23 قادیانی طلباہ کا میڈیکل یونیورسٹی سے انخلاہ، جمیعت کی دھمکیاں

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

مہوش علی

لائبریرین
لگتا ہے کہ پورا پاکستانی معاشرہ ہی جاہل طالبانییت کا شکار ہوتا جا رہا ہے۔ حتی کہ پڑھے لکھے میڈیکل کالجز کے پرنسپل اور انتظامیہ تک اس جہالت و تنگ نظری کا شکار ہے۔ اصل میں، جب یہ نفرت و جہالت کی کسی کو لگ جائے تو وہ پڑھا لکھا ہونا یا نا پڑھا لکھا ہونا نہیں دیکھتی، بلکہ انسان کو ننگِ انسانیت بنا دیتی ہے۔

افسوس کہ ہمارا اردو میڈیا بھی انہی انسانیت سے نفرت رکھنے والوں کے زیر اثر ہے اس لیے کبھی ایسی خبروں کو کوریج نہیں دیتا، مگر شکر ہے اللہ کا کہ انگلش میڈیا ابھی تک کافی حد تک غیر جانبدارانہ رپورٹنگ کرتا ہے۔


انگلش ڈان نیوز پیپر کی یہ خبر ملاحظہ فرمائیں:


dated: June 8, 2008
www.dawn.com


Professor Dr Asghar Ali Randhawa, Principal Of Punjab Medical College Rusticated 15 Ahmadi Women Students And 8 Men Students From The College As Well As Hostels On June 5, 2008. Four Of The Women Students Were In The Final Year Of Their Studies.

As Per Essential Details, A Campaign Was Going On For The Last One Month Against Ahmadi Women Students Who Were Accused Of Preaching Ahmadiyyat. It Is Not Far-fetched That An Ahmadi Occasionally Chooses To Defend Herself Against The Oft-repeated Charge That “ahmadis Are The Worst Enemies Of Islam And Pakistan.” At This College, The Anti-ahmadi Campaign Was Supported By A Warden Of The Hostel. Moreover The Miscreants Took To Pasting Highly Slanderous And Provocative Posters On Walls. On May 28, 2008 They Put Up In The Hostel A Very Outrageous And Evil Poster Against The Founder Of Ahmadiyyat. An Ahmadi Student Took Off One Of These And Showed It To The Warden And Requested Her To Restore Some Decency In The Hostel. The Warden’s Reaction Was Negative And Partial. Later A Number Of Male Students Joined The Campaign. The Issue Came Before The Principal Whom Some Parents Of Ahmadi Students Met And Requested To Improve The Hostel Environment. The Principal, At The Excuse Of Security, Told All Ahmadi Women Students To Shift To One Wing Of The Hostel, Although Their
Parents Were Not Agreeable To This Polarization.

As All This Was An Organized Campaign, Some Extremist Male Students, Mostly From The islami Jamiat Talaba, Increased Their Efforts To Poison The College Environment Further And Threatned The Principle Of Those Consiquences Which Are Happening In Northern Area Of Pakistan. The College Administration, Rather Than Handling Them Firmly As Done By The Punjab University Recently, Gave Them A Free Hand. They Started Issuing Threats To Ahmadi Students. One Of Them Even Went To Different Class Rooms And Openly Prompted Others To Undertake Violence. They Put Up Still More Of The Provocative Posters On College Walls.

On June 4, The Miscreants Abducted 4 Ahmadi Students From The Hostel And Subjected Them To Physical Torture. They Took In A Mulla To Help Them With Religious Slander. They Made A Video Tape Of The Manhandling Of Their Victims. They Forcibly Undertook Search Of Ahmadi Students’ Rooms And Belongings, And Even Stole What They Wanted. This Went On For Hours. An Attempt Was Made To Inform The Principal Of What Was Going On But He Was Reported To Be Sleeping. So The Police Were Informed But They Decided Not To Intervene. Eventually, The Parents Of The Students Whose Lives Were Now At Risk, Managed To Wake Up The Principal Whose Intervention Secured The Release Of The Abductees.

