برائے اصلاح: کفن بھی میرا بنے گا کسی کی اترن سے

مقبول

محفلین
محترم الف عین صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
محترم محمد خلیل الرحمٰن صاحب
اور دیگر اساتذہ کرام سے اصلاح کی درخواست ہے

کفن بھی میرا بنے گا کسی کی اترن سے
کہ میرے ہاتھ میں کاسہ ہے میرے بچپن سے

امید رکھتا ہوں جلاد سے، میں سادہ لوح
وہ آ کے پھندا اتارے گا میری گردن سے

ادھار لے کے جو بچوں کا پیٹ بھرتا ہو
جہیز کیسے وہ بیٹی کو دے گا، پنشن سے

مری بس اتنی تھی اوقات اس کی نظروں میں
سمجھ کے گرد ، دیا جھاڑ ، مجھ کو دامن سے

ہے میری آنکھ ہی کافی یہاں برسنے کو
نہ میرے شہر میں آئے یہ کہہ دو ساون سے

میں اک خمار میں ہوں ، ہوش میں نہیں آیا
ابھی میں لوٹ کے آیا ہوں اس کے درشن سے

میں اس کے پیار میں زندہ رہوں کہ مر جاؤں
وُہ اب نجات دلائے مجھے اس الجھن سے

خبر یہ ہے کہ سبھی عام خاص مارے گئے
چلے جو تیر نظر کے گلی میں چلمن سے

مرے ہی گھر میں ہے لیکن نظر نہیں آتا
مرا ہے واسطہ اب کے عجیب دشمن سے

رُکا نہیں وُہ مرے پاس، جب ہی زندہ ہوں
کہوں میں کیسے کہ رک جائے، دل کی دھڑکن سے

بس اس کا دردِ جُدائی جو مل گیا مقبول
ملے گا اور مجھے کیا اب ایسے جیون سے
 
کفن بھی میرا بنے گا کسی کی اترن سے
کہ میرے ہاتھ میں کاسہ ہے میرے بچپن سے
دوسرے مصرعے میں میرے کی تکرار اچھی ہیں لگتی۔ اس کو یوں کہا جا سکتا ہے۔
کہ میرے ہاتھ میں کاسہ رہا ہے بچپن سے۔

امید رکھتا ہوں جلاد سے، میں سادہ لوح
وہ آ کے پھندا اتارے گا میری گردن سے
پھندا کی الف کا اسقاط اچھا نہیں لگ رہا۔

مری بس اتنی تھی اوقات اس کی نظروں میں
سمجھ کے گرد ، دیا جھاڑ ، مجھ کو دامن سے
دوسرے مصرعے میں غیر ضروری تعقید ہے۔ الفاظ کی ترتیب بدل دیں آسانی سے جاتی رہے گی۔

میں اک خمار میں ہوں ، ہوش میں نہیں آیا
ابھی میں لوٹ کے آیا ہوں اس کے درشن سے
درشن کیا یا دیا جاتا ہے، سو درشن ’’سے‘‘ لوٹنا مجھے کچھ ٹھیک نہیں لگتا۔

خبر یہ ہے کہ سبھی عام خاص مارے گئے
چلے جو تیر نظر کے گلی میں چلمن سے
عام خاص کہنا روزمرہ کے خلاف ہے ۔۔۔ خاص و عام درست ہے۔
چلمن سے کون تیر چلاتا ہے؟؟؟ نظر کے تیر چلانے کے لیے تو پہلے چلمن کو سرکانا پڑے گا ۔۔۔ :)

مرے ہی گھر میں ہے لیکن نظر نہیں آتا
مرا ہے واسطہ اب کے عجیب دشمن سے
مرا کے بجائے یہاں پڑا کردیں ۔۔۔ یعنی پڑا ہے واسطہ ۔۔۔

رُکا نہیں وُہ مرے پاس، جب ہی زندہ ہوں
کہوں میں کیسے کہ رک جائے، دل کی دھڑکن سے
بہت الجھا ہوا شعر ہے، اس پر دوبارہ فکر کریں۔

بس اس کا دردِ جُدائی جو مل گیا مقبول
ملے گا اور مجھے کیا اب ایسے جیون سے
ایسا جیون کیسا جیون؟؟؟
 

