فیض نظم - کتُے از فیض احمد فیض (کتاب::نقشِ فریادی)

طالوت

محفلین
یہ گلیوں کے آوارہ بےکار کتے
کہ بخشا گیا جن کو ذوقِ گدائی
زمانے کی پھٹکار سرمایہ اُن کا
جہاں بھر کی دھتکار ان کی کمائی


نہ آرام شب کو ، نہ راحت سویرے
غلاظت میں گھر ، نالیوں میں بسیرے
جو بگڑیں تو ایک دوسرے سے لڑا دو
ذرا ایک روٹی کا ٹکڑا دکھا دو


ہر ایک کی ٹھوکر کھانے والے
یہ فاقوں سے اکتا کر مر جانے والے


یہ مظلوم مخلوق گر سر اٹھائے
تو انسان سب سرکشی بھول جائے
یہ چاہیں تو دنیا کو اپنا بنا لیں
یہ آقاؤں کی ہڈیاں تک چبا لیں


کوئی ان کو احساسِ ذلت دلا دے
کوئی ان کی سوئی ہوئی دُم ہلا دے


فیض احمد فیض
(مجموعہ کلام ) لفظ لفظ
 
مدیر کی آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
شکریہ جناب فیض کی خوبصورت نظم شیئر کرنے کیلیئے!

مزید یہ کہ فیض کی کسی کتاب کا نام "لفظ لفظ" نہیں ہے اس لیے عنوان میں نے درست کر دیا ہے کہ یہ نظم "نقشِ فریادی" سے ہے۔

"لفظ لفظ" ایک "برقی" انتخاب ہے، فیض کا مجموعۂ کلام "نسخہ ھائے وفا" ہے۔

والسلام
 

طالوت

محفلین
آج آپ ہتھے چڑھ ہی گئے ہیں تو لگے ہاتھوں دو باتیں بھی بتا دیجیئے ۔۔۔ پہلی یہ آپ کا اوتار کیا ہے ؟ دوسری آپ کو جو بہترین پوسٹ پر ایوارڈ ملا اس کا ربط اگر مل سکے تو ۔۔۔۔
وسلام
 

محمد وارث

لائبریرین
اوتار ایک خطاطی کا نمونہ ہے جو ایک ایرانی خطاطی کی سائٹ دیکھتے ہوئے ملا تھا، شاید حافظ کا مصرع ہے، اسکی بڑی فائل اب میرے پاس نہیں ہے، "حریم عشق" کے الفاظ اور پس منظر میں دل کی "شکل" تو واضح ہے۔

مضمون "دنیا کا پہلا فلسفی" نامی تھی!

رہی ہتھے چڑھنے کی بات تو قبلہ اس کیلیئے آپ کو بھی تو دیکھیئے "پسندیدہ کلام" میں تشریف لانی پڑی:

ع۔ لو آپ اپنے دام میں صیّاد آ گیا :)
 

سید زبیر

محفلین
کتے​
یہ گلیوں کے آوارہ ، بے کار کتے​
کہ بخشا گیا جن کو ذوق گدائی​
زمانے کی پھٹکار سرمایہ ان کا​
جہاں بھر کی دھتکار ان کی کمائی​
نہ آرام شب کو نہ راحت سویرے​
غلاظت میں گھر،نالیوں میں بسیرے​
جو بگڑیں تو اک دوسرے سے لڑا دو​
ذرا ایک روٹی کا ٹکڑا دکھادو​
یہ ہر ایک کی ٹھوکریں کھانے والے​
یہ فاقوں سے اکتا کے مر جانے والے​
فیض احمد فیض
 

سید زبیر

محفلین
حاضر جناب ! پیش خدمت ہے

یہ مظلوم مخلوق گر سر اٹھائے​
تو انساں سب سر کشی بھول جائے​
یہ چاہیں تو دنیا کو اپنا بنا لیں​
یہ آقاوں کی ہڈیاں تک چبا لیں​
کوئی ان کو احساس ذلت دلادے​
کوئی ان کی سوئی ہوئی دم کو ہلادے​
 

محمداحمد

لائبریرین
کتے
یہ گلیوں کے آوارہ ، بے کار کتے​
کہ بخشا گیا جن کو ذوق گدائی​
زمانے کی پھٹکار سرمایہ ان کا​
جہاں بھر کی دھتکار ان کی کمائی​
نہ آرام شب کو نہ راحت سویرے​
غلاظت میں گھر،نالیوں میں بسیرے​
جو بگڑیں تو اک دوسرے سے لڑا دو​
ذرا ایک روٹی کا ٹکڑا دکھادو​
یہ ہر ایک کی ٹھوکریں کھانے والے​
یہ فاقوں سے اکتا کے مر جانے والے​
یہ مظلوم مخلوق گر سر اٹھائے​
تو انساں سب سر کشی بھول جائے​
یہ چاہیں تو دنیا کو اپنا بنا لیں​
یہ آقاؤں کی ہڈیاں تک چبا لیں​
کوئی ان کو احساس ذلت دلادے​
کوئی ان کی سوئی ہوئی دم ہلادے​

خوب۔۔۔۔!
 

سید زبیر

محفلین
احباب کی پسندیدگی کا شکریہ ، غلطی سے دو دفعہ بھیج دیا گیا اس سلسلے میں اگرمحترم شمشاد صاحب مدد کر سکیں تو نوازش ہو گی
 
یہ گلیوں کے آوارہ بےکار کتے
کہ بخشا گیا جن کو ذوقِ گدائی
زمانے کی پھٹکار سرمایہ اُن کا
جہاں بھر کی دھتکار کمائی ان کی


نہ آرام شب کو ، نہ راحت سویرے
غلاظت میں گھر ، نالیوں میں بسیرے
جو بگڑیں تو ایک دوسرے سے لڑا دو
ذرا ایک روٹی کا ٹکڑا دکھا دو


ہر ایک کی ٹھوکر کھانے والے
یہ فاقوں سے اکتا کر مر جانے والے


یہ مظلوم مخلوق گر سر اٹھائے
تو انسان سب سرکشی بھول جائے
یہ چاہیں تو دنیا کو اپنا بنا لیں
یہ آقاؤں کی ہڈیاں تک چبا لیں


کوئی ان کو احساسِ ذلت دلا دے
کوئی ان کی سوئی ہوئی دُم ہلا دے


فیض احمد فیض
(مجموعہ کلام ) لفظ لفظ

عمدہ شراکت۔ آج کل کا منظر نامہ ہے یہ تو
ویسے فیض کے ساتھ رہ چکنے والے ایک بزرگ شاعر دوست نے ایک بار بتایا تھا کہ فیض نے بھی ایک کتا رکھا ہوا تھا اور وہ اس کو عزیز از جاں رکھتے تھے۔ سنا ہی ہے حقیقت نہیں معلوم۔
 
شکریہ جناب فیض کی خوبصورت نظم شیئر کرنے کیلیئے!

مزید یہ کہ فیض کی کسی کتاب کا نام "لفظ لفظ" نہیں ہے اس لیے عنوان میں نے درست کر دیا ہے کہ یہ نظم "نقشِ فریادی" سے ہے۔

"لفظ لفظ" ایک "برقی" انتخاب ہے، فیض کا مجموعۂ کلام "نسخہ ھائے وفا" ہے۔

والسلام

سر ایک اور بھی ہے سارے سخن ہمارے کے نام سے
 

یاسر شاہ

محفلین
یہ گلیوں کے آوارہ بےکار کتے
کہ بخشا گیا جن کو ذوقِ گدائی
زمانے کی پھٹکار سرمایہ اُن کا
جہاں بھر کی دھتکار ان کی کمائی

نہ آرام شب کو ، نہ راحت سویرے
غلاظت میں گھر ، نالیوں میں بسیرے
جو بگڑیں تو ایک دوسرے سے لڑا دو
ذرا ایک روٹی کا ٹکڑا دکھا دو

ہر ایک کی ٹھوکر کھانے والے
یہ فاقوں سے اکتا کر مر جانے والے

یہ مظلوم مخلوق گر سر اٹھائے
تو انسان سب سرکشی بھول جائے
یہ چاہیں تو دنیا کو اپنا بنا لیں
یہ آقاؤں کی ہڈیاں تک چبا لیں

کوئی ان کو احساسِ ذلت دلا دے
کوئی ان کی سوئی ہوئی دُم ہلا دے

فیض احمد فیض

(مجموعہ کلام ) لفظ لفظ

واہ فیض صاحب واہ !

کیا پیروڈی بنائی ہے آپ نے اقبال کی نظم کی :

"یہ غازی یہ تیرے پراسرار بندے
جنھیں تو نے بخشا ہے ذوق خدائی--''

ہم تو غازی بننے کے قابل نہ تھے -

بقول غالب

دھمکی میں مر گیا، جو نہ بابِ نبرد تھا
عشقِ نبرد پیشہ طلب گارِ مرد تھا

تھا زندگی میں مرگ کا کھٹکا لگا ہوا
اُڑنے سے پیشتر بھی، مرا رنگ زرد تھا


اللہ آپ کی مغفرت فرمائے -آمین

کیا کلائمیکس ہے :

کوئی ان کو احساسِ ذلت دلا دے
کوئی ان کی سوئی ہوئی دُم ہلا دے
 
Top