سوات میں شریعت مبارک

طالوت

محفلین
شریعت تو نافذ نہیں ہوئی ، وہی پرانا سوات کا قانون نافذ ہوا ہے ۔۔۔ جسے شریعت کا لبادہ اوڑھا کر حکومت اور طالبان دونوں چین کی بانسری بجانے کا سوچ رہے ہیں ۔۔ خیر جو ہوا سو ہوا ، پاکستان میں اور جگہوں پر بھی یہی کچھ ہوتا رہا ہے ، اصل بات یہ ہے کہ امن ہو اور امید ہے کہ انشاءاللہ یہاں بھی وزیرستان کی طرح امن ضرور ہو گا ۔۔ ورنہ سارے ملک میں جس طرح غریبوں کی گردن پر پیر رکھ کر دبایا جا رہا ہے ، انصاف کے لالے پڑے ہوئے ہیں یہ آگ مزید بھی پھیل سکتی ہے ، اور ظاہر ہے اس کا کوئی سرا تو ہوگا نہیں اور بجاے فائدے کے نقصان ہی دے گی ۔۔۔
وسلام
 

عسکری

معطل
کون سی شریعت یار یہاں نمازوں کے اوقات پر اتفاق تو ہے نہیں جس ملک میں 3 دن عید ہوتی ہو جہاں سنی شیعہ کو اور شعیہ سنی کو کافر تک کہہ جاتے ہوں وہاں پر لگے گی شریعت اور یہ بھی تو پتا چلے شریعت ہے کیا اور کون سی شریعت کی بات ہو رہی ہے ۔کیا امریکہ جاپان چین فرانس نے شریعت سے ترقی کی کیا وہاں لوگ قانون کا احترام اس لیے کرتے ہیں کہ وہ اسلامی قانون ہے کیا وہاں ٹیکس چور قاتل لٹیرے اور دوسرے مجرموں کو سزا پوری پوری اس لیے ملتی ہے کہ ان کا قانون اسلامی ہے نہیں۔یہ شریعت کیا بیچتی ہے مجھے سمجھ نہیں آیا آج تک۔اصل مسئلہ بے روزگاری خواندگی کی کمی اور غربت ہے لڑکوں کو تعلیم نا ملے بے روزگاری ہو اور مایوسی ہو تو وہ طالبان بن جاتے ہیں ہا بھر سٹریٹ کرمنل یا دوسرے جرئم کو اختیار کر لیتے ہیں۔کیا کوئی یہ بتا سکتا ہے اگر اصل میں شریعت نافز کی جائے تو ان طالبان کو کتنی سزا کا مستحق سمجھا جائے گا ان کے جرائم تو خود اتنے ہیں کہ اسلامی قانون یا کوئی اور قانون سب کو 100 بار سزائے موت ملنی چاہیے۔دینا میں جہاں جہاں امن ہے اس وقت اس میں شریعت کا کوئی دخل تک نہیں جہاں جہاں تعلیم ٹیکنالوجی سائنس اور مہارت کی انتہا ہے وہاں کے لوگ تو اسلام کو بھی نہیں مانتے۔پھر ایسا کیا ہوا کہ وہ ترقی یافتہ قانون کا احترام کرنے والے مہزب لوگ ہیں۔یہ جو ہم دیکھ رہے ہیں غلط پالیسیوں حکومتی ناکامیایوں اور معاشرتی انحطاط کا نتیجہ ہے۔نہ یہ اسلام ہے نا اسلام کی وجہ سے ہے۔
 

زیک

مسافر
زیک غالبا آپکو اس جیسی تیسی شریعت پر آپکو اعتراض‌ہے، جو کافی حد تک درست ہے۔ آپ کیا متبادل راستہ دیکھتے ہیں؟‌کیا فوجی کاروائی جاری رہنی چاہیے جسمیں‌طالبان و فوج سے زیادہ عوام کا نقصان ہو رہا تھا۔ اس 'شریعت' کی ناکامی کیا طالبان کی ناکامی نہیں‌ ہوگی؟

امن بہرحال جنگ سے بہتر ہے۔ خاص طور جیسی جنگ فوج لڑ رہی تھی۔ پاکستانی فوج کو counterinsurgency کا کوئ علم نہیں اور ویسے بھی counterinsurgency جیتنا انتہائ مشکل کام ہے۔

