قرآن مجید کی خوبصورت آیت

Haider Sufi

محفلین
قُل اَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَق۔
آپ کہہ دیجئے! کہ میں صبح کے رب کی پناه میں آتا ہوں

مِنْ شَرِِّ مَا خَلَقَ۔
ہر اس چیز کے شر سے جو اس نے پیدا کی ہے.

وَمِنْ شَرِِّ غَاسِقٍ إِذَا وَقَبَ۔
اور اندھیری رات کی تاریکی کے شر سے جب اس کا اندھیرا پھیل جائے.

وَمِن شَرِِّ ٱلنَّفَّ۔ٰثَٰتِ فِي ٱلۡعُقَدِ
اور گره (لگا کر ان) میں پھونکنے والیوں کے شر سے (بھی).*
* نَفَّاثَاتٌ، مونث کا صیغہ ہے، جو النُّفُوسُ (موصوف محذوف) کی صفت ہے مِنْ شَرِّ النُّفُوسِ النَّفَّاثَاتِ یعنی گرہوں میں پھونکنے والے نفسوں کی برائی سے پناہ۔ اس سے مراد جادو کا کالا عمل کرنے والے مرد اور عورت دونوں ہیں۔ یعنی اس میں جادوگروں کی شرارت سے پناہ مانگی گئی ہے۔ جادوگر، پڑھ پڑھ کر پھونک مارتے اور گرہ لگاتے جاتے ہیں۔ عام طور پر جس پر جادو کرنا ہوتا ہے اس کے بال یا کوئی چیز حاصل کرکے اس پر یہ عمل کیا جاتا ہے۔

وَمِن شَرِِّ حَاسِدٍ إِذَا حَسَدَ
اور حسد کرنے والے کی برائی سے بھی جب وه حسد کرے.*
* حسد یہ ہے کہ حاسد، محسود سے زوال نعمت کی آرزو کرتا ہے، چنانچہ اس سے بھی پناہ طلب کی گئی ہے۔ کیوں کہ حسد بھی ایک نہایت بری اخلاقی بیماری ہے، جو نیکیوں کو کھا جاتی ہے۔
 

قُل اَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَق۔
آپ کہہ دیجئے! کہ میں صبح کے رب کی پناه میں آتا ہوں.*
* فَلَقٌ کے راجح معنی صبح کے ہیں۔ صبح کی تخصیص اس لئے کی کہ جس طرح اللہ تعالیٰ رات کا اندھیرا ختم کرکے دن کی روشنی لا سکتا ہے، وہ اللہ اسی طرح خوف اور دہشت کو دور کرکے پناہ مانگنے والے کو امن بھی دے سکتا ہے۔ یا انسان جس طرح رات کو اس بات کا منتظر ہوتا ہے کہ صبح روشنی ہوجائے گی، اسی طرح خوف زدہ آدمی پناہ کے ذریعے سے صبح کامیابی کے طلوع کا امیدوار ہوتا ہے۔ ( فتح القدیر )۔
مِنْ شَرِِّ مَا خَلَقَ۔
ہر اس چیز کے شر سے جو اس نے پیدا کی ہے.*
* یہ عام ہے، اس میں شیطان اور اس کی ذریت، جہنم اور ہر اس چیز سےپناہ ہے جس سے انسان کو نقصان پہنچ سکتا ہے
وَمِنْ شَرِِّ غَاسِقٍ إِذَا وَقَبَ۔
اور اندھیری رات کی تاریکی کے شر سے جب اس کا اندھیرا پھیل جائے.*
* رات کے اندھیرے میں ہی خطرناک درندے اپنی کچھاروں سے اور موذی جانور اپنے بلوں سے اور اسی طرح جرائم پیشہ افراد اپنے مذموم ارادوںکو عملی جامہ پہنانے کے لئے نکلتے ہیں۔ ان الفاظ کے ذریعے سے ان تمام سے پناہ طلب کی گئی ہے۔ غَاسِقٍ، رات، وَقَبَ داخل ہو جائے، چھا جائے۔
جزاک اللہ خیراً کثیرا
 





