پاکستان کا قومی ترانہ پہلے کیا تھا اور کس نے لکھا تھا

dxbgraphics

محفلین
پہلے ترانے کے بارے میں تو پتہ نہیں لیکن موجودہ ترانہ حفیظ جالندھری نے لکھاہے
 

فخرنوید

محفلین
جگن ناتھ آزاد (پیدائش 1918، وفات 2004) اردو کے شاعر تھے، خود ہندو تھے اور پنجابی بھی۔ علامہ اقبال کی شاعری کے جید عالم بھی تھے۔ انہوں نے قائد اعظم محمد علی جناح کے فرمائش پر پاکستان کا پہلا قومی ترانہ رقم کیا تھا۔ قائد ِاعظم نے نو اگست 1947 کو مسٹرآزاد سے کہا کہ وہ پانچ دن کے اندر قومی ترانہ لکھ لیں۔ جب ترانہ لکھ لیا گیا تو قائد ِ اعظم نے فوری طور پر اس کی منظوری دی اور یہ ترانہ ریڈیو پاکستان سے نشر ہوا۔ یہی ترانہ سرکاری سطح پر پاکستان کے قومی ترانہ کے طور پر پہلے ڈیڑھ سال استعمال ہوا۔ لیکن بابائے قوم کی وفات کے بعد اس کو ترک کردیا گیا۔ بعد میں قومی ترانہ کمیٹی نے ابو الاثرحفیظ جالندھری کا لکھا ہوا ترانہ۔۔ پاک سرزمین شاد باد۔۔ اپنایا، جو پہلے سے تیارشدہ دھن پر بنایا گیا تھا۔

جگن ناتھ آزاد کے لکھے ہوئے اولین قومی ترانے کے پہلے چند مصرعے یوں تھے:

اے سرزمینِ پاک
ذرے ترے ہیں آج ستاروں سے تابناک
روشن ہے کہکشاں سے کہیں آج تیری خاک
اے سرزمین ِ پاک

کہا جاتا ہے کہ پہلے ترانے کو اس لئے مسترد کر دیا گیا کہ وہ ایک ہندو نے لکھا تھا۔
 

فاتح

لائبریرین
فخر نوید صاحب۔ کسی کی تحریر بلا حوالہ ارسال کرنا "چوری" کہلاتی ہے۔
شکریہ انسپکٹر شاہ صاحب;)
 

arifkarim

معطل
اب تو لگتا ہے فخر نوید صاحب کا سارا فخر خاک میں ملا دیا گیا!
اور دوسرے قومی ترانے کو دیکھ دیکھ کر مجھے ہنسی آرہی ہے کہ ہماری تعصب پسند ترانہ کمیٹی نے ایک ہندو پاکستانی کا لکھا ہوا اردو ترانہ مسترد کرکے ایک مسلمان پاکستانی کا لکھا ہوا فارسی ترانہ منظور کر لیا!
ہاہاہاہاہا!
 

الف عین

لائبریرین
فاتح فخر نوید نے محض ایک معلومات بہم پہنچائی ہے، یہ تو نہیں کہا کہ ترانہ ہی میں نے لکھا تھا!!! سب لوگ فخر نوید کے پیچھے ہی پڑ گئے ہیں۔ جہاں سپیم لگے وہاں بے شک فخر میاں کو بھلا برا کہیں، لیکن یہاں تو انصاف کریں۔ انہوں نے مفید معلومات دی ہے، جو میرے علم میں بھی نہیں تھا۔
ترانہ بدلنے کی اصل وجہ شاید یہ ہو کہ شاید 1949 میں ہی آزاد ہندوستان ہجرت کر گئے تھے۔ اور ایک ہندوستانی کا لکھا ہوا ترانہ کس طرح قبول کیا جا سکتا تھا؟
 

فخرنوید

محفلین
میں نے تو ایک معلومات دی ہے صرف..... رہی بات چوری مواد کی تو جناب آپ ملک کے نامور اور پایہ کے اخبارات اٹھا کر دیکھیں دوسروں کی خبریں اور تحقیقات وہ من و عن ایسے ہی ... ریموٹ ڈیسک ... نمائندہ نیوز .... آن لائن رپورٹ .... وغیرہ لکھ کر چھاپ دیتے ہیں . ان کے خلاف آج تک کسی کی نظر نہیں گئی ہے. یار ہر بات ہر ایک کو معلوم نہیں ہوتی ہے ہر کوئی کسی نا کسی کو کاپی کرتا ہے . اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ وہ چور ہو گیا ہے. اتنی محنت کر کے معلومات ڈھونڈ کر لانا اور اوروں تک پہنچانا کیا اس کی کوئی قیمت نہیں کہ بندہ ...


