دو غزلہ: ستائش سن کے اِترانے سے پہلے

عاطف ملک

محفلین
ایک کاوش احباب کے ذوق کی نذر

ستائش سن کے اِترانے سے پہلے
وہ شرمائے بھی، مسکانے سے پہلے

خرد کو تھی تعقل سے ہی نسبت
خمارِ عشق چھا جانے سے پہلے

خیالوں میں بنائی ایک جنت
تصور میں تمہیں لانے سے پہلے

ہزاروں استعارے ہم نے سوچے
تمہارا ذکر کر جانے سے پہلے

عدو کے مورچوں کی بھی خبر لو
ہمارے زخم سہلانے سے پہلے

تشکر سے بھرا تھا دل ہمارا
ترے احسان جتلانے سے پہلے

سخی وہ ہے، عطا کر دے جو عاطفؔ
کسی کے ہاتھ پھیلانے سے پہلے

۔۔۔۔۔۔۔۔

دلِ مضطر کو چین آنے سے پہلے
بہت تڑپا تمہیں پانے سے پہلے

فقط وصلت کی لذت سے تھا واقف
تری فرقت کا غم کھانے سے پہلے

لگاؤ دل بھی تو ہے دھیان لازم
حذر بہتر ہے پچھتانے سے پہلے

جیا کرتے تھے اپنی زندگی ہم
کسی کے نام ٹھہرانے سے پہلے

سنو، اب دھیان اپنا خود ہی رکھنا
اسے کہنا پڑا، جانے سے پہلے

طبیعت میں توازن اب ہے، ورنہ
تھے ہم پگلے سے، دیوانے سے، پہلے

پرکھتا ہے کبھی غم دے کے عاطفؔ
خدا تقدیر چمکانے سے پہلے

عاطفؔ ملک
فروری ۲۰۲۰
 
بہت خوب عاطف بھائی۔
عدو کے مورچوں کی بھی خبر لو
ہمارے زخم سہلانے سے پہلے

سخی وہ ہے، عطا کر دے جو عاطفؔ
کسی کے ہاتھ پھیلانے سے پہلے

طبیعت میں توازن اب ہے، ورنہ
تھے ہم پگلے سے، دیوانے سے، پہلے

پرکھتا ہے کبھی غم دے کے عاطفؔ
خدا تقدیر چمکانے سے پہلے
 
ایک کاوش احباب کے ذوق کی نذر

ستائش سن کے اِترانے سے پہلے
وہ شرمائے بھی، مسکانے سے پہلے

خرد کو تھی تعقل سے ہی نسبت
خمارِ عشق چھا جانے سے پہلے

خیالوں میں بنائی ایک جنت
تصور میں تمہیں لانے سے پہلے

ہزاروں استعارے ہم نے سوچے
تمہارا ذکر کر جانے سے پہلے

عدو کے مورچوں کی بھی خبر لو
ہمارے زخم سہلانے سے پہلے

تشکر سے بھرا تھا دل ہمارا
ترے احسان جتلانے سے پہلے

سخی وہ ہے، عطا کر دے جو عاطفؔ
کسی کے ہاتھ پھیلانے سے پہلے

۔۔۔۔۔۔۔۔

دلِ مضطر کو چین آنے سے پہلے
بہت تڑپا تمہیں پانے سے پہلے

فقط وصلت کی لذت سے تھا واقف
تری فرقت کا غم کھانے سے پہلے

لگاؤ دل بھی تو ہے دھیان لازم
حذر بہتر ہے پچھتانے سے پہلے

جیا کرتے تھے اپنی زندگی ہم
کسی کے نام ٹھہرانے سے پہلے

سنو، اب دھیان اپنا خود ہی رکھنا
اسے کہنا پڑا، جانے سے پہلے

طبیعت میں توازن اب ہے، ورنہ
تھے ہم پگلے سے، دیوانے سے، پہلے

پرکھتا ہے کبھی غم دے کے عاطفؔ
خدا تقدیر چمکانے سے پہلے

عاطفؔ ملک
فروری ۲۰۲۰

عاطف صاحب، سلام عرض ہے!
آپ نے اِس زرخیز زمین میں خوبصورت پھول کھلائے ہیں . داد پیش کرتا ہوں .
نیازمند ،
عرفان عؔابد
 

عاطف ملک

محفلین
بہت خوب عاطف بھائی۔
بہت شکریہ تابش بھائی:)
عاطف صاحب، سلام عرض ہے!
آپ نے اِس زرخیز زمین میں خوبصورت پھول کھلائے ہیں . داد پیش کرتا ہوں .
نیازمند ،
عرفان عؔابد
وعلیکم السلام
پسندیدگی کیلیے ممنون ہوں۔:)
واہ!
اچھی غزلیات ہیں جنابِ من ۔۔۔ بہت داد :)
شکریہ جنابِ من:)
 

محمداحمد

لائبریرین
بہت ہی خوب عاطف بھائی!

