مزاح برائے تاوان

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
ارے ہماری ساس صاحبہ کا منصوبہ تھا کہ بیل لدی ہوئی ہے انگوروں سے، سب کھائیں گے تو کام آئیں گے۔ ایسے پھل ضائع ہو رہا ہے۔ ہم نے تو بس تائید وغیرہ کی نا!
لیکن ویسے کوئی حرج بھی نہیں، دو چار گھروں سے زیادہ بے تکلفی ہے، اپنے گھر والی بات سمجھ کے لین دین چلتا ہے، زیادہ فارمیلٹی نہیں۔
پھر بھی بچ گئے تو دھوپ میں سکھا لیجئیے گا۔
 

یاز

محفلین
جلایا تو ہے مگر اس کے نیچے اندھیرے سے پریشان ہیں۔۔۔پھر وہی کل والے شیخ صاحب اور ان کی دادی کا ٹوٹکا یاد آتا ہے!
تیرے ہوتے ہوئے محفل میں جلاتے ہیں چراغ
لوگ کیا سادہ ہیں، سورج کو دکھاتے ہیں چراغ

کیا خبر ان کو کہ دامن بھی بھڑک اٹھتے ہیں
جو زمانے کی ہواؤں سے بچاتے ہیں چراغ
 
Top