یوم خواتین __ 8 مارچ 2021

جی بالکل عورت کو مغرب میں بھی آزادی کہاں ملی؟؟؟
مرد کے آسرے پر تو وہ اب بھی ہے، ایک شیلٹر، ایک سائبان حاصل کرنے کے لیے وہ آج بھی مرد کی محتاج ہے، اسی لیے اسے ہر وقت بوائے فرینڈز کا سہارا چاہیے، ایک چھوڑ دیتا ہے تو دوسرے کی تلاش میں سرگرداں رہتی ہے۔۔۔
ہمارے یہاں کی عورت آج بھی عزت بچا کر اپنے گھر میں بیٹھی ہے، اپنے باپ بھائیوں بیٹے پوتوں کے ساتھ بھرپور عزت و احترام سے پورے لباس میں عفت سے زندگی گزارتی ہے۔۔۔
نہیں معلوم یہ نالائق لوگ اسے کیوں ورغلا رہے ہیں؟؟؟ اسے کون سا کیرئیر پاتھ دینا چاہ رہے ہیں جہاں نہ نواسوں کا گزر ہے نہ پوتوں کا ذکر ہے، بے لباسی ہی بے لباسی ہے، ذلت ہی ذلت اور گمراہی ہی گمراہی ہے۔۔۔
جنت کے مزے چھوڑ کر دربدر سینکڑوں مردوں کا بستر گرم کرنا اس کا مقدر ہے۔۔۔
آخ تھو۔۔۔
سوچ کر بھی کراہیت آتی ہے اور اس کا تذکرہ کرتے بھی!!!
بھائی صرف یہاں تک ہی نہیں،بلکہ وہاں بہن اور ماں کا استعمال بھی جائز سمجھا جاتا ہے۔اب تو وہاں بلڈ ریلیشن سیکس پر ریسرچ ہو رہی ہے۔کہ بھائی بہن،ماں بیٹا یا باپ بیٹی سے جو بچے پیدا ہوتے ہیں انہیں ٹیسٹ کیا جا ئے کہ یہ بچے دوسرے جائز بچوں یعنی میاں بیوی کی اولاد سے میڈیکلی کیسے ڈفرنٹ ہیں۔
 

سید عمران

محفلین
بالکل درست فرمایا آپ نے۔ہمارے یہاں کسی اکیلی لڑکی کے ساتھ کوئی حادثہ پیش آجائے تو انسانیت اور ہمدردی کے انبار لگ جاتے ہیں،جبکہ انہیں گرا ہوا دیکھ کر کوئی اٹھانے کی کوشش نہیں کرتا جنہیں ہم کاپی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
جی ہاں اس لیے کہ آج بھی ہماری عورت نے اپنا عورت پنا برقرار رکھا ہے، اسے خاندانی نظام کی وجہ سے آج بھی اپنی تقدیس کی فکر ہے۔ اسی لیے ہمارے یہاں عورت کو مقدس سمجھا جاتا ہے، اس کی عزت کی جاتی ہے، اسے احترام دیا جاتا ہے۔۔۔
آج بھی کسی خاتون سے ایکسڈینٹ ہوجائے تو اس کے ساتھ وہ سلوک نہیں کیا جاتا جو مرد کے ساتھ ہوسکتا تھا،سربازار کسی عورت کی مرد سے توتکار کی نوبت آجائے تب بھی مرد یہی کہتے ہیں کہ آپ کے عورت ہونے کا لحاظ کررہا ہوں، مرد ہوتا تو اب تک دُھن دیتا۔۔۔
لیکن اگر عورت مرد کی برابری کرے گی تو پھر اسے مغربی عورت کی طرح سرعام مردوں سے مرد کی طرح پٹنا بھی ہوگا، اب اسے اپنا عورت پنا جگانے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے!!!
 
