آخری فلم یا ڈاکیومنٹری کونسی دیکھی

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

شہزاد وحید

محفلین
The City of Lost Children دیکھی۔ ویسے تو یہ فلم فرنچ زبان میں ہے لیکن اتفاق سے اس کا انگریزی ڈبڈ ورژن بھی موجود ہے۔ عجیب ہی فلم ہے لیکن مزیدار ہے۔ ایک سنکی سائنسدان جو ساری عمر خواب دیکھنے سے قاصر ہے اب بچوں کے خواب چرانے کے درپے ہے۔

City_of_lost_children_french_movie_poster.jpg
 

شہزاد وحید

محفلین
پی ٹی وی ڈرامہ راہیں اور جنجال پورہ دیکھا۔ ایک دفعہ پچپن میں دیکھا تھا ایک دفعہ اب دیکھ لیا۔ انٹرنیٹ زندہ باد۔ راہیں کا مشہور کردار "باؤ خالد" اور جنجال پورہ کا مشہور کردار "ریما" (جسے محمود اسلم نے کیا تھا)، اب بھی اتنے دلچسپ لگے جتنے تب لگتے تھے۔ پی ٹی وی نے اپنے اس سنہری دور کا کوئی آن لائن ڈیٹا بیس نہیں بنایا ہوا کہ جس میں پرانے ڈراموں کے نام، کاسٹ، نشر ہونے کا سال، ڈائریکٹر وغیرہ کا ذکر ہو۔ ایسا ڈیٹا بیس ہونا چاہیے۔ "راہیں" میں "باؤ خالد" کا کردار کرنے والے "سلیم شیخ" کا پہلا ڈرامہ "سنہری دن" تھا جو 1989 میں نشر ہوا تھا اور اس میں اس نے فوجی رنگروٹ کا کردار کیا تھا۔ اس ڈرامے کو شعیب منصور نے ڈائریکٹ کیا تھا۔ آج سے قریب دو سال پہلے یہ ڈرامہ "اے آر وائی ڈیجٹل" سے بھی نشر مقرر ہوا تھا، تب میں نے اس کی کچھ اقساط دیکھی تھیں اور پھر مزید اقساط انٹرنیٹ پر دیکھیں لیکن پورا نہ دیکھ سکا تھا مصروفیت کی وجہ سے۔ لیکن اس بھی پورا دیکھنے کا ارادہ ہے۔
 

وجی

لائبریرین
سنہرے دن میرا خیال ہے 1990 میں آیا تھا اور اس میں رنگروٹ کا کردار ادا نہیں کیا تھا
اس میں کیڈٹ کا کردار ادا کیا تھا جو کہ آرمی کاکول اکیڈمی میں افسر بننے کے لیئے جاتا ہے
 

شہزاد وحید

محفلین
سنہرے دن میرا خیال ہے 1990 میں آیا تھا اور اس میں رنگروٹ کا کردار ادا نہیں کیا تھا
اس میں کیڈٹ کا کردار ادا کیا تھا جو کہ آرمی کاکول اکیڈمی میں افسر بننے کے لیئے جاتا ہے

کیڈٹ ملٹری ٹرینی کو کہتے ہیں اور رنگروٹ نئے بھرتی ہونے والے سپاہی یا فوجی کو۔ بہرحال ملٹری ٹرینی بھی تو تقریبا بھرتی ہو ہی جاتا ہے نا۔ خیر آپ کی بات مان لیتے ہیں۔
 

وجی

لائبریرین
جناب رنگروٹ عام سپاہی کو کہتے ہیں اور کاکول میں افسر ٹرین کیے جاتے ہیں
بہت فرق ہے
 

