برائے اصلاح و رہنمائی

محترم الف عین صاحب

نعت
جس کو تمھارے کوچے کا دیدار ہو گیا
آقا وہ شخص صاحب_اسرار ہو گیا

جس پر پڑی نگاہ محبت سے آپ کی
وہ شامل_جماعت_ابرار ہو گیا

جپتا رہا ہوں مالا تمھارے ہی نام کی
طوفان سے سفینہ مرا پار ہو گیا

جو پہلے بت پرستی میں مصروف تھا جہاں
وہ آپ سے خدا کا پرستار ہو گیا

میرا نہیں یہ عشق_نبی کا کمال ہے
صحرائے قلب میرا جو گلزار ہو گیا

در اصل مل گیا ہے اسے راز_زندگی
جو الفت رسول میں سرشار ہو گیا

عشق_نبی میں ڈوب کے عابد لکھی جو نعت
ہر شعر اس کلام کا شہکار ہو گیا

عابد علی خاکسار
 
محترم الف عین صاحب نعت جس کو تمھارے کوچے کا دیدار ہو گیا آقا وہ شخص صاحب_اسرار ہو گیا جس پر پڑی نگاہ محبت سے آپ کی وہ شامل_جماعت_ابرار ہو گیا جپتا رہا ہوں مالا تمھارے ہی نام کی طوفان سے سفینہ مرا پار ہو گیا جو پہلے بت پرستی میں مصروف تھا جہاں وہ آپ سے خدا کا پرستار ہو گیا میرا نہیں یہ عشق_نبی کا کمال ہے صحرائے قلب میرا جو گلزار ہو گیا در اصل مل گیا ہے اسے راز_زندگی جو الفت رسول میں سرشار ہو گیا عشق_نبی میں ڈوب کے عابد لکھی جو نعت ہر شعر اس کلام کا شہکار ہو گیا عابد علی خاکسار
 

الف عین

لائبریرین
جس کو تمھارے کوچے کا دیدار ہو گیا
آقا وہ شخص صاحب_اسرار ہو گیا
... صاحبِ اسرار کن معنوں میں؟ مطلع مفہوم کے اعتبار سے عجیب ہے

جس پر پڑی نگاہ محبت سے آپ کی
وہ شامل_جماعت_ابرار ہو گیا
. .. درست

جپتا رہا ہوں مالا تمھارے ہی نام کی
طوفان سے سفینہ مرا پار ہو گیا
... دو لخت لگتا ہے، پہلے مصرع میں حال کا صیغہ کیوں؟ اگر یہ سبب بتا رہا ہے تو کوئی ربط کے لئے لفظ بھی موجود ہو، جیسے یوں، اس وجہ سے وغیرہ ۔

جو پہلے بت پرستی میں مصروف تھا جہاں
وہ آپ سے خدا کا پرستار ہو گیا
... یہ بھی مفہوم میں درست نہیں لگ رہا

میرا نہیں یہ عشق_نبی کا کمال ہے
صحرائے قلب میرا جو گلزار ہو گیا
.. درست،
'میرا جو' ہی بہتر ہے یا 'جو مرا'، غور کرو

در اصل مل گیا ہے اسے راز_زندگی
جو الفت رسول میں سرشار ہو گیا
... درست

عشق_نبی میں ڈوب کے عابد لکھی جو نعت
ہر شعر اس کلام کا شہکار ہو گیا
.. درست
 
Top