یہاں تو یہ حال جہاں دیکھو .......فخرنوید.... سپیمنگ
 

arifkarim

معطل
میں نے تو ایک معلومات دی ہے صرف..... رہی بات چوری مواد کی تو جناب آپ ملک کے نامور اور پایہ کے اخبارات اٹھا کر دیکھیں دوسروں کی خبریں اور تحقیقات وہ من و عن ایسے ہی ... ریموٹ ڈیسک ... نمائندہ نیوز .... آن لائن رپورٹ .... وغیرہ لکھ کر چھاپ دیتے ہیں . ان کے خلاف آج تک کسی کی نظر نہیں گئی ہے. یار ہر بات ہر ایک کو معلوم نہیں ہوتی ہے ہر کوئی کسی نا کسی کو کاپی کرتا ہے . اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ وہ چور ہو گیا ہے. اتنی محنت کر کے معلومات ڈھونڈ کر لانا اور اوروں تک پہنچانا کیا اس کی کوئی قیمت نہیں کہ بندہ ...


یہاں تو یہ حال جہاں دیکھو .......فخرنوید.... سپیمنگ

ہم معلومات فراہم کرنے کیخلاف نہیں ہیں۔ یہ جو آپ بغیر ریفرنس دئے یا غلط ریفرنس کیساتھ پوسٹنگ کرتے ہیں۔ اسپر ہمیں اعتراض ہے!
 

فاتح

لائبریرین
فاتح فخر نوید نے محض ایک معلومات بہم پہنچائی ہے، یہ تو نہیں کہا کہ ترانہ ہی میں نے لکھا تھا!!! سب لوگ فخر نوید کے پیچھے ہی پڑ گئے ہیں۔ جہاں سپیم لگے وہاں بے شک فخر میاں کو بھلا برا کہیں، لیکن یہاں تو انصاف کریں۔ انہوں نے مفید معلومات دی ہے، جو میرے علم میں بھی نہیں تھا۔
ترانہ بدلنے کی اصل وجہ شاید یہ ہو کہ شاید 1949 میں ہی آزاد ہندوستان ہجرت کر گئے تھے۔ اور ایک ہندوستانی کا لکھا ہوا ترانہ کس طرح قبول کیا جا سکتا تھا؟

اعجاز صاحب! یوں تو عارف کریم صاحب نے جواب دے ہی دیا ہے کہ اعتراض "معلومات بہم پہنچانے" پر نہیں کیا جا رہا بلکہ "حوالہ دیے بغیر اپنے نام سے ارسال کرنے" پر ہے۔ کسی اور کی لکھی ہوئی تحریر کو لکھاری کا حوالہ دیے بغیر کہیں اور چھاپ دینا میرے نزدیک تو بہرحال اخلاقیات سے گری ہوئی حرکت ہے۔ مثلاً آپ کی ٹائپ کی ہوئی کتب کو ہی کوئی شخص اگر اپنے نام سے کہیں شایع کر دیتا ہے تو باوجود اس کے کہ ان کتب کے مصنف آپ نہیں لیکن آپ کی محنت تو بہرحال اس نے ہتھیا لی اور یہ حرکت یقیناً آپ اور مجھ سمیت ہر انسان کو بری لگے گی۔
سب سے بڑی بات یہ ہے کہ جس شخص یا ادارے نے وہ مواد یا تحریر شایع کی ہے اس کے اس مواد یا تحریر کے متعلق کیا تحفظات ہیں۔ وائس آف امریکا کی "کاپی رائٹ اسٹیٹمنٹ" سے ایک اقتباس:
Credit for any use of VOA material should be given to voanews.com, Voice of America, or VOA, and we ask that you not abridge or edit any VOA material which you may use.

