ہندوستانی محفلین سے کچھ سوال

ہندوستان میں رہائش پذیر محفلین سے یہ دریافت کرنا تھا کہ کیا وہاں سب ہی مسلمان ہمہ وقت آنکھوں میں سرمہ لگائے، گلے میں چاندی میں ملفوف خوب کسا ہوا تعویذ پہنے، سر پر چائنا کی جالی والی ٹوپی اور کندھوں پر لال رومال ڈالے گھومتے ہیں؟؟؟ گفتگو میں ’’حضور‘‘ اور ’’جناب‘‘ کی بھرمار رکھتے ہیں؟ ہر کس و ناکس کو فلانے بھائی جان اور فلانی آپا کہہ کر مخاطب کرتے ہیں؟ ہر کسی کو ہاتھ ماتھے پر لگا کر ’’اسّلامالیکم‘‘ کہتے ہیں؟
ہمارے اجداد کا تعلق بھی گنگنا جمنی تہذیب کے آنگن سے تھا ۔۔۔ تاہم ہمیں یاد نہیں کہ ہم نے اپنے بزرگوں کی اس نسل کو بھی، جو ہجرت کر کے آئی تھی،کبھی اس حلیے اور انداز میں نہیں دیکھا جو بقول بالی ووڈ کے مسلمانوں کا ہوتا ہے :)
حد تو یہ ہے کہ گزشتہ دنوں فیس بک پر سیف علی خان کی فلم ’’فینٹم‘‘ کا ٹریلر نظروں سے گزرا۔ ظاہر ہے کہ پوری (اینٹی پاکستان) فلم تو ہم پر دیکھنا حرام ہے :) ۔۔۔ تاہم ایک منظر میں کیا دیکھتا ہوں کہ لاہور شہر دکھایا جا رہا ہے اور وہاں کے ہوٹلوں پر ’’مطعم‘‘ لکھا ہوا ہے! فیا للعجب!!! حالانکہ امرِ واقعہ یہ ہے کہ خلیجی ممالک میں رہنے، اور مدارسِ عربیہ میں پڑھنے والوں کے علاوہ شاید ہی کسی پاکستانی کو مطعم کا مطلب بھی معلوم ہو :)
میں اس شدید قسم کی ’’اسٹیریو ٹائپنگ‘‘ کی وجہ جاننا چاہتا ہوں۔ مطلب کوئی یورپی یا امریکی فلم ساز ایسی نامعقول حرکتیں کرے تو کسی حد تک سمجھ بھی آتا ہے ۔۔۔ مگر یہ بالی ووڈ والے کیوں ایسا برتاؤ کرتے ہیں کہ جیسے انہوں نے کبھی زندگی میں مسلمان یا پاکستانی دیکھے ہی نہیں؟
 
آخری تدوین:

محمداحمد

لائبریرین
سوال ہم سے نہیں پوچھا گیا اس لئے اپنی رائے سرگوشی میں رکھی ہے۔
لگتا یہ ہے کہ وہاں یا وہاں کی فلموں میں 1947 کے مسلمانوں کا حلیہ حنوط ہو کر رہ گیا ہے۔

واللہ اعلم!

ویسے میرا یہ ذاتی خیال ہے کہ ہندوستانی مسلمان ہم سے زیادہ اُس ثقافت سے جڑے ہیں جس کے ہم دعوے دار بنتے ہیں۔
 
ویسے میرا یہ ذاتی خیال ہے کہ ہندوستانی مسلمان ہم سے زیادہ اُس ثقافت سے جڑے ہیں جس کے ہم دعوے دار بنتے ہیں۔
پون صدی اور آپس میں میل جول کے مواقع محدود ہونے کے باعث ثقافت کی الگ ارتقائی شاخ پھوٹنا تو قدرتی بات ہے ۔۔۔ مگر میرا دل نہیں مانتا کہ عام ہندوستانی مسلمان اس حلیہ میں گھومتا پھرتا ہوگا جو بالی ووڈ کی فلموں میں دکھایا جاتا ۔۔۔ اور جس پر وہ پاکستانیوں قیاس کر لیتے ہیں :)

سوال ہم سے نہیں پوچھا گیا اس لئے اپنی رائے سرگوشی میں رکھی ہے۔
یہ کیا بات ہوئی بھلا :(
 

محمداحمد

لائبریرین
پون صدی اور آپس میں میل جول کے مواقع محدود ہونے کے باعث ثقافت کی الگ ارتقائی شاخ پھوٹنا تو قدرتی بات ہے ۔۔۔ مگر میرا دل نہیں مانتا کہ عام ہندوستانی مسلمان اس حلیہ میں گھومتا پھرتا ہوگا جو بالی ووڈ کی فلموں میں دکھایا جاتا ۔۔۔ اور جس پر وہ پاکستانیوں قیاس کر لیتے ہیں :)
آپ ویزا لے کر ایک چکر لگا آئیں۔ :)

