غزل برائے اصلاح : درد دل کی نہیں ہے حد - حد ہے

زبیر صدیقی

محفلین
السلام علیکم۔ محترم اساتذہ کی خدمت میں ایک غزل پیش ہے، مہربانی فرما کر رائے سے نوازیں۔
الف عین سید عاطف علی محمّد احسن سمیع :راحل: محمد خلیل الرحمٰن

دردِ دل کی نہیں ہے حد – حد ہے!
یوں لگے ہے یہ تا ابد – حد ہے!

گِنّے بیٹھا میں زندگی کے غم
ڈھونڈتا رہ گیا عدد – حد ہے!

دِن ڈھلا تو ذرا بڑھے سائے
زَعم ہے، بڑھ گئے ہیں قَد – حد ہے!

حدِّ طوفاں ہو کیا؟ سوا اِس کے
لہر کا جِس قدر ہے مد ، حد ہے

دیکھے ناز و غرور و جاہ و حَشَم
دیکھی پر ایک سی لحد – حد ہے!

ہے عجب چیز ،انتظار تِرا
اِس نے ہر چیز کی ہے رد – حد ہے!

اِک زمانے سے ساتھ ہوں اپنے
اور خود سے ہوں نا بلد – حد ہے!

اِتنی محدود زندگی میں بھی
جنگ میں ہیں دل و خِرَد – حد ہے!

والسلام
 
کیا فرماتے ہیں اساتذہ ردیف سے متعلق ؟ ردیف ، قافیے کی دال کے ساتھ درست تاثر پیدا کررہی ہے؟ کیا اس کی جگہ ۔’وللہ‘ ردیف استعمال کی جاسکتی ہے۔


گِنّے بیٹھا میں زندگی کے غم
ڈھونڈتا رہ گیا عدد – حد ہے!
اس مصرع کو یوں کردیں تو!
گِن رہا تھا میں زندگی کے غم
مندرجہ دونوں باتوں کے باوصف (جو ہم نے بطور طالبِ علم پوچھ لی ہیں)، بہت خوبصورت غزل ہے۔ داد قبول فرمائیے۔
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
کیا فرماتے ہیں اساتذہ ردیف سے متعلق ؟ ردیف ، قافیے کی دال کے ساتھ درست تاثر پیدا کررہی ہے؟ کیا اس کی جگہ ۔’وللہ‘ ردیف استعمال کی جاسکتی ہے۔
میں تو یہ فرماتا ہوں، اگر اساتذہ میں شمار کیا جاؤں تو، کہ ردیف میں کوئی تکنیکی مسئلہ تو نہیں لگتا، اور نہ اتنی نا گوار محسوس ہوتی ہے۔
بھائی خلیل نے گننے والے شعر کی اچھی اصلاح کی ہے، یا بقول ان کے، صلاح دی ہے
غزل خوب ہے، سوائے آخری شعر کے۔ دل و خرد کی ترکیب انوکھی غیر مستعمل ہے
 

زبیر صدیقی

محفلین
میں تو یہ فرماتا ہوں، اگر اساتذہ میں شمار کیا جاؤں تو، کہ ردیف میں کوئی تکنیکی مسئلہ تو نہیں لگتا، اور نہ اتنی نا گوار محسوس ہوتی ہے۔
بھائی خلیل نے گننے والے شعر کی اچھی اصلاح کی ہے، یا بقول ان کے، صلاح دی ہے
غزل خوب ہے، سوائے آخری شعر کے۔ دل و خرد کی ترکیب انوکھی غیر مستعمل ہے
تسلیمات؛
آپ کی رائے کا شکریہ۔ اور غزل کی پسندیدگی کا بھی۔ عزت افزائی ہے۔
عقل اور دل کی لڑائی میرا سدا سے ایک مسئلہ ہے، لہٰذا میرے اشعار میں آتا رہتا ہے۔ قافیے کی مناسبت سے خرد ہوا۔ اگر آپ اجازت دیتے ہیں تو یہ شعر ایسے ہی رہنے دیتا ہوں، ورنہ اگر زبان کا فرق پڑتا ہے تو نکال دیتا ہوں۔

ہمیشہ کی طرح آپ کا شکرگزار ہوں۔
والسلام۔
 

زبیر صدیقی

محفلین
تسلیمات؛
بالکل حضور - بسر و چشم۔ بلکہ مصرعہ اور رواں ہو گیا ہے بلکہ اور درست ہو گیا کہ شمار جاری تھا اور عدد نہ ہونے کی وجہ سے پورا نہ ہوا۔ بہت شکریہ۔

غزل کی پسندیدگی کا بھی شکریہ۔ والسلام
کیا فرماتے ہیں اساتذہ ردیف سے متعلق ؟ ردیف ، قافیے کی دال کے ساتھ درست تاثر پیدا کررہی ہے؟ کیا اس کی جگہ ۔’وللہ‘ ردیف استعمال کی جاسکتی ہے۔



اس مصرع کو یوں کردیں تو!
گِن رہا تھا میں زندگی کے غم
مندرجہ دونوں باتوں کے باوصف (جو ہم نے بطور طالبِ علم پوچھ لی ہیں)، بہت خوبصورت غزل ہے۔ داد قبول فرمائیے۔
 

زبیر صدیقی

محفلین
کیا فرماتے ہیں اساتذہ ردیف سے متعلق ؟ ردیف ، قافیے کی دال کے ساتھ درست تاثر پیدا کررہی ہے؟ کیا اس کی جگہ ۔’وللہ‘ ردیف استعمال کی جاسکتی ہے۔



اس مصرع کو یوں کردیں تو!
گِن رہا تھا میں زندگی کے غم
مندرجہ دونوں باتوں کے باوصف (جو ہم نے بطور طالبِ علم پوچھ لی ہیں)، بہت خوبصورت غزل ہے۔ داد قبول فرمائیے۔
اگر آپ طالب علم میں اپنا شمار کریں گے تو ہم لوگ کسی بھی زمرے میں نہیں رہیں گے، لہٰذا -اساتذہ- ہی صحیح ہے :):)

ویسے بھی اردو محفل پر میری پہلی کوتاہی کی نشاندہی جناب سید عاطف علی نے کی تھی، جس کی تفصیل سے آپ نے سمجھایا تھا۔ آپ لوگ نہ ہوتے تو ہم لوگ کورے ہی رہ جاتے، اللّہ نے فضل کیا جو ادھر کا راستہ سجھایا۔ الف عین محمّد احسن سمیع :راحل: آپ سب کا دل سے شکریہ۔
والسلام
 
گِنّے بیٹھا میں زندگی کے غم
ڈھونڈتا رہ گیا عدد – حد ہے!
زبیر بھائی گننے کا املا ٹھیک نہیں یہاں ۔۔۔ یہاں نون دو دفعہ ہی لکھا جائے گا ۔۔۔۔ تھوڑی احتیاط کیجیے ورنہ کوئی بھروسہ نہیں کہ قاری اس کو گَنٌا بنا بیٹھے :)
 

زبیر صدیقی

محفلین
زبیر بھائی گننے کا املا ٹھیک نہیں یہاں ۔۔۔ یہاں نون دو دفعہ ہی لکھا جائے گا ۔۔۔۔ تھوڑی احتیاط کیجیے ورنہ کوئی بھروسہ نہیں کہ قاری اس کو گَنٌا بنا بیٹھے :)
بالکل درست - بہت شکریہ۔ ان شااللّہ احتیاط رکھوں گا۔ ویسے محمد خلیل الرحمٰن صاحب نے اس چکر ہی سے نکال دیا تھا۔ :)
 
Top