اس "شریعت" کے ساتھ کیا ہو گا اور کیا نتیجہ نکلے گا یہ تو وقت ہی بتائے گا مگر یاد رہے کہ اس سے ملتے جلتے معمولی تجربے سوات ہی میں پچھلے 15 سالوں میں کئے جا چکے ہیں اور انہوں نے تحریک نفاذ شریعت محمدی کی ناکامی کا سامان مہیا نہیں کیا نہ ہی لوگوں کو انصاف ملا بلکہ حالات ابتر ہوئے۔
 
سوات میں شریعت کا نفاذ اہل سوات کے لیے ایک خوشخبری ہے یہ تجربہ امید ہے اہل سوات کے لیے امن و سکون لائے گا بشرط یہ کہ امریکی اس معاملے میں ٹانگ نہ اڑائیں ۔اب تک جو اخبارات نے خبریں دیں ہیں ان کے مطابق اہل سوات اس معاہدے پر خوش ہیں ۔اب یہ حکومت اورصوفی محمد وغیرہ دونوں کی یہ ذمہ داری ہے کہ اس معاہدے کو کامیاب بنائیں اور اہل سوات کا امن و سکون ہر گز غارت نہ ہونے دیں ۔ اور پھر اگر اس طرح سوات میں امن و سکون بحال ہو جاتا ہے تو آخر اس میں‌ہرج ہی کیا ہے ؟ اور اس طرح شاید ایک کام اور بھی ہو سکے جس کی طرف یہاں اشارہ کیا گیا ہے۔
 

طالوت

محفلین
1047.gif
شکریہ ابن حسن اس خبر کو شئیر کرنے کے لیے
یہی تو وہ رونا ہے جو ہم رو رہے ہیں ، مگر نفرتوں کے ہم ایسے شکار ہو چکے ہیں کہ کسی مثبت قدم کی حمایت کرنے کو بھی تیار نہیں ہوتے ۔۔
وسلام
 

بےباک

محفلین
بہت اچھی بات ہے ہم کم از کم ہم مزید لہو لہاں ہونے سے بچ گئے ، کیا فوج سے اپنا ملک فتح کیا جا سکتا ہے ، کیا یہ علیحدگی کی تحریک ہے ،ایسا کچھ بھی نہیں ، پورے ملک پر اس کے خطرناک اثرات مرتب ہو رہے تھے ، آپ سب دوست دیکھیں ،کہ کن کے پیٹ میں درد ہو رہا ھے ، یہ وہ طاقتیں ہیں جن کو اسلام کے پھیلنے سے خطرہ ھے یا جہاد کا نعرہ ان کے لیے موت ہے ،
جہاد کو بدنام کرنے والے خود ان کی طالبان کی صفوں میں گھس کر ان معایدوں کو سبوتاژ کرتے ہیں ، اس سے پہلے بھی پاکستانی ملٹری والوں نے کئی ھندووں کو پکڑا ، جن کا تعلق را سے تھا ،اس وقت سب سے زیادہ درد ھندوستان اور امریکہ اور نیٹو اور افغانستان کو ہو رہا ہے ،یا چند جغادری این جی اوز اس معایدہ پر حق نمک ادا کر رہے ہیں ،
اللہ ہمارے ملک میں سکون دے ، اور یہ معایدہ پائیدار اور پایہ تکمیل تک پہنچے ،اور پوری مغربی سرحد پرسکون رہے،
آپ سب کے لیے دعا گو: بےباک
 

بےباک

محفلین
شکریہ ،ابن حسن ، بہت اچھا کالم پیش کیا ، آپ سچ میں مبارک باد کے مستحق ہیں ، اچھی شیرینگ کی ہے
آپ سب کے لیے دعا گو: بےباک
 