آخری تدوین:

سید عمران

محفلین
بھائی صرف یہاں تک ہی نہیں،بلکہ وہاں بہن اور ماں کا استعمال بھی جائز سمجھا جاتا ہے۔اب تو وہاں بلڈ ریلیشن سیکس پر ریسرچ ہو رہی ہے۔کہ بھائی بہن،ماں بیٹا یا باپ بیٹی سے جو بچے پیدا ہوتے ہیں انہیں ٹیسٹ کیا جا ئے کہ یہ بچے دوسرے جائز بچوں یعنی میاں بیوی کی اولاد سے میڈیکلی کیسے ڈفرنٹ ہیں۔
جی، وہاں عورت کی حالت جانوروں سے بھی بدتر ہے۔۔۔
کتا جس حد تک کتیا کا ساتھ دیتا ہے وہاں مرد اپنی گرل فرینڈز کے ساتھ اتنا بھی وفادار نہیں۔۔۔
کیوں کہ اس کے ساتھ وہ زندگی نہیں صرف ایک رات گزارتا ہے!!!
 

سید عمران

محفلین
بھائی صرف یہاں تک ہی نہیں،بلکہ وہاں بہن اور ماں کا استعمال بھی جائز سمجھا جاتا ہے۔اب تو وہاں بلڈ ریلیشن سیکس پر ریسرچ ہو رہی ہے۔کہ بھائی بہن،ماں بیٹا یا باپ بیٹی سے جو بچے پیدا ہوتے ہیں انہیں ٹیسٹ کیا جا ئے کہ یہ بچے دوسرے جائز بچوں یعنی میاں بیوی کی اولاد سے میڈیکلی کیسے ڈفرنٹ ہیں۔
جب عورت ہر رات نئے مرد کے ساتھ گزارے گی تو کیسے پتا چلے گا کہ بچہ کا اصل باپ کون ہے؟؟؟
اور وہاں اس کی کوئی پرواہ بھی نہیں کرتا ہے، یہی وجہ ہے کہ وہاں کے معاشرہ میں حرامی النسل کا تناسب کس قدر بڑھ چکا ہے!!!
 
پاکستاں میں آپ نے دیکھا ہوگا کہ کہیں کہیں کوئی خاتون سات رنگ کا لباس پہن کر نکلتی ہے۔دھنک کے رنگون کی طرح ڈیزائن بنے ہیں،یا بالوں پر سات رنگ کیے ہوئے ہیں۔
یہ گندی تحریک بھی اب یہاں متعارف کروائی جا رہی ہے۔جو یہ رنگ پہنتا ہے وہ بتانا چاہتا ہے کہ وہ ہم جنس پرست ہے۔ ان میں ہماری چند ایک ایکٹریسز ہیں میں نے ایک خاتون سیاسی لیڈر کو بھی یہ ڈریس پہنے دیکھا ہے۔
 

سید عمران

محفلین
پاکستاں میں آپ نے دیکھا ہوگا کہ کہیں کہیں کوئی خاتون سات رنگ کا لباس پہن کر نکلتی ہے۔دھنک کے رنگون کی طرح ڈیزائن بنے ہیں،یا بالوں پر سات رنگ کیے ہوئے ہیں۔
یہ گندی تحریک بھی اب یہاں متعارف کروائی جا رہی ہے۔جو یہ رنگ پہنتا ہے وہ بتانا چاہتا ہے کہ وہ ہم جنس پرست ہے۔ ان میں ہماری چند ایک ایکٹریسز ہیں میں نے ایک خاتون سیاسی لیڈر کو بھی یہ ڈریس پہنے دیکھا ہے۔
یہ بے حیا لوگ کسی مذہب کو نہیں مانتے ہیں، یہ نہ مسلمان ہیں نہ عیسائی نہ یہودی نہ ہندو، یہ لوگ شیطان کے پجاری ہیں، ان کی اصل عبادت یہ ہے کہ جس قدر گناہ کیے جائیں شیطان اسی قدر خوش ہوگا اور ان کی ایسی دنیا بنادے گا کہ بس ہر طرف عیش ہی عیش ہوں گے، مزے ہی مزے ہوں گے۔ اس عیاشی کی خاطر وہ سب کرنے کو تیار ہیں، خاص کر خدا اور رسول کے ساتھ بغاوت، کیوں کہ اس سے بڑھ کر کوئی گناہ نہیں، اور شیطان اس سے بڑھ کر ان کے کسی عمل سے خوش نہیں ہوتا، اسی لیے یہ سرعام اللہ و رسول کے احکام کا مذاق اڑاتے ہیں، ابھی ان کی اتنی ہمت نہیں ہے کہ براہ راست اللہ اور رسول کا مذاق اڑائیں کیوں کہ پھر ان کا جو حشر ہوگا تو شیطان کا بچہ بھی انہیں بچانے نہیں آئے گا!!!
 