شہزاد وحید

محفلین
Rockstar دیکھی۔ ایک سنکی شخص کی کہانی ہے جو فن کی روح تک پہنچنے کے لیئے سچے پیار کی تلاش کرتا ہے لیکن پھر یہی پیار اس کی ذاتی زندگی کے لیئے وبال لیکن فنی زندگی کے لیئے اُچھال بن جاتا ہے۔ اس فلم کو Imtiaz Ali نے لکھا اور ڈائریکٹ کیا ہے۔ Imtiaz Ali اس سے پہلے Love Aaj Kal اور Jab We Met اور Socha Na Tha جیسی فلمیں بھی بنا چکے ہیں۔ ان تمام فلموں میں فلم کی مونث مرکزی کرادر ایک چلبلی اور بے فکری لڑکی کو دکھایا گیا ہے خاص طور پر Jab We Met کی گیت کور (کرینہ کپور) اور Rockstar کی ہیر کول (نرگس فخری) میں حد درجہ مماثلت ہے۔ اگر ہیر کول کا کردار بھی گیت کور ہی کر لیتی تو زیادہ بہتر تھا لیکن نئی لڑکی نرگس فخری نے بھی یہ کردار عمدگی سے کیا ہے۔ فلم کے مرکزی کردار جناردن (رنبیر کپور) کو ایک انتہائی مشہور راک سٹار کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔ اتنا مشہور کہ لڑکیاں اسے دیکھ ویسے ہی بیہوش ہوتی ہیں جیسے کہ میکائیل ابن یعقوب یعنی عرف عام میں مائیکل جیکن کو دیکھ کر بیہوش ہوا کرتی تھیں۔

Rockstar-Movie-Poster.jpg
 

عباد1

محفلین
Rockstar دیکھی۔ ایک سنکی شخص کی کہانی ہے جو فن کی روح تک پہنچنے کے لیئے سچے پیار کی تلاش کرتا ہے لیکن پھر یہی پیار اس کی ذاتی زندگی کے لیئے وبال لیکن فنی زندگی کے لیئے اُچھال بن جاتا ہے۔ اس فلم کو Imtiaz Ali نے لکھا اور ڈائریکٹ کیا ہے۔ Imtiaz Ali اس سے پہلے Love Aaj Kal اور Jab We Met اور Socha Na Tha جیسی فلمیں بھی بنا چکے ہیں۔ ان تمام فلموں میں فلم کی مونث مرکزی کرادر ایک چلبلی اور بے فکری لڑکی کو دکھایا گیا ہے خاص طور پر Jab We Met کی گیت کور (کرینہ کپور) اور Rockstar کی ہیر کول (نرگس فخری) میں حد درجہ مماثلت ہے۔ اگر ہیر کول کا کردار بھی گیت کور ہی کر لیتی تو زیادہ بہتر تھا لیکن نئی لڑکی نرگس فخری نے بھی یہ کردار عمدگی سے کیا ہے۔ فلم کے مرکزی کردار جناردن (رنبیر کپور) کو ایک انتہائی مشہور راک سٹار کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔ اتنا مشہور کہ لڑکیاں اسے دیکھ ویسے ہی بیہوش ہوتی ہیں جیسے کہ میکائیل ابن یعقوب یعنی عرف عام میں مائیکل جیکن کو دیکھ کر بیہوش ہوا کرتی تھیں۔

Rockstar-Movie-Poster.jpg
یہ فلم دیکھنے کا ارادہ ہے۔ یہ بھی تو بتا دیں کہ فلم آپ کو کیسی لگی؟؟ پسند آئی یا نہیں؟
 

عباد1

محفلین
پچھلے دنوں سپارٹکس بلڈ اینڈ سینڈ (Spartacus: Blood and Sand) کی تیرہ اقساط پر مشتمل ٹی وی سیریز دیکھی، مزہ آ گیا۔ ایکشن سے بھرپور یہ ٹی وی سیریز بے حد دلچسپ ہے۔ کسی بھی قسط کو دیکھتے ہوئے بوریت نہیں ہوتی بلکہ ایک کے بعد ایک قسط دیکھنے کا دل چاہتا ہے۔
اس سیریز کا نام سپارٹکس ہے جبکہ بلڈ اینڈ سینڈ اس کا پہلا سیزن ہے جو تیرہ اقساط پر مشتمل ہے۔ بعد میں اس سیزن کا نام بدل کر Spartacus: Vengeance کر دیا گیا تھا۔

