی پیاری بیٹی کے ولادت والے دن مناؤ، فادر ڈے نبی کریم (ص) کے ولات والے دن مناؤ۔۔۔۔

لیکن یہ تو کہیں بھی نہیں لکھا ہوا اور نہ ہی ایسا کوئی حکم آیا ہے کہ مندرجہ بالا دن مناؤ۔
 

مجاھد حسین

محفلین
جناب غصہ نہ کریں۔

اگر یہ آپ کی اپنی تحریر ہے تو بہت اچھی تحریر ہے۔ آپ بہت اچھے لکھاری ہیں۔ آپ کی مزید تحریروں کا انتظار رہے گا۔

اور اگر یہ آپ کی اپنی تحریر نہیں ہے تو آپ کو صاحب تحریر کا حوالہ دینا چاہیے تھا۔ خیال رہے کہ اردو محفل کی پالیسی کاپی رائیٹ کے متعلق کافی سخت ہے۔
بھائی اس موضوع میں محمد رفیق صاحبکی تحریر تہی لیکن اسے میں نے اپنے انداز سے بیان کیا ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
3-31-2012_6804_l.JPG
ہم نے مغربی روایات کی بغیر سوچے سمجھے نقالی کی روش جو اپنائی ہے اس نے ہماری اپنی قدریں بھلادی ہیں۔ ذرائع ابلاغ اور سوشل میڈیا نے مغرب کے مقرر کردہ مخصوص دنوں کو ہمارے لئے تہوار کے طور پرمرچ مسالے کے ساتھ ایسا پیش کیا کہ ہم ذہنی اور معاشرتی قدروں کی پختگی کی بجائے جدت کے چکر میں ایسے دن بھی منانے لگے جو ہماری انا اور غیر ت کو جھٹکا دینے لگے، جیسا کہ مدرز ڈے، فادرز ڈے اورمحبتوں کا دن یعنی ویلنٹائن ڈے وغیرہ اس طرح کے دنوں کی مثالیں ہیں۔ سال میں ماں یا باپ کا ایک دن تو وہ مناتے ہیں جنہوں نے اپنے والدین کو اولڈ ہاوٴس کے حوالے کردیا، ہمارے ہاں تو آج بھی والدین اولاد کیلئے کل کائنات مانے جاتے ہیں۔ ہم بھی مغربی پیروی میں اپنے رشتوں کو مخصوص دنوں تک محدود کررہے ہیں اور ان دنوں کے جائز ہونے کی طرح طرح کی تاویلات بھی پیش کرتے ہیں۔
کیا ہمارا معاشرہ مغرب کے نقش قدم پر چلنا چاہتا ہے، صرف ایسی فضول اور واہیات چیزوں کی نقالی سے؟ کیا ہم نے ان کی طرح تعلیم، سائنس، طب، تحقیق، ٹیکنالوجی اور دیگر شعبوں میں ان کی نقل کرنیکی کوشش بھی کی؟ پانی کی خاصیت ہے کہ مٹی کے کچے مٹکے میں اسے ڈالنے سے مٹکا اپنا وجود کھو دیتا ہے اور پانی بھی ضائع ہوجاتا ہے۔ وہی مٹی کا مٹکا جسے آگ کی بھٹی میں پختہ کیا جاتا ہے، اسی پانی کو ٹھنڈ ا کردیتا ہے جونہ صرف لوگوں کی پیاس بجھاتا ہے بلکہ اپنا وجود بھی قائم رکھتا ہے۔ ہم اپنی نسل کے ذہنوں کی پختگی کیلئے تعلیم اور تربیت کا بندوبست کر نہیں سکے جبکہ فضول اور خرافات چیزیں ان کو وافر مقدار میں میسر کردیں، کیا وہ ان سے کوئی فائدہ اٹھا سکیں گے یا اندھی پیروی کرتے ہوئے تباہ ہوجائیں گے؟ ہماری نسل موبائل فون، سوشل میڈیا اور مغربی ایام کی نقالی سے کیا حاصل کر رہی ہے سوائے وقتی تسکین کے، کیا یہ جائز ہے؟ حالانکہ ہر چیز میں توازن ہونا چاہیے۔
اسی طرح ماہ اپریل کی شروعات اپریل فول کی خرافات کے ساتھ کی جاتی ہیں۔ یکم اپریل کو اپریل فول یا جھوٹ کا تہوار، پوری دنیا میں بڑے جوش و خروش سے غیرسرکاری طور پر منایا جاتا ہے، اس کو جھوٹوں کی عید بھی کہا جاسکتا ہے، اکثر و بیشتر اس موقع پر جو مذاق کیے گئے ان کے اثرات منفی ہی ظاہر ہوئے اور لوگوں کو نقصان کا سامنا بھی ہوا۔

بھائی اس موضوع میں محمد رفیق صاحبکی تحریر تہی لیکن اسے میں نے اپنے انداز سے بیان کیا ہے۔

بڑی خوشی ہوئی محمد رفیق مانگٹ صاحب آپ سے ملکر، اور میں حیران ہوں کہ آپ نے اپنا نام اردو محفل میں مجاھد حسین کیوں رکھا ہوا ہے۔ آپ اپنے اصلی نام سے کیوں رجسٹر نہیں ہوئے۔

مندرجہ بالا مواد آپ نے روزنامہ جنگ کی 31 مارچ کی اشاعت سے چُرایا ہے اور حرف بحرف چُرایا ہے۔ آپ کا یہ کہنا کہ اسے آپ نے اپنے انداز میں بیان کیا ہے یہ بھی جھوٹ ہے۔ اور کچھ نہیں تو اوپر جو Happy Father Day کا کارٹون نما لوگو ہے ، اس کی پراپرٹی ہی بدل لینی تھی۔

