آؤ کرتے ہیں موت کی باتیں ۔ رفیق اظہر

شاہ حسین

محفلین
یعنی اک لے سے لبَ ناقد کو کھُلنا چاہئیے
پنکھڑی پر قطرہ شبنم کو تُلنا چاہئے


بہت خوب جناب سخنور صاحب

بہہ گیا پانیوں میں کوئی جہاز
لے کے کمپاس ڈھونڈتا راہیں
 

شاہ حسین

محفلین
اس صورت حال میں دو نظمیں (ایک جناب دلاور فگار کی دوسری حضرت جوش ملیح آبادی کی) ذہن میں تازہ ہو گئیں حیف کہ دونوں ہی طوالت کا شکار ہیں ۔ جلد ہی حضرت جوش ملیح آبادی کی پیش کردوں گا اور جناب دلاور فگار کی رسید ۔
 

مغزل

محفلین
ایک بار پھر میرا مراسلہ حاضر ہے : سخنور صاحب، میں ’’ تفہیم ‘‘ کے لیے منتظر ہوں۔ جوش کی نظم نقاد تو میں بھی آپ کو فرفر سنا سکتا ہوں، ایک عرصہ پہلے پڑھی تھی حفظ بھی ہے۔
’’ رحم اے نقادِ فن یہ کیا ستم کرتا ہے تو ---- کوئی نوکِ‌خار سے چھوتا ہے نبضِ‌رنگ و بو ‘‘
میرے اٹھائے ہوئے اعتراضات کا ’’شافی ‘‘ جواب دیجیے ، محض ٹھٹھول سے کچھ حاصل نہیں ! ، میں نے جو تبصرہ کیا اور نکات اٹھائے ہیں وہ پوری روح اور ایمان داری سے ہیں۔
ظاہرہ چکا چوند شاعری نہیں ، بلکہ میں آپ سے گزارش کروں‌گا کہ آپ شاعری کی جامع تعریف بھی بیان کیجے ، کہ مجھ ایسے جہلا ءکو سیکھنے کو ملے۔​

آؤ کرتے ہیں موت کی باتیں
غم کے پاتال میں ذرا جھانکیں

مضمون خوب لیا ہے ، بحیثیت مطلع کے ،کمزور ہے ۔

کریں خالی مکان یہ اپنا
لامکاں کو کہیں نکل جائیں

اچھا ہے ، مگر مصرع اولی ، پر گرفت کمزور رہی،

گھڑی کھولیں کلائی سے اپنی
اور زماں کے بھنور میں پھینک آئیں

اچھا بیان ہے مگر شعریت ۔۔ داغ دار ،
یہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے ایک شاعر نے کہا:
حصارِ‌وقت سے آزاد ہی رکھا خود کو
کبھی کلائی پہ باندھی نہیں گھڑی ہم نے
(فیض عالم بابر،معاون مدیر روزنامہ جراء ت کراچی)

اب کے ٹوٹے شہابِ ثاقب تو
اُس کے پیچھے ہوا میں اڑ جائیں

وا حسرتا۔ بہر کیف ، ہوا کا محل نہیں خلا کی جگہ ہے ، شہابِ ثاقب خلا میں میسر آئے گا، جب پیچھے ہی جانا ہے تو۔۔
ویسے ایک شعر اس پر یاد آیا ،
ہاتھ بے ساختہ پھیلا دیے اس کی جانب
اور کیا کرتا میں ٹوٹے ہوئے تارے کے لیے
لیاقت علی عاصم

اب کے آتش فشاں پھٹے تو کہیں
موت کی روٹیاں پکا کھائیں

قولِ محال ہے ، واہ ، واہ۔ روٹیاں محلِ نظر ہے

میٹھے کڑوے یہاں کے پانی کو
آخری گھونٹ کیوں نہ پی جائیں

شعر برائے شعر ہے

زہر پی کر امر ہوا اک شخص
کیوں نہ ہم بھی کوئی پُڑی پھانکیں

پڑی نے اسے مزاح کے دائرے میں قید کرلیا ہے ،

ہم نے مر مر کے زندگی کاٹی
ہم سمجھتے ہیں موت کی گھاتیں

اچھا ہے ، بہت خوب ، داخلی و خارجی واردات ہے ،و اہ

کوئی سویا، تو رہ گیا سوتا
بس کہ لمبی ہیں موت کی راتیں

بے شک، معلوم حقیقتوں کا بیان شاعری نہیں منظوم صحافت ہے ، جب تک کہ اس میں شعریت نہ ہو

کئی گولی کی زد میں آ کے مرے
چار جانب بکھر گئیں لاشیں

پھر وہی صحافت، محض شعر گھڑا گیا ہے

اک صدا سینی ٹوریم سے اٹھی
پانچ نمبر کو آؤ داب آئیں

معانی بہ بطنِ شاعر ، 5 نمبر کیا ہے،

بہہ گیا پانیوں میں کوئی جہاز
لے کے کمپاس ڈھونڈتا راہیں

خانہ پوری، محض غزل کا پیٹ بھرا گیا ہے۔

مرنے والے نے سادھ لی ہے چُپ
ہم تو زندہ ہیں ہم تو کُرلائیں

گو کہ کرلائیں ایک بولی سے لیا گیا ہے ، مگر کیا لطف دے رہا ہے ، واہ واہ
خالد علیگ مرحوم نے کہا تھا۔

یہ لوگ مردہ پرستی کے فن میں ماہرہیں
یہ مجھ کو روئیں گےکل آج ان کورولوں میں

اب غزل پر مجموعی رائے: غزل باقائدہ مشق کی نشاندہی کرتی ہے ، یعنی شاعر نے باقائدہ اسے کہنے کی کوشش کی ہے، یہی وجہ ہے کہ وہ کہیں‌کہیں تو رو میں آگیا ، اور زیادہ تر ، ناکام رہا ، اسی سبب سے شعریت عنقا، بحیثیتِ مجموعی غزل برائے غزل ہے ۔ شکریہ

فرخ بھائی پیش کرنے کے لیےممنون ہوں، بہت بہت شکریہ
 

فرخ منظور

لائبریرین
حضور آپ رسید دے کر ایسے غائب ہوتے ہیں کہ پلٹ کر خبر نہیں لیتے۔ آج ہم نے رسید دے دی تو وہ ٹھٹھول کے زمرے میں آگئی۔ کیا یہ کھُلا تضاد نہیں۔ ;)
 

مغزل

محفلین
قبلہ رسید ایک تہذیبی عمل ہے ، اسے ٹھٹھو ل نہیں کہا، خیر ، جانے دیجے ،
آپ ’’ تفہیم ‘‘ کب فرما رہے ہیں، یا میں آگے بڑھ جاؤں اس لڑی سے ؟
 

فرخ منظور

لائبریرین
قبلہ یہ میری غزل نہیں ۔ اپنے اعتراضات کے جواب غزل کے شاعر سے مانگیں۔ یہ میری غزل نہیں ہے۔ آئیندہ آپ بھی کوئی پسندیدہ کلام پوسٹ کریں گے تو انشااللہ اس کی ایسی ہی قطع و برید کروں گا۔
:)
 

مغزل

محفلین
قبلہ یہ میری غزل نہیں ۔ اپنے اعتراضات کے جواب غزل کے شاعر سے مانگیں۔
یہ میری غزل نہیں ہے۔ آئیندہ آپ بھی کوئی پسندیدہ کلام پوسٹ کریں گے تو انشااللہ اس کی ایسی ہی قطع و برید کروں گا۔
:)

قبلہ ، خوب کہا ، ویسے’’ تہذیبی رویے ‘‘ میں جب آپ کوئی کلام پیش کرتے ہیں تو اس کا ’’ مقدمہ ‘‘ آپ کا ہی احوال ہوتا ہے ۔
خیر اب چونکہ آپ نے ہاتھ کھینچ لیا ہے تو سلیم بیتاب کا شعر یاد آگیا:

بس اتنے ہی جری تھے حریفانِ آفتاب
چمکی ذرا سی دھوپ تو کمروں میں آگئے

( سلیم بیتاب)
 

فرخ منظور

لائبریرین
قبلہ ، خوب کہا ، ویسے’’ تہذیبی رویے ‘‘ میں جب آپ کوئی کلام پیش کرتے ہیں تو اس کا ’’ مقدمہ ‘‘ آپ کا ہی احوال ہوتا ہے ۔
خیر اب چونکہ آپ نے ہاتھ کھینچ لیا ہے تو سلیم بیتاب کا شعر یاد آگیا:

بس اتنے ہی جری تھے حریفانِ آفتاب
چمکی ذرا سی دھوپ تو کمروں میں آگئے

( سلیم بیتاب)

قبلہ آپ سورج کی بجائے سائبان بنیں۔ بہرحال اب آپ میرے ٹارگٹ پر ہیں۔ ;)
 

مغزل

محفلین
ہاتھ کنگن کو آرسی کیا جناب ، جو بن سکے کیجے ، ہم پوری روح اور پورے اخلاص کے ساتھ سامنے آئیں گے ۔شکریہ
 

محمد وارث

لائبریرین
السلام علیکم مغل صاحب، فرخ صاحب!