1287610416_130650686_1-Pictures-of--Spartacus-Blood-and-Sand-1287610416.jpg


بنیادی طور پر یہ سیزیز قدیم زمانہ روم میں غلامی کے دور پر مشتمل ہے جب غلاموں کو گلیڈی ایٹر بنایا جاتا تھا۔ مار دھاڑ سے بھرپور یہ سیریز کم عمر افراد کے لیے بالکل نہیں ہے۔

کہانی کا ہیرو بھی غلام بنا کر گلیڈی ایٹرز میں شامل کر دیا جاتا ہے جہاں اس کی زندگی کا ایک مشکل دور شروع ہوتا ہے۔ اسے کئی خطرناک مقابلوں میں حصہ لینا پڑتا ہے۔ اس قسط میں اتنے دلچسپ موڑ ہیں کہ شاندار فائٹ کے ساتھ ساتھ کہانی بھی زبردست ہے۔ اس کے علاوہ سیریز کو ریکارڈ کرنے کے لیے خاص کیمروں کا استعمال فائٹ کا مزہ دوبالا کر دیتا ہے جس میں خون یا پسینے کا گرنے والا ایک قطرہ قطرہ واضح دکھائی دیتا ہے۔ کچھ عرصے پہلے آئی ایم ڈی بی پر اس سیریز کی ریٹنگ نو اعشاریہ سات تک پہنچی تھی۔
 

عباد1

محفلین
سپارٹکس سیریز کا ایک افسوس ناک موڑ یہ ہے کہ آدھی شوٹنگ مکمل ہونے کے بعد ہیرو یعنی اینڈی وائٹ فیلڈ بیمار پڑ گیا اور علاج کے لیے چلا گیا۔ یونٹ نے اس دوران وقت ضائع کرنے کی بجائے اس کا چھ اقساط پر مشتمل ایک پریکیوئل بنا لیا۔ اینڈی کے صحت یاب ہونے کے بعد سیریز مکمل کی گئی لیکن دوسرے سیزن کے آغاز سے قبل ہی اینڈی کی وفات ہو گئی۔ اس طرح نئے سیزن میں نیا ہیرو شامل کیا گیا ہے۔ لیکن پہلے سیزن میں سپارٹکس کا کردار اینڈی نے اتنی خوبصورتی سے کیا کہ اسے بھلانا مشکل ہے۔
 

شہزاد وحید

محفلین
پچھلے دنوں سپارٹکس بلڈ اینڈ سینڈ (Spartacus: Blood and Sand) کی تیرہ اقساط پر مشتمل ٹی وی سیریز دیکھی، مزہ آ گیا۔ ایکشن سے بھرپور یہ ٹی وی سیریز بے حد دلچسپ ہے۔ کسی بھی قسط کو دیکھتے ہوئے بوریت نہیں ہوتی بلکہ ایک کے بعد ایک قسط دیکھنے کا دل چاہتا ہے۔
اس سیریز کا نام سپارٹکس ہے جبکہ بلڈ اینڈ سینڈ اس کا پہلا سیزن ہے جو تیرہ اقساط پر مشتمل ہے۔ بعد میں اس سیزن کا نام بدل کر Spartacus: Vengeance کر دیا گیا تھا۔

1287610416_130650686_1-Pictures-of--Spartacus-Blood-and-Sand-1287610416.jpg


بنیادی طور پر یہ سیزیز قدیم زمانہ روم میں غلامی کے دور پر مشتمل ہے جب غلاموں کو گلیڈی ایٹر بنایا جاتا تھا۔ مار دھاڑ سے بھرپور یہ سیریز کم عمر افراد کے لیے بالکل نہیں ہے۔

کہانی کا ہیرو بھی غلام بنا کر گلیڈی ایٹرز میں شامل کر دیا جاتا ہے جہاں اس کی زندگی کا ایک مشکل دور شروع ہوتا ہے۔ اسے کئی خطرناک مقابلوں میں حصہ لینا پڑتا ہے۔ اس قسط میں اتنے دلچسپ موڑ ہیں کہ شاندار فائٹ کے ساتھ ساتھ کہانی بھی زبردست ہے۔ اس کے علاوہ سیریز کو ریکارڈ کرنے کے لیے خاص کیمروں کا استعمال فائٹ کا مزہ دوبالا کر دیتا ہے جس میں خون یا پسینے کا گرنے والا ایک قطرہ قطرہ واضح دکھائی دیتا ہے۔ کچھ عرصے پہلے آئی ایم ڈی بی پر اس سیریز کی ریٹنگ نو اعشاریہ سات تک پہنچی تھی۔

