نظریہ مفرد اعضاء۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ذرا بچ کے

عثمان

محفلین
حقیقت یہ ہے کہ ہومیو میڈیسن کا بنیادی اصول سائنسی اصولوں سے ماورا ہے
:sick4:

صاحب۔۔
بحث برائے بحث تو میں بھی نہیں کرنا چاہتا۔
بلکہ میں دھاگے پر دوسرے شریک بحث اور قارئین سے مخاطب ہوں۔۔۔
صاحبان!
آپ تمام لوگ اپنا وقت ضائع کررہے ہیں۔ بحث صرف اور صرف اسی وقت کی جاسکتی ہے جب شریک بحث اس بنیادی نقطے پر راضی ہوں کہ بات دلیل ثبوت اور منطق پر قائم ہوگی۔
لیکن جہاں شریک بحث کا بس اس پر زور ہو کہ ان کے تمام تر علم و فضل کا ماخذ کوئی ماورائے سائنس، ماورائے منطق اور ماورائے دلیل۔۔ کوئی "الہام" اور" کشف" ہے تو وہاں کوئی مائی کا لال ان کا کچھ نہیں کرسکتا۔
سائنس، منطق اور دلیل کو صحیح یا غلط ثابت کرنے کے لئے متعلقہ سائنس، منطق اور دلیل کی ضرورت ہوتی ہے۔
جبکہ "الہام" اور "کشف" کو غلط ثابت کرنے کے لئے آپ کو کوئی الہام اور کشف ہی لانا پڑے گا۔ دلیل بیچاری یہاں کام نہ دے گی۔
 
جی ہاں میں بھی لگتا ہے وقت ہی ضایع کر رہا ہوں، جو آدمی ماورا الطبیعات کو صرف الہام اور کشف میں ہی منحصر سمجھتا ہو اس کی سمجھ مین یہ بات کیسے آئے;)۔ ۔ ۔ ۔لگتا ہے دلیل، منطق وغیرہ الفاظ بھی آپ نے سن ہی رکھے ہین۔ ۔ ۔ ۔
میں نے جو کچھ پچھلی پوسٹ میں کہا ہے اگر آپ کو اسکی سمجھ نہیں آئی تو کوئی بات نہیں ایک ٹرائی اور کر لیتے ہیں:)۔ ۔
عرض یہ کیا تھا کہ ہومیو میڈیسن کا اصول یہ ہے کہ جتنی دوا کی غیرموجودگی یعنی Non-existance
کا احتمال یعنی Probability
بڑھتی جائے گی، اتنی ہی وہ دوا زیادہ مؤثر ہوتی جائے گی۔ ۔ یعنی دوسرے لفظوں میں دوا کا نہ ہونا ہے دوا ہوجانا۔ ۔ ۔اگر یہ منطق آپ کو سائنسی لگتی ہے تو آپ کی مرضی، لیکن مجھے تو یہ منطق غیر سائنسی ہی لگتی ہے۔;)
ں
 

دوست

محفلین
میں بھی ویسے اسی وجہ سے پریشان ہوں، ہومیو پیتھی کے کئی کرشمے دیکھے ہیں۔ لیکن یہ منطق عجیب ہے ویسے دوا جتنی کم ہوگی اتنی ہی زیادہ اثر والی۔ یہ تو مریض کے یقین والی بات آگئی، اس کو جتنا دوا پر اعتماد ہوگا اتنی جلدی آرام آجائے گا۔ سفید موکوں کے لیے ہومیو پیتھی کی دوا کھائی تو مجھے یقین نہیں تھا کہ آرام آجائے گا، چونکہ یہ سب میرے علم میں آچکا تھا۔ پھر بھی اسے ٹالنے کی کوشش کرتا تھا کہ کہیں دوا بُرا نا مان جائے۔;) اور پھر ڈاکٹر نے دوا بدل کر دی، تو ایک ماہ بعد آرام آہی گیا۔
 
محمود احمد غزنوی مجھے لگتا ہے کہ آپ کے پاس بادام اور اخروٹ کا ذخیرہ وافر مقدار میں مؤجود ہے تبھی آپ اپنی توانیاں ایسے ہی ضایع کررہے ہیں ۔ اور میں تو آپ کو کافی زیرک سمجھتا تھا لیکن آپ تو ۔۔۔۔۔۔۔۔میرے دوست کسی کی ذہنی سطح اور تبحر علمی کا تو صرف ایک مراسلہ سے ہی پتہ چل جاتا ہے اب آپ کو اور کیا کہوں۔۔۔۔۔۔
میرے بھایی آپ ہومیو میڈیسن کو روحانی ثابت کرنا چاہتے ہو تو اس کا طریقہ کچھ اس طرح ہے

