دیئے گئے لفظ پر شاعری - دوسرا دور

جب خیال آیا مجھے تیرے رخ پر نور کا
پھر گیا نقشہ میری آنکھوں میں شمع طور کا

طور
چراغ طور جلاؤ بڑا اندھیرا ہے
ذرا نقاب اٹھاؤ بڑا اندھیرا ہے
وہ جن کے ہوتے ہیں خورشید آستینوں میں
انہیں کہیں سے بلاؤ بڑا اندھیرا ہے
ساغر صدیقی
چراغ
 

سیما علی

لائبریرین




چراغ طور جلاؤ بڑا اندھیرا ہے
ذرا نقاب اٹھاؤ بڑا اندھیرا ہے
وہ جن کے ہوتے ہیں خورشید آستینوں میں
انہیں کہیں سے بلاؤ بڑا اندھیرا ہے
ساغر صدیقی
چراغ
آگے قدم بڑھائیں جنہیں سوجھتا نہیں
روشن چراغ راہ کئے جا رہا ہوں میں

جگر مرادآبادی

روشن
 

سیما علی

لائبریرین
صبح ہوتے ہی نکل آتے ہیں بازار میں لوگ
گٹھریاں سر پہ اٹھائے ہوئے ایمانوں کی
احمد ندیم قاسمی

لوگ
تیرے در کے فقیر ہیں ہم لوگ
کیا امیر و کبیر ہیں ہم لوگ

دونوں عالم کی قید سے آزاد
ایک تیرے اسیر ہیں ہم لوگ

حسن و خوبی میں بے مثال ہیں آپ
عشق میں بے نظیر ہیں ہم لوگ
ذہین شاہ تاجی



بے نظیر
 

سیما علی

لائبریرین
تیرے در کے فقیر ہیں ہم لوگ
کیا امیر و کبیر ہیں ہم لوگ

دونوں عالم کی قید سے آزاد
ایک تیرے اسیر ہیں ہم لوگ

حسن و خوبی میں بے مثال ہیں آپ
عشق میں بے نظیر ہیں ہم لوگ
ذہین شاہ تاجی



بے نظیر
کمان چھوڑ گئے بے نظیر جتنے تھے
لگے ہیں ٹھیک نشانے پہ تیر جتنے تھے
اکمل امام

نشانے
 

سیما علی

لائبریرین
جو بس میں ہو تو فقط اس پہ وار دی جائے
یہ زندگی کہیں چھپ کر گزار دی جائے


چھپ
چھپ اس طرح کہ ترا عکس بھی دکھائی نہ دے
تری صدا تری آواز بھی سنائی نہ دے

وہ ظلمتیں ہیں رہ زیست میں قدم بہ قدم
چراغ دل بھی جلائیں تو کچھ سجھائی نہ دے


سجھائی
 
Top