وَمِن شَرِِّ ٱلنَّفَّ۔ٰثَٰتِ فِي ٱلۡعُقَدِ
اور گره (لگا کر ان) میں پھونکنے والیوں کے شر سے (بھی).*
* نَفَّاثَاتٌ، مونث کا صیغہ ہے، جو النُّفُوسُ (موصوف محذوف) کی صفت ہے مِنْ شَرِّ النُّفُوسِ النَّفَّاثَاتِ یعنی گرہوں میں پھونکنے والے نفسوں کی برائی سے پناہ۔ اس سے مراد جادو کا کالا عمل کرنے والے مرد اور عورت دونوں ہیں۔ یعنی اس میں جادوگروں کی شرارت سے پناہ مانگی گئی ہے۔ جادوگر، پڑھ پڑھ کر پھونک مارتے اور گرہ لگاتے جاتے ہیں۔ عام طور پر جس پر جادو کرنا ہوتا ہے اس کے بال یا کوئی چیز حاصل کرکے اس پر یہ عمل کیا جاتا ہے۔

وَمِن شَرِِّ حَاسِدٍ إِذَا حَسَدَ
اور حسد کرنے والے کی برائی سے بھی جب وه حسد کرے.*
* حسد یہ ہے کہ حاسد، محسود سے زوال نعمت کی آرزو کرتا ہے، چنانچہ اس سے بھی پناہ طلب کی گئی ہے۔ کیوں کہ حسد بھی ایک نہایت بری اخلاقی بیماری ہے، جو نیکیوں کو کھا جاتی ہے۔
جزاک اللہ
 
تَبَارَكَ الَّذِىْ بِيَدِهِ الْمُلْكُۖ وَهُوَ عَلٰى كُلِّ شَىْءٍ قَدِيْرٌ۔(1)
(الملک)
وہ اﷲبڑی برکت والا ہےجس کے ہاتھ میں کائنات کی بادشاہی ہےاور وہ ہر چیز پر قادر ہے ۔
 
يَا أَيُّهَا الْمُزَّمِّلُ ( 1 )
اے (محمدﷺ) جو کپڑے میں لپٹ رہے ہو
قُمِ اللَّيْلَ إِلَّا قَلِيلًا ( 2 )
رات کو قیام کیا کرو مگر تھوڑی سی رات
نِّصْفَهُ أَوِ انقُصْ مِنْهُ قَلِيلًا ( 3 )
(قیام) آدھی رات (کیا کرو)
أَوْ زِدْ عَلَيْهِ وَرَتِّلِ الْقُرْآنَ تَرْتِيلًا ( 4 )
یا اس سے کچھ کم یا کچھ زیادہ اور قرآن کو ٹھہر ٹھہر کر پڑھا کرو
 

سیما علی

لائبریرین
رات کو قیام کیا کرو مگر تھوڑی سی رات
نِّصْفَهُ أَوِ انقُصْ مِنْهُ قَلِيلًا ( 3 )
(قیام) آدھی رات (کیا کرو)
أَوْ زِدْ عَلَيْهِ وَرَتِّلِ الْقُرْآنَ تَرْتِيلًا ( 4 )
یا اس سے کچھ کم یا کچھ زیادہ اور قرآن کو ٹھہر ٹھہر کر پڑھا کرو
اللہ تعالیٰ نے سورۃ الاحزاب آیت 56میں فرمایا:’’ بیشک اللہ اور اس کے فرشتے نبی ﷺپر درود بھیجتے ہیں۔ اے ایمان والو ! تم بھی ان پر درود بھیجو، اور خوب سلام بھیجا کرو‘‘۔ درود وسلام پڑھنا نہ صرف حکمِ قرآنی ہے بلکہ ہر مسلمان کی حضور اکرمﷺ سے محبت کا بہترین مظہر ہے،
"اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلىٰ مُحَمَّدٍ النَّبِيِّ الْأُمِّيِّ وَعَلٰى آلِهٖ وَسَلِّمْ تَسْلِیْمًا"
 
اللہ تعالیٰ نے سورۃ الاحزاب آیت 56میں فرمایا:’’ بیشک اللہ اور اس کے فرشتے نبی ﷺپر درود بھیجتے ہیں۔ اے ایمان والو ! تم بھی ان پر درود بھیجو، اور خوب سلام بھیجا کرو‘‘۔ درود وسلام پڑھنا نہ صرف حکمِ قرآنی ہے بلکہ ہر مسلمان کی حضور اکرمﷺ سے محبت کا بہترین مظہر ہے،
"اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلىٰ مُحَمَّدٍ النَّبِيِّ الْأُمِّيِّ وَعَلٰى آلِهٖ وَسَلِّمْ تَسْلِیْمًا"
اللھم صلی علیٰ سیدنا و مولٰنا محمدٍ النبی الامی وعلیٰ آلہ واصحابہ و ازواجہ وبارک وسلم
 
