محفلین کے لیے آخری اشعار

سیما علی

لائبریرین
زیک
مرا وجود مری زندگی کی حد نہ سہی
کبھی جو طے ہی نہ ہو میں وہ فاصلہ بھی نہیں

فضا میں پھیل چلی میری بات کی خوشبو
ابھی تو میں نے ہواؤں سے کچھ کہا بھی نہیں
 

سیما علی

لائبریرین
جاسمن
ہر تلخ حقیقت کا اظہار بھی کرنا ہے
دنیا میں محبت کا پرچار بھی کرنا ہے

شفاف بھی رکھنا ہے گلشن کی فضاؤں کو
ہر برگ گل تر کو تلوار بھی کرنا ہے
 

محفلین کے لیے آخری اشعار​


اسیں کہیڑا مرن لگے آں میڈیم سپیکر:sneaky:
آخری اشعار ایس توں نیں کہ تہاڈا محفلین آلا سٹیٹس جلد ختم ہو ریا اے۔ ایدھے توں بعد تسی بس ایک عام شہری ہوو گے، تے عام شہریاں تے کون شعر لخدا اے!!
 
Top