the Drop Scene Of this Sordid Drama Occurred On June 5 When The Miscreants Went On Strike, Surrounded The Principal’s Office And Demanded Rustication Of All The Ahmadi Students. The Principal Held A Session Of The Disciplinary Committee And Issued Orders To Rusticate 23 Ahmadi Students. The Committee Did Not Send For Any Ahmadi Student, Pressed No Charges, Heard Nothing In Defense From Any One, And Rusticated En-masse All 23 Of Them. This Action Is Immoral, Illegal, Unsupportable - Pure Tyranny. These Doctors And Professors Have Behaved Like A Bunch Of Mullas And Policemen Who When They Suspect One Ahmadi Of Violating The Ahmadi-specific Law, Proceed To Charge A Score In The Fir And Arrest Them All. If Any Ahmadi Student Was At Fault, She Could Have Been Disciplined Weeks Ago, However It Is Obvious That By June 5 The Principal Got Unduly And Overly Scared Of The Extremists And Became A Tool In Their Hands To Do Their Bid. His Conduct Was Then No Longer That Of A Principal.

punishments For Qadianis Under Pakistani Constitution.

ppc Description Penalty

298a Use Of Derogatory Remarks Etc. In Respect Of Holy Personages three Years' Imprisonment, Or With Fine, Or With Both
298b Misuse Of Epithets, Descriptions And Titles (e.g Calling Them Self Muslim, Or Saying Asalamaolekum Or Saying Bismila ,) Etc And Reserved For Certain Holy Personages Or Places, By Ahmadis three Years' Imprisonment And Fine
298c An Ahmadi, Calling Himself A Muslim, Or Preaching Or Propagating His Faith, Or Outraging The Religious Feelings Of Muslims By Saying Asalamaolekum, Bismilla, Walekumasalm, Inshahllah Etc Or Posing Himself As A Muslim three Years' Imprisonment And Fine
295 Injuring Or Defiling Places Of Worship, With Intent To Insult The Religion Of Any Class up To Two Years' Imprisonment Or With Fine, Or With Both
295a Deliberate And Malicious Acts Intended To Outrage Religious Feelings Of Any Class By Insulting Its Religion Or Religious Beliefs E.g By Using Any Islamic Word up To Ten Years' Imprisonment, Or With Fine, Or With Both
295b Defiling, Etc., Of Holy Quran (understanding Quran In There Own Way) imprisonment For Life
295c Use Of Derogatory Remarks, Etc; In Respect Of The Holy Prophet death And Fine

:2guns:



قادیانی حضرات کے عقائد جو بھی ہوں، جمیعت کی یونورسٹی میں اس بدمعاشی اور قانون کو ہاتھ میں لینے کا کوئی حق نہیں اور نہ ہی دھمکیوں کے زور پر اپنا راج نافذ کرنے کا حق ہے۔

اور یہ کیسے منافق ہیں کہ جب کوئی غیر مسلم ایک غیر اسلامی یورپی ملک میں اسلام کی بڑی شخصیات کی توہین کرے تو فورا یہ یورپ میں قانون کو ہاتھ میں لے کر قتل و غارت کا درس دینے لگتے ہیں اور ان کے نزدیک کسی مذہب کے سربراہ کی توہین اس بات کے لیے کافی ہے کہ غیر مسلم ملک میں قتل کر دیا جائے، مگر خود اپنے مسلمان ملک میں دوسرے مذاہب کے سربراہوں کے پوسٹر بنانا، اُن کو کتابوں میں گالیاں دینا اور انکے ماننے والوں کو یونورسٹیوں میں دھمکیاں دینا، مار پیٹ کرنا، اغوا کر لینا۔۔۔۔۔ یہ سب چیزیں جائز ہیں؟

بخدا یہ اسلام نہیں ہے۔

آپ تبلیغ کریں، مگر زبردستی کسی پر اپنا دین نافذ نہ کریں۔

مگر جب ملا کہیں بھی طاقت پکڑتے ہیں تو مجھے بخدا ڈر لگنے لگتا ہے چاہے یہ افغانستان ہو، یا سعودیہ یا ایران، ملا ایک موقع پر جا کر مجھے انتہا پسند دکھائی دینے لگتا ہے۔

