۔ خار کے بجائے اگر دوستی خوف کھاتی رہی رات بھر کہیں تو خار کھانے کی عدم فصاحت سے جان چھوٹ جائے گی۔
۔بن کے اولے برستی رہیں گولیاں : اس طرح تعقید دور ختم ہوجاتی ہے۔
- توپیں دغتی رہیں ، لوگ مرتے رہے : جمع کا صیغہ بہتر ہے
- قدر حق نیچے جاتی رہی رات بھر: قدرِ حق بالکل ہی عربی فارسی ہوگیا۔ شعر کی مجموعی فضا سے میل نہیں کھارہا ۔ ۔۔۔ اور سچائی ڈگمگاتی رہی رات بھر ۔۔۔ یا اسی طرز پر کچھ اور ہوجائے تو میری رائے میں شعر اچھا ہوجائے گا۔
- جھوٹ و نفرت کو اگر کذب و نفرت کرلیں تو ترکیب کی ساخت پر کسی کوکوئی اعتراض نہیں رہے گا۔ ورنہ لوگ کہیں گے کہ ہندی اور فارسی کی عطفی ترکیب جائز نہیں۔
روشنی اور تیرگی والا شعر خوبصورت ہے۔ نیند بھی کسممساتی رہی رات بھر اچھا ہے ۔ موت ملہار گاتی رہی رات بھر خوبصورت مصرع ہے! سعود بھائی ، کئی اشعار کے دوسرے مصرع بہت اچھے ہیں ۔ کچھ وقت پال میں لگادیں اور وقت دیں تو یہ بہت اچھی مسلسل غزل ہوگی ۔