انٹرویو گل یاسمیں سے انٹرویو

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
پہلے اتنی لمبی لڑی پڑھوں؟
گل کے دھاگے اس لیے نہیں پڑھ سکتی کہ کافی لمبے ہوتے ہیں اور اک صفحہ پڑھ کے محفل بند ہو جاتی. اور کوئ دھاگہ چل نہیں رہا ہوتا تو میں اب کرتی ہوں سوال پہلا صفحہ پڑھ کے. باقی اللہ والا کوئ اگلے صفحات کا خلاصہ دے دے تو بڑی بات ہوگی
خلاصہ میں ایک آدھ صفحہ ہی کم ہو گا۔۔۔ آپ صرف عنوان ہی سے کام چلا لیجئیے۔ :LOL:
 
خوش رہیئے گل بہنا۔۔۔۔ والدین جیسی عظیم نعمت کی جلد جدائی پر افسوس ہوا مگر آپ کی ہمت اور اور انسانیت سے پیار کے بارے میں جان کر بہت خوشی ہوئی۔
اللہ ہمیشہ حامی و ناصر ہو اور خوشیاں اور محبتیں بانٹنے کی توفیق عطا فرمائے۔۔۔۔۔۔۔۔آمین
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
قلم کار: جیسا کہ آپ کہانی کو دہرا رہی ہیں تو کبھی ایسے واقعات بھی گزرے جس سے آپ کو لگا ہے یہ "جگہ " دیکھی دیکھی ہے؟ یہ لوگ؟ حالانکہ جگہ انجان ہو
جی کئی بار ہوا ہے ایسا اتفاق۔۔۔ جگہ بھی دیکھی دیکھی لگتی ہے ، اور واقعات یا ان کا کچھ حصہ بھی جیسے کہ یہ پہلے بیت چکا ہے۔
کبھی کبھار ایسا بھی ہوا ہے کہ کوئی واقع ہونے سے پہلے خواب میں بھی دیکھا ہوتا ہے۔ شروع میں خواب نہیں سنائے تھے کبھی لیکن پھر اکثر ہونے لگا تو تھوڑا سا ڈر دل میں بیٹھنے لگا۔ تو بتانا شروع کر دیا۔
اب آپ نے یہ ذکر چھیڑا ہی ہے تو کل ہم امی جان کی وفات کے بارے لکھتے ہوئے اس بات کو بھی شامل کرنا چاہتے تھے مگر طوالت کی وجہ سے رہنے دیا۔ ابھی بتائے دیتے ہیں۔ "وہ اک لمس" کے نام سے تحریر بھی کیا ہے اسے، پوسٹ کرنا چاہتے تھے مگر تبھی ہمارے سر اور بازو پہ چوٹ لگی تو وہ پوسٹ نہ کر پائے۔
جب امی جان کو پاکستان چھوڑ کر ہم واپس ڈنمارک آگئے اس پروگرام کے ساتھ کہ چار ماہ تک دوبارہ آئیں گے انھیں لینے۔ چار ماہ ختم ہونے کا وہ آخری دن تھا جب امی جان کی وفات کی خبر ملی۔ ہم اور بھائی سب جیسے فلائٹس ملیں، تو پاکستان پہنچے۔ ہمیں لینے ہمارا چچا زاد بھائی اوردوسرے بھائی آئے ہوئے تھے۔ بہت لمبے سفر اور پریشانی کی وجہ سے حالت اچھی نہ تھی۔ بار بار ذہن غنودگی میں جا رہا تھا۔ امی جان کو سرد خانے میں رکھا گیا تھا تا کہ سب کے پہنچنے کے بعد تدفین کی جائے۔ نیم بے ہوشی کی حالت میں سفر جاری تھا ائیر پورٹ سے گھر کی طرف۔ اچانک سے ایک ہاتھ آگے بڑھا اور ہمارے دائیں بازو کو پکڑ کر ہلایا " گل میں یہاں ہوں"
ایک دم سے ہم نے آنکھیں کھولیں امی جان کی آواز سن کر۔ عین اسی ٹائم چچا زاد بھائی نے کہا کہ تائی اماں کو یہاں ہسپتال میں رکھا گیا ہے۔ ماں کی محبت ایسی ہی ہوتی ہے ۔ کہ ہمیں بالکل بھی اندازہ نہ تھا نہ ہسپتال کا نہ جگہ کا کہ ہم کہاں سے گزر رہے ہیں۔ اور وہ ہماری منتظر تھیں۔ ماں کا وہ لمس ہم نے محسوس کیا، اب بھی کرتے ہیں کہ کیسے انھوں نے بازو پکڑ کر اپنے ہونے کا احساس دلایا۔ شاید کسی کے نزدیک یہ ناقابل یقین بات ہو لیکن ایسا ہوتا ہے۔ کسی کے بتانے سے شاید ہم بھی یقین نہ کریں مگر بیتی ہے تو یقین بھی ہے۔
جو بھی فیملی سے جا چکے ہیں اللہ پاک کے پاس۔۔۔ ہمیں اکثر خواب میں ملتے رہتے ہیں۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
* دیوار سے ٹکر مارنے سے دماغ پر چوٹ آسکتی ہے، ایسا کچھ ہوا ہے؟
سر کو اگر سائیڈ کے رُخ ٹکرایا جائے یا سر کا پچھلا حصہ تو دماغ پہ شدید چوٹ آنے کا خدشہ ہوتا ہے۔ ہمارا ماتھا اس کام کے لئے مفید رہا ۔ دماغی چوٹ سے بچے رہے۔
ویسے حقیقت تو یہ ہے کہ وہ وقت تھا ہی اتنا مشکل کہ کسی احتیاط بارے سوچنے کا ٹائم ہی نہ تھا۔ بے بسی تھی بس۔ اور بے بسی میں انسان کا اپنے پہ اختیار نہیں رہتا۔ کوئی درد بٹانے والا نہ ہو تو اور طرح کی بے بسی ہوتی ہے۔ لیکن جب کوئی سارے ہی درد لے لینا چاہتا ہو تو وہ بے بسی زیادہ پریشانی کا سبب بنتی ہے۔ اور اسی بےبسی کی حالت میں ہوا یہ۔ مگر فائدہ مند رہا اور ہم جان گئے کہ بندہ چیخ کر دل کی بھڑاس نکال سکتا ہے۔
اللہ پاک کا شکر کہ جس نے بہت جلد ہمیں اس مصیبت اور پریشانی سے نکالا ۔
مختصر یہ کہ ہمارا دماغ سلامت رہا۔ حالیہ چوٹوں نے جو کہ غیر متوقع تھیں، کچھ اثر ڈالا ہے لیکن اس کی وجہ ہماری کسی حد تک غائب دماغی ہے جس کا سامنا ہمیں عین اسی دن کرنا پڑا یعنی کہ 23 اپریل کو۔اور اس طرح ایک ہی دن میں دو حادثات پیش آ گئے۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
بچپن میں ایسی مووی جو یادگار رہی ہو، جس کو دیکھ کے سوچا ہو، یہ کردار میرا ہو!