محسن حجازی

محفلین
جو کچھ بھی ہے بہرطور یہ بات زرداری صاحب کے کریڈٹ میں جاتی ہے کہ انہوں نے متبادل راستہ اختیار کیا ہے جس کے لیے وہ یقینا داد کے مستحق ہیں۔ جب ایم کیو ایم کے غنڈوں سے بات ہو سکتی ہے، حصے دیے جا سکتے ہیں تو طالبان سے ایسا کیوں نہیں ہو سکتا؟
سرحد حکومت اپنے طور پر نہیں بلکہ زرداری صاحب کی رضامندی بھی شامل ہے۔
ادھر بھارت اور امریکہ کو غشی کے دورے پڑ رہے ہیں پرناب مکھر جی نے فرمایا ہے کہ طالبان انسانیت کے دشمن ہیں۔ بھائی نہ آپ کا لینا ایک نہ دینا دو خوامخواہ۔ بے چارے بھارتی اس جنگ میں خوامخواہ ملوث ہونے کا شوق رکھتے ہیں حالانکہ یہ کھیل بڑے کھلاڑیوں کا ہے۔
اگر زرداری صاحب نے امریکی دباؤ پر یو ٹرن نہ لیا اور سوات میں امن قائم ہو گیا تو میری دانست میں یہ بطور سٹیٹس مین ان کا قابل صد تحسین کارنامہ ہوگا۔
 

طالوت

محفلین
جو کچھ بھی ہے بہرطور یہ بات زرداری صاحب کے کریڈٹ میں جاتی ہے کہ انہوں نے متبادل راستہ اختیار کیا ہے جس کے لیے وہ یقینا داد کے مستحق ہیں۔ جب ایم کیو ایم کے غنڈوں سے بات ہو سکتی ہے، حصے دیے جا سکتے ہیں تو طالبان سے ایسا کیوں نہیں ہو سکتا؟
سرحد حکومت اپنے طور پر نہیں بلکہ زرداری صاحب کی رضامندی بھی شامل ہے۔
ادھر بھارت اور امریکہ کو غشی کے دورے پڑ رہے ہیں پرناب مکھر جی نے فرمایا ہے کہ طالبان انسانیت کے دشمن ہیں۔ بھائی نہ آپ کا لینا ایک نہ دینا دو خوامخواہ۔ بے چارے بھارتی اس جنگ میں خوامخواہ ملوث ہونے کا شوق رکھتے ہیں حالانکہ یہ کھیل بڑے کھلاڑیوں کا ہے۔
اگر زرداری صاحب نے امریکی دباؤ پر یو ٹرن نہ لیا اور سوات میں امن قائم ہو گیا تو میری دانست میں یہ بطور سٹیٹس مین ان کا قابل صد تحسین کارنامہ ہوگا۔
بمبئی حملوں کے حوالے سے میں تو یہ بات اور بھی مضبوط ہو جاتی ہے ;) کہ یہ کام بچوں کے کرنے کا نہیں۔۔
وسلام
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

پچھلے چند دنوں ميں پاکستانی ميڈيا پر حکومت پاکستان اور عسکريت پسندوں کے درميان ہونے والے معاہدے کے حوالے سے کافی بحث ہو رہی ہے۔ اس ضمن ميں ہر طرح کے تجزيےاور تبصرے جاری ہيں جن ميں ہر نقطہ نظر کی ترجمانی ہوتی ہے۔ ليکن ميرے نزديک زمينی حقائق سمجھنے کے ليےاس معاملے کے سب سے اہم فريق طالبان کے ترجمان کا نقطہ نظر سننا بہت ضروری ہے۔

فروری 15 کو ايکسپريس ٹی وی کے پروگرام "کل تک" ميں مشہور صحافی جاويد چوہدری نے تحريک طالبان سوات کے ترجمان حاجی مسلم خان سے ايک گفتگو کی جو آپ اس ويب لنک پر ديکھ سکتے ہيں۔

http://www.friendskorner.com/forum/f162/kal-tak-15th-february-2009-a-94657/

اس پروگرام ميں 8:05 منٹ پر حاجی مسلم خان کی گفتگو ضرور سنيں۔ جاويد چوہدری نے ان سے مستقبل کے ارادوں اور حکمت عملی کے حوالے سے جب سوال کيا تو ان کا جواب يہ تھا کہ وہ پورے پاکستان ميں اس نظام کے نفاذ کے ليے اپنی جدوجہد جاری رکھيں گے۔ صرف يہی نہيں بلکہ وہ اس کے بعد ہمسايہ ممالک بلکہ ساری دنيا پر يہ نظام نافذ کرنا چاہتے ہیں۔ جب جاويد چوہدری نے اپنا سوال دہرايا تو ان کا جواب پھر وہی تھا۔