آخری تدوین:

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
میں نے اپنے بزرگوں سے سنا تھا کہ ان کے کسی جاننے والے کو ان کی گائے کو حمل ٹہرانے کے لیے کسی بچھڑے کی ضرورت تھی لیکن بچھڑا ان کے پاس اسی گائے سے تھا تو انہوں نے گائے کو کیچڑ کے ساتھ پورا لیپ دیا۔ بعد میں جب بچھڑے کو علم ہوا کہ وہ اس کی ماں تھی تو اس بچھڑے نے کھانا پینا بالکل ترک کر دیا اور چند ہی دنوں چیخ چیخ کے مر گیا
اس طرح کسی جانور کے ساتھ کرنے پر میرا اپنا خون کھولنے لگا تھا لیکن مغرب ان جانوروں سے بڑھ کر گمراہ ہیں
 
پاکستاں میں آپ نے دیکھا ہوگا کہ کہیں کہیں کوئی خاتون سات رنگ کا لباس پہن کر نکلتی ہے۔دھنک کے رنگون کی طرح ڈیزائن بنے ہیں،یا بالوں پر سات رنگ کیے ہوئے ہیں۔
یہ گندی تحریک بھی اب یہاں متعارف کروائی جا رہی ہے۔جو یہ رنگ پہنتا ہے وہ بتانا چاہتا ہے کہ وہ ہم جنس پرست ہے۔ ان میں ہماری چند ایک ایکٹریسز ہیں میں نے ایک خاتون سیاسی لیڈر کو بھی یہ ڈریس پہنے دیکھا ہے۔
ایسی ہی ایک اور تحریک me too ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ جن خواتین نے شرٹس پر آگے یہ لکھا ہے وہ بتاتی ہیں کہ میرے ساتھ بھی زیادتی ہوئی ہے۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
ایسی ہی ایک اور تحریک me too ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ جن خواتین نے شرٹس پر آگے یہ لکھا ہے وہ بتاتی ہیں کہ میرے ساتھ بھی زیادتی ہوئی ہے۔
پہلے تو دعا ہے کہ اللہ انہیں ہدایت عطا فرمائے اور اگر ان کے مقدر میں ہدایت ہے ہی نہیں تو ہمیں ان کے شر سے محفوظ اور انہیں غارت فرمائے
 

سید عمران

محفلین
ایسی ہی ایک اور تحریک me too ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ جن خواتین نے شرٹس پر آگے یہ لکھا ہے وہ بتاتی ہیں کہ میرے ساتھ بھی زیادتی ہوئی ہے۔
دیکھیں اللہ تعالیٰ کتنے اچھے اور پاکیزہ اخلاق سکھاتے ہیں کہ زیادتی تو کیا اگر خود سے بھی ایسا کوئی ذاتی گناہ ہوجائے تو پچھلے کیے پر اللہ سے معافی مانگو، آیندہ کے لیے اس سے اجتناب برتو اور کسی کو بھی نہ بتاؤ۔ اسی لیے گناہ افشا کرنے کو بھی گناہ قرار دیا۔ کیوں کہ اس سے معاشرہ میں گناہوں کی تشہیر ہوگی، جس کو نہیں معلوم اس کے کانوں میں بھی غلط بات پڑے گی!!!
 
