تعارف تعارف نامہ

مغزل

محفلین
قبلہ کفایت اللہ سنابلی ھو المعروف سید الفوزین، ابو الفوزان۔۔
مجھے ایسے فاتِرُ الْحَواس، فاتِرُ الْعَقْل کو کیا مقدور کہ پیشِ خدمت نہ ہو۔۔۔
دل کی عمیق و بسیط گہرائیوں سے محفل میں خوش آمدید، روز باشید بخیر
ممنون و متشکر و منتظرم
م۔م۔مغل
 
جامعہ سنابل دہلی کو ہم کئی طریقوں سے جانتے ہیں۔ جن میں سے ایک تو یہ ہے کہ یہ ہمارے گھر کے بالکل پاس ہے۔ :)
بڑی اچھی خبر ہے ، ہمیں یہ مزید جان کرخوشی ہوگئے جامعہ سنابل کے کس طرف آپ کاگھر اورکتنی دور پر، ممکن ہے کبھی ملاقات کا موقع ملے۔۔۔۔۔


ویسے مزاج گرامی پر گراں نہ گزرے تو تھوڑی سی عربی سیکھنا چاہیں گے۔ ہم یہ فرض کر لیتے ہیں کہ آپ کے صاحبزادے کا نام فوزان ہے۔ ایسی صورت میں فوزان اسم معرفہ ہوا۔ تو کیا اس کو ترکیب اضافی میں استعمال کرتے ہوئے اس پر الف لام لگانا مناسب ہے؟ ویسے اگر بچے کا نام "الفوزان" ہو یا پھر فوزان کو بطور اسم معرفہ استعمال نہ کیا گیا ہو تو بات سمجھ میں آتی ہے۔ بخدا ہم یہ سوال محض اپنی معلومات میں اضافے کی نیت سے کر رہے ہیں۔ :)

قبل اس کے کہ میں کچھ عرض کروں درج ذیل کنیتوں کے بارے میں آپ کی رائے جاننا چاہوں گا ، کہ یہاں پر ترکیب اضافی میں ناموں پر الف لام آنے کی کیا وجہ ہے۔


1: ایک معروف مشہورصحابی ہیں ’’ابوالدرداء ‘‘ رضی اللہ عنہ ، یہاں الف لام کس لئے ہے؟

2: ’’ابوالحسن ‘‘ یہ غالبا علی رضی اللہ عنہ کی بھی کنیت ہے ۔

3: ’’ابوالقاسم‘‘ یہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کنیت ہے ۔

ان مثالوں میں ترکیب اضافی ہے اورمضاف الیہ پر الف لام ہے ، یہاں آپ کی نظر میں کیا توجیہات ہوسکتی ہیں؟؟؟
 

مغزل

محفلین
سعود بھائی ۔۔ اجازت ہو تو عرض گزار ہوں کہ صوری آہنگ میں’’ ال ‘‘ کی جبینوں سے بہرہ مند الفاظ ’’شمسی ‘‘ کہلاتے ہیں جبکہ صوتی طور پر ’’ ال ‘‘ کی ادائیگی نہیں ہوتی۔۔جبکہ ’’ال‘‘ کے صوری اور صوتی آہنگ سے نیاز مند ’’قمری ‘‘ ۔۔ الفاظ کہلاتے ہیں ۔۔ جو قوائدِ عربی میں مفاہیم و مطالب کے اعتبار سے ’’ شدت یا زور دینے‘‘ کی تخصیص کی علامت ہیں۔ یاد پڑتا ہے محفل میں اس حوالے بابا جانی کا ایک مراسلہ نظر نواز ہوا تھا میں تلاش کے بعد پیش کرتا ہوں۔ لیجے دستیابی کی صورت حاصل ہے۔ ملاحظہ کیجے گا۔ ’’شمسی اور قمری حروف‘‘ (مرسلہ : الف عین)
نیاز مشرب و مسند
م۔م۔مغل
 

مغزل

محفلین
حروف شمسی

ت لَهُمُ التَّنَاوُشُ (سبا 52)
ث کُلِّ الثَّمَرَاتِ (محمد صلی‌الله‌علیه‌وآله‌وسلم 15)
د یوْمِ الدِّینِ (الفاتحه 4)
ذ یأْکُلَهُ الذِّئْبُ (یوسف 13)
ر کَفَرُواْ الرُّعْبَ (آل عمران 151)
ز فِی زُجَاجَةٍالزُّجَاجَةُ (النور 35)
س فِی السَّمَاءِ (الحجر 16)
ش مِنَ الشَّاهِدِینَ (القصص 44)
ص أَقَامُواْ الصَّلَوةَ (الحج 41)
ض مِنَ الظُّلُمَاتِ (ابراهیم 5)
ط إِلَی الطَّیرِ (النحل)
ظ مَدَّ الظِّلَّ (الفرقان 45)
ل عَنِ اللَّغْوِ (مؤمنون 3)
ن مِنَ النُّورِ (البقره 257)
---------------------------
حروف قمری
الف یَرَ الْإِنْسَانُ (یس 77)
ب یرِیکُمُ الْبَرْقَ (الرعد 12)
ج یحْسَبُهُمُ الْجَاهِلُ (البقره 273)
ح وَ الْحَافِظِینَ (الاحزاب 35)
خ عَنِ الْخَمْر ِ (البقره 219)
ع سَاعَةِ الْعُسْرَةِ (التوبه 117)
غ هُمُ الْغَالِبُونَ (المائده 56)
ف فِی الْفُلْکِ (الاعراف 64)
ق مِنَ الْقَانِطِینَ (الحجر 55)
ک ءَایاتُ الْکِتَابِ (یونس 1)
م عَلَی الْمُؤْمِنِینَ (النساء 103)
و مِنَ الْوَاعِظِینَ (الشعرا 136)
ه لَا أَرَی الْهُدْهُدَ (النمل 20)
ی لَا عَاصِمَ الْیوْمَ (هود 43)
بحوالہ ۔۔ رشد