اب لگتا ہے کہ پاکستان میں بھی اسلام کا خاتمہ ہوا چاہتا ہے اور جلد ہی یہاں پر بھی صرف "ملا اسلام" چلے گا جس میں دوسروں کو مارنا پیٹنا دھمکیاں دینا، زبردستی کرنا، وغیرہ وغیرہ سب کچھ جائز ہو گا۔
 

گرو جی

محفلین
آپ کیا چاہتی ہیں‌کہ پاکستاں سیکولر ملک بن جائے
جناب آپ صرف خوف زدہ ہیں کہ آپ کو شاید ان تعلیمات پر عمل کرنا پڑ جائے گا جو آپ ابھی نہیں کرتیں

آپ کو معلوم ہے کے قادیانی فرقہ کیا ہے اور کس طرح سے لوگوں کو مرتد کرتے جا رہے ہیں اور اگر کوئی بحیثیت مسلماں‌ان کو روکتا ہے تو آپ اسے ملا ازم کا نام دے دیتی ہیں

یاد رکھیں ایمان کا سب سے بہتر درجہ یے ہے کہ برائی کو ہاتھ سے روکے
اور سب سے کمزور کے دل میں‌برا جانے


اسلام کیا کہتا ہے صرف یہں کہ خواتیں پردہ کرہیں اور برائی سے بچے ہر مسلمان
اور اگر کو ئی برائی میں ملوث ہو تو اسے روکا جائے
جب نماز نہ پڑھنے پر ڈنڈے مارنے یعنی سختی کا حکم دیا گیا ہے تو پھر کیا شک و شبہات رہ جاتے ہیں احکامات پر عمل کرنے میں


بی بی کیا کر رہی ہیں
 

جہانزیب

محفلین
گرو جی، معگرو جی معذرت کے ساتھ، اُوپر جو ایمان کا سب سے بہترین درجہ آپ نے گنوایا ہے اُس کا اطلاق عام مسلمانوں پر نہیں ہے وہ صرف حکومت کا حق ہے ۔
کیا آپ نبی اکرم کے مدینہ ریاست میں ایسے واقعات پیش کر سکتے ہیں جہاں ایک عام آدمی کو یہ حق حاصل ہو کہ وہ دوسروں کی زبردستی اصلاح کرتا پھرے؟
اور مجھے شبہ ہو رہا ہے کہ آپ سیکولر سے مراد لادین ریاست لیتے ہیں، سیکولر کا مطلب ویسے یہ ہے کہ تمام مذاہب کے ماننے والوں کو اپنے مذہب پر عمل کی آزادی ہو ۔ اب آپ بتائیں کہ اسلام سیکولر مذہب نہیں ہے؟ جہاں تک مجھے یاد پڑتا ہے ایک اسلامی ملک میں رہنے والے غیر مسلم آبادی کی جان و مال حکومت کا فرض ہے ۔
 
جہانزیب صاحب آپکو اس حدیث مبارکہ کا یہ ترجمہ کس نے بتایا کہ یہ صرف حکومت کیلئے ہے عام مسلمانوں کیلئے نہیں
 

گرو جی

محفلین
گرو جی، معگرو جی معذرت کے ساتھ، اُوپر جو ایمان کا سب سے بہترین درجہ آپ نے گنوایا ہے اُس کا اطلاق عام مسلمانوں پر نہیں ہے وہ صرف حکومت کا حق ہے ۔
کیا آپ نبی اکرم کے مدینہ ریاست میں ایسے واقعات پیش کر سکتے ہیں جہاں ایک عام آدمی کو یہ حق حاصل ہو کہ وہ دوسروں کی زبردستی اصلاح کرتا پھرے؟
اور مجھے شبہ ہو رہا ہے کہ آپ سیکولر سے مراد لادین ریاست لیتے ہیں، سیکولر کا مطلب ویسے یہ ہے کہ تمام مذاہب کے ماننے والوں کو اپنے مذہب پر عمل کی آزادی ہو ۔ اب آپ بتائیں کہ اسلام سیکولر مذہب نہیں ہے؟ جہاں تک مجھے یاد پڑتا ہے ایک اسلامی ملک میں رہنے والے غیر مسلم آبادی کی جان و مال حکومت کا فرض ہے ۔