لیکن دل کو یہی بتائیے گا کہ ایک ہی کام سے جا رہے ہیں ملٹی ٹاسکنگ کی ضرورت نہیں ہے۔ :)
یہ کیا بات ہوئی بھلا :(

تاکہ اصل مخاطبین کی رائے متاثر نہ ہو۔
 
آپ ویزا لے کر ایک چکر لگا آئیں۔ :)
دو سال پہلے دفتر والے بھیج رہے تھے کام سے ۔۔۔ ان کے سفارت خانے والوں کے ہمارا پاسپورٹ دیکھتے ہی پسینے چھوٹ گئے تھے :)
ہمیں خود بھی ڈر لگ رہا تھا ۔۔۔ پتہ چلے کہ ایئر پورٹ سے ہی ان کی لمبر ون اٹھا لے جائے اور بعد میں ’’لشکر کا کارکن‘‘ بنا کر میڈیا پر پیش کر دے :)
 

محمداحمد

لائبریرین
دو سال پہلے دفتر والے بھیج رہے تھے کام سے ۔۔۔ ان کے سفارت خانے والوں کے ہمارا پاسپورٹ دیکھتے ہی پسینے چھوٹ گئے تھے :)
ہمیں خود بھی ڈر لگ رہا تھا ۔۔۔ پتہ چلے کہ ایئر پورٹ سے ہی ان کی لمبر ون اٹھا لے جائے اور بعد میں ’’لشکر کا کارکن‘‘ بنا کر میڈیا پر پیش کر دے :)

اگر آپ کے رشتہ دار وہاں رہتے ہوں تو جانے میں آسانی رہتی ہے غالباً ۔

تاہم سنا ہے کہ وہاں کافی نگرانی ہوتی ہے پاکستانیوں کی۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
ہمیں خود بھی ڈر لگ رہا تھا ۔۔۔ پتہ چلے کہ ایئر پورٹ سے ہی ان کی لمبر ون اٹھا لے جائے اور بعد میں ’’لشکر کا کارکن‘‘ بنا کر میڈیا پر پیش کر دے :)
آناً فاناً شہرت بام عروج پر ہوتی، میڈیا پر ٹاک شوز ہوتے، پھر کسی ڈیل کے تبادلے میں جب آپ واہگہ بارڈر سے پاکستان میں داخل ہوتے میڈیا والوں کی یہ لمبی قطار ہوتی
ذرا تصور تو کیجیے کیا منظر ہوتا :LOL:
 
اگر آپ کے رشتہ دار وہاں رہتے ہوں تو جانے میں آسانی رہتی ہے غالباً ۔
رشتے ہی ٹوٹ گئے تو رشتہ دار کیسے؟؟ :(
والد کے کچھ چچا زاد پھوپی زاد وہاں رہ گئے تھے ۔۔۔ وقت کے ساتھ ساتھ روابط ختم ہوتے گئے۔ آخری بار میرے تایا گئے تھے 2009 سے پہلے، پیرانہ سالی میں بھی روز پولیس اسٹیشن میں حاضری دینی پڑتی تھی ۔۔۔ میں خود تو کسی بھی نہیں جانتا وہاں نہ کبھی گیا ہوں ۔۔۔ حالانکہ ہندوستان کی (خاص کر جنوبی ہند کی) سیاحت کا بڑا ارمان ہے۔
 
ان سارے میں سب سے اچھی بات یہی لگی ۔ آپ سب آئیے نا کبھی ہمارے یہاں ۔ مالیگاؤں والے بہت مہمان نواز ہوتے ہیں:)
مہمان نوازی ادھار رہی ان شاء اللہ ... فی زمانہ اگر ہمیں معجزانہ طور پر ویزا مل بھی گیا تو شاہجہاں پور علاوہ کہیں جانے کی اجازت نہیں ہوگی ... اس لیے آپ ابھی جو نکات اس مضمون میں اٹھائے گئے ہیں ان پر کچھ روشنی ڈالیے :)
 

مومن فرحین

لائبریرین

مومن فرحین

لائبریرین
ہمارے مالیگاؤں کے بارے میں بتاتی ہوں کہ اسے " چھوٹا پاکستان " کہتے ہیں ۔ مسجد میناروں کا شہر ۔ پر مجھے ہمیشہ اس بات پر اعتراض رہا کہ اسے چھوٹا پاکستان کیوں کہا جاتا ہے جب کہ دونوں جگہ کے ماحول میں زمین آسمان کا فرق ہے یہاں کے ماحول میں دین کا اثر بہت زیادہ ہے ۔
 
ہمارے مالیگاؤں کے بارے میں بتاتی ہوں کہ اسے " چھوٹا پاکستان " کہتے ہیں ۔ مسجد میناروں کا شہر ۔ پر مجھے ہمیشہ اس بات پر اعتراض رہا کہ اسے چھوٹا پاکستان کیوں کہا جاتا ہے جب کہ دونوں جگہ کے ماحول میں زمین آسمان کا فرق ہے یہاں کے ماحول میں دین کا اثر بہت زیادہ ہے ۔
مطلب پاکستان کے ماحول میں دین کا اثر نہیں؟؟؟
ایسا کیوں لگا آپ کو؟ :)
 

