میسج چیک نیلا نشان

کچھ لوگ وٹس ایپ پر میسج چیک کا ڈبل ٹک نیلے رنگ کا میسج چیک آپشن بند کر دیتے ہیں۔ کیا یہ جان بوجھ کر دوسروں کو ذہنی اذیت دینے کا سبب اور بد اخلاقی نہیں ہے؟ یا اسے محض ذاتی ترجیحات کے کھاتے میں ڈال کر نظر انداز کردینا چاہیے؟
میں نے ایک صاحب سے ایک سوال دریافت کیا اور ایک پیغام بھیجا۔ ان کی جانب سے نہ جواب موصول ہوا اور نہ ہی میسج چیک کا نشان۔۔۔ دو ماہ تک ان کے دوست احباب سے معلوم کرتا رہا کہ انھوں نے میرا پیغام پڑھ لیا٫ موصول کرلیااور وہ جواب کیوں نہیں دے رہے؟ خود انھیں بھی وہی سوال اور پیغام دوبار بھیجا لیکن جواب ندارد۔۔۔
دو ماہ کے بعد ان کے ایک دوست نے بتایا کہ انھوں نے آپ کا میسج پڑھ لیا تھا٫ ذرا مصروف ہیں اور انھوں نے میسج چیک کا آپشن بند کیا ہوا ہے۔۔۔ احباب کیا کہیں گے اس قسم کے غیر انسانی رویے کے بارے میں ؟ محض ذاتی ترجیح یا بد اخلاقی؟
 
السلام علیکم محمد خرم یاسین بھائی۔ آپ محفل کو وقت دے پارہے ہیں، اس پر خوش ہوں۔ جہاں تک نیلے ٹک کا معاملہ ہے تو مجھے تو نہ یہ کبھی کسی دوسرے کی بداخلاقی لگی، نہ خود اپنی جانب سے (اگر کسی فیز میں میں اس کو بند کرتی ہوں، البتہ ہمیشہ تو نہیں)۔ یہ فقط ایک ذاتی ترجیح ہے سوشل پریشر نہ لینے کی کہ کوئی کیا سوچے گا۔ کیونکہ جب ہم کسی کا میسج دیکھ لیتے ہیں اور کسی وجہ سے جواب دینے میں تاخیر ہو جاتی ہے تو بھی لوگ سوالات یا اپنے ذہن میں منفی خیالات کی بوچھاڑ کرنے لگتے ہیں اور اگر یہ ریڈ رسیپٹ آف کر دیں تب بھی۔ یعنی لوگوں کا کام یہی ہے کہ کسی نا کسی بات پہ جج کرتے رہیں، تو بہتر یہی ہے کہ جو آپ کو آسانی ہو وہ کر لیں۔
کاروباری حضرات اور خاص طور پر وہ جن کا تعلق ہی سوشل میڈیا یا پبلک ڈیلنگ وغیرہ سے ہو، انہیں دوسرے لوگوں کو ہمیشہ دستیاب رہنے کا تاثر دینا ہوتا ہے۔ سو ان کے اس تاثر میں شاید بلیو ٹک بند کرنا ایک رکاوٹ بنے کیونکہ کچھ تو لوگ کہیں گے۔۔۔۔لیکن میں ذاتی طور پر اوورآل سوشل میڈیا اور لوگوں سے جڑے رہنے کے ذرائع کے بارے میں یہ سمجھتی ہوں کہ یہ بالکل غیر فطری حد تک اپنی حدود پھلانگ چکےہیں اور یہ انسان کے کنٹرول میں آنے کی بجائے انہوں نے انسان کو جکڑ رکھا ہے۔ سو، انسان کو وقتا فوقتا ان سے ڈی-ٹوکس کرنا چاہیے! :)
 
آخری تدوین:
میں سمجھاشاید@نبیل بھائی انسٹا اور فیس بک کہ طرز پر محفل پر بھی بلیو ٹک کا اجراء کر دیا ہے وغیرہ وغیرہ