بازار میں مؤجود ہومیو کی روحانی ادویہ کی تعداد بلحاظ پوٹنیسی یا طاقت

1۔ Q یعنی مدر ٹینکچر
2۔ 3X
3۔ 6X
4۔ 30پوٹینسی
5۔ 200پوٹینسی
6۔ 1M یعنی 1000پوٹینسی
7۔ 10M یعنی 10000پوٹینسی
9۔ CM پوٹنیسی یعنی ایک لاکھ پوٹینسی

ہومیو یعنی روحانی دوا کی تیاری کا طریقہ
ہم گلاب کے پھول کی ہومیو دوا تیار کرنا چاہتے ہیں تو ہم نے گلاب کا عرق ایک قطرہ لیکر الکحل یا آب زمزم کے 99 قطروں میں ملا کر ایک شیشی میں بند کر دیا اور پھر اس کو اچھی ہلا کر ایک اندھیرے کمرے میں پندرہ دنوں کے لیے رکھ دیا پندرہ دنوں کے بعد جو دوا تیار ہوگی اس کا نام ہوگا Q یعنی مدر ٹنکچر
اسی طرح اس مدر ٹنکچر کا ایک قطرہ لیکر ننانوے قطروں میں ملا کراوپر بتایے گیے طریقے سے دوا بناییں گے تو یہ ایک ایکس کہلایے گی اسی طرح اس سے ایک قطرہ لیکر نناوے قطروں میں ملایں گے تو دو ایکس بنے گی اسی طرح سب کا حساب لگا لیں۔ اب ذرا دوا کی پوٹینسی کے آگے مادیت اور روحانیت کا تناسب دیکھتے ہیں۔

Mother Tincture or Q ایک قطرہ مادی دوا اور ۹۹ قطرے الکحل یا آب زمزم

اسی طرح تیس ایکس میں ایک قطرہ مادی دوا اور اور دوہزار نو سو ستر قطرے الکحل یا آب زمزم

اسی طرح دوسو کی پوٹینسی میں ایک قطرہ مادی دوا اور انیس ہزار آٹھ سو قطرے الکحل یا آب زمزم

اسی طرح ایک ہزار کی پوٹینسی میں ایک قطرہ مادی دوا اور ننانوے ہزار قطرے الکحل یا آب زمزم

اسی طرح دس ہزار کی پوٹینسی میں ایک قطرہ مادی دوا اور نناوے لاکھ قطرے الکحل یا آب زمزم

اسی طرح ایک لاکھ کی پوٹینسی میں ایک قطرہ مادی دوا اور ننانوے لاکھ قطرے الکحل یا آب زمزم

قاریین خود ہی اندازہ لگا لیجیے کہ ہومیو کی میڈیسنز روحانی ہیں یا مادی فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے۔ کیونکہ ایک اور دو یا چار یا دس کا تناسب ہی نہیں بلکہ تناسب ہزاروں اور لاکھوں گنا زیادہ کا ہے تو اس میں تو اصل مادیت تو فنا ہی ہوجاتی ہے۔
 

تیشہ

محفلین
اِدھر مجھے لگتا ہے ۔۔ لوگ ناشتہ کرتے ساتھ ہی آستینیں چڑھاتے ہوئے سیدھے تیر ِ کے جیسے اس تھریڈ میں لپکتے ہونگے ۔۔
zzzbbbbnnnn.gif

کیونکہ کرنے کو اور بحث نظر نہیں آرہی محفل میں ۔ ۔ لے دے کے یہ ایک نئا بولنے ، سنانے کو مل گیا ۔۔
entertianment ۔
 
محمود غزنوی صاحب آپ نے کب سے انٹرٹینمنٹ شروع کردی ہے ویسے میں نے سنا ہے کہ کچھ لوگ (نام لیتے ہو ڈر لگتا ہے) ناشتہ کرتے ہی گھر میں خصوصی Ramp پر بلی چال کی پریکٹس شروع کردیتے ہیں کیونکہ ان کے لیئے یہی انٹرٹینمنٹ ہے۔
ویسے غزنوی صاحب آپ کو اگر یو اے ای میں کسی بین الاقوامی کمپنی کی طرف سے ان کا ملبوس پہن کر ریمپ پر بلا چال کی آفر بھاری مشاہرے پر ملے تو کیا آپ As a Entertainment اس کو Accept کرلیں گے؟؟؟؟؟؟؟؟
 