ہم سب طالبان کی "مقدس جدوجہد" کے طريقہ کار سے بخوبی واقف ہيں۔ ان طريقوں ميں لڑکيوں کے سکول جلانا، ميوزک کی دکانوں کو آگ لگانا اور پاکستانی فوج اور حکومت پاکستان کے اہلکاروں کے قتل کے علاوہ مقامی آبادی کو اپنی دہشت کا نشانہ بنانا ہے۔

حقيقت يہ ہے کہ طالبان پاکستان کے جن علاقوں ميں متحرک ہيں وہ وہاں پر کلی يا جزوی اپنا نظام قائم کرنے کے ليے راہ ہموار کر رہے ہيں۔ اس ميں کوئ شک نہيں کہ ان علاقوں ميں حاليہ حالات کے تناظر ميں امن کا قيام حکومت پاکستان کی اہم ترجيحات ميں شامل ہے ليکن سوال يہ ہے کہ جب طالبان کسی اور علاقے ميں جا کر وہاں بھی حکومت پاکستان کی رٹ کو چيلنج کر کے اپنا نظام قائم کرنے کا مطالبہ کريں گے تو اس کا حل کيا ہو گا۔ يقينی طور پر وہ دن زيادہ دور نہيں ہے۔ حاجی مسلم خان نے مختلف علاقوں ميں طالبان کے اثرورسوخ ميں اضافے کے حوالے سے اپنے ارادے واضح کر ديے ہيں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 

طالوت

محفلین
اسقدر "اہم" معلومات بہم پہنچانے کا شکریہ ۔۔۔
یہ اب کی بات نہیں وہ شروع سے ہی اسے پاکستان بلکہ ساری دنیا پر نافذ کرنے کی بات کرتے ہیں ۔۔۔
ان کی غلط پالیسیاں کوئی بھی پسند نہیں کرتا مگر وہ کم از کم امریکی حکومت و اداروں کی طرح منافق نہیں، جو کہتے ہیں اس کی کوشش کرتے اور ڈنکے کی چوٹ پر کرتے ہیں نا کہ ڈرون حملوں سے بے گناہ عورتوں اور بچوں کو قتل کرتے ہیں ۔۔
اس درندے سے یہ درندے ہزار درجے بہتر ہیں ۔۔۔
وسلام
 

عسکری

معطل
پر دنیا میں اپنی سوچ نافز کرنے خواب دیکھنے والوں نے کبھی دنیا کا نقشہ دیکھا نہیں شاید یا بڑ مارنے کی عادت ہے ان کو 199 ملکوں کی حکومتوں کو ختم کر کے اپنے حکومتیں بنانے کا کہنے والوں کو پاگل خانے جمع کرا دینا بہتر ہے۔
 

طالوت

محفلین
فرق بس اتنا ہے میرے بھائی کوئی اپنے نظریات "ملٹی نینشنل" اور "میڈیا" کے توسط سے نافذ کر رہا ہے تو کوئی اس کے ساتھ ساتھ طاقت (جیسے امریکہ و اسرائیل) بھی استعمال کر رہا ہے ۔۔ اور جن کے پاس ان دونوں میں سے کچھ بھی وافر مقدار میں نہیں وہ اپنی ہمت اپنی بساط کے مطابق کر رہے ہیں ۔۔
فرق بس اتنا ہے کہ کون زیادہ وسائل رکھتا ہے ۔۔۔
ورنہ طالبان سارے ختم ہو کر بھی 4/6 سالوں میں 6/7 لاکھ لوگوں کے قتل کی وجہ یا براہ راست اس میں ملوث نہیں ہو سکتے ۔۔ "ان" کے لیے معافی کی ایک پانچ منٹ کی تقریر اور ان کے لیے کچھ مربع میل علاقے میں پچاس ہزار فوجی جوان ۔۔
یہ نا انصافی ہے اس حوالے سے کہ کہا جائے کہ یہ بزور طاقت اپنے نظریات دوسروں پر نافذ کر رہے ہیں۔۔
باقی پاگل خانے میں جمع کر سکتے ہوں جو ، تو وہ کر لیں مجھے کوئی اعتراض نہیں ۔۔
وسلام
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

