سچ سنیں ان میں حوصلہ ہی نہیں

صابرہ امین

لائبریرین
محترم اساتذہ الف عین ، ظہیراحمدظہیر محمّد احسن سمیع :راحل: محمد خلیل الرحمٰن ، یاسر شاہ ، سید عاطف علی

السلام علیکم،
آپ سب کی خدمت میں ایک غزل حاضر ہے ۔ آپ سے اصلاح کی درخواست ہے۔


سچ سنیں ان میں حوصلہ ہی نہیں
بات کرنے کو کچھ بچا ہی نہیں

دل کے دینے پہ ہم ہوئے رسوا
دل کے لینے کی کچھ سزا ہی نہیں
یا
دل کو دینے پہ ہم ہوئے رسوا
دل کو لینے کی کچھ سزا ہی نہیں

اس نے رستہ بدل لیا اپنا
میرے دل سے مگر گیا ہی نہیں

وہ بھی ناراض ہو گئے ہم سے
جن سے ہم نے کہا سنا ہی نہیں

کیا نہیں ہے جو زندگی میں ہے
پھر بھی جینے میں کچھ مزا ہی نہیں

سارے عالم کی ہے خبر ہم کو
اپنے بارے میں کچھ پتا ہی نہیں

کٹ گیا حق کی راہ میں آخر
پر مرا سر کبھی جھکا ہی نہیں
یا
یہ مرا سر کبھی جھکا ہی نہیں

عشق ناکام ہو گیا اپنا
اُس میں سب ہے مگر وفا ہی نہیں

اب تو تم یاد بھی نہیں آتے
اپنی حیرت کی انتہا ہی نہیں

اپنی قسمت پہ انحصار ہے اب
ہم کو تم سے کوئی گلہ ہی نہیں

ہاتھ اٹھائے ہیں ہم نے مدت سے
مانگنا کیا ہے کچھ پتا ہی نہیں
 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین
سارے عالم کی ہے خبر ہم کو
اپنے بارے میں کچھ پتا ہی نہیں

ہاتھ اٹھائے ہیں ہم نے مدت سے
مانگنا کیا ہے کچھ پتا ہی نہیں
بہت خوب صابرہ امین بہن۔ یہ دو اشعار خاص طور پر پسند آئے
"حق کی راہ" والا شعر میرا خیال ہے کہ بہتر کر نے کی ضرورت ہے۔ پہلے مصرع میں 'حق کی' میں تنافر لگ رہا ہے۔ اور دوسرے میں "پر" بمعنی لیکن/مگر فصیح نہیں سمجھا جاتا۔
 

صابرہ امین

لائبریرین
بہت خوب صابرہ امین بہن۔ یہ دو اشعار خاص طور پر پسند آئے
"حق کی راہ" والا شعر میرا خیال ہے کہ بہتر کر نے کی ضرورت ہے۔ پہلے مصرع میں 'حق کی' میں تنافر لگ رہا ہے۔ اور دوسرے میں "پر" بمعنی لیکن/مگر فصیح نہیں سمجھا جاتا۔
جزاک اللہ عظیم بھائی ، اب دیکھیے ۔

سب نے کوشش تو کی بہت لیکن
یہ مرا سر کبھی جھکا ہی نہیں
 

صابرہ امین

لائبریرین
حقیقت سے قریب تر
بہت خوب
باقی باتیں تو استائذہ اکرام بتا سکتے ہیں ۔۔۔کبھی کبھی واقعی اس کیفیت پر انسان حیران ہوتا ہے ۔۔۔
ٹھیک کہا سیما آپا، وقت کی دھول میں کتنے ہی چہرے گم ہو جاتے ہیں جن کے بغیر کبھی جینا بھی محال لگا کرتا ہے۔
 

مقبول

محفلین
محترم اساتذہ الف عین ، ظہیراحمدظہیر محمّد احسن سمیع :راحل: محمد خلیل الرحمٰن ، یاسر شاہ ، سید عاطف علی