مزید مباحث کے در کھلنے لگیں تو میرے خیال میں متذکرہ مراسلات کو الگ لڑی میں منتقل کر کے گفتن گفتن ہوا جاسکتا ہے ۔ تاکہ تعارفی لڑی کا حسن مزید مجروح نہ ہو۔ خیر اللہ کم
 
قبلہ کفایت اللہ سنابلی ھو المعروف سید الفوزین، ابو الفوزان۔۔
مجھے ایسے فاتِرُ الْحَواس، فاتِرُ الْعَقْل کو کیا مقدور کہ پیشِ خدمت نہ ہو۔۔۔
دل کی عمیق و بسیط گہرائیوں سے محفل میں خوش آمدید، روز باشید بخیر
ممنون و متشکر و منتظرم
م۔م۔مغل

بہت بہت شکریہ ۔۔۔۔۔۔۔
 

الف عین

لائبریرین
خوش آمدید کفایت اللہ، امید ہے کہ یہاں آ کر اچھا ہی لگا ہو گا، مستقل آتے رہیں تو اور بھی اچھا لگے گا انشاء اللہ۔ یہاں کی دلچسپ گفتگو دیکھی تو شروع سے تین صفحات پڑھ گیا۔
 
مغل بھیا، حروف شمسی اور حروف قمری کا تعلق عربی گرامر سے کم تجوید سے زیادہ سے۔ کیوں کہ یہ (صوری نہیں) صوتی ادائیگی کو متاثر کرتا ہے۔ مثلاً الشمس میں ش سے پہلے ل کی ادائیگی نہیں ہوتی لہٰذا ش حروف شمسی میں شمار ہوتا ہے۔ اسی طرح القمر میں ق سے قبل ل کو ادا کیا جاتا ہے لہٰذا ق حروف قمری میں شمار ہوتا ہے۔ آپ شاید ہمارا سوال ہی نہیں سمجھے، ویسے یہ بتانے کے لئے کہ حروف شمسی یا قمری ہونا ال کے استعمال میں حارج نہیں ہوگا، ہم برادرم کفایت اللہ کی ہی مثالوں میں سے ابو الدرداء اور ابو الحسن کو پیش کریں گے۔ گو کہ د اور ح بالترتیب حرف شمسی اور قمری ہیں لیکن الف لام تو دونوں پر استعمال ہوا ہے۔ ان کی صوتی ادائیگی زیر بحث نہیں ہے۔
 
بڑی اچھی خبر ہے ، ہمیں یہ مزید جان کرخوشی ہوگئے جامعہ سنابل کے کس طرف آپ کاگھر اورکتنی دور پر، ممکن ہے کبھی ملاقات کا موقع ملے۔۔۔۔۔

ہمارا گھر ٹھوکر نمبر سات کے بہت ہی پاس ہے۔ فی الحال تو ہم گھر پر نہیں ہیں، یہاں امریکہ میں پڑے ہیں۔ لیکن دسمبر میں گھر جانے کا ارادہ ہے۔ ان دنوں آپ دہلی میں ہوئے تو ملاقات کرکے خوشی ہوگی۔ :)

قبل اس کے کہ میں کچھ عرض کروں درج ذیل کنیتوں کے بارے میں آپ کی رائے جاننا چاہوں گا ، کہ یہاں پر ترکیب اضافی میں ناموں پر الف لام آنے کی کیا وجہ ہے۔

1: ایک معروف مشہورصحابی ہیں ’’ابوالدرداء ‘‘ رضی اللہ عنہ ، یہاں الف لام کس لئے ہے؟
2: ’’ابوالحسن ‘‘ یہ غالبا علی رضی اللہ عنہ کی بھی کنیت ہے۔
3: ’’ابوالقاسم‘‘ یہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کنیت ہے۔

ان مثالوں میں ترکیب اضافی ہے اورمضاف الیہ پر الف لام ہے ، یہاں آپ کی نظر میں کیا توجیہات ہوسکتی ہیں؟؟؟

یہی تو ہمارا سوال ہے کہ ایسا کیوں ہے۔ آپ نے ہمیں جواب دینے کے بجائے مزید مثالیں دے دیں۔ :) ان مثالوں کے بر عکس کچھ کنیتیں/القابات مثلاً ابو ہریرہ، ابو داؤد، ابو عمر اور ابو بکر وغیرہ الف لام سے عاری ہیں، خاص کر ابو ہریرہ میں ہریرہ تو شاید اسم معرفہ بھی نہیں۔ آپ کی کنیت کو چیلینج کرنا تو کسی طور ہمارا مقصد ہی نہیں تھا۔ ہم آپ کو یہ بھی بتا دیں کہ ہمارای عربی کی معلومات منہاج العربیہ حصہ اول، قصص النبین حصہ اول شاید نحو و صرف کے چند اسباق تک محدود ہے، طرہ یہ کہ پچھلے پندرہ برسوں میں کبھی عربی ادب سے پالا بھی نہیں پڑا۔ لہٰذا ہم سے کسی استدلال کی توقع ہی فضول ہے۔ :) چلیں اب ہم اپنے سوال کو دوسرے الفاظ میں دریافت کرتے ہیں۔ کیا اسم معرفہ (جس پر پہلے سے الف لام نہ ہو) پر الف لام لگانا درست ہے؟ اگر ہاں تو کن صورتوں میں؟ اور اس کا مقصد یا نحوی اعتبار سے فائدہ کیا ہوتا ہے؟
 
Top