آخری تدوین:

سید عمران

محفلین
بچپن میں کسی کو لڑانے کے لیے ناخن رگڑتے تھے کہ اس لڑائی تیز ہوجاتی ہے :p
جب سے یہ لڑی بنی ہے میں منتظر ہوں لیکن کچھ ہوتا نہیں
جب ایسی لڑیاں پڑھتا ہوں تو مجھے ایسا لگتا ہے جیسے میرے سامنے ایک میدان ہے اور کئی لوگ ایک دوسرے پر چیخ رہے ہیں لیکن کوئی ایک دوسرے کی بات نہیں سمجھ رہا اور میں اکیلا چھت پر بیٹھ کر چائے پی رہا ہوں اور انجوائے کررہا ہوں اس چیخ و پکار کو:p
بہت زیادہ مایوسی ہوئی ۔ مجھے پرانے محفلین یاد آگئے جاسم محمد میں بھی اب وہ پرانا والا دم خم نہیں
آپا آپ ہی محفلین کو ترغیب دیں ہلکی پھلکی نوک جھونک صحت کے لیے فائدہ مند ہے
خود تو بی جمالو کا کردار نبھا لیا۔۔۔
آخر میں آپا کو پرکشش ترغیبیں دی جارہی ہیں کہ وہ بھی یہ رول ادا کریں۔۔۔
خبردار آپا تمہارے اس جھانسے میں ہرگز نہیں آنے والیں!!!
:terror::terror::terror:
 

مومن فرحین

لائبریرین
یہ بالکل ٹھیک ہے کہ مرد و زن کو برابر تعلیم ملے
عورت کو بھی اپنی تعلیم کو استعمال میں لا کر جاب کرنے کا موقع دیا جائے ۔ چاہے شعبہ کوئی بھی ہو ۔۔۔
لیکن ان سب میں ہمیں اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ ہم اپنے دین کے دائرے سے باہر نہ نکلنے پائیں ۔ اگر کوئی شعبہ اس دائرے میں نہیں آرہا تو بے شک عورت کو اس طرف جانے کا خیال بھی نہ آئے ۔
ہمیں ہر کام ہر قدم ہمارے دین کے مطابق اٹھانا ہے ۔
وہ ممالک جہاں دین نہیں ہے وہ چاہے کتنے بھی ترقی کر لیں ( ویسے ان کی ترقی نے عورت کو کیا دن دکھائے ہیں وہ تو سید عمران جی نے تفصیلی بتا دیا ہے ) مگر ہمارے لیے وہ آج بھی جہالت کے اسی مقام پر ہیں جہاں 1400 سال پہلے عرب کے لوگ تھے ۔ ترقی آگے بڑھنے میں نہیں پیچھے جانے میں ہے ۔
اگر ہم اپنی شریعت کو سامنے رکھ کر نہیں سوچتے پھر جو دل چاہے کریں مگر اس میں کامیابی کبھی نہیں ملنے کی ۔
 

ہانیہ

محفلین
جی ہم نے پاکستان کے سب سے بڑے مالیاتی ادارے حبیب بینک لمیٹڈ میں کام کیا اور بہت معمولی عہدے سے ہم نے اپنے کیرئیر کا آغاز کیا اور الحمد للہ 2019 میں وائس پریذیڈنٹ کے عہدے سے ہماری رئٹائیرمنٹ ہوئی ۔۔۔

ما شاء اللہ میم۔۔۔۔۔ ما شاء اللہ۔۔۔۔ اللہ سہنا رب آپ کو اور آپ کی فیملی کو ہمیشہ خوش و آباد رکھے ۔۔۔۔۔ لاکھوں خوشیاں عطا فرمائے۔۔۔۔۔ آپ کا شکریہ آپ نے ملک و قوم کو اپنا تنا قیمتی وقت دیا۔۔۔۔۔ ملک و قوم کی ایمانساری سے خدمت کی۔۔۔ہم تو آپ کے احسان تلے دبے ہیں۔۔۔
 