بھائی لوگو، میرے خیال میں یہ تھریڈ 'ملاکھڑا' بنتا جا رہا ہے :) کیوں نہ اسے یہیں روک دیا جائے!

ہم کیوں ایک دوسرے کے علم و فضل و فہم و فہراست و عقل و دانش بلکہ 'سخن فہمی' کا امتحان لینا چاہتے ہیں جب کہ آپ دونوں ہی اس سال کے 'سخن فہمِ محفل' ہیں :)

اسی طرح کے تلخ تجربات کی بنا پر کہیں لکھا تھا کہ 'مختصر سا جواب اچھا' ہے!

والسلام
 

فرخ منظور

لائبریرین
السلام علیکم مغل صاحب، فرخ صاحب!

بھائی لوگو، میرے خیال میں یہ تھریڈ 'ملاکھڑا' بنتا جا رہا ہے :) کیوں نہ اسے یہیں روک دیا جائے!

ہم کیوں ایک دوسرے کے علم و فضل و فہم و فہراست و عقل و دانش بلکہ 'سخن فہمی' کا امتحان لینا چاہتے ہیں جب کہ آپ دونوں ہی اس سال کے 'سخن فہمِ محفل' ہیں :)

اسی طرح کے تلخ تجربات کی بنا پر کہیں لکھا تھا کہ 'مختصر سا جواب اچھا' ہے!

والسلام

وارث صاحب ! براہِ مہربانی مغل صاحب کو کچھ سمجھائیے میں نے انہیں لاکھ ٹالنے کی کوشش کی لیکن یہ مجھے مسلسل اکساتے رہے ابھی بھی ان کے حالیہ مراسلے مجھے غصہ دلانے کے لئے کافی ہیں۔ لیکن اب میں مزید کوئی بات رقم نہیں کروں گا ۔ چاہے اب یہ اپنے روایتی ہتھکنڈے کتنا ہی آزما لیں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
وارث صاحب ! براہِ مہربانی مغل صاحب کو کچھ سمجھائیے میں نے انہیں لاکھ ٹالنے کی کوشش کی لیکن یہ مجھے مسلسل اکساتے رہے ابھی بھی ان کے حالیہ مراسلے مجھے غصہ دلانے کے لئے کافی ہیں۔ لیکن اب میں مزید کوئی بات رقم نہیں کروں گا ۔ چاہے اب یہ اپنے روایتی ہتھکنڈے کتنا ہی آزما لیں۔

بہتر یہی ہے کہ آپ اور مغل صاحب بھی، مزید اس پر کچھ رقم نہ کریں، وگرنہ تماشہ دیکھنے والے بھی آ پہنچے :)
 
hamil e seh meem hazrat haath halka kijiay
Chahatoun per guftaguay naqidanah baar hay


Sukhanwar saheb aapnay lisaani jamaet kab say join ker lee keh target target khail rahay hain


Roman per maazrat sabab sab ko maloom hay
 

طالوت

محفلین
بہتر یہی ہے کہ آپ اور مغل صاحب بھی، مزید اس پر کچھ رقم نہ کریں، وگرنہ تماشہ دیکھنے والے بھی آ پہنچے :)
تماشہ اور میں ؟ توبہ کیجئے مجھے یہ کام بالکل پسند نہیں ۔ شروع کے دو چار مراسلوں سے میں نے اس طرف توجہ دی کہ کچھ ادبی بحث ہونے جا رہی ہے کچھ سیکھنے کو ملے گا ، اب صورتحال کچھ دلچسپ (افسوسناک) ہو گئی تو کہنا پڑا ۔
ایسا ہی کچھ معاملہ "مذہبی ابحاث" نامی دھاگے میں بھی دیکھنے کو ملا تو وہاں بھی عرض کر دی مگر شاید پیغام منظور نہیں ہوا یا منتظمین کی اک نظر کا منتظر ہے ۔
بہرحال شاعری اچھی ہے مگر شاید ہمارا آنا اور سخنور کا سراہنا مبارک ثابت نہیں ہوا :) اجازت دیجئے کچھ ادبی مکالمہ ہوا تو حاضر ہوں گے ۔ بے ادبی کے لئے ہم خود جو ہیں ۔
وسلام
 
Top