جناب اگر آپ کی بات کو درست تسلیم کر لیا جائے تو پھر پاکستان کا نام اسلامی جمہوریہ پاکستان کے بجائے سیکولر پاکستان نہ ہوتا

آپ نے جو تعریف بتایئ ہے وہ سیکیولر کی نہیں‌ہے
http://en.wikipedia.org/wiki/Secular
یہ ہے اصل تعریف یعنی لادین

اور دوسری بات یہ کہ اللہ تعالیٰ نے قراٰن مجید میں جو ارشاد فرمایا ہے وہ صرف عام مسلمانوں‌/مومنوں کے لئے فرمایا ہے حکومت کے لئے نہیں اور جب حکومت ہی لادینیت پر آجائے تو آپ کیا کریں گے حکومت کے صیح ہونے کا انتظار یہ پھر خود ہی حالات بدلیں گے۔ خدا اس قوم پر ویسے حکمران مسلط فرماتا ہے جیسے وہ خود ہوتی ہے
 

جہانزیب

محفلین
جہانزیب صاحب آپکو اس حدیث مبارکہ کا یہ ترجمہ کس نے بتایا کہ یہ صرف حکومت کیلئے ہے عام مسلمانوں کیلئے نہیں
قرون اولی کے مسلمان حکمرانوں‌نے، اسی لئے عرض‌ کیا تھا کہ ریاست مدینہ سے ایسے واقعات پیش کئے جائیں‌جہاں‌عام آدمی نے کسی کو غلط کام کرتے ہوئے خود سزا دی ہو؟‌ میں‌ آپ کو ایسے واقعات یقننا سنا سکتا ہوں‌جہاں‌خٌفہ وقت کو بھی خود انصاف کرنے کی بجائے عدالت کے ذریعے انصاف حاصٌ کرنا پڑا تھا، کیا وہ خلیفہ وقت اس حدیث‌سے نا بلد تھے؟
ویسے یہ حدیث‌ کا ترجمہ نہیں‌ اسکی تشریح‌ ہو گی ۔
 

گرو جی

محفلین
قرون اولی کے مسلمان حکمرانوں‌نے، اسی لئے عرض‌ کیا تھا کہ ریاست مدینہ سے ایسے واقعات پیش کئے جائیں‌جہاں‌عام آدمی نے کسی کو غلط کام کرتے ہوئے خود سزا دی ہو؟‌ میں‌ آپ کو ایسے واقعات یقننا سنا سکتا ہوں‌جہاں‌خٌفہ وقت کو بھی خود انصاف کرنے کی بجائے عدالت کے ذریعے انصاف حاصٌ کرنا پڑا تھا، کیا وہ خلیفہ وقت اس حدیث‌سے نا بلد تھے؟
ویسے یہ حدیث‌ کا ترجمہ نہیں‌ اسکی تشریح‌ ہو گی ۔

جناب آپ اس وقت کی بات کر رہے ہیں جب اسلام اپنی آہ و تاب میں‌تھا اور ابھی بھی ہے اور رہے گا انشا اللہ مگر جب انصاف عدالتوں میں‌نہ ملے اور حکومت ان کے ہاتھ آجائے جو خود بدکار ہوں‌تو پھر اس اصول کا اطلاق عام انسان پر بھی ہوتا ہے۔ یاد رکھیں کہ حکومت عوام کی نمانئدہ ہوتی ہے اور جب آپ اسلام کو صیح طریقے سے استعمال نہیں کریں گے تو پھر بربادی مقدر ٹھری ہی ٹہری
 

باذوق

محفلین
لگتا ہے کہ پورا پاکستانی معاشرہ ہی جاہل طالبانییت کا شکار ہوتا جا رہا ہے۔
۔۔۔۔۔۔
دوسروں کی تنگ ذہنی پر چلانے کے بجائے کبھی اپنے گریبان میں بھی جھانک لینا چاہئے کہ وہی "تنگ نظری" خود ہم سے بھی نادانستگی میں سرزد تو نہیں ہوئی جا رہی؟؟