ان اشعار پر خصوصی داد!
عدو کے مورچوں کی بھی خبر لو
ہمارے زخم سہلانے سے پہلے
تشکر سے بھرا تھا دل ہمارا
ترے احسان جتلانے سے پہلے
سخی وہ ہے، عطا کر دے جو عاطفؔ
کسی کے ہاتھ پھیلانے سے پہلے
جیا کرتے تھے اپنی زندگی ہم
کسی کے نام ٹھہرانے سے پہلے

خوش رہیے! :)
 
ایک کاوش احباب کے ذوق کی نذر

ستائش سن کے اِترانے سے پہلے
وہ شرمائے بھی، مسکانے سے پہلے

خرد کو تھی تعقل سے ہی نسبت
خمارِ عشق چھا جانے سے پہلے

خیالوں میں بنائی ایک جنت
تصور میں تمہیں لانے سے پہلے

ہزاروں استعارے ہم نے سوچے
تمہارا ذکر کر جانے سے پہلے

عدو کے مورچوں کی بھی خبر لو
ہمارے زخم سہلانے سے پہلے

تشکر سے بھرا تھا دل ہمارا
ترے احسان جتلانے سے پہلے

سخی وہ ہے، عطا کر دے جو عاطفؔ
کسی کے ہاتھ پھیلانے سے پہلے

۔۔۔۔۔۔۔۔

دلِ مضطر کو چین آنے سے پہلے
بہت تڑپا تمہیں پانے سے پہلے

فقط وصلت کی لذت سے تھا واقف
تری فرقت کا غم کھانے سے پہلے

لگاؤ دل بھی تو ہے دھیان لازم
حذر بہتر ہے پچھتانے سے پہلے

جیا کرتے تھے اپنی زندگی ہم
کسی کے نام ٹھہرانے سے پہلے

سنو، اب دھیان اپنا خود ہی رکھنا
اسے کہنا پڑا، جانے سے پہلے

طبیعت میں توازن اب ہے، ورنہ
تھے ہم پگلے سے، دیوانے سے، پہلے

پرکھتا ہے کبھی غم دے کے عاطفؔ
خدا تقدیر چمکانے سے پہلے

عاطفؔ ملک
فروری ۲۰۲۰
خوبصورت خوبصورت!!!

داد قبول فرمائیے!
 

امین شارق

محفلین
ایک کاوش احباب کے ذوق کی نذر

ستائش سن کے اِترانے سے پہلے
وہ شرمائے بھی، مسکانے سے پہلے

خرد کو تھی تعقل سے ہی نسبت
خمارِ عشق چھا جانے سے پہلے

خیالوں میں بنائی ایک جنت
تصور میں تمہیں لانے سے پہلے

ہزاروں استعارے ہم نے سوچے
تمہارا ذکر کر جانے سے پہلے

عدو کے مورچوں کی بھی خبر لو
ہمارے زخم سہلانے سے پہلے

تشکر سے بھرا تھا دل ہمارا
ترے احسان جتلانے سے پہلے

سخی وہ ہے، عطا کر دے جو عاطفؔ
کسی کے ہاتھ پھیلانے سے پہلے

۔۔۔۔۔۔۔۔

دلِ مضطر کو چین آنے سے پہلے
بہت تڑپا تمہیں پانے سے پہلے

فقط وصلت کی لذت سے تھا واقف
تری فرقت کا غم کھانے سے پہلے

لگاؤ دل بھی تو ہے دھیان لازم
حذر بہتر ہے پچھتانے سے پہلے

جیا کرتے تھے اپنی زندگی ہم
کسی کے نام ٹھہرانے سے پہلے

سنو، اب دھیان اپنا خود ہی رکھنا
اسے کہنا پڑا، جانے سے پہلے

طبیعت میں توازن اب ہے، ورنہ
تھے ہم پگلے سے، دیوانے سے، پہلے

پرکھتا ہے کبھی غم دے کے عاطفؔ
خدا تقدیر چمکانے سے پہلے

عاطفؔ ملک
فروری ۲۰۲۰
بہت خوب عاطف بھائی۔
 

عاطف ملک

محفلین
بہت ہی خوب عاطف بھائی!

ان اشعار پر خصوصی داد!
بہت شکریہ احمد بھائی:)
وایاک:)
خوبصورت خوبصورت!!!

داد قبول فرمائیے!
بہت شکریہ محترمی:)
بہت خوب عاطف بھائی۔
بہت شکریہ امین بھائی:)
 
Top