آپ کو اسی لیے استاد کہتی ہوں کہ کون ایک سادہ سے سوال پر اتنا جامع جواب لکھتا رہے گا۔ بے حد مشکور بھی ہوں، تاہم میں جو کچھ فی الحال کر پائی ہوں وہ سب کچھ انتہائی آئیڈیل کے الٹ والی سچوئیشن میں ہو پایا ہے۔ اپنی حالت اور آپ کے جواب سے مجھے لگتا ہے کہ یا تو میں نے کچھ نہیں کیا یا پھر آئیڈیل سٹیٹ کا نام آئیڈیل کام ہو جانے کے بعد پڑتا ہے۔۔۔😁
میں اپنی عام زندگی میں بھی بہت جامع انداز میں بات کہنے کی کوشش کرتا ہوں ۔ میری حتی امکان کوشش ہوتی ہے کہ میں اپنا نکتہِ نظر بہت آسان اورتفصیلی انداز میں بیان کروں کہ کوئی ابہام نہ رہ جائے ۔
اب آتے ہیں آپ کی بات کی طرف۔
آپ نے ایک نہایت قیمتی نکتہ اٹھایا ہے۔ اور واقعی، اکثر اوقات عمل کی اصل محرک وہ آئیڈیل اسٹیٹ نہیں ہوتی جو ہم کتب یا فلسفے میں پڑھتے ہیں، بلکہ وہ ایک اضطراری، تکلیف دہ یا ناپسندیدہ حالت بھی ہو سکتی ہے۔
شاید آئیڈیل اسٹیٹ ہمیشہ کوئی خوشنما کیفیت نہیں، بلکہ کبھی کبھی وہی عزم، بغاوت یا تکلیف جو انسان کو ہلنے پر مجبور کر دے ۔ وہی اصل آئیڈیل اسٹیٹ ہوتی ہے، جو ہمیں بعد میں سمجھ آتی ہے۔