إِنَّهُ لَقُرْآنٌ كَرِيمٌ ( 77 )
کہ یہ بڑے رتبے کا قرآن ہے
فِي كِتَابٍ مَّكْنُونٍ ( 78 )
(جو) کتاب محفوظ میں (لکھا ہوا ہے)
لَّا يَمَسُّهُ إِلَّا الْمُطَهَّرُونَ ( 79 )
اس کو وہی ہاتھ لگاتے ہیں جو پاک ہیں
تَنزِيلٌ مِّن رَّبِّ الْعَالَمِينَ ( 80 )
پروردگار عالم کی طرف سے اُتارا گیا ہے
أَفَبِهَٰذَا الْحَدِيثِ أَنتُم مُّدْهِنُونَ ( 81 )
کیا تم اس کلام سے انکار کرتے ہو؟
وَتَجْعَلُونَ رِزْقَكُمْ أَنَّكُمْ تُكَذِّبُونَ ( 82 )
اور اپنا وظیفہ یہ بناتے ہو کہ (اسے) جھٹلاتے ہو
(الواقعہ)
 
اللّهُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ لاَ تَأْخُذُهُ سِنَةٌ وَلاَ نَوْمٌ لَّهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الأَرْضِ مَن ذَا الَّذِي يَشْفَعُ عِنْدَهُ إِلاَّ بِإِذْنِهِ يَعْلَمُ مَا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ وَلاَ يُحِيطُونَ بِشَيْءٍ مِّنْ عِلْمِهِ إِلاَّ بِمَا شَاء وَسِعَ كُرْسِيُّهُ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضَ وَلاَ يَؤُودُهُ حِفْظُهُمَا وَهُوَ الْعَلِيُّ الْعَظِيم۔

الله کے سوا کوئی معبود نہیں زندہ ہےسب کا تھامنے والا نہ اس کی اونگھ دبا سکتی ہے نہ نیند آسمانوں اور زمین میں جو کچھ بھی ہے سب اسی کا ہے ایسا کون ہے جو اس کی اجازت کے سوا اس کے ہاں سفارش کر سکے مخلوقات کے تمام حاضر اور غائب حالات کو جانتا ہے اور وہ سب اس کی معلومات میں سےکسی چیز کا احاطہ نہیں کر سکتے مگر جتنا کہ وہ چاہے اس کی کرسی نے سب آسمانوں اور زمین کو اپنے اندر لے رکھا ہے اور الله کو ان دونوں کی حفاظت کچھ گراں نہیں گزرتی اور وہی سب سےبرتر عظمت والا ہے۔
 
آمَنَ الرَّسُولُ بِمَا أُنزِلَ إِلَيْهِ مِن رَّبِّهِ وَالْمُؤْمِنُونَ ۚ كُلٌّ آمَنَ بِاللَّهِ وَمَلَائِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَرُسُلِهِ لَا نُفَرِّقُ بَيْنَ أَحَدٍ مِّن رُّسُلِهِ ۚ وَقَالُوا سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا ۖ غُفْرَانَكَ رَبَّنَا وَإِلَيْكَ الْمَصِيرُ (285)
(البقرہ)
ترجمہ
رسول نے مان لیا جو کچھ اس پر اس کے رب کی طرف سے اترا ہے اور مسلمانوں نے بھی مان لیا، سب نے اللہ کو اور اس کے فرشتوں کو اور اس کی کتابوں کو اور اس کے رسولوں کو مان لیا ہے، (کہتے ہیں کہ) ہم اللہ کے رسولوں کو ایک دوسرے سے الگ نہیں کرتے، اور کہتے ہیں ہم نے سنا اور مان لیا، اے ہمارے رب تیری بخشش چاہتے ہیں اور تیری ہی طرف لوٹ کر جانا ہے۔
آمین
 
