حالی جہاں میں حالی کسی پہ اپنے سوا بھروسہ نہ کیجئے گا - مولانا الطاف حسین حالی

کاشفی

محفلین
غزل
جہاں میں حالی کسی پہ اپنے سوا بھروسہ نہ کیجئے گا
یہ بھید ہےاپنی زندگی کا بس اس کا چرچا نہ کیجئے گا
ہو لاکھ غیروں کا غیر کوئی نہ جانتا اس کو غیر ہرگز
جو اپنا سایہ بھی ہو تو اس کو تصور اپنا نہ کیجئے گا
اسی میں ہے خیر حضرت دل کہ یار بھولا ہوا ہے ہم کو
کرے وہ یاد، اس کی بھول کر بھی کبھی تمنّا نہ کیجئے گا
تمہارا تھا دوستدار حالی اور اپنے بیگانہ کا رضا جو
سلوک اس سے کئے یہ تم نے تو ہم سے کیا کیا نہ کیجئے گا
 

x boy

محفلین
شاعر الطاف حسین حالی رحمۃ اللہ علیہ میرے پسندیدہ شاعر ہیں
ہمیشہ انہوں نے مسلمانوں کی راہنمائی فرمائی ہے
بہت شکریہ کاشفی بھائی
 
ہو لاکھ غیروں کا غیر کوئی نہ جانتا اس کو غیر ہرگزجو اپنا سایہ بھی ہو تو اس کو تصور اپنا نہ کیجئے گا
پوری غزل بے مثل ہےمگر اس شعرمیں کمال کا فلسفہ وتجربہ بیان کیا ہے۔
عاجزانہ مشورہ ہےکہ شاعر کے نام کے ساتھ ساتھ وفات بھی لکھ دی جائےتوبارباردیکھنے سے ذہن نشین ہوجائےگی۔
بہت بہت شکریہ، جزاکم اللہ
 
Top