پر دنیا میں اپنی سوچ نافز کرنے خواب دیکھنے والوں نے کبھی دنیا کا نقشہ دیکھا نہیں شاید یا بڑ مارنے کی عادت ہے ان کو 199 ملکوں کی حکومتوں کو ختم کر کے اپنے حکومتیں بنانے کا کہنے والوں کو پاگل خانے جمع کرا دینا بہتر ہے۔


اگر امريکی حکومت اور امريکی اينٹيلی جينس ادارے اتنے بااثر اور طاقتور ہيں کہ ہزاروں ميل دور 199 ممالک کے سياسی اور فوجی معاملات پر اثرانداز ہو سکتے ہيں تو پھر اس منطق کے اعتبار سے تو خود اپنے ملک ميں اس انتظاميہ اور اداروں کا اثرورسوخ اور اختيار ناقابل تسخير ہونا چاہيے۔ ظاہر ہے کہ طاقت اور اثرورسوخ آپ کے اپنے گھر سے شروع ہوتا ہے۔

ليکن حقيقت يہ ہے کہ کئ امريکی صدور ماضی ميں برسراقتدار ہونے کے باوجود نا صرف يہ کہ اليکشن ہار چکے ہیں بلکہ مختلف معاملات ميں قانونی عدالتوں ميں پيش بھی ہو چکے ہيں۔ اس ضمن ميں آپ کو ماضی قريب ميں جارج بش سينير کی مثال دوں گا جو 1992ميں صدارت کا اليکشن ہار گئے تھے۔ يہ بات بھی قابل توجہ ہے کہ جارج بش سينير 70 کی دہائ ميں سی – آئ – اے کے چيف رہ چکے تھے۔ آپ کی منطق کے اعتبار سے ان کی طاقت اور اختيار لامتناہی ہونا چاہيے تھا اور ان کو بآسانی اليکشن جيت لينا چاہيے تھا۔

يہ ايک غير منطقی مفروضہ ہے کہ کوئ حکومت يا اس کی ايجنسياں ہزاروں ميل دور کسی بھی ملک کے لوگوں کے سياسی رجحانات اور خيالات پر اثرانداز ہونے کی صلاحيت رکھتی ہوں مگر خود اپنے ملک کی حدود کے اندر لوگوں کے سياسی فيصلے پر اثرانداز نہ ہوسکيں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

