خورشیداحمدخورشید
محفلین
تسلیم فاضلی کا خوبصورت گیت مہدی حسن خان نے اس سے بھی زیادہ خوبصورت انداز میں گایا ہے۔ اتنے خوبصورت گیت کو نظر نہ لگ جائے اس لیے نظر وٹو کے طور پر یہ غزل لکھی ہے بھائی عبدالرووف صاحب کے خضاب اور شباب سے متاثر ہو کر:
محترم اساتذہ کرام سے گذارش ہے کہ یہ غزل ناقابلِ اصلاح ہے-
الف عین ، ظہیراحمدظہیر ، سید عاطف علی ، محمد احسن سمیع راحلؔ ، یاسر شاہ
بال کالے ہیں ترے یا ان پہ ہے تازہ خضاب
سرخیاں چہرے کی ہیں یا یہ بھی غازہ ہے جناب
اُن کی زلفوں کو جو چھیڑا پیار سے میں نے تھا کل
آگئی تھی وگ نکل کر ہاتھ میں خانہ خراب
نیلگوں آنکھیں نہیں اصلی لگیں اس کی مجھے
پلکیں نقلی، دانت نقلی، دھوکہ تھا اس کا شباب
کیوں نہ جانے بذلہ سنجی پر میں اس کی مر مٹا
عمر بھر پڑھنی پڑی پھر وہ لطیفوں کی کتاب
میں سمجھتا تھا کہ میں بے چین ہوں اس کے بنا
مل گئی وہ تو میں سمجھا اصل میں کیا ہے عذاب
دیکھ کر خورشید جس کو تو نے لکھ دی ہے غزل
کاغذی سا پھول ہے وہ تو نہیں اصلی گلاب
محترم استاد ظہیر احمد ظہیر کے شگفتہ ٹرینڈ کو فالو کرتے ہوئے
محترم اساتذہ کرام سے گذارش ہے کہ یہ غزل ناقابلِ اصلاح ہے-
الف عین ، ظہیراحمدظہیر ، سید عاطف علی ، محمد احسن سمیع راحلؔ ، یاسر شاہ
بال کالے ہیں ترے یا ان پہ ہے تازہ خضاب
سرخیاں چہرے کی ہیں یا یہ بھی غازہ ہے جناب
اُن کی زلفوں کو جو چھیڑا پیار سے میں نے تھا کل
آگئی تھی وگ نکل کر ہاتھ میں خانہ خراب
نیلگوں آنکھیں نہیں اصلی لگیں اس کی مجھے
پلکیں نقلی، دانت نقلی، دھوکہ تھا اس کا شباب
کیوں نہ جانے بذلہ سنجی پر میں اس کی مر مٹا
عمر بھر پڑھنی پڑی پھر وہ لطیفوں کی کتاب
میں سمجھتا تھا کہ میں بے چین ہوں اس کے بنا
مل گئی وہ تو میں سمجھا اصل میں کیا ہے عذاب
دیکھ کر خورشید جس کو تو نے لکھ دی ہے غزل
کاغذی سا پھول ہے وہ تو نہیں اصلی گلاب