غزل برائے اصلاح : عاشقی بھی دیکھ لی

زبیر صدیقی

محفلین
السلام علیکم صاحبان۔ ایک تازہ غزل ہے برائے اصلاح۔ برائے مہربانی اپنی رائے سے نوازیں
الف عین سید عاطف علی محمّد احسن سمیع :راحل:

گو ادھوری دیکھ لی
عاشقی بھی دیکھ لی

عمر بھر کا انتظار!
بے نیازی دیکھ لی

دردِ دل کی انتہا
ہو رہی تھی، دیکھ لی

کیا جدا ہو جائیں اب؟
آشنائی دیکھ لی

دل ترستے رہ گئے
بے پناہی دیکھ لی

دیکھ بھی لیں گے خوشی
پر اُداسی دیکھ لی

آئینہ دیکھا تھا جب
تب خرابی دیکھ لی؟

چھت نہیں تو دھوپ ہی
مل گئی تھی، دیکھ لی

اب گزر جائیں چلو
کیسی گُزری، دیکھ لی

والسلام
 

زبیر صدیقی

محفلین
مکرمی زبیر بھائی، آداب!

مطلع میرے خیال میں پہلے والا ہی بہتر ہے، دوسرے میں کچھ دولختی محسوس ہوتی ہے.

آپ نے چونکہ نہایت مختصر بحر چنی ہے، اس لیے لامحالہ کچھ اشعار عجز بیان کا شکار نظر آتے ہیں. جیسے


عمر بھر کا انتظار!
بے نیازی دیکھ لی

دل ترستے رہ گئے
بے پناہی دیکھ لی

دیکھ بھی لیں گے خوشی
پر اُداسی دیکھ لی

باقی اشعار مجھے یوں تو ٹھیک لگے، اگرچہ مسئلہ وہی ہے کہ اتنی مختصر بحر کامل ابلاغ ذرا مشکل ہوتا ہے. استاد محترم واپس آجائیں تو ان کی رائے بھی ضرور لے لیجیے گا، وہ یقینا بہتر رہنمائی کر سکیں گے.
 

زبیر صدیقی

محفلین
السلام علیکم۔ احسن بھائی۔ رائے کا شکریہ۔ یقیناً چھوٹی بحر مشکل پیدا کرتی ہے

آپ نے چونکہ نہایت مختصر بحر چنی ہے
بھائی - ہم سے کب کوئی کام ہو سکا ہے کہ ہم بحر “چنیں”
:)

اب بحر کی آمد کسی مصرعے کے ساتھ ہو گئی، مہمان کی طرح۔ اب تو نبھانا پڑتا ہے۔ کوشش حتیٰ الا مکان ہے کہ نبھ جائے ورنہ عشق ناتمام میں ایک اور اضافہ ہو جائے گا۔ :)

آپ کے بتائے ہوئے اشعار کے متبادل درج ہیں، ذرا انہیں بھی دیکھ لیں

انتظارِ وصل نے
عمر ساری دیکھ لی

ہے نیازِ عشق یہ
بے نیازی دیکھ لی

دیکھ لیں شاید خوشی
پر اداسی دیکھ لی

استاد محترم کو اللّہ جلد شفا دے اور صحتیاب کرے
والسلام۔
 

زبیر صدیقی

محفلین
السلام علیکم محمّد احسن سمیع :راحل: بھائی، ایک نظر اور اس غزل کو دیکھ لیں بشمول اصلاح شدہ اشعار۔ تاکہ فائنل کر دوں، اور اگر بالکل واضح نہیں ہے، تو تلف ہی کر دوں گا ۔ سید عاطف علی اور محمد خلیل الرحمٰن صاحبان سے بھی درخواست ہے کہ اگر کوئی کمی ہے تو نشاندہی کر دیں۔

گو ادھوری دیکھ لی
عاشقی بھی دیکