سلطنت عثمانیہ کی نایاب تصاویر

ابوشامل

محفلین
سلطنت عثمانیہ مسلم تاریخ کا آخری درخشندہ باب ہے جو پہلی جنگ عظیم میں شکست کے بعد بند ہو گیا
آج برادر الف نظامی کی جانب سے اس دھاگے میں سلطنت عثمانیہ کے سرکاری گزٹ "تقویم وقایع" کی ڈی وی ڈی کی صورت میں پیشکش نے اس حوالے سے مزید کچھ دوستوں کی خدمت میں پیش کرنے پر آمادہ کیا ہے۔

چند ماہ قبل ایک ساتھی نے 19 ویں صدی کے اواخر میں سلطنت عثمانیہ کے طول و عرض میں کی گئی تصویر کشی کی امریکی لائبریری آف کانگریس کی ویب سائٹ پر آن لائن آنے کا مژدہ سنایا اور یوں ہم عبد الحمید ثانی کے عہد کے اس "یادگار منصوبے" کو عملی صورت میں اپنی آنکھوں سے دیکھنے کے قابل ہوئے۔

مندرجہ ذیل ربط پر وہ یادگار تصاویر موجود ہیں جو 1880ء سے 1900ء تک میں کیمرہ کے ذریعے ہمیشہ کے لیے امر ہو گئیں۔ ان تصاویر کا مطالعہ اس دور کے بارے میں بہت کچھ واضح کررہا ہے۔ آپ بھی ملاحظہ کیجیے:

امیریکن لائبریری آف کانگریس عبد الحمید ثانی کلیکشن
 
ابو شامل صاحب جزاک اللہ بہت مفید پوسٹ ہے آپ کی اور ساتھ ہی الف نظامی صاحب کا بھی بہت شکریہ۔ سلطنت عثمانیہ اور ترکی کے حوالے سے کیا آپ نے یہ سائٹ بھی ملاحظہ کی ہے یہاں عثمانی تاریخی عمارت اور کچھ جگہوں کی (بشمول مسجد نبوی( کے 3D Panorama دیے ہوئے ہیں خاصے کی چیز ہے۔
 

تعبیر

محفلین
واہ ایک اور جھٹکہ
مطلب کے ابو شامل کا ایک اور کمال :)

بہت بہت شکریہ کافی معلوماتی پوسٹ ہے اور فرصت سے پڑھنے کی بھی :)
 

قیصرانی

لائبریرین
میرے ایک ترکی دوست نے بتایا تھا کہ عثمانی خاندان کے آخری فرد کی طرف سے ترکی کو برطانیہ کے ہاتھ "بیچا" تھا۔ جس کی مخالفت کرتے ہوئے مصطفٰی کمال نے ترکی کی فوج کی قیادت کی اور اس کے بعد موجودہ ترکی آپ کے سامنے ہے

اس کے بعد اسی دوست کے مطابق اسی عثمانی خاندان کے آخری حکمران کا ایک بیٹا یا شاید پوتا اس وقت برطانیہ کے کسی شہر کا میئر بھی ہے

کیا ان باتوں کی کوئی تصدیق یا تردید کر سکتا ہے؟
 

تعبیر

محفلین
تعبیر صاحبہ تعریف کر کے شرمندہ مت کیا کریں۔ کون سا یہ تصاویر میں نے کھینچی ہیں؟

تعریف کرنے پر شرمندہ نہیں بلکہ خوش ہوتے ہیں۔ تصاویر تو میری بھی کھینچی ہوئی نہیں ہوتیں پھر بھی میں شیئر کرتی ہوں یہاں۔ اصل بات تو انہیں شیئر کرنا ہے بس :)
 

ابوشامل

محفلین
میرے ایک ترکی دوست نے بتایا تھا کہ عثمانی خاندان کے آخری فرد کی طرف سے ترکی کو برطانیہ کے ہاتھ "بیچا" تھا۔ جس کی مخالفت کرتے ہوئے مصطفٰی کمال نے ترکی کی فوج کی قیادت کی اور اس کے بعد موجودہ ترکی آپ کے سامنے ہے

اس کے بعد اسی دوست کے مطابق اسی عثمانی خاندان کے آخری حکمران کا ایک بیٹا یا شاید پوتا اس وقت برطانیہ کے کسی شہر کا میئر بھی ہے

کیا ان باتوں کی کوئی تصدیق یا تردید کر سکتا ہے؟
قیصرانی بھائی سب سے پہلے تو آپ کو محفل پر دوبارہ واپسی کی مبارک باد۔
موضوع کے حوالے سے اتنا کہوں گا کہ تاریخ بہت بھاری مضمون ہے اور ایسا بھی کہ جو کئی مرتبہ سمجھ سے باہر ہوتا ہے۔ بہرحال اس کے باوجود صرف اتنا کہنا چاہوں گا کہ پہلی جنگ عظیم میں شکست کے بعد ترکی اتحادی افواج کے قبضے میں آ گیا اور آخری سلطان نے ایک ذلت آمیز معاہدے (معاہدۂ سیورے یا Treaty of Sevres) پر دستخط کیے جس کی رو سے ترکی کے حصے بخرے ہو گئے۔ اتاترک نے اس معاہدے کے خلاف آزادی کی تحریک کا آغاز کیا اور ترکی کو اتحادیوں کے قبضے سے چھڑایا۔
یہ تو مجھے معلوم ہے کہ اتاترک کی حکومت کے قیام کے بعد سلطان کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دے کر نکال دیا گیا تھا اور ان کی اولاد کافی عرصے تک ملک سے باہر (شاید اٹلی میں یا کہیں اور) قیام پذیر رہی اور بالآخر کئی دہائیوں کے بعد انہیں ترکی میں واپسی کی اجازت ملی۔
باقی کسی عثمانی شاہزادے کا انگلستان کے کسی شہر کا میئر ہونا مجھ سے زیادہ دوسرے لوگ جانتے ہیں، اس بارے میں میں لاعلم ہوں۔
سلطنت عثمانیہ، جو میرے پسندیدہ مضامین میں سے ایک ہے، پر عرصۂ دراز سے وکیپیڈیا پر مضامین لکھتا آ رہا ہوں، گو کہ حد درجہ تفصیلی نہیں لیکن کم از کم کسی موضوع پر تشنگی پوری کرنے کے لیے کافی ہیں۔ اس کے لیے سلطنت عثمانیہ پر مرکزی مضمون ملاحظہ کریں اس میں دیے گئے تمام روابط پر کلک کر کے متعلقہ مضامین پڑھے جا سکتے ہیں۔
 

ابوشامل

محفلین
حقیقۃ سلطنت عثمانیہ تو کریمین وار کے بعد ہی ختم ہو گئی تھی جو کہ 1853 میں لڑی گئی:
http://en.wikipedia.org/wiki/Crimean_War

سلطنت عثمانیہ "حقیقتاً" تو جنگ کریمیا سے بہت پہلے ختم ہو چکی تھی، مزید معلومات آپ اردو وکیپیڈیا کے مضامین سے ہی حاصل کر سکتے ہیں۔ لیکن عارف بھائی ایک التجا کروں گا آپ سے کہ اگر آپ اردو وکیپیڈیا پر جنگ کریمیا کے مضمون میں کچھ معلومات کا اضافہ کر دیں تو ممنون ہوں گا۔
 
Top