اس بددیانتی پر کیوں نہ آپ کو اردو محفل کی رکنیت سے معطل کر دیا جائے؟
 

میر انیس

لائبریرین
بڑی خوشی ہوئی محمد رفیق مانگٹ صاحب آپ سے ملکر، اور میں حیران ہوں کہ آپ نے اپنا نام اردو محفل میں مجاھد حسین کیوں رکھا ہوا ہے۔ آپ اپنے اصلی نام سے کیوں رجسٹر نہیں ہوئے۔

مندرجہ بالا مواد آپ نے روزنامہ جنگ کی 31 مارچ کی اشاعت سے چُرایا ہے اور حرف بحرف چُرایا ہے۔ آپ کا یہ کہنا کہ اسے آپ نے اپنے انداز میں بیان کیا ہے یہ بھی جھوٹ ہے۔ اور کچھ نہیں تو اوپر جو Happy Father Day کا کارٹون نما لوگو ہے ، اس کی پراپرٹی ہی بدل لینی تھی۔

اس بددیانتی پر کیوں نہ آپ کو اردو محفل کی رکنیت سے معطل کر دیا جائے؟
شمشاد چونکہ یہ اس محفل میں نئے ہیں اسلئے میرا خیال ہے ابھی ہاتھ ہلکا رکھا جائے۔
یہ تحریر ازخود ایک بہت بڑا فول ہے۔ :rolleyes:
اچھی بات کہیں سے بھی آئے اگر قابل تقلید ہے تو اس پر عمل ضرور ہونا چاہیئے گو کہ اس مسئلے پر برداشت کی حد میں بھی کافی بات ہوچکی ہے پر جب بات غلط رسموں کو معاشرے سے نکالنے کی ہورہی ہو تو ہم کو کافی محنت کرنی ہوگی اور یہ باتیں ہم لوگوں کو بار بار ہر جگہ کرنی ہونگی تاکہ لوگوں کے ذہن میں اچھی طرح سرایت کرجائیں
 

شمشاد

لائبریرین
انیس بھائی ان کا پہلا مراسلہ اور بعد کے مراسلوں میں ذرا سا بھی دھیان دیا جائے تو فوراً معلوم ہو جائے گا کہ یہ ایک ہی آدمی کی تحریر نہیں ہے۔ اسی وجہ سے میں نے ان سے پوچھا تھا کہ کیا یہ آپ کی اپنی تحریر ہے، جس پر بڑے ہی اکھڑ لہجے میں جواب دیا گیا "کیوں؟؟" مزید استفسار پر انہوں نے مزید بد دیانتی دکھائی۔

واللہ اگر مجھے ایسا کرنا پڑے تو مجھے تو ربط دینے میں بہت خوشی ہو گی اور بقول آپ کے اچھی بات کہیں سے آئے تو اس پر عمل ضرور ہونا چاہیے۔ آمنا و صدقنا، آپ کی بات سو پیسے درست لیکن ربط دینے یا صاحب تحریر کا نام لکھنے میں کیا حرج ہے؟

وہ جو کسی نے کہا ہے ناں کہ نقل کے لیے بھی عقل چاہیے ہوتی ہے، تو وہ بھی تو مفقود ہے۔ کم از کم اوپر لوگو کی پراپرٹی ہی تبدیل کر دیتے۔

مجھے خوشی ہو گی اگر موصوف رجوع کر لیں اور آئندہ ایسی حرکت نہ کریں۔ ہو سکتا ہے اردو محفل کے بہت اچھے رکن ثابت ہوں۔ لیکن ابھی تک ان کی طرف سے کوئی جواب نہیں آیا۔
 

مجاھد حسین

محفلین
انیس بھائی ان کا پہلا مراسلہ اور بعد کے مراسلوں میں ذرا سا بھی دھیان دیا جائے تو فوراً معلوم ہو جائے گا کہ یہ ایک ہی آدمی کی تحریر نہیں ہے۔ اسی وجہ سے میں نے ان سے پوچھا تھا کہ کیا یہ آپ کی اپنی تحریر ہے، جس پر بڑے ہی اکھڑ لہجے میں جواب دیا گیا "کیوں؟؟" مزید استفسار پر انہوں نے مزید بد دیانتی دکھائی۔

واللہ اگر مجھے ایسا کرنا پڑے تو مجھے تو ربط دینے میں بہت خوشی ہو گی اور بقول آپ کے اچھی بات کہیں سے آئے تو اس پر عمل ضرور ہونا چاہیے۔ آمنا و صدقنا، آپ کی بات سو پیسے درست لیکن ربط دینے یا صاحب تحریر کا نام لکھنے میں کیا حرج ہے؟

وہ جو کسی نے کہا ہے ناں کہ نقل کے لیے بھی عقل چاہیے ہوتی ہے، تو وہ بھی تو مفقود ہے۔ کم از کم اوپر لوگو کی پراپرٹی ہی تبدیل کر دیتے۔

مجھے خوشی ہو گی اگر موصوف رجوع کر لیں اور آئندہ ایسی حرکت نہ کریں۔ ہو سکتا ہے اردو محفل کے بہت اچھے رکن ثابت ہوں۔ لیکن ابھی تک ان کی طرف سے کوئی جواب نہیں آیا۔
بھائی شمشاد میں نے جو غلطی کی اس کے لیے میں آپ سب سے معافی مانگتا ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
Top