ویسے نبیل بھائی اے سکیم ماڑی نہیں جے بھانویں ایلون مسک کولوں پچھ لوو۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
کیا یہ جان بوجھ کر دوسروں کو ذہنی اذیت دینے کا سبب اور بد اخلاقی نہیں ہے
میری رائے میں اس قسم کے اختیارات کا استعمال اس امر پر منحصر ہے کہ آپ کا سوشل میڈیا کا استعمال آپ کی زندگی میں کیا مقام رکھتا ہے اور اپ اس کو کن امور میں کس طرح استعمال کرتے ہیں یہ سب آپ کی ذاتی ترجیحات پر منحصر ہوتا ہے ۔ان نظام ہائے تواصل میں یہ تمام اختیارات اسی آئیڈیئے کے تحت بنائے جاتے ہیں تا کہ آپ اپنی مرضی کا نظام انتخاب کر کے ان اختیارات کو استعمال کریں ۔
یہ آپ کی اپنی فکر کا ضعف ہے کہ آپ اپنے مزاج کے پیمانے پر کسی اور کے مزاج کے بارے میں فیصلہ کر یں ۔ ہاں اگر آپ اپنے اخلاقی نظام کے پیمانے کی سطح پر ایسا کرتے ہیں جو کسی کے لیے کسی خاص پیرائے میں تکلیف دہ ہو تو یہ محدود تناظر میں ایک بد اخلاقی بھی قرار پا سکتا ہے ۔لیکن عموما محض اپنے احساس پر ایک فیصلے میں اس کا بوچھ کسی پر ڈالنا مناسب نہیں ۔
جس کوفت کا آپ نے اظہار کیا وہ سب کو اسی طرح محسوس ہوتی ہے جیسی آپ کو ہوتی ہے ۔لیکن قضاوت کےفیصلے میں ایسے کسی معاملہے کو زیادہ گہرائی میں اتر کر دیکھنا چاہیے ۔
یہ میری اپنی رائے ہے ۔ (ظاہر ہے میں کسی اور کی رائے تو دینے سے رہا :) )
 

La Alma

لائبریرین
احباب کیا کہیں گے اس قسم کے غیر انسانی رویے کے بارے میں ؟ محض ذاتی ترجیح یا بد اخلاقی؟
کچھ صورتوں میں بلاک کرنے کی نسبت اس آپشن کو اختیار کرنا قدرے کم بد اخلاقی ہے۔
ویسے اگر کوئی اہم نوعیت کا پیغام ہو اور ٹیکسٹ کا جواب موصول نہ ہو رہا ہو تو ڈائریکٹ کال بھی کی جا سکتی ہے۔
 
کچھ صورتوں میں بلاک کرنے کی نسبت اس آپشن کو اختیار کرنا قدرے کم بد اخلاقی ہے۔
ویسے اگر کوئی اہم نوعیت کا پیغام ہو اور ٹیکسٹ کا جواب موصول نہ ہو رہا ہو تو ڈائریکٹ کال بھی کی جا سکتی ہے۔
آپ درست فرمارہی ہیں ۔ اصل میں دفتری معاملات میں موصولی کا پیغام جن بوجھ کر بند کردینا، بہت تنگ کرتا ہے۔ جزاک اللہ
 
میری رائے میں اس قسم کے اختیارات کا استعمال اس امر پر منحصر ہے کہ آپ کا سوشل میڈیا کا استعمال آپ کی زندگی میں کیا مقام رکھتا ہے اور اپ اس کو کن امور میں کس طرح استعمال کرتے ہیں یہ سب آپ کی ذاتی ترجیحات پر منحصر ہوتا ہے ۔ان نظام ہائے تواصل میں یہ تمام اختیارات اسی آئیڈیئے کے تحت بنائے جاتے ہیں تا کہ آپ اپنی مرضی کا نظام انتخاب کر کے ان اختیارات کو استعمال کریں ۔
یہ آپ کی اپنی فکر کا ضعف ہے کہ آپ اپنے مزاج کے پیمانے پر کسی اور کے مزاج کے بارے میں فیصلہ کر یں ۔ ہاں اگر آپ اپنے اخلاقی نظام کے پیمانے کی سطح پر ایسا کرتے ہیں جو کسی کے لیے کسی خاص پیرائے میں تکلیف دہ ہو تو یہ محدود تناظر میں ایک بد اخلاقی بھی قرار پا سکتا ہے ۔لیکن عموما محض اپنے احساس پر ایک فیصلے میں اس کا بوچھ کسی پر ڈالنا مناسب نہیں ۔
جس کوفت کا آپ نے اظہار کیا وہ سب کو اسی طرح محسوس ہوتی ہے جیسی آپ کو ہوتی ہے ۔لیکن قضاوت کےفیصلے میں ایسے کسی معاملہے کو زیادہ گہرائی میں اتر کر دیکھنا چاہیے ۔
یہ میری اپنی رائے ہے ۔ (ظاہر ہے میں کسی اور کی رائے تو دینے سے رہا :) )
بہت شکریہ شاہ صاحب! جزاک اللہ خیرا۔ درست فرمارہے ہیں، مختلف تناظرات ممکن ہیں۔ عموماً دفتری معاملات میں، یا جہاں آپ نے کوئی سوال دریافت کرنا ہو یا کسی سوال کا جواب دے کر رد عمل کا منتظر ہونا ہو، موصولی کا آپشن بند کرنا، ذہنی کوفت کا سبب بنتا ہے۔جزاک اللہ
 