السلام علیکم،
آپ سب کی خدمت میں ایک غزل حاضر ہے ۔ آپ سے اصلاح کی درخواست ہے۔


سچ سنیں ان میں حوصلہ ہی نہیں
بات کرنے کو کچھ بچا ہی نہیں

دل کے دینے پہ ہم ہوئے رسوا
دل کے لینے کی کچھ سزا ہی نہیں
یا
دل کو دینے پہ ہم ہوئے رسوا
دل کو لینے کی کچھ سزا ہی نہیں

اس نے رستہ بدل لیا اپنا
میرے دل سے مگر گیا ہی نہیں

وہ بھی ناراض ہو گئے ہم سے
جن سے ہم نے کہا سنا ہی نہیں

کیا نہیں ہے جو زندگی میں ہے
پھر بھی جینے میں کچھ مزا ہی نہیں

سارے عالم کی ہے خبر ہم کو
اپنے بارے میں کچھ پتا ہی نہیں

کٹ گیا حق کی راہ میں آخر
پر مرا سر کبھی جھکا ہی نہیں
یا
یہ مرا سر کبھی جھکا ہی نہیں

عشق ناکام ہو گیا اپنا
اُس میں سب ہے مگر وفا ہی نہیں

اب تو تم یاد بھی نہیں آتے
اپنی حیرت کی انتہا ہی نہیں

اپنی قسمت پہ انحصار ہے اب
ہم کو تم سے کوئی گلہ ہی نہیں

ہاتھ اٹھائے ہیں ہم نے مدت سے
مانگنا کیا ہے کچھ پتا ہی نہیں
بہت خوب
 

الف عین

لائبریرین
ماشاء اللہ اچھی غزل ہے صابرہ،
دل کو دینے والا شعر زیادہ واضح ہے، "کے" لینے/دینے کی بہ نسبت، اسے رکھو
"سر جھکا" والا ترمیم شدہ درست اور بہتر ہے۔
ہاں، یہ شعر بھی کچھ عجز بیان لگتا ہے
وہ بھی ناراض ہو گئے ہم سے
جن سے ہم نے کہا سنا ہی نہیں
باقی درست ہیں اشعار
 
محترم اساتذہ الف عین ، ظہیراحمدظہیر محمّد احسن سمیع :راحل: محمد خلیل الرحمٰن ، یاسر شاہ ، سید عاطف علی

السلام علیکم،
آپ سب کی خدمت میں ایک غزل حاضر ہے ۔ آپ سے اصلاح کی درخواست ہے۔


سچ سنیں ان میں حوصلہ ہی نہیں
بات کرنے کو کچھ بچا ہی نہیں

دل کے دینے پہ ہم ہوئے رسوا
دل کے لینے کی کچھ سزا ہی نہیں
یا
دل کو دینے پہ ہم ہوئے رسوا
دل کو لینے کی کچھ سزا ہی نہیں

اس نے رستہ بدل لیا اپنا
میرے دل سے مگر گیا ہی نہیں

وہ بھی ناراض ہو گئے ہم سے
جن سے ہم نے کہا سنا ہی نہیں

کیا نہیں ہے جو زندگی میں ہے
پھر بھی جینے میں کچھ مزا ہی نہیں

سارے عالم کی ہے خبر ہم کو
اپنے بارے میں کچھ پتا ہی نہیں

کٹ گیا حق کی راہ میں آخر
پر مرا سر کبھی جھکا ہی نہیں
یا
یہ مرا سر کبھی جھکا ہی نہیں

عشق ناکام ہو گیا اپنا
اُس میں سب ہے مگر وفا ہی نہیں

اب تو تم یاد بھی نہیں آتے
اپنی حیرت کی انتہا ہی نہیں

اپنی قسمت پہ انحصار ہے اب
ہم کو تم سے کوئی گلہ ہی نہیں

ہاتھ اٹھائے ہیں ہم نے مدت سے
مانگنا کیا ہے کچھ پتا ہی نہیں
ماشاءاللّٰه
بہت عمدہ اور خوبصورت کلام
 

اشرف علی

محفلین
و علیکم السلام و رحمتہ اللّٰہ و برکاتہ

اس نے رستہ بدل لیا اپنا
میرے دل سے مگر گیا ہی نہیں
واااااہ

اب تو تم یاد بھی نہیں آتے
اپنی حیرت کی انتہا ہی نہیں
خوووووب !
 
Top