آخری تدوین:

ہانیہ

محفلین
اگر تو ہم کسی اصول، قانون اور شریعت کے پابند ہیں تو پھر ہم پر لازم ہے کہ اندھیرے میں تیر چلانے سے قطعی طور پر گریز کریں اور اپنے مزاج کو شریعت کے تابع کر کے ہر کام میں صرف شریعت سے رہنمائی طلب کریں، اگر پھر بھی کسک باقی رہ جائے تو امہات المومنین رضی اللہ عنہن یا سیدة النساء حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی حیاتِ طیبہ کا مطالعہ کریں
شریعت مطہرہ عورت کے حجاب کی کچھ شرائط مقرر کرتی ہے اور مردوں کے ساتھ اختلاط پر قدغن لگاتی ہے
چونکہ عورت پر کسی بھی جاب کی صورت میں دگنا بوجھ اٹھانا پڑے گا کیونکہ گھر اور بچوں کو بھی دیکھنا ہو گا تو پھر اس صورت میں عورت کو بقدرِ ضرورت ہی جاب کے لیے نکلنا چاہیے (کیونکہ وہ پہلے سے ہی ایک معاشرے کی تشکیل کے لیے ایک بہت بڑا کام کر رہی ہے ) میرے خیال جس بھی شعبہ جات میں خواتین کی موجودگی ناگزیر ہو اس میں جانا چاہیے، جیسا کہ طب، تعلیم اور بقدرِ ضرورت پولیس، کیونکہ پولیس میں بھی جب خواتین کے ساتھ معاملہ پڑتا ہے تو مسائل پیدا ہوتے ہیں
اور جن لوگوں کو شریعت کے نام سے ہی چِڑ ہو اس کے لیے تو ہر طرف راہیں کھلی ہیں، مندرجہ بالا تفصیل تو صرف شریعت کے مطابق چلنے والوں کے لیے ہے

بالکل شریعت کو پوری طرح اپنانا چاہئے۔۔۔۔اگر آج پاکستان فلاحی اسلامی ریاست بن جاتا ہے تو سارے مسائل ہو جائیں گے۔۔۔۔

لیکن یہ بتائیے بھیا کہ کیا پاکستان میں کوئی ایک قانون اسلامی فلاحی ریاست کا رائج ہے؟۔۔۔۔

کیا اس قانون پر عمل درآمد ہوتا ہے؟۔۔۔

کہاں ہے پاکستاں میں شریعت؟۔۔۔۔

صرف ایک کاغذ کے ٹکڑے پر پاکستان کو اسلامی ریپبلک کا نام دے دیا گیا ہے۔۔۔۔ یہ ہے اسلام پاکستان میں؟۔۔۔۔۔

حکومت تو پاکستان میں مردوں کی ہی رہی ہے ۔۔۔۔۔ مردوں نے کیا کیا ہے پاکستان کو اسلامی ریاست بنانے میں؟

آپ زکوة ۔۔۔ خمس۔۔۔ کی بات کر رہے تھے۔۔۔ کہاں ہے یہ سب۔۔۔ کہاں ہے عورتوں کے لئے گھر بیٹھے وظیفہ کا انتظام؟۔۔۔۔

مسئلہ یہ ہے بھائی کہ جب بے شریعت ملک بنا دیا گیا ہے۔۔۔۔ تو عورت اپنے بچوں کو بھوکا مرتے کیوں دیکھے۔۔۔ وہ اپنے مرد کا ہاتھ بٹانے باہر نکل آتی ہے۔۔۔۔ اور چلیں اگر کوئی وظیفہ وغیرہ مقرر کرنا ممکن نہیں ہے تو کم از کم ایک مرد کو اتنی آمدنی تو ہونی چاہئے کہ وہ اپنے گھر والوں کو پیٹ بھر کھلا سکے۔۔۔ یہاں تو کسی کو ڈھنگ کی آمدنی ہی نہیں ہے۔۔۔۔