ڈاؤنلوڈ کرتے ہیں آج ہی۔
 

شہزاد وحید

محفلین
یہ فلم دیکھنے کا ارادہ ہے۔ یہ بھی تو بتا دیں کہ فلم آپ کو کیسی لگی؟؟ پسند آئی یا نہیں؟

مجھے "جب وی میٹ" زیادہ پسند آئی تھی۔ لیکن راک سٹار کی کہانی اتنی جاندار نہیں اور کئی خامیاں ہیں اس میں۔ لیکن پھر بھی ٹھیک ہی مووی ہے۔ اصل میں اتنی اچھی اچھی اور اعلیٰ معیار کی فلمیں دیکھنے بعد میرا اچھی فلم کا معیار کہیں بہت اوپر جا کر سیٹ ہو گیا ہے۔ عام آدمی یا کم فلمیں دیکھنے والے کے ہو سکتا ہے یہ فلم زیادہ بہتر ہو۔
 

شہزاد وحید

محفلین
باورچی دیکھی۔ ستر کی دہائی کی اچھی فلموں سے ایک ہے۔ اس کی سٹار کاسٹ میں راجیش کھنہ اور جیا بچن شامل ہیں۔ کہانی ایک ایسے گھر کی ہے جس کا نام تو "شانتی نواس" ہے لیکن اس گھر میں شانتی کہیں دور دور بھی نہیں ہے۔ گھر کے مکینوں میں چھوٹی چھوٹی باتوں کو لے کر ہر وقت کا جھگڑا چلتا رہتا ہے اور انہی جھگڑوں سے تنگ آکر گھر کے ملازم کچھ ہی دنوں میں تنگ آکر بھاگ جاتے ہیں۔ لیکن پھر رگھو نام کا ایک باورچی آکر سب ذمہ داریاں اس طرح سے سنمبھال لیتا ہے کہ گھر میں خوشیوں کی ریل پیل ہو جاتی ہے اور فلم کے اختتام پر کچھ ٹوسٹ دیکھنے کو ملتا ہے۔ یہ فلم 1972 میں تیار کی گئی تھی اور اس کا ری میک 1997 میں تیار کیا گیا تھا جس کا نام ہیرو نمبر ون تھا۔ اس فلم میں باورچی کا کردار گووندا نے کیا اور ساتھی اداکارہ کرشمہ کپورتھی۔ لیکن ظاہری بات ہے 90 کی دہائی کا مصالحہ 70 کی دہائی سے تیز تھا اور سٹوری میں تھوڑا سا ردوبدل تھا۔ موسیقی کی بات کی جائے تو ہیرو نمبر ون کی موسیقی بہتر تھی۔ مزے کی بات یہ ہے کہ باورچی فلم خود بھی ایک بنگلالی فلم Galpa Holeo Satyi سے متاثر ہو کر بنائی گئی تھی۔

bawarchi.jpg
 

عثمان

محفلین
IMAX پر Mission Impossible کے سلسلے کی چوتھی فلم دیکھی۔ Mission Impossible: Ghost Protocols


Mission_impossible_ghost_protocol.jpg


فلم میں ٹام کروز صاحب نے سپائیڈرمین کو بھی شرمندہ کر کے رکھ دیا ہے۔ موصوف دبئی کے برج خلیفہ کے بیرونی شیشیوں پر لمکتے دیکھائی دیتے ہیں۔ ایکشن اور تھرل بہرحال زبردست ہے۔ ایک مختصر کردار انیل کپور کا بھی ہے۔ وہ کردار جو ہندی فلموں میں عموماً جونی لیور ادار کرتا ہے۔۔ انیل کپور نے ادا کیا ہے۔
سینما میں عین وقت پر پہنچا۔ اور اگلی قطار میں بیٹھ کر سات منزلہ سکرین دیدے پھاڑ کر دیکھنا پڑی۔ سارا وقت سکرین پر چلتے سین کو قابو کرنے میں گردن اور نظر کی خوب مشق جاری رہی۔ اور اوپر سے مشن امپوسپبل فلموں کا مخصوص تیز ٹیمپو۔۔۔ :confused3:
فلم تو خوب ہے۔ لیکن مجھے شائد دوبارہ دیکھنا پڑے۔ :unsure:
 