مومن فرحین

لائبریرین
ہندوستان میں رہائش پذیر محفلین سے یہ دریافت کرنا تھا کہ کیا وہاں سب ہی مسلمان ہمہ وقت آنکھوں میں سرمہ لگائے، گلے میں چاندی میں ملفوف خوب کسا ہوا تعویذ پہنے، سر پر چائنا کی جالی والی ٹوپی اور کندھوں پر لال رومال ڈالے گھومتے ہیں؟؟؟ گفتگو میں ’’حضور‘‘ اور ’’جناب‘‘ کی بھرمار رکھتے ہیں؟ ہر کس و ناکس کو فلانے بھائی جان اور فلانی آپا کہہ کر مخاطب کرتے ہیں؟ ہر کسی کو ہاتھ ماتھے پر لگا کر ’’اسّلامالیکم‘‘ کہتے ہیں؟
ہمارے اجداد کا تعلق بھی گنگنا جمنی تہذیب کے آنگن سے تھا ۔۔۔ تاہم ہمیں یاد نہیں کہ ہم نے اپنے بزرگوں کی اس نسل کو بھی، جو ہجرت کر کے آئی تھی،کبھی اس حلیے اور انداز میں نہیں دیکھا جو بقول بالی ووڈ کے مسلمانوں کا ہوتا ہے :)
حد تو یہ ہے کہ گزشتہ دنوں فیس بک پر سیف علی خان کی فلم ’’فینٹم‘‘ کا ٹریلر نظروں سے گزرا۔ ظاہر ہے کہ پوری (اینٹی پاکستان) فلم تو ہم پر دیکھنا حرام ہے :) ۔۔۔ تاہم ایک منظر میں کیا دیکھتا ہوں کہ لاہور شہر دکھایا جا رہا ہے اور وہاں کے ہوٹلوں پر ’’مطعم‘‘ لکھا ہوا ہے! فیا للعجب!!! حالانکہ امرِ واقعہ یہ ہے کہ خلیجی ممالک میں رہنے، اور مدارسِ عربیہ میں پڑھنے والوں کے علاوہ شاید ہی کسی پاکستانی کو مطعم کا مطلب بھی معلوم ہو :)
میں اس شدید قسم کی ’’اسٹیریو ٹائپنگ‘‘ کی وجہ جاننا چاہتا ہوں۔ مطلب کوئی یورپی یا امریکی فلم ساز ایسی نامعقول حرکتیں کرے تو کسی حد تک سمجھ بھی آتا ہے ۔۔۔ مگر یہ بالی ووڈ والے کیوں ایسا برتاؤ کرتے ہیں کہ جیسے انہوں نے کبھی زندگی میں مسلمان یا پاکستانی دیکھے ہی نہیں؟

پتا ہے راحل بھائی اس بات پر تو ہمیں بھی بہت ہنسی آتی ہے ۔ پر میں دل سے خوش بھی ہوتی ہوں کہ جو چیز یہ بتا رہے ہیں وہ بس ان کا تصور ہے حقیقت نہیں ۔ اور تصور کہیں بھی زیادہ دیر تک جگہ نہیں پاتا ۔ یہ بہت اچھی بات ہے بلکہ اللّه تعالیٰ کا فضل ہے کہ بالی ووڈ میں اصل مسلمانوں کو نہیں گھسیٹا جاتا ۔
 

مومن فرحین

لائبریرین
پتا ہے راحل بھائی اس بات پر تو ہمیں بھی بہت ہنسی آتی ہے ۔ پر میں دل سے خوش بھی ہوتی ہوں کہ جو چیز یہ بتا رہے ہیں وہ بس ان کا تصور ہے حقیقت نہیں ۔ اور تصور کہیں بھی زیادہ دیر تک جگہ نہیں پاتا ۔ یہ بہت اچھی بات ہے بلکہ اللّه تعالیٰ کا فضل ہے کہ بالی ووڈ میں اصل مسلمانوں کو نہیں گھسیٹا جاتا ۔
کلنک نام کی فلم میں تو ایک شاٹ ہے جہاں پر مزدور مالک کے خلاف بغاوت کر دیتے ہیں ہتھیاروں سے لیس ہو کر اور اس میں اہم بات تو یہ ہے کہ سب کے سب ٹوپی پہنے ہوئے ہوتے ہیں ۔:LOL:
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
بالی ووڈ کا تو کیا ہی کہنا، بالی ووڈ کے تمام مسلمان اداکار ہندوؤں کی نمائندگی کرتے وقت دنیا کے سب اچھے انسان ہوتے ہیں اور جس فلم میں کوئی مسلمان اداکار بھولے سے مسلمان بن جائے اس فلم میں مسلمانوں کے منفی پہلو کو اجاگر کرنا فلم بنانے والوں پر فرض ہو جاتا ہے
 
Top