طالبان (یا طالبانیت) کو "جاہل یا جہالت" کی ڈگری عنایت کرنا "وسیع الذہن" مغرب کی تنگ نظری کا منہ بولتا ثبوت ہے !
ورنہ امت مسلمہ کے کسی معتبر طبقے نے طالبان کو کبھی "جاہل" کے خطاب سے سرفراز نہیں فرمایا ، ہاں ان کے بعض نظریات سے اختلاف ضرور رہا ہے۔
اب اگر نظریاتی اختلاف آدمی کو "جاہل" بنا سکتا ہے تو غالباً ساری دنیا کے مختلف الخیال دانشور اور اقوام دنیا کے سب سے بڑے جاہل ہیں !!
اور اگر مختلف الخیال دانشوران/اقوام کو "جاہل" کہنے میں ہمیں ہچکچاہٹ محسوس ہوتی ہے تو ادباَ گذارش ہے کہ غیروں کے منہ سے اگلی ہوئی غلاظت کو بھی استعمال کرنے سے پرہیز کرنا چاہئے ! یہ ہماری اپنی صحت کے لئے بھی بہتر ہے !!
 

نبیل

تکنیکی معاون
آپ کیا چاہتی ہیں‌کہ پاکستاں سیکولر ملک بن جائے
جناب آپ صرف خوف زدہ ہیں کہ آپ کو شاید ان تعلیمات پر عمل کرنا پڑ جائے گا جو آپ ابھی نہیں کرتیں

آپ کو معلوم ہے کے قادیانی فرقہ کیا ہے اور کس طرح سے لوگوں کو مرتد کرتے جا رہے ہیں اور اگر کوئی بحیثیت مسلماں‌ان کو روکتا ہے تو آپ اسے ملا ازم کا نام دے دیتی ہیں

یاد رکھیں ایمان کا سب سے بہتر درجہ یے ہے کہ برائی کو ہاتھ سے روکے
اور سب سے کمزور کے دل میں‌برا جانے


اسلام کیا کہتا ہے صرف یہں کہ خواتیں پردہ کرہیں اور برائی سے بچے ہر مسلمان
اور اگر کو ئی برائی میں ملوث ہو تو اسے روکا جائے
جب نماز نہ پڑھنے پر ڈنڈے مارنے یعنی سختی کا حکم دیا گیا ہے تو پھر کیا شک و شبہات رہ جاتے ہیں احکامات پر عمل کرنے میں


بی بی کیا کر رہی ہیں


پاکستان میں بے مثال اسلامی معاشرہ قائم ہے جہاں خودکش جہادی مخالف فرقوں کی مساجد پر دھماکے کر کے اپنی دانست میں جنت کے ٹکٹ کٹا رہے ہیں۔ مسلمانوں کو ایک دوسرے کے قتل عام سے کبھی فرصت ملتی ہے تو وہ نہتی اقلیتوں پر ٹوٹ پڑتے ہیں کہ شاید اس کے بغیر اسلامی معاشرے کا قیام مکمل نہیں ہوتا۔ یہی دین کی تعلیمات لوگوں کے ذہن میں باقی رہ گئی ہیں کہ ڈنڈے مارو اور قتل کر دو۔
 

گرو جی

محفلین
دیکھیں ہر بندہ بنیاد پرست ہوتا ہے بنیاد پرستی کیا ہے صرف یہ کہ انساں اپنے مذھب پر سختی سے عمل پیرا ہو جائے تو یہی کام ہر شخص کرتا ہے تو جب مسلمان یہ کرتا ہے تو
ہنگامہ کیوں ہو جاتا ہے
 

تیلے شاہ

محفلین
لگتا ہے کہ پورا پاکستانی معاشرہ ہی جاہل طالبانییت کا شکار ہوتا جا رہا ہے۔ حتی کہ پڑھے لکھے میڈیکل کالجز کے پرنسپل اور انتظامیہ تک اس جہالت و تنگ نظری کا شکار ہے۔ اصل میں، جب یہ نفرت و جہالت کی کسی کو لگ جائے تو وہ پڑھا لکھا ہونا یا نا پڑھا لکھا ہونا نہیں دیکھتی، بلکہ انسان کو ننگِ انسانیت بنا دیتی ہے۔

