کاشفی
محفلین
غزل
(فانی بدایونی)
وہ نظر کامیاب ہو کے رہی
دل کی بستی خراب ہو کے رہی
عشق کا نام کیوں کریں بدنام
زندگی تھی عذاب ہو کے رہی
نگہ شوق کا حال نہ پوچھ
سربسر اضطراب ہو کے رہی
چشم ساقی کی تھی کبھی مخمور
خود ہی آخر شراب ہو کے رہی
تابِ نطارہ لا سکا نہ کوئی
بے حجابی، حجاب ہو کے رہی
ہم سے فانی نہ چھپ سکا غم دوست
آرزو، بے نقاب ہو کے رہی