مزاح برائے تاوان

عرفان سعید

محفلین
انہوں نے آخر میں یہی کہنا ہے کہ کیمرے کی طرف ہاتھ ہلائیں
images
 

سیما علی

لائبریرین
انگور بھی تو بانٹیں!!
کسی مشاعرے میں مصرع ِ طرح تھا: ''غم نہ کرتو، بڑے رنج کا خوگر میں ہوںل' (یا غم نہ کر کہ تِرے رنج کا خوگر میں ہوں)۔ اسٹیج پر براجمان ایک صاحب ہر شاعر کے ہر شعر کے آخر میں 'میں ہوں' کا نعرہ بہ آوازِ بلند لگا لگا کر ہلکان ہورہے تھے۔ ایسے میں کسی شاعر کو شرارت سوجھی اور اپنی باری پر مطلع ادھور پڑھ کر چھوڑدیا، ''ناریل ہاتھ لگا، جس کے وہ بندر......'' نعرہ باز شخص بولا:''میں ہوں!
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
انگور بھی تو بانٹیں!!
انگور بھی کوئی بانٹنے کی چیز ہے۔
انگور کے ذکر پر ہمارا دل دُکھی سا ہو جاتا ہے :cry:
ہمارے باغیچے میں انگور کی بیلیں لگی ہیں جن پر مزے کے انگور لگتے ہیں۔ تین چار سال پہلے کی بات بتا رہے ہیں۔ بڑے بھیا کو ہم اکثر انگوروں کے بارے بتاتے رہتے تھے۔ اور یہ بھی کہ باغیچے میں بچوں کے کھیلنے والا جو گھر بنا ہے اس کی دیواریں اور چھت سب انگور کی بیلوں سے بھر دیں۔ انھیں یہ بات پسند آئی۔ ابھی ہم اپنے ارادے کو عملی جامہ پہنا بھی نہ پائے تھے کہ پاکستان میں بھیا کی طبیعت خراب ، اور ایک آدھ مہینے میں ان کی ڈیتھ ہو گئی۔ بس تب سے اب تک جب بھی انگور کا ذکر ہو ، وہ ساری باتیں ذہن میں گھومنے لگتی ہیں۔ صرف ذہن میں نہیں گھومتی ، کانوں میں بھی گونجتی ہیں۔ اب تک ہم خواہش کے باوجود یہ کام نہیں کر پائے۔ کبھی سوچتے ہیں کہ شاید ایسا کر لیں جیسا بھیا کے ساتھ پلان بنایا تھا تو ذہن بھی سکون میں آ جائے۔ بس پہلا قدم اٹھانے کی دیر ہے ۔۔۔۔ مگر اٹھے تو کیسے
کوئی مشکل سی مشکل ہے۔
 
انگور بھی کوئی بانٹنے کی چیز ہے۔
ارے ہماری ساس صاحبہ کا منصوبہ تھا کہ بیل لدی ہوئی ہے انگوروں سے، سب کھائیں گے تو کام آئیں گے۔ ایسے پھل ضائع ہو رہا ہے۔ ہم نے تو بس تائید وغیرہ کی نا!
لیکن ویسے کوئی حرج بھی نہیں، دو چار گھروں سے زیادہ بے تکلفی ہے، اپنے گھر والی بات سمجھ کے لین دین چلتا ہے، زیادہ فارمیلٹی نہیں۔
 
انگور بھی کوئی بانٹنے کی چیز ہے۔
انگور کے ذکر پر ہمارا دل دُکھی سا ہو جاتا ہے :cry:
ہمارے باغیچے میں انگور کی بیلیں لگی ہیں جن پر مزے کے انگور لگتے ہیں۔ تین چار سال پہلے کی بات بتا رہے ہیں۔ بڑے بھیا کو ہم اکثر انگوروں کے بارے بتاتے رہتے تھے۔ اور یہ بھی کہ باغیچے میں بچوں کے کھیلنے والا جو گھر بنا ہے اس کی دیواریں اور چھت سب انگور کی بیلوں سے بھر دیں۔ انھیں یہ بات پسند آئی۔ ابھی ہم اپنے ارادے کو عملی جامہ پہنا بھی نہ پائے تھے کہ پاکستان میں بھیا کی طبیعت خراب ، اور ایک آدھ مہینے میں ان کی ڈیتھ ہو گئی۔ بس تب سے اب تک جب بھی انگور کا ذکر ہو ، وہ ساری باتیں ذہن میں گھومنے لگتی ہیں۔ صرف ذہن میں نہیں گھومتی ، کانوں میں بھی گونجتی ہیں۔ اب تک ہم خواہش کے باوجود یہ کام نہیں کر پائے۔ کبھی سوچتے ہیں کہ شاید ایسا کر لیں جیسا بھیا کے ساتھ پلان بنایا تھا تو ذہن بھی سکون میں آ جائے۔ بس پہلا قدم اٹھانے کی دیر ہے ۔۔۔۔ مگر اٹھے تو کیسے
کوئی مشکل سی مشکل ہے۔
اللہ تعالی آپ کے بھیا کو کروٹ کروٹ سکون دیں اور ان کے درجات بلند فرمائیں۔
 
Top