مقبول

محفلین
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
شکریہ
جن اشعار کی آپ نے تصیح تجویز کر دی تھی ان کو ویسے ہی کر دیا ہے۔ کچھ اشعار نکال دیئے ہیں ۔ کچھ میں، آپ سے مزید مدد کی درخواست ہے

استادِ محترم الف عین سے بھی یہی درخواست ہے
پھندا کی الف کا اسقاط اچھا نہیں لگ رہا۔
مجھ سے تو تصیح نہیں ہو رہی ۔ آپ کچھ مدد فرما دیجیئے
دوسرے مصرعے میں غیر ضروری تعقید ہے۔ الفاظ کی ترتیب بدل دیں آسانی سے جاتی رہے گی۔
یہاں تعقید دور کرنے کے لیے بھی آپ کی مدد کی ضرورت ہے
درشن کیا یا دیا جاتا ہے، سو درشن ’’سے‘‘ لوٹنا مجھے کچھ ٹھیک نہیں لگتا۔

کیا اس کی کوئی تصیح ممکن ہے آپ کی نظر میں

ایسا جیون کیسا جیون؟؟؟
اب دیکھیے

بس اس کا دردِ جُدائی جو مل گیا مقبول

ملے گا درد مجھے کیا اب اور جیون سے
 

الف عین

لائبریرین
اتار ڈالے گا پھندا وہ میری گردن سے
کیا جا سکتا ہے
درشن والا شعر قابل قبول ہے۔ درشن کیا بھی جاتا ہے، اور درشن کر کے لوٹنا بھی قابل قبول ہے
یہ جیون ہندی لفظ کم از کم میں تو اردو شاعری میں قبول نہیں کر سکتا۔ نہ جانے پاکستانی کس طرح قبول کر لیتے ہیں۔ ہندی کے ایسے الفاظ فلمی گیتوں میں چل سکتے ہیں
 

مقبول

محفلین
محترم الف عین صاحب
بہت شُکریہ
اتار ڈالے گا پھندا وہ میری گردن سے
کیا جا سکتا ہے
کیا “ڈالے” کے بجائے “پھینکے” بھی قابلِ قبول ہو گا؟
یہ جیون ہندی لفظ کم از کم میں تو اردو شاعری میں قبول نہیں کر سکتا۔ نہ جانے پاکستانی کس طرح قبول کر لیتے ہیں۔ ہندی کے ایسے الفاظ فلمی گیتوں میں چل سکتے ہیں
سر، یہاں تو لفظ “ جیون” کافی مستعمل ہے ۔ حبیب جالب اور دوسرے شعرا نے بھی اسے استعمال کیا ہے ۔ میں کم پڑھ اسے اردو کا ہی لفظ سمجھتا رہا
مری بس اتنی تھی اوقات اس کی نظروں میں
سمجھ کے گرد ، دیا جھاڑ ، مجھ کو دامن سے
اس شعر میں محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب نے تعقید کی نشاندہی کی تھی۔ اب دیکھیے

گمان تک نہ تھا مقبول، ایک دن وُہ شخص
سمجھ کے گرد ، مجھے جھاڑ دے گا دامن سے
 

الف عین

لائبریرین
پھینکے بھی کیا جا سکتا ہے اگر تم کو ڈالے کی بہ نسبت بہتر محسوس ہوتا ہے
گرد والا شعر اب بہتر ہو گیا ہے
جیون ایسی غزل میں چل سکتا ہے جس میں کئی اشعار ہندی کے استعمال ہوں۔ گیت نما غزلیں بھی کہی گئی ہیں جیسے ناصر شہزاد نے کہی ہیں
 

مقبول

محفلین
پھینکے بھی کیا جا سکتا ہے اگر تم کو ڈالے کی بہ نسبت بہتر محسوس ہوتا ہے
گرد والا شعر اب بہتر ہو گیا ہے
جیون ایسی غزل میں چل سکتا ہے جس میں کئی اشعار ہندی کے استعمال ہوں۔ گیت نما غزلیں بھی کہی گئی ہیں جیسے ناصر شہزاد نے کہی ہیں
شُکریہ، سر۔
 
Top