جب پاکستان اسلامی فلاحی ریاست پوری طرح بن جائے اور پھر عورتیں خلاف ورزی کریں ۔۔۔۔ تو شور مچانا بنتا ہے۔۔۔۔

یہ نہیں ہو سکتا ہے کہ پورے پاکستان کے مرد شریعت کی پابندی نہ کریں۔۔۔۔ اور عورت پر صرف پابندی ہو کہ تم شریعت کی پابندی کرو۔۔۔۔۔ فلاں فلاں شعبہ شریعت کے حساب سے غلط ہے۔۔۔۔ تو تم کام نہ کرو حد میں رہ کر بھی۔۔۔۔ لیکن مرد ہر کام کر سکتا ہے۔۔۔۔ اس کو شریعت سے استثنی حاصل ہے۔۔۔۔


معاف کیجئے گا بھائی عورتیں تعداد میں پورے پاکستان میں بہت ہیں۔۔۔۔ آپ کے پاس میز پر جو روٹی گرم گرم پکی ہوئی آتی ہے۔۔۔ اس میں پچاس فیصد عورت کی محنت ہوتی ہے۔۔۔

اب کسی کسان کو اللہ نے صرف بیٹیاں ہی دی ہیں تو اس کے ساتھ اس کی بیوی اور بیٹیاں ہی کام کراتی ہیں زمینوں پر۔۔۔۔ اب کیا کرے بھوکا مر جائے وہ اور اس کے گھر والے۔۔۔۔ کہ عورت سے کام نہیں کرانا ؟

آپ میڈیکل اور پولیس کی بات کر رہے ہیں۔۔۔۔ لیڈی ڈاکٹرز اور لیڈی پولیس ورکرز برقعہ پہن کر تو اپنے فرائض سر انجام نہیں دے سکتی ہیں؟۔۔۔اب کیا یہ برقعہ پہنیں۔۔۔ حجاب پہنتی ہیں بہت ساری خواتین۔۔۔ نقاب بھی کرتی ہیں۔۔۔ لیکن برقعہ پہننا ممکن نہیں ہے۔۔۔

اور میڈیکل میں تو کوئی پردہ ہی نہیں رہتا ہے۔۔۔۔ مردوں اور عورتوں دونوں کا لیڈی ڈاکٹرز چیک اپ کرتی ہیں۔۔۔۔ سارے ہسپتال مردوں کے بنائے ہوئے ہیں۔۔۔۔ کہاں شرعی پردے کا انتظام ہے۔۔۔اور پڑھائی میں مرد اور عورت دونوں کی جسمانی ساخت اور اعضاء کے بارے میں پڑھایا جاتا ہے ۔۔۔ اور کھل کر پڑھایا جاتا ہے۔۔۔یہ تو نہیں ہوتا کہ فیمیل سٹوڈنٹس ہیں تو مرد کے فلاں فلاں اعضاء کے بارے میں بات نہ ہو۔۔۔۔ یا کسی فیمیل آرگن کانم میل سٹوڈنٹس کی موجودگی میں نہیں لیا جائے۔۔۔۔ اور سارے نیچرل پراسیس کی بات نہ ہو۔۔۔

وہاں بھی ساری یونیورسٹیوں میں کوئی پردے کا انتظام نہیں ہے۔۔۔۔ اور یہ بھی مردوں نے ہی بنائی ہیں۔۔۔۔ اب بتائیں یہ تو شرعی اعتبار سے میڈیکل کا شعبہ بہت ہی زیادہ حرام ہو گیا ہے۔۔۔۔ پھر کیسے صحیح کہہ رہے ہیں۔۔۔