آخری تدوین:
ﺳﻮﺭﮦ ﺍﻟﺒﻘﺮﮦ ﮐﯽ ﺁﺧﺮﯼ ﺁﯾﺎﺕ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﯽ ﻓﻀﯿﻠﺖ
ﺍﻥ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﺁﯾﺘﻮﮞ ﮐﯽ ﺣﺪﯾﺜﯿﮟ ﺳﻨﯿﺌﮯ
ﺻﺤﯿﺢ ﺑﺨﺎﺭﯼ ﻣﯿﮟ ﮨﮯ :
ﺟﻮ ﺷﺨﺺ ﺍﻥ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﺁﯾﺘﻮﮞ ﮐﻮ ﺭﺍﺕ ﮐﻮ ﭘﮍﮪ ﻟﮯ ﺍﺳﮯ ﯾﮧ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﮐﺎﻓﯽ ﮨﯿﮟ۔
ﻣﺴﻨﺪ ﺍﺣﻤﺪ ﻣﯿﮟ ﮨﮯ ﺭﺳﻮﻝ ﺍﻟﻠﮧ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ :
ﺳﻮﺭۃ ﺑﻘﺮﮦ ﮐﯽ ﺁﺧﺮﯼ ﺁﯾﺘﯿﮟ ﻋﺮﺵ ﺗﻠﮯ ﮐﮯ ﺧﺰﺍﻧﮧ ﺳﮯ ﺩﯾﺎ ﮔﯿﺎ ﮨﻮﮞ ﻣﺠﮫ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﮐﺴﯽ ﻧﺒﯽ ﮐﻮ ﯾﮧ ﻧﮩﯿﮟ ﺩﯼ ﮔﺌﯿﮟ۔
ﺻﺤﯿﺢ ﻣﺴﻠﻢ ﺷﺮﯾﻒ ﻣﯿﮟ ﮨﮯ :
ﺟﺐ ﺣﻀﻮﺭ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﮐﻮ ﻣﻌﺮﺍﺝ ﮐﺮﺍﺋﯽ ﮔﺌﯽ ﺍﻭﺭ ﺁﭖ ﺳﺪﺭۃ ﺍﻟﻤﻨﺘﮩﯽٰ ﺗﮏ ﭘﮩﻨﭽﮯ ﺟﻮ ﺳﺎﺗﻮﯾﮟ ﺁﺳﻤﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﮨﮯ، ﺟﻮ ﭼﯿﺰ ﺁﺳﻤﺎﻥ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﭼﮍﮬﺘﯽ ﮨﮯ ﻭﮦ ﯾﮩﯿﮟ ﺗﮏ ﮨﯽ ﭘﮩﻨﭽﺘﯽ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﯾﮩﺎﮞ ﺳﮯ ﮨﯽ ﻟﮯ ﺟﺎﺋﯽ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺟﻮ ﭼﯿﺰ ﺍﻭﭘﺮ ﺳﮯ ﻧﺎﺯﻝ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ ﻭﮦ ﺑﮭﯽ ﯾﮩﯿﮟ ﺗﮏ ﭘﮩﻨﭽﺘﯽ ﮨﮯ، ﭘﮭﺮ ﯾﮩﺎﮞ ﺳﮯ ﺁﮔﮯ ﻟﮯ ﺟﺎﺋﯽ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﺳﮯ ﺳﻮﻧﮯ ﮐﯽ ﭨﮉﯾﺎﮞ ﮈﮬﮑﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺗﮭﯿﮟ، ﻭﮨﺎﮞ ﺣﻀﻮﺭ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﮐﻮ ﺗﯿﻦ ﭼﯿﺰﯾﮟ ﺩﯼ ﮔﺌﯿﮟ۔
- ﭘﺎﻧﭻ ﻭﻗﺖ ﮐﯽ ﻧﻤﺎﺯﯾﮟ،
- ﺳﻮﺭۃ ﺑﻘﺮﮦ ﮐﮯ ﺧﺎﺗﻤﮧ ﮐﯽ ﺁﯾﺘﯿﮟ