نہیں ایسی کوئی مووی نہیں۔ ٹی وی وغیرہ ہم اب بھی کم ہی دیکھتے ہیں۔ البتہ لگا ہو تو بس آواز کی حد تک۔
یہ بچپن کی عادت ہی چلی آ رہی ہے اب تک۔ کہانیاں پڑھنے سے دل چسپی تھی ۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
میاں محمد بخش کے کلام کی ایسی خصوصیت جو سب دنیا والے بھی جانتے ہوں مگر آپ کی "تن بیتی " ہو؟

سارا کلام ہی درد بھرا۔۔۔ روح کے اندر اتر جانے والا ہے۔ ہماری "تن بیتی" یہ تو لگتا ہے کہ جیسے ہمارے ہی لئے لکھا ہے۔

عیداں تے شبراتاں آئیاں تے لوک گھراں نوں آئے
او نہیں آئے محمد بخشا، جیہڑے آپ ہتھیں دفنائے
ماں مرے تے ماپے مُکدے پئیو مرے گھر ویلا
شالا مرن نہ ویر کسے دے اجڑ جاندا جے میلا

( عید اور شب برات پر لوگ گھروںکو واپس آتے ہیں۔
محمد بخش وہ لوگ واپس نہیں آتے جنھیں خود اپنے ہاتھوں سے دفن کیا ہو۔
اگر ماں مرے تو ماں باپ ختم ہو جاتے ہیں۔۔ باپ کے مرنے سے گھر خالی ہو جاتا ہے
اللہ کرے کبھی کسی کا بھائی نہ مرے کہ اس سے سارا میلا ہی اجڑ جاتا ہے۔ )