اور پولیس سروس تو عورت کے فطری مزاج کے پوری طرح خلاف ہوئی۔۔۔بھاگنا دوڑنا۔۔ ورزش کرنا۔۔۔۔اور وہ بھی مردوں کا بنایا ہوا ادارہ۔۔۔۔ کوئی پردے کا انتظام نہیں ہے۔۔۔۔اور مرد آفیسرز پریکٹس کراتے ہیں۔۔۔عورتیں یونیفارم پہنتی ہیں۔۔۔ اسی میں پریکٹس کرتی ہیں۔۔۔۔

لیکن آپ اور باقی سب اس لئے ان کو مناسب سمجھتے ہیں تاکہ باقی عورتوں کا پردہ رہ جائے۔۔۔ لیکن جو خود کام کر رہی ہیں۔۔۔۔ جس نظام سے وہ پڑھ کر پریکٹس کر کے آرہی ہیں وہاں تو کوئی پردہ نہیں ہے۔۔۔ اختلاط سے بچنے کا کوئی انتظام نہیں ہے ۔۔۔۔ تو پھر یہ کیسے سب مناسب ہو گیا۔۔۔۔

لیکن بیٹھے کی جاب جیسے کمپیوٹر پروگرامنگ۔۔۔ اس میں تو عورتیں برقعہ پہن کر بھی جاب کر لیتی ہیں یا۔۔۔۔ یا جیسے میم سیما علی نے بینک کا کام کیا ۔۔۔ ڈیسک جاب ہے۔۔۔ اس میں عورتیں آرام سے چادر اوڑھ کر۔۔۔ برقعہ کر پہن کر کام کر سکتی ہیں۔۔۔۔۔ تو یہ کام مرد کیوں برا سمجھتے ہیں عورتوں کے لئے۔۔۔

بھیا۔۔۔۔جہاں شریعت کا دور دور نام و نشان نہ ہو ۔۔۔ وہاں مردوں کو ہر کام کرنے دینا۔۔۔۔ اور عورتوں کو صرف پابند بنانا سمجھ سے باہر ہے۔۔۔۔ اور وہ بھی تب جب ہر کام مرد کا ہی کیا گیا ہو۔۔۔۔ وہی حاکم ہو۔۔۔ وہی ادارے بنانے والا ہو۔۔۔۔اور جو شریعت کے پابند ہیں وہ کیا کرتے رہے ہیں۔۔۔۔ جہاد کریں۔۔۔ پہلے اپنے ملک سے شروع کریں۔۔

اپنے ساتھی مردوں کو مجبور کریں۔۔۔ کہ وہ شریعت نافذ کریں۔۔۔ اگر وہ یہ نہیں کر سکتے ہیں۔۔۔۔ ان میں اتنی ہمت نہیں ہے تو یہ ان کا قصور ہوا۔۔۔۔ عورت کا کہیں قصور نہیں ہے۔۔۔۔ کیونکہ عورتوں کی representation بہت ہی کم ہے ہر شعبے میں۔۔۔۔اور ہر کام پاکستان میں head کے طور پر مرد چلا رہے ہیں۔۔۔۔ عورتیں بڑے عہدوں تک پہنچتی ہی بہت کم ہیں۔۔۔ اور اگر پہنچتی بھی ہیں تو آگے پیچھے طاقتور مرد ان کا راستہ روکنے کے لئے ہر جگہ موجود ہوتے ہیں۔۔۔
 

سید عمران

محفلین
لوگوں کا سارا زور عورت کو محنت مزدوری پر لگانے کے لیے ہی کیوں ہے؟؟؟
کوئی اس پر زور کیوں نہیں دیتا کہ عورت کو بیٹھے بٹھائے بغیر محنت کیے راحت و آسانی سے رزق ملتا رہے؟؟؟
آپ لوگ کیوں عورت کی راحت کے دشمن بننے پر تلے ہوئے ہیں؟؟؟
یہ عورت کے ساتھ دوستی ہے یا دشمنی؟؟؟
 
Top