آپ کے ساتھ ساتھ یقیناَ میرے لیے بھی یہ معلومات نئی تھی اور مجھے دکھ ہوا تھا کہ محض کسی کے ہندو ہونے کی وجہ سے اس کا لکھا ہوا ترانہ بدلا گیا ہے لیکن آپ کی اس وضاحت کے بعد کہ آزادؔ 1949 میں ہندوستان ہجرت کر گئے تھے، وہ دکھ ختم ہو گیا کہ فی الواقعہ اگر اصل وجہ کسی کا ہندو، سکھ عیسائی یا مسلمان ہونا نہیں تھی بلکہ کسی غیر ملکی باشندے کا لکھا ہوا ترانہ قابل قبول نہیں تھا تو میں بھی اسی حق میں ہوں کہ ایسا ہی ہونا چاہیے۔ بہت شکریہ

امید ہے اس جسارت کا برا نہیں مانیں گے۔
 

فاتح

لائبریرین
میں نے تو ایک معلومات دی ہے صرف..... رہی بات چوری مواد کی تو جناب آپ ملک کے نامور اور پایہ کے اخبارات اٹھا کر دیکھیں دوسروں کی خبریں اور تحقیقات وہ من و عن ایسے ہی ... ریموٹ ڈیسک ... نمائندہ نیوز .... آن لائن رپورٹ .... وغیرہ لکھ کر چھاپ دیتے ہیں . ان کے خلاف آج تک کسی کی نظر نہیں گئی ہے. یار ہر بات ہر ایک کو معلوم نہیں ہوتی ہے ہر کوئی کسی نا کسی کو کاپی کرتا ہے . اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ وہ چور ہو گیا ہے. اتنی محنت کر کے معلومات ڈھونڈ کر لانا اور اوروں تک پہنچانا کیا اس کی کوئی قیمت نہیں کہ بندہ ...

یہاں تو یہ حال جہاں دیکھو .......فخرنوید.... سپیمنگ

فخر نوید صاحب! آپ کی بات کا جواب عارف کریم صاحب اور میں نے بھی دے دیا ہے لیکن ایک اور بات عرض کرتا چلوں کہ یہاں آپ نے عذر گناہ بد تر از گناہ کا مقولہ درست ثابت کر دیا ہے۔ یہ تو ایسا ہی ہے جیسے کہا جائے کہ فلاں حاجی صاحب نماز نہیں پڑھتے تو میں کیوں پڑھوں؟ یا فلاں بڑا سیاست دان چور ہے تو میں کیوں چوری نہ کروں؟
میں نے بھی کئی مراسلوں میں متن بطور اقتباس شامل کیے ہیں لیکن ان سب کے ساتھ اصل لکھاری یا شایع کنندہ کا حوالہ ضرور موجود ہوتا ہے۔ میرے خیال میں اس سے ارسال کرنے والے کی عزت پر کوئی حرف نہیں آتا۔
 

محمد وارث

لائبریرین
اوہ، نوید صاحب کچھ لیٹ ہو گئے اور پکڑے گئے، وگرنہ یہی خبر وہ اپنی سائٹ 'Vice of Pakistan' پر شائع کر کے اسی کا حوالہ دے دیتے :)
 

dxbgraphics

محفلین
اب تو لگتا ہے فخر نوید صاحب کا سارا فخر خاک میں ملا دیا گیا!
اور دوسرے قومی ترانے کو دیکھ دیکھ کر مجھے ہنسی آرہی ہے کہ ہماری تعصب پسند ترانہ کمیٹی نے ایک ہندو پاکستانی کا لکھا ہوا اردو ترانہ مسترد کرکے ایک مسلمان پاکستانی کا لکھا ہوا فارسی ترانہ منظور کر لیا!
ہاہاہاہاہا!

جناب قومی ترانے کو دیکھ کر آپ کو ہنسی آتی ہے ذرا پاکستان میں‌کسی چوک میں اعلان کر کے دیکھیں ۔ چہرے کا کیا حشر ہوتا ہے۔ یہاں ترانہ کمیٹی کا تعصب تونہیں البتہ آپ کا تعصب آشکارہ ہوتا ہے
 

فاتح

لائبریرین
اور ناظمین سے درخواست ہے کہ اس تھریڈ کو 'مطالعہ کتب' سے نکال کر اس کے 'گھر' تک پہنچا دیں :)

نوازش

اس کے 'گھر' سے کیا مراد ہے؟ کیا محفل پر 'مسروقہ تحریرات' کا بھی کوئی زمرہ موجود ہے؟ اگر ایسا ہے تو میری نظر سے کیوں نہیں گزرا؟;)
 

arifkarim

معطل
جناب قومی ترانے کو دیکھ کر آپ کو ہنسی آتی ہے ذرا پاکستان میں‌کسی چوک میں اعلان کر کے دیکھیں ۔ چہرے کا کیا حشر ہوتا ہے۔ یہاں ترانہ کمیٹی کا تعصب تونہیں البتہ آپ کا تعصب آشکارہ ہوتا ہے