افسوس کہ ہمارا اردو میڈیا بھی انہی انسانیت سے نفرت رکھنے والوں کے زیر اثر ہے اس لیے کبھی ایسی خبروں کو کوریج نہیں دیتا، مگر شکر ہے اللہ کا کہ انگلش میڈیا ابھی تک کافی حد تک غیر جانبدارانہ رپورٹنگ کرتا ہے۔


انگلش ڈان نیوز پیپر کی یہ خبر ملاحظہ فرمائیں:






قادیانی حضرات کے عقائد جو بھی ہوں، جمیعت کی یونورسٹی میں اس بدمعاشی اور قانون کو ہاتھ میں لینے کا کوئی حق نہیں اور نہ ہی دھمکیوں کے زور پر اپنا راج نافذ کرنے کا حق ہے۔

اور یہ کیسے منافق ہیں کہ جب کوئی غیر مسلم ایک غیر اسلامی یورپی ملک میں اسلام کی بڑی شخصیات کی توہین کرے تو فورا یہ یورپ میں قانون کو ہاتھ میں لے کر قتل و غارت کا درس دینے لگتے ہیں اور ان کے نزدیک کسی مذہب کے سربراہ کی توہین اس بات کے لیے کافی ہے کہ غیر مسلم ملک میں قتل کر دیا جائے، مگر خود اپنے مسلمان ملک میں دوسرے مذاہب کے سربراہوں کے پوسٹر بنانا، اُن کو کتابوں میں گالیاں دینا اور انکے ماننے والوں کو یونورسٹیوں میں دھمکیاں دینا، مار پیٹ کرنا، اغوا کر لینا۔۔۔۔۔ یہ سب چیزیں جائز ہیں؟

بخدا یہ اسلام نہیں ہے۔

آپ تبلیغ کریں، مگر زبردستی کسی پر اپنا دین نافذ نہ کریں۔

مگر جب ملا کہیں بھی طاقت پکڑتے ہیں تو مجھے بخدا ڈر لگنے لگتا ہے چاہے یہ افغانستان ہو، یا سعودیہ یا ایران، ملا ایک موقع پر جا کر مجھے انتہا پسند دکھائی دینے لگتا ہے۔

اب لگتا ہے کہ پاکستان میں بھی اسلام کا خاتمہ ہوا چاہتا ہے اور جلد ہی یہاں پر بھی صرف "ملا اسلام" چلے گا جس میں دوسروں کو مارنا پیٹنا دھمکیاں دینا، زبردستی کرنا، وغیرہ وغیرہ سب کچھ جائز ہو گا۔


میں تو کہتا ہوں ان کےلیے یہ سزا بھی کم
ان کو تو الٹا لٹکا کر ڈنڈے مارنے چاہیں
مرتد کی سزا موت ہے ان کو تو پھر صرف کالج سے نکالا گیا ہے
 

نبیل

تکنیکی معاون
اپنے مذہب پر آپ جتنی مرضی سختی سے عمل پیرا ہوں لیکن آپ کو ہرگز یہ حق نہیں پہنچتا کہ کسی دوسرے پر اپنے عقیدے یا نظریے کو ٹھونسیں یا اسے اپنا نظریہ بدلنے پر مجبور کریں۔ جس قوم کے اسامہ اور زرقاوی جیسے ہیرو ہوں، اسی کی ذہنی معذوری اس حد تک پہنچ سکتی ہے کہ عقیدے یا نظریے کے اختلاف پر قتل کی سزا کر دی جاتی ہے، اور یہ سب دینی تعلیمات کی آڑ میں کیا جاتا ہے۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
میں تو کہتا ہوں ان کےلیے یہ سزا بھی کم
ان کو تو الٹا لٹکا کر ڈنڈے مارنے چاہیں
مرتد کی سزا موت ہے ان کو تو پھر صرف کالج سے نکالا گیا ہے

بالکل ٹھیک کہا آپ نے، اس اسلامی ملک میں صرف مسلمانوں کی جگہ ہے، بلکہ شاید کسی ایک مغفرت کے حقدار چھوٹے سے فرقے کی۔ باقی تمام لوگوں کو کونسنٹریشن کیمپس میں بند کرکے انہیں گیس چیمبرز میں پگھلا دینا چاہیے۔
 

