یاسر شاہ

محفلین
خوب یاد آیا اقبال کا شعر:
ٹُوٹ کر خورشید کی کشتی ہوئی غرقابِ نیل
ایک ٹکڑا تیرتا پھرتا ہے رُوئے آبِ نیل
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
ذرا ذرا سمندر کا شور ہو اور چاندنی رات ہو اور اس پر ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا چل رہی ہو اور ہاتھ میں ایک گرم گرم چائے کا کپ ہو۔ اور یہ ساری منظر کشی آپ سید عمران کے سامنے کر رہے ہوں۔۔۔۔۔ واہ واہ واہ
زبردستی کی واہ واہ ہم سے نہ ہو گی روؤف بھائی۔ ہمیں اپنی جان پیاری ہو چلی ہے آج کل:ROFLMAO:
 
Top