میرے تعصب کا کیا تعلق ہے قومی ترانہ سے؟ میں‌یہ سمجھنے سے قاصر ہوں کہ ایک قومی ترانہ جو کہ قائد اعظم بانئ پاکستان کی خواہش پر ایک ہندو پاکستانی نے قومی زبان اردو میں لکھا تھا کو کیا صرف اسلئے مسترد کر دیا گیا کہ لکھنے والا ہندو تھا؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ کیا پاکستانیوں میں ہندو شامل نہیں ہیں؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ کیا پاکستان صرف اور صرف خاص مسلک والے مسلمانوں کا ہے۔۔؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ اب بتائیں تعصب میں کر رہا ہوں کہ آپ اور آپ جیسے باقی پاکستانی! نیز اگر قائد اعظم کا پاکستان صرف مسلمانوں کیلئے ہوتا تو کابینہ / پارلیمنٹ میں ہندو قادیانیوں کو شامل کرنے کی بھی ضرورت محسوس نہ کرتے!
 

arifkarim

معطل
آپ کے ساتھ ساتھ یقیناَ میرے لیے بھی یہ معلومات نئی تھی اور مجھے دکھ ہوا تھا کہ محض کسی کے ہندو ہونے کی وجہ سے اس کا لکھا ہوا ترانہ بدلا گیا ہے لیکن آپ کی اس وضاحت کے بعد کہ آزادؔ 1949 میں ہندوستان ہجرت کر گئے تھے، وہ دکھ ختم ہو گیا کہ فی الواقعہ اگر اصل وجہ کسی کا ہندو، سکھ عیسائی یا مسلمان ہونا نہیں تھی بلکہ کسی غیر ملکی باشندے کا لکھا ہوا ترانہ قابل قبول نہیں تھا تو میں بھی اسی حق میں ہوں کہ ایسا ہی ہونا چاہیے۔ بہت شکریہ

عجیب بات ہے! جب انہوں نے ترانہ لکھا تھا، اسوقت وہ پاکستانی تھے۔ بعد میں اگر ہندوستان ہجرت کر بھی لی تو کیا ترانہ بھی اپنے‌آپ ہندوستانی ہوگیا؟!:noxxx:
 

dxbgraphics

محفلین
میرے تعصب کا کیا تعلق ہے قومی ترانہ سے؟ میں‌یہ سمجھنے سے قاصر ہوں کہ ایک قومی ترانہ جو کہ قائد اعظم بانئ پاکستان کی خواہش پر ایک ہندو پاکستانی نے قومی زبان اردو میں لکھا تھا کو کیا صرف اسلئے مسترد کر دیا گیا کہ لکھنے والا ہندو تھا؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ کیا پاکستانیوں میں ہندو شامل نہیں ہیں؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ کیا پاکستان صرف اور صرف خاص مسلک والے مسلمانوں کا ہے۔۔؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ اب بتائیں تعصب میں کر رہا ہوں کہ آپ اور آپ جیسے باقی پاکستانی! نیز اگر قائد اعظم کا پاکستان صرف مسلمانوں کیلئے ہوتا تو کابینہ / پارلیمنٹ میں ہندو قادیانیوں کو شامل کرنے کی بھی ضرورت محسوس نہ کرتے!

آپ کو ہنسی آتی ہے ضرور اعلان کیجئےگا ۔ ہم انتظار میں رہیں گے کچھ عجیب سننے کو۔

دل پے مت لے یار :cool:
 

زونی

محفلین
پتہ نہیں یہ ترانہ مکمل ھے یا نہیں لیکن میں نے کہیں پڑھا تھا کہ ترانہ دوبارہ ترتیب دینے کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ وہ ترانہ کافی مختصر تھا ، ویسے اگر اس کی وجہ ان کا ہندو یا ہندوستانی ہونا بھی تھا تو اسے خارج ‌از قیاس قرار نہیں دیا جا سکتا کیونکہ یہاں تو حکومتوں کو اپنی مرضی سے نئے سرے سے ترتیب دیا جاتا رہا ھے اور ہر نئی حکومت اپنی مرضی کے آئین کو نئے سرے سے ترتیب دیتی رہی ھے جبکہ پہلے جن لوگوں نے آئین ترتیب دیے وہ نہ تو ہندو تھے اور نہ ہی ہندوستانی شہری ۔ :)
 
Top