شعر کوئی لکھتا ہے۔۔۔ عکاسی کسی کے غم کی ہو جاتی ہے۔ یہی تو شاعری کی نمایاں خصوصیت ہے۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
اکثر پاکستانی جادو، تعویز ٹونے، جنات کے چکر میں رہتے. ان کو لگتا ان کے تمام مسائل کسی تعویز، کسی جن کے بدولت ہیں. آپ دو ثقافتوں کے ساتھ رہ رہی ہیں. آپ کا یہ سفر کیسا رہا؟ کیسے تبدیل ہوئ؟ تبدیلی آئی یا وہ بھی نہیں آئی؟
جنات کے ہونے سے تو ہم انکار نہیں کر سکتے۔ تعویذ دھاگے بھی لوگ کراتے رہتے ہیں یا عمل وغیرہ دوسروں کو نقصان پہنچانے کے لئے۔ لیکن ان واہموں کو پالنے کا اتفاق نہیں ہوا۔
دو ثقافتوں کے ساتھ رہنا۔۔۔۔ یہ معاملہ اس طرح سے ہر گز نہیں ہے کہ پاکستان میں ہیں تو پاکستانی اور یہاں آئے تو اس رنگ میں رنگ گئے۔ ہمارا ثقافتی رنگ بنیادی طور پر پاکستانی ہی ہے۔ "کوا چلا ہنس کی چال اور اپنی بھی بھول گیا" والا کچھ نہیں ہے۔ اس لئے کچھ تبدیل کرنے کی ضرورت پیش نہیں آتی۔
دعا ، آیت الکرسی اور چار قُل۔۔۔۔ وہاں بھی اور یہاں بھی۔
دعا کروانا اور خیر و برکت کے لئے کسی آیت کا ورد کرنا ۔۔۔ ظاہر ہے ان تبدیلیوں کی تو آپ بات نہیں کر رہی نا؟
اگر جواب نہیں ملا اپنے سوال کا تو دوبارہ پوچھ سکتی ہیں۔
 
آخری تدوین:

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
آپ جتنی سطح پر ہیں، اتنی گہرائی میں ہیں. گہرائی میں آپ کو جو ملا، کیا سطح آب پر وہی تلاش رہی ہیں؟
گہرائی میں جو ملا۔۔۔ ہم اسے سمجھنے اور بہتر بنانے کی کوشش کر رہے ہیں عملی طور پر۔
صرف گہرائی میں جا کر جان لینا کوئی اہمیت نہیں رکھتا جب تک اسے عملی حیثیت نہ دی جائے۔
زندگی پہلے بھی کسی لگی لپٹی کے بغیر ہی گزر رہی تھی۔ ہمدرد اور حساس دل شروع ہی سے ہے۔ لیکن ڈپریشن کے دوران ہاسپٹلائیز ہوتے ہوئے وہاں مریضوں کی حالت دیکھتے اور اپنی حالت کا موازنہ کرتے ہوئے اللہ پاک کو پکارا، سورت رحمٰن معہ ترجمہ بار بار سنا۔ اس محبت کو محسوس کیا اپنے دل کی گہرائیوں میں جو اللہ پاک ہم بندوں سے کرتا ہے۔مگر ہم ذرا سی تکلیف پا کر حواس کھونے لگتے ہیں۔ تب ان انکشافات نے جیسے ایک نئی روح پھونکی۔اپنے اندر ہی ایک نئی دنیا آباد لگی، تنہائی اور ویرانی کا احساس ہی مٹ گیا۔ آج تک الحمد للہ وہ احساس قائم ہے۔
اللہ پاک سے لگاؤ ، اس پاک ذات کا قرب ہمیں ایسی قوتِ ارادی بخشتا ہے کہ آپ خود ہی اس قوت کو دوسروں میں بانٹنے کی راہ پہ نکل کھڑے ہوتے ہو۔ ہم سے بھی کچھ ارادی طور پر اور کچھ ٖغیر ارادی طور پر ہوتا چلا گیا۔ اب اس سفر میں ہم کافی آگے تک نکل چکے ہیں۔

عجب درد کا رشتہ ہے ساری دنیا میں
کہیں ہو جلتا مکان اپنا گھر لگے ہے مجھے

بلھّے شاہ بھی کیا خوب کہہ گئے ہیں

نہ کر بندیا میری تیری
نہ اے تیری نہ اے میری
چار دناں دا اے میلہ دنیا
فیر مٹی دی بن گئ ڈھیری
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
ماشاء اللہ آپ نے بہت عمدگی سے جواب دیے۔ اللہ سے آپکے لیے اور تمام محفلین کے لیے خوب عافیت کی دعا ہے۔

اب کچھ روائتی سوال ہو جائیں جو شمشاد بھائی ضرور پوچھتے۔ :) جن میں کچھ کے جواب آپ دے ہی چکیں ہیں:


1. پورا نام کیا ہے (جو سرکاری کاغذات میں لکھا ہوا ہے)؟

دعاؤں کے لئے بہت شکریہ

نام گُل یاسمین
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
2. گھر میں کس نام سے پکارا جاتا ہے؟
گُل بھی کہتے ہیں اور یاسمین بھی ۔۔۔۔ یاسمین کہنے والوں کو ہم اکثر کہہ دیتے ہیں کہ گل ہی کہیں۔
3. تاریخ پیدائش (جھوٹ بولے کوا کاٹے)؟
کسے کاٹے گا کوا۔۔۔ سوال پوچھنے والے کو نا؟
یکم مارچ ہے جی :ROFLMAO:
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
4. کتنے بھائی بہن ہیں؟ آپ کا نمبر کون سا ہے؟
6 ہیں ٹوٹل۔
پانچ بھائی ہیں ما شاء اللہ۔ اور ہم
ہم آخری نمبر پہ ہیں۔
5. تعلیم کہاں کہاں سے حاصل کی؟
پاکستان اور ڈنمارک۔
اس بارے پچھلے صفحات پر تفصیلی جواب ہے اگر دیکھنا چاہیں۔
6. آجکل کیا پڑھ رہی ہیں؟
آج کل "کتاب ِ زندگی" سے "بابِ انسانیت"
اس کے علاوہ "علم اور عمل صالح کی حقیقت" (قران و حدیث کی روشنی میں)
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
7. بچپن (مطلب یہ کہ ۱۲، ۱۴ سال تک) کیسا گزرا؟
ہمیں تو لگتا ہے کہ بچپن شاید 7 یا 8 سال تک ہی ہوتا ہو گا۔ اچھا گزرا سب مگر اب سوچنے پر ہمیں نہیں لگتا کہ وہ بچپن تھا۔ نہ کوئی ضد، نہ توڑ پھوڑ۔ کبھی ایک طرف سے اپنی خواہشات پوری کی جا رہی ہیں کبھی دوسری طرف سر آنکھوں پہ بٹھایا جا رہا ہے۔ نہ کسی بچے کو دھکا دیا نہ کسی کے بال کھینچے نہ کوئی توڑ پھوڑ کی۔ بڑوں کے ساتھ ساتھ رہنے کی وجہ سے ذمہ داری کا احساس بہت جلدی ہو گیا۔ بس سب نے مل کر ہمیں چوں چوں کا مربہ ہی بنا ڈالا ہے۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
ہمیں تو لگتا ہے کہ بچپن شاید 7 یا 8 سال تک ہی ہوتا ہو گا۔ اچھا گزرا سب مگر اب سوچنے پر ہمیں نہیں لگتا کہ وہ بچپن تھا۔ نہ کوئی ضد، نہ توڑ پھوڑ۔ کبھی ایک طرف سے اپنی خواہشات پوری کی جا رہی ہیں کبھی دوسری طرف سر آنکھوں پہ بٹھایا جا رہا ہے۔ نہ کسی بچے کو دھکا دیا نہ کسی کے بال کھینچے نہ کوئی توڑ پھوڑ کی۔ بڑوں کے ساتھ ساتھ رہنے کی وجہ سے ذمہ داری کا احساس بہت جلدی ہو گیا۔ بس سب نے مل کر ہمیں چوں چوں کا مربہ ہی بنا ڈالا ہے۔
اب جو ساری کسریں نکال رہی ہو
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
سارے ہی موسم پسند ہیں جن میں اتنی فرصت ہو کہ آرام سے بیٹھ کر چائے کے دو مگ پئیے جائیں۔
آج کل کا موسم بہت اچھا ہے۔ ہلکی سی گرمی ہے، فجر حالانکہ ساڑھے تین ہوتی ہے لیکن اس وقت روشنی ہوتی ہے تو ایسے موسم میں باہر بیٹھ کر چائے پینے کا موسم بہت بھاتا ہے دل کو۔
بلیک بہت پسند ہے لیکن اسے شاید رنگوں میں استعمال نہیں کیا جاتا۔ سفید اور بلیو کلر پسند ہے۔ سی گرین بھی۔ رنگ تو سارے ہی اچھے ہیں ۔ پیلے والے کلر کے علاوہ سب پسند ہیں مختلف اوقات میں مختلف۔
آم اور تربوز۔ فراغت سے بیٹھ کر کھانے کے لئے پسند ہیں۔
کیلا بھی پسند ہے کیونکہ جلدی کھا لیا جاتا ہے اور پیٹ بھی بھر جاتا ہے۔
یاسمین :rollingonthefloor::rollingonthefloor::rollingonthefloor:

12. پسندیدہ کھانا (یہ تو سارے ہی ہوں گے سوائے بینگن کے)؟
پالک کوفتے ۔ پالک گوشت۔ پلاؤ خاص طور پر۔۔۔ لیکن سبھی کھا لیتے ہیں ہم بینگن سمیت۔ کیونکہ پکائے جانے والے بینگن تھالی میں نہیں لڑھکتے۔ :LOL:
چنبیلی کی :ROFLMAO:
 
آخری تدوین:
Top