شہزاد وحید

محفلین
Nadia: The Secret of Blue Water نامی سیریز دیکھی۔ یہ کُل 39 اقساط پر مشتمل ایک دلچسپ ایڈوینچر اور سائنس فکشن سیریز ہے۔ سیریز کا مرکزی کردار نادیہ نامی ایک لڑکی ہے جو فی الحال ایک سرکس میں کام کرتی ہے لیکن اسے اپنی جائے پیدائش نہیں معلوم اور وہ سمجھتی ہے کہ اس کا تعلق افریقہ سے ہے اور ایک دن وہ وہاں جانا چاہتی ہے۔ سیریز میں موجود کچھ دوسرے کردار زیادہ دلچسپی کے حامل ہیں جیسے 14 سالہ جان نامی ایک فرنچ لڑکا جو سائنس کا طالب علم ہے اور جو دماغی طور پر ایک جینئس ہے اور حیرت انگیز ایجادات کرنے کی کوشش کرتا رہا ہے لیکن ہر بار نصف کامیابی حاصل کر پاتا ہے۔ اس کے علاوہ ایک پراسرار آبدوز کا کپتان نیمو جو درحقیت نادیہ کا باپ ہے اور ایک عظیم مقصد کے لیے سمندر کی تہہ میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ زندگی گزار رہا ہے، سمندر میں سفر کرنے والے جہازوں کے ملاح اس آبدوز کو سمندی بلا کا نام دیتے ہیں۔ یا پھر مس گرانڈس اور اس کے دو چیلے سانسن اور ہانسن (ہانسن بھی سائنس میں دلچسپی رکھتا ہے اور بعد میں جان اور ہانسن مل کر ایجادات کرتے ہیں) جو کہ جوہرات کے چور ہیں اور نادیہ سے اس کا "بلیو واٹر" نامی قیمتی اور پراسرار پتھر ہتھیانے کے لیئے اس کا پیچھا کرتے ہیں لیکن بعد اسی کے مدد گار بنتے ہیں۔ بہرحال اس سیریز کے سب سے مزیدار کردار سانسن اور ہانسن ہی ہیں اور ساتھ میں ان کی مِس۔ :cool:

Nadia:.The.Secret.of.Blue.Water.556774.jpg


اس سیریز کو 1990 میں نشر کیا گیا تھا اور اس کی کہانی ایک فرنچ ناول Twenty Thousand Leagues Under the Sea سے متاثر ہو کر تیار کی گئی تھی۔ سیریز میں انیسویں صدی کے دور میں کچھ خاص لوگوں کے استعمال میں جدید سائنسی ایجادات کو دکھایا گیا ہے اور وہ سائنسی ایجادات حقیقت میں آج ایک خواب نہیں رہیں۔ بہت ہی دلچسپ سیریز ہے خاص طور ہر ان کے لئیے جنہیں 1980s اور 1990s کی اینمیشن سٹوریز پسند ہیں۔

Nadia_DVD_cover.jpg
 

شہزاد وحید

محفلین
Don 2 دیکھی۔ سیدھی سادھی سی جرم کی ایک کہانی ہے جس پر زیادہ محنت کی گئی معلوم نہیں ہوتی۔ فلم کو شارخ خان کے دم پر چلانے کی کوشش کی گئی ہے۔

Don2new.jpg
 

قیصرانی

لائبریرین
پیار کا پنچ نامہ، دہلی بیلی اور ہیرا پھیری دیکھی ہیں۔ پہلی دو کی زبان بہت ہی بازاری قسم کی ہے
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top