جہانزیب

محفلین
جناب آپ اس وقت کی بات کر رہے ہیں جب اسلام اپنی آہ و تاب میں‌تھا اور ابھی بھی ہے اور رہے گا انشا اللہ مگر جب انصاف عدالتوں میں‌نہ ملے اور حکومت ان کے ہاتھ آجائے جو خود بدکار ہوں‌تو پھر اس اصول کا اطلاق عام انسان پر بھی ہوتا ہے۔ یاد رکھیں کہ حکومت عوام کی نمانئدہ ہوتی ہے اور جب آپ اسلام کو صیح طریقے سے استعمال نہیں کریں گے تو پھر بربادی مقدر ٹھری ہی ٹہری

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "Whoever obeys me, obeys Allah, and whoever disobeys me, disobeys Allah, and whoever obeys the ruler I appoint, obeys me, and whoever disobeys him, disobeys me."

Narrated Anas bin Malik: Allah's Apostle said, "You should listen to and obey, your ruler even if he was an Ethiopian (black) slave whose head looks like a raisin."
Narrated Ibn 'Abbas: The Prophet said, "If somebody sees his Muslim ruler doing something he disapproves of, he should be patient, for whoever becomes separate from the Muslim group even for a span and then dies, he will die as those who died in the Pre-lslamic period of ignorance (as rebellious sinners).

Narrated 'Abdullah: The Prophet said, "A Muslim has to listen to and obey (the order of his ruler) whether he likes it or not, as long as his orders involve not one in disobedience (to Allah), but if an act of disobedience (to Allah) is imposed one should not listen to it or obey it.

http://www.searchtruth.com/book_display.php?book=89&translator=1
 

تیلے شاہ

محفلین
بھائی صاحب اسلا م میں حکمران کے انتخاب کا اپنا یاک طریقہ ہے اگر اس طریقے پر منتخب حکمراں کچھ کرے تو اس پر عمل کرنے کے لیے کہا گیا ہے
نہ کے شرفو جیسے چوروں کی بات پر
 

جہانزیب

محفلین
اسلام میں جہاں‌ اور بہت سی باتوں‌پر زور ہے، اس میں‌ایک خوش اخلاقی کا عنصر بھی ہے ۔ رسول اللہ کی ایک حدیث‌کے مطابق جو شخص‌ اپنی زبان کی ضمانت دے دے اسکو جنت کی بشارت ہے ۔
 
جناب آپ اس وقت کی بات کر رہے ہیں جب اسلام اپنی آہ و تاب میں‌تھا اور ابھی بھی ہے اور رہے گا انشا اللہ مگر جب انصاف عدالتوں میں‌نہ ملے اور حکومت ان کے ہاتھ آجائے جو خود بدکار ہوں‌تو پھر اس اصول کا اطلاق عام انسان پر بھی ہوتا ہے۔ یاد رکھیں کہ حکومت عوام کی نمانئدہ ہوتی ہے اور جب آپ اسلام کو صیح طریقے سے استعمال نہیں کریں گے تو پھر بربادی مقدر ٹھری ہی ٹہری

مجھے بلکل اتفاق ہے آپسے
 

باذوق

محفلین
Narrated 'Abdullah: The Prophet said, "A Muslim has to listen to and obey (the order of his ruler) whether he likes it or not, as long as his orders involve not one in disobedience (to Allah), but if an act of disobedience (to Allah) is imposed one should not listen to it or obey it.

http://www.searchtruth.com/book_display.php?book=89&translator=1
حضرت عبداللہ بن مسعود (رضی اللہ عنہ) بیان کرتے ہیں کہ
نبی کریم (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا :
مسلمان کے لیے امیر کی بات سننا اور اس کی اطاعت کرنا ضروری ہے ۔ ان چیزوں میں بھی جنہیں وہ پسند کرے اور ان میں بھی جنہیں وہ ناپسند کرے ، جب تک اسے معصیت کا حکم نہ دیا جائے۔ پھر جب اسے گناہ کا حکم دیا جائے تو نہ سننا باقی رہتا ہے اور نہ اطاعت کرنا ۔
صحيح بخاري ، كتاب الاحکام ، باب : السمع والطاعة للامام ما لم تكن معصية ، حدیث : 7231
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top