السلام علیکم محمد خرم یاسین بھائی۔ آپ محفل کو وقت دے پارہے ہیں، اس پر خوش ہوں۔ جہاں تک نیلے ٹک کا معاملہ ہے تو مجھے تو نہ یہ کبھی کسی دوسرے کی بداخلاقی لگی، نہ خود اپنی جانب سے (اگر کسی فیز میں میں اس کو بند کرتی ہوں، البتہ ہمیشہ تو نہیں)۔ یہ فقط ایک ذاتی ترجیح ہے سوشل پریشر نہ لینے کی کہ کوئی کیا سوچے گا۔ کیونکہ جب ہم کسی کا میسج دیکھ لیتے ہیں اور کسی وجہ سے جواب دینے میں تاخیر ہو جاتی ہے تو بھی لوگ سوالات یا اپنے ذہن میں منفی خیالات کی بوچھاڑ کرنے لگتے ہیں اور اگر یہ ریڈ رسیپٹ آف کر دیں تب بھی۔ یعنی لوگوں کا کام یہی ہے کہ کسی نا کسی بات پہ جج کرتے رہیں، تو بہتر یہی ہے کہ جو آپ کو آسانی ہو وہ کر لیں۔
کاروباری حضرات اور خاص طور پر وہ جن کا تعلق ہی سوشل میڈیا یا پبلک ڈیلنگ وغیرہ سے ہو، انہیں دوسرے لوگوں کو ہمیشہ دستیاب رہنے کا تاثر دینا ہوتا ہے۔ سو ان کے اس تاثر میں شاید بلیو ٹک بند کرنا ایک رکاوٹ بنے کیونکہ کچھ تو لوگ کہیں گے۔۔۔۔لیکن میں ذاتی طور پر اوورآل سوشل میڈیا اور لوگوں سے جڑے رہنے کے ذرائع کے بارے میں یہ سمجھتی ہوں کہ یہ بالکل غیر فطری حد تک اپنی حدود پھلانگ چکےہیں اور یہ انسان کے کنٹرول میں آنے کی بجائے انہوں نے انسان کو جکڑ رکھا ہے۔ سو، انسان کو وقتا فوقتا ان سے ڈی-ٹوکس کرنا چاہیے! :)
آپ درست فرمارہی ہیں۔ ذاتی ترجیحات، تحفظات وغیرہ کے لیے لوگ اس آپشن کو بند کردیتے ہیں ۔ میرا اشارہ آپ کی بات کے دوسرے حصے کی جانب تھا۔ مثلاً صبح پیپر ہے، میں نے ابھی تک سلیبس فائنل نہیں کیا اور محض جی آر یا سی آر ہی مجھ سے رابطہ کرسکتے ہیں اور میں ان کے متعدد سوالات جو سلیبس سے متعلق ہیں، ان پر موصولی کا آپشن ہی بند کرچکا ہوں تو سوچیے وہ کس قدر ذہنی اذیت سے گزریں گے۔ یہ محض ایک معاملہ ہے، پیشہ ورانہ زندگی میں اس کو بند کردینا، بہت سی مشکلات کا سبب بنتا ہے۔ میں نے دیکھا ہے کہ عموماً دفاتر میں وہ لوگ جن میں کچھ نہ کچھ فرعونیت ہوتی ہے اور لوگوں کو تنگ کرنا چاہتے ہیں وہ ایسا کرتے ہیں۔ شاید میرا تجربہ غلط ہو۔ معذرت خواہ ہوں۔
 
Top