یار مجھے کیوں پٹوانا ہے سنا پاکستانی نژاد یورپین بہت بری طرح پیٹتے ہیں۔
سو مجھے مخصوص پنسل والے جوتوں سے بہت ڈر لگتا ہے
 

محمد مسلم

محفلین
میرا خیال ہے کہ طبِ یونانی والے حضرات بھی اسی صابر ملتانی صاحب کی تحقیق کو اسی طرح شرک فی الطب سمجھتے ہیں جیسے ایلوپیتھی والے ہومیوپیتھی کو، اس کے علاوہ اور کچھ بھی نہیں ہے۔ ہومیو پیتھی کی جس قدر مخالفت ایلوپیتھ حضرات کرتے ہیں وہ سب کے سامنے ہے،
 

تیشہ

محفلین
جاری رکھی جائے انٹرٹینمٹ ۔۔ ۔ ۔
بندی چائے پی رہی ہے چپس کھا رہی ہے ہضم بھی تو کرنے ہیں ناں ۔ ۔۔
chips.gif


3d-animated-emoticons-smileys22.gif


نیکس ؟ ؟
 

hakimkhalid

محفلین
میرا خیال ہے کہ طبِ یونانی والے حضرات بھی اسی صابر ملتانی صاحب کی تحقیق کو اسی طرح شرک فی الطب سمجھتے ہیں جیسے ایلوپیتھی والے ہومیوپیتھی کو، اس کے علاوہ اور کچھ بھی نہیں ہے۔ ہومیو پیتھی کی جس قدر مخالفت ایلوپیتھ حضرات کرتے ہیں وہ سب کے سامنے ہے،

مسلم بھائی۔۔۔۔۔۔۔۔۔ایسا نہیں ہے۔۔۔۔۔۔۔
ہومیو پیتھک میں کبھی یہ کہا جاتا تھا کہ ہم روح کا علاج کرتے ہیں جسم کا نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور پھر اس فن میں پیش رفت ہوئی اب روح کو وائٹل فورس کہا گیا ۔۔۔۔۔۔۔۔جسے دنیا ماننے لگی۔۔۔۔۔۔۔اور اب حال یہ ہے کہ کئی ایلوپیتھک ڈاکٹرز بھی اس کی پریکٹس کررہے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اب بھی سائنسی طور پر ہومیو پیتھک کو منوانے میں اسے چیلنجز درپیش ہیں لیکن اس کے معالجین مباحثہ کے دوران مغلظات نہیں بکتے ۔۔۔۔۔۔۔۔تحمل مزاجی سے کام لیتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔اور ہومیو پیتھک میں جمود نہیں ہے۔۔۔۔۔۔تحقیقات چل رہی ہیں ہو میو تھیوری اور پریکٹس میں استعمال ہونے والی ادویات کے ہزاروں کلینکل ٹرائلز سامنے آرہے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور وہ وقت دور نہیں جب ہومیو پیتھک کو بھی سائنس تسلیم کرلیا جائے گا۔۔۔۔۔۔۔نظریہ مفرد اعضا کے معاملے میں ایسا نہیں ہے۔۔۔۔۔۔۔۔وطن عزیز میں عطائیت کے فروغ کی کارستانی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔کبھی یہ لوگ آیورویدا کے ٹرائنگلز کا سہارا لیتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔کبھی ہومیو کے ٹرائنگل ۔۔۔۔۔سورا۔۔۔۔۔۔سفلس۔۔۔۔۔۔سائکوس۔۔۔۔۔۔کا۔۔۔۔۔۔اور کہلاتے حکیم ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اب جبکہ عناصر ایک سو اٹھارہ تک پہنچ چکے ہیں تین عناصر کی کلیات زمانہ قدیم قبل از مسیح کی باتیں ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔کوئی بھی فن مانا نہیں جاتا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور نہ ہی دھونس گالی گلوچ سے منوایا جاتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس کا ایک طریقہ کار ڈبلیو ایچ او ۔۔۔۔۔۔۔۔وضع کر چکی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس پر تمام روائتی علاج کی تنظیمیں بشمول طب یونانی ،ہومیو پیتھک عمل کر رہے ہیں یہ بھی اس پر عمل کریں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔اپنی علیحدہ کونسل کےلیے حکومت سے ڈیمانڈ کریں۔۔۔۔۔۔۔اور بحیثت معالج اپنی شناخت کےلیے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔حکیم یاطبیب کے الفاظ نہ استعمال کریں کیونکہ آئین پاکستان اس کی اجازت نہیں دیتا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
Top