- ﺍﻭﺭ ﺗﻮﺣﯿﺪ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﮐﮯ ﺗﻤﺎﻡ ﮔﻨﺎﮨﻮﮞ ﮐﯽ ﺑﺨﺸﺶ۔
ﻣﺴﻨﺪ ﻣﯿﮟ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺣﻀﺮﺕ ﻋﻘﺒﮧ ﺑﻦ ﻋﺎﻣﺮ ﺳﮯ ﺭﺳﻮﻝ ﺍﮐﺮﻡ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ :
ﺳﻮﺭۃ ﺑﻘﺮﮦ ﮐﯽ ﺍﻥ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﺁﺧﺮﯼ ﺁﯾﺘﻮﮞ ﮐﻮ ﭘﮍﮬﺘﮯ ﺭﮨﺎ ﮐﺮﻭ، ﻣﯿﮟ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﻋﺮﺵ ﮐﮯ ﻧﯿﭽﮯ ﮐﮯ ﺧﺰﺍﻧﻮﮞ ﺳﮯ ﺩﯾﺎ ﮔﯿﺎ ﮨﻮﮞ،
ﺍﺑﻦ ﻣﺮﺩﻭﯾﮧ ﻣﯿﮟ ﮨﮯ :
ﮨﻤﯿﮟ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﭘﺮ ﺗﯿﻦ ﻓﻀﯿﻠﺘﯿﮟ ﺩﯼ ﮔﺌﯽ ﮨﯿﮟ، ﻣﯿﮟ ﺳﻮﺭۃ ﺑﻘﺮﮦ ﮐﯽ ﯾﮧ ﺁﺧﺮﯼ ﺁﯾﺘﯿﮟ ﻋﺮﺵ ﺗﻠﮯ ﮐﮯ ﺧﺰﺍﻧﻮﮞ ﺳﮯ ﺩﯾﺎ ﮔﯿﺎ ﮨﻮﮞ ﺟﻮ ﻧﮧ ﻣﯿﺮﮮ ﭘﮩﻠﮯ ﮐﺴﯽ ﮐﻮ ﺩﯼ ﮔﺌﯿﮟ ﻧﮧ ﻣﯿﺮﮮ ﺑﻌﺪ ﮐﺴﯽ ﮐﻮ ﺩﯼ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﮔﯽ،
ﺍﺑﻦ ﻣﺮﺩﻭﯾﮧ ﻣﯿﮟ ﮨﮯ ﺣﻀﺮﺕ ﻋﻠﯽؓ ﻓﺮﻣﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ :
ﻣﯿﮟ ﻧﮩﯿﮟ ﺟﺎﻧﺘﺎ ﮐﮧ ﺍﺳﻼﻡ ﮐﮯ ﺟﺎﻧﻨﮯ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﮐﻮﺋﯽ ﺷﺨﺺ ﺁﯾﺖ ﺍﻟﮑﺮﺳﯽ ﺍﻭﺭ ﺳﻮﺭۃ ﺑﻘﺮﮦ ﮐﯽ ﺁﺧﺮﯼ ﺁﯾﺘﯿﮟ ﭘﮍﮬﮯ ﺑﻐﯿﺮ ﺳﻮ ﺟﺎﺋﮯ، ﯾﮧ ﻭﮦ ﺧﺰﺍﻧﮧ ﮨﮯ ﺟﻮ ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﻧﺒﯽ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﻋﺮﺵ ﺗﻠﮯ ﮐﮯ ﺧﺰﺍﻧﮧ ﺳﮯ ﺩﺋﯿﮯ ﮔﺌﮯ ﮨﯿﮟ
ﺍﯾﮏ ﺍﻭﺭ ﺣﺪﯾﺚ ﻣﯿﮟ ﮨﮯ :
ﮨﻢ ﺣﻀﻮﺭ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﺑﯿﭩﮭﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺗﮭﮯ ﺟﮩﺎﮞ ﺣﻀﺮﺕ ﺟﺒﺮﺍﺋﯿﻞ ﺑﮭﯽ ﺗﮭﮯ ﮐﮧ ﺍﭼﺎﻧﮏ ﺍﯾﮏ ﺩﮨﺸﺖ ﻧﺎﮎ ﺑﮩﺖ ﺑﮍﮮ ﺩﮬﻤﺎﮐﮯ ﮐﯽ ﺁﻭﺍﺯ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺁﺳﻤﺎﻥ ﮐﺎ ﻭﮦ ﺩﺭﻭﺍﺯﮦ ﮐﮭﻼ ﺟﻮ ﺁﺝ ﺗﮏ ﮐﺒﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﮭﻼ ﺗﮭﺎ، ﺍﺱ ﺳﮯ ﺍﯾﮏ ﻓﺮﺷﺘﮧ ﺍﺗﺮﺍ، ﺍﺱ ﻧﮯ ﺁﻧﺤﻀﺮﺕ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﺳﮯ ﮐﮩﺎ ﺁﭖ ﮐﻮ ﺧﻮﺷﯽ ﻣﺒﺎﺭﮎ ﮨﻮ، ﺁﭖ ﮐﻮ ﻭﮦ ﺩﻭ ﻧﻮﺭ ﺩﺋﯿﮯ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺟﻮ ﺁﭖ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﮐﺴﯽ ﻧﺒﯽ ﮐﻮ ﻧﮩﯿﮟ ﺩﺋﯿﮯ ﮔﺌﮯ ﺳﻮﺭۃ ﻓﺎﺗﺤﮧ ﺍﻭﺭ ﺳﻮﺭۃ ﺑﻘﺮﮦ ﮐﯽ ﺁﺧﺮﯼ ﺁﯾﺘﯿﮟ۔ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺍﯾﮏ ﺍﯾﮏ ﺣﺮﻑ ﭘﺮ ﺁﭖ ﮐﻮ ﻧﻮﺭ ﺩﯾﺎ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﺎ ‏( ﻣﺴﻠﻢ ‏)
ﺁﻣَﻦَ ﺍﻟﺮَّﺳُﻮﻝُ ﺑِﻤَﺎ ﺃُﻧﺰِﻝَ ﺇِﻟَﻴْﻪِ ﻣِﻦ ﺭَّﺑِّﻪِ ﻭَﺍﻟْﻤُﺆْﻣِﻨُﻮﻥَ ۚ ﻛُﻞٌّ ﺁﻣَﻦَ ﺑِﺎﻟﻠَّ۔ﻪِ ﻭَﻣَﻠَﺎﺋِﻜَﺘِﻪِ ﻭَﻛُﺘُﺒِﻪِ ﻭَﺭُﺳُﻠِﻪِ ﻟَﺎ ﻧُﻔَﺮِّﻕُ ﺑَﻴْﻦَ ﺃَﺣَﺪٍ ﻣِّﻦ ﺭُّﺳُﻠِﻪِ ۚ ﻭَﻗَﺎﻟُﻮﺍ ﺳَﻤِﻌْﻨَﺎ ﻭَﺃَﻃَﻌْﻨَﺎ ۖ ﻏُﻔْﺮَﺍﻧَﻚَ ﺭَﺑَّﻨَﺎ ﻭَﺇِﻟَﻴْﻚَ ﺍﻟْﻤَﺼِﻴﺮُ ﴿٢٨٥﴾
ﺭﺳﻮﻝ ﺍﯾﻤﺎﻥ ﻻﯾﺎ ﺍﺱ ﭼﯿﺰ ﭘﺮ ﺟﻮ ﺍﺱ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟٰﯽ ﮐﯽ ﺟﺎﻧﺐ ﺳﮯ ﺍﺗﺮﮮ ﺍﻭﺭ ﻣﻮﻣﻦ ﺑﮭﯽ ﺍﯾﻤﺎﻥ ﻻﺋﮯ ﯾﮧ ﺳﺐ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟٰﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﮯ ﻓﺮﺷﺘﻮﮞ ﭘﺮ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﯽ ﮐﺘﺎﺑﻮﮞ ﭘﺮ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺭﺳﻮﻟﻮﮞ ﭘﺮ ﺍﯾﻤﺎﻥ ﻻﺋﮯ، ﺍﺱ ﮐﮯ ﺭﺳﻮﻟﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﮐﺴﯽ ﻣﯿﮟ ﮨﻢ ﺗﻔﺮﯾﻖ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﺗﮯ ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﮐﮩﮧ ﺩﯾﺎ ﮐﮧ ﮨﻢ ﻧﮯ ﺳﻨﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﻃﺎﻋﺖ ﮐﯽ، ﮨﻢ ﺗﯿﺮﯼ ﺑﺨﺸﺶ ﻃﻠﺐ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﮮ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﺭﺏ ﺍﻭﺭ ﮨﻤﯿﮟ ﺗﯿﺮﯼ ﮨﯽ ﻃﺮﻑ ﻟﻮﭨﻨﺎ ﮨﮯ۔
ﻟَﺎ ﻳُﻜَﻠِّﻒُ ﺍﻟﻠَّ۔ﻪُ ﻧَﻔْﺴًﺎ ﺇِﻟَّﺎ ﻭُﺳْﻌَﻬَﺎ ۚ ﻟَﻬَﺎ ﻣَﺎ ﻛَﺴَﺒَﺖْ ﻭَﻋَﻠَﻴْﻬَﺎ ﻣَﺎ ﺍﻛْﺘَﺴَﺒَﺖْ ۗ ﺭَﺑَّﻨَﺎ ﻟَﺎ ﺗُﺆَﺍﺧِﺬْﻧَﺎ ﺇِﻥ ﻧَّﺴِﻴﻨَﺎ ﺃَﻭْ ﺃَﺧْﻄَﺄْﻧَﺎ ۚ ﺭَﺑَّﻨَﺎ ﻭَﻟَﺎ ﺗَﺤْﻤِﻞْ ﻋَﻠَﻴْﻨَﺎ ﺇِﺻْﺮًﺍ ﻛَﻤَﺎ ﺣَﻤَﻠْﺘَﻪُ ﻋَﻠَﻰ ﺍﻟَّﺬِﻳﻦَ ﻣِﻦ ﻗَﺒْﻠِﻨَﺎ ۚ ﺭَﺑَّﻨَﺎ ﻭَﻟَﺎ ﺗُﺤَﻤِّﻠْﻨَﺎ ﻣَﺎ ﻟَﺎ ﻃَﺎﻗَﺔَ ﻟَﻨَﺎ ﺑِﻪِ ۖ ﻭَﺍﻋْﻒُ ﻋَﻨَّﺎ ﻭَﺍﻏْﻔِﺮْ ﻟَﻨَﺎ ﻭَﺍﺭْﺣَﻤْﻨَﺎ ۚ ﺃَﻧﺖَ ﻣَﻮْﻟَﺎﻧَﺎ ﻓَﺎﻧﺼُﺮْﻧَﺎ ﻋَﻠَﻰ ﺍﻟْﻘَﻮْﻡِ ﺍﻟْﻜَﺎﻓِﺮِﻳﻦَ ﴿٢٨٦﴾
ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟٰﯽ ﮐﺴﯽ ﺟﺎﻥ ﮐﻮ ﺍﺱ ﮐﯽ ﻃﺎﻗﺖ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺗﮑﻠﯿﻒ ﻧﮩﯿﮟ ﺩﯾﺘﺎ، ﺟﻮ ﻧﯿﮑﯽ ﻭﮦ ﮐﺮﮮ ﻭﮦ ﺍﺱ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺍﻭﺭ ﺟﻮ ﺑﺮﺍﺋﯽ ﻭﮦ ﮐﺮﮮ ﻭﮦ ﺍﺱ ﭘﺮ ﮨﮯ، ﺍﮮ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﺭﺏ ﺍﮔﺮ ﮨﻢ ﺑﮭﻮﻝ ﮔﺌﮯ ﮨﻮﮞ ﯾﺎ ﺧﻄﺎ ﮐﯽ ﮨﻮ ﺗﻮ ﮨﻤﯿﮟ ﻧﮧ ﭘﮑﮍﻧﺎ ﺍﮮ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﺭﺏ ﮨﻢ ﭘﺮ ﻭﮦ ﺑﻮﺟﮫ ﻧﮧ ﮈﺍﻝ ﺟﻮ ﮨﻢ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﭘﺮ ﮈﺍﻻ ﺗﮭﺎ ﺍﮮ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﺭﺏ ﮨﻢ ﭘﺮ ﻭﮦ ﺑﻮﺟﮫ ﻧﮧ ﮈﺍﻝ ﺟﺲ ﮐﯽ ﮨﻤﯿﮟ ﻃﺎﻗﺖ ﻧﮧ ﮨﻮ ﺍﻭﺭ ﮨﻢ ﺳﮯ ﺩﺭﮔﺰﺭ ﻓﺮﻣﺎ ﺍﻭﺭ ﮨﻤﯿﮟ ﺑﺨﺶ ﺩﮮ ﺍﻭﺭ ﮨﻢ ﭘﺮ ﺭﺣﻢ ﮐﺮ ﺗﻮ ﮨﯽ ﮨﻤﺎﺭﺍ ﻣﺎﻟﮏ ﮨﮯ، ﮨﻤﯿﮟ ﮐﺎﻓﺮﻭﮞ ﮐﯽ ﻗﻮﻡ ﭘﺮ ﻏﻠﺒﮧ ﻋﻄﺎ ﻓﺮﻣﺎ۔ —
آمین
 
قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ ( 1 ) اخلاص - الآية 1
کہو کہ وہ (ذات پاک جس کا نام) الله (ہے) ایک ہے
اللَّهُ الصَّمَدُ ( 2 ) اخلاص - الآية 2
معبود برحق جو بےنیاز ہے
لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ ( 3 ) اخلاص - الآية 3
نہ کسی کا باپ ہے اور نہ کسی کا بیٹا
وَلَمْ يَكُن لَّهُ كُفُوًا أَحَدٌ ( 4 ) اخلاص - الآية 4
اور کوئی اس کا ہمسر نہیں
 
آخری تدوین:
‏لاَّ يَسْأَمُ الْإِنسَانُ مِن دُعَاءِ الْخَيْرِ وَإِن مَّسَّهُ الشَّرُّ فَيَؤُوسٌ قَنُوطٌ
انسان بھلائی مانگنے سے نہیں تھکتا اور اگر اسے برائی پہنچ جاتی ہے تو بہت ہی مایوس، آس و امید توڑ بیٹھنے والا ہو جاتا ہے۔
( حٰم السَّجْدَة، 41 : 49)
 

مومن فرحین

لائبریرین
ام عبدالوھاب سس نے جس مقصد کو لے کر یہ لڑی شروع کی وہ بہت ہی پیارا ہے۔
ہماری زندگی میں ہر موڑ پر قران شریف کی ضرورت ہے اکثر ایسا ہوتا ہے کہ تھکی ہوئی بوجھل زندگی میں اچانک کوئی آیت نظر کے سامنے آجاتی ہے اور محسوس ہوتا ہے کہ یہی تو ہمارے درد کا درماں ہے یہی تو مشکلوں کا حل ہے ۔
 

مومن فرحین

لائبریرین
یہ بہت اچھا ہے کہ روزانہ کوئی چھوٹی سی آیت اس کے ترجمے کے ساتھ لی جائے۔ مگر اس کی تفسیر شئیر کرنا ٹھیک نہیں کیوں قران شریف کو تفسیر سے سمجھانا مفسر کا کام ہے۔ کیا پتا یہاں شئیر کی ہوئی تفسیر کا کوئی کیا مطلب لے ۔
آیت چھوٹی اور آسان ہو تو بہتر ہے ۔
کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے خود قران شریف میں بتلایا کہ مسائل اور مشکل باتیں ہر کسی کو نہ بتائی جائے ۔ اور کم سے کم اپنے بارے میں یہی کہوں گی کہ ابھی قران شریف کے علم کے معاملے میں اتنی کم علم ہوں کہ جاہل کہہ لیں ۔
 
یہ بہت اچھا ہے کہ روزانہ کوئی چھوٹی سی آیت اس کے ترجمے کے ساتھ لی جائے۔ مگر اس کی تفسیر شئیر کرنا ٹھیک نہیں کیوں قران شریف کو تفسیر سے سمجھانا مفسر کا کام ہے۔ کیا پتا یہاں شئیر کی ہوئی تفسیر کا کوئی کیا مطلب لے ۔
آیت چھوٹی اور آسان ہو تو بہتر ہے ۔
کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے خود قران شریف میں بتلایا کہ مسائل اور مشکل باتیں ہر کسی کو نہ بتائی جائے ۔ اور کم سے کم اپنے بارے میں یہی کہوں گی کہ ابھی قران شریف کے علم کے معاملے میں اتنی کم علم ہوں کہ جاہل کہہ لیں ۔
لڑی کو پسند کرنے کا شکریہ۔۔۔۔
ہم سب ہی قرآن اور اسلام کے طالب علم ہی ہیں۔۔میں بھی کوئی عالمہ نہیں۔بس کوشش رہتی ہے کہ جب سوشل میڈیا زیر استعمال ہوتو اچھی بات ہی کی جائے۔
آپ کیلیئے ڈھیروں دعائیں۔خوش رہیں
 
Top