http://state.gov
 

ساجد

محفلین
فواد ، آپ چونکہ امریکی حکومت کے ترجمان ہیں اس لئیے اس بات سے بخوبی آگاہ ہوں گے کہ امریکی پالیسیاں پوری دنیا میں بڑی بری طرح سے ناکام ہو چکی ہیں اور اس ناکامی کی بنیادی وجہ امریکی حکومتوں کا دوغلا پن اور منافقت بھری سیاست کے علاوہ مسلم ممالک کو مجموعی طور پر نشانہ بنانا بھی شامل ہیے۔ آپ کے سابق صدر اس بارے میں بہت زیادہ دریدہ دہنی کا مظاہرہ کرتے ہوئے تمام مسلمانوں کو فاشسٹ بھی کہہ چکے ہیں۔ اس کے بعد معاملہ اسرائیل اور فلسطین کا بھی ہو تو امریکہ کا جھکاؤ اسرائیل کی طرف رہتا ہے۔ ایران کی جوہری قوت کا واویلا مچانے والا امریکہ اپنے سورماؤں کے ساتھ جب کمزور ممالک پر چڑھائی کرتا ہے تو وہ حربی طور پر بھلے ہی کامیاب ہو جائے لیکن اخلاقی طور پر اپنا دیوالیہ کروا بیٹھتا ہے۔
آپ خود کو ایک جمہوری ملک کے شہری کہلاتے ہیں اور اس بات کو جانتے ہیں کہ عوام کی رائے سب سے زیادہ طاقتور ہوتی ہے۔ فلسطین ، عراق، لیبیا، سوڈان اور اب پاکستان میں امریکی حکومت کی پالیسیوں نے جو گل کھلائے ہیں اس کی وجہ سے اب رائے عامہ امریکہ کے حق میں نہیں رہی۔ اوپر سے امریکہ کی زوال پذیر معیشت بہت زیادہ دیر تک چین کی ٹھوس ترقی کے آگے نہیں ٹھہرے گی۔ ان سب عوامل کو نظر میں رکھیں تو جو تصویر سامنے آئے گی وہ کسی تبصرے کی محتاج نہیں ہے۔
سوال یہ پیدا ہو رہا تھا کہ اگر طالبان دس لوگوں کو روزانہ قتل کرتے ہیں تو امریکہ کی بات مان کر کون سی قتل و غارت گری رک گئی؟؟؟ اس کے بعد تو یہ تعداد سینکڑوں میں پہنچ گئی۔ ایک طرف تو امریکہ پاکستان سے اپنے مفادات بھی حاصل کئیے جا رہا ہے دوسری طرف وہ پاکستان کے ایک بڑے حریف کے ساتھ مل کر پاکستان کے خلاف سازشوں میں بنیادی کردار ادا کر رہا ہے اور نتیجے میں پاک فوج اور عوام کے درمیان جو خلیج پیدا ہو رہی تھی اس کا فائدہ اٹھانے کے لئیے ابھی سے پاکستان کے ایٹمی ہتھیار انتہا پسندوں کے ہاتھ لگنے اور دہشت گردی کا منبع پاکستان کو ثابت کرنے کی بھرپور کوشش کر رہا ہے۔
اب آتے ہیں طالبان کی طرف۔ پاکستانی ان کی شدت پسندی سے خائف ہیں ۔ پاکستان کی غالب اکثریت آج بھی ان کو پسند نہیں کرتی ۔ ان کی خود ساختہ شریعت سے بے انتہا لوگوں کو اختلاف ہے لیکن جب امریکہ اور طالبان میں سے کسی ایک کو بھی (بھلے برائی کے طور پر ہی) قبول کرنا پڑے تو پاکستانی امریکہ پر طالبان کو ترجیح دیں گے کہ ان کی بے اصولیاں اور منافقت امریکہ کے مقابلے میں بہت کم ہے۔ یہ قاتل ہیں تو مسیحا امریکہ بھی نہیں ہے۔
"کم سے کم اتنا تو ہے کہ ان طالبان کی وجہ سے پاکستان کو اپنی سالمیت کا خطرہ پیدا نہیں ہوتا"۔
پاکستانی حکومت اگر واقعی اس خطرے کو بھانپ گئی ہے جو طالبنائزیشن کی گردان رٹتے ہوئے امریکہ اور بھارت ہمارے لئیے خود پیدا کر رہے ہیں تو یہ ہم سب کے لئیے انتہائی اطمینان کی بات ہے۔ اور اس معاہدے میں بھی اس کا پرتو دکھائی دے رہا ہے۔ جبھی تو مکھر جی چیخ اٹھے ،حالانکہ ان کو پاکستان کے داخلی معاملات میں دخل دینے کا اختیار نہیں ہے۔
رہی طالبان کی بات تو میرے دوست طالبان ایک سوچ کا نام ہے جو مٹھی بھر لوگوں اور حکومتی غفلت کے سبب غلط ہاتھوں میں جانے والے نوجوانوں نے پروان چڑھائی ۔ اس بات سے انکار نہیں کہ کسی وقت یہ طالبان پاکستانی حکومت کا دایاں ہاتھ تھے لیکن یاد رہے کہ اس دائیں ہاتھ کا ریموٹ ، ڈالروں کی شکل میں، اس وقت بھی امریکہ ہی کے پاس تھا۔ جب عوام کی غالب اکثریت اس معاہدے کے بعد اطمینان محسوس کرے گی تو طالبان کو بھی اپنا رویہ بدلنا پڑے گا کہ ان کے پاس لوگوں کو پاک آرمی کے خلاف ابھارنے کے لئیے ایک بڑا بہانہ نہیں رہے گا اور یہی وہ نقطہ ہے جس کی وجہ سے بھارت چلا رہا ہے اور امریکہ اپنی ایک اور پالیسی کو ناکام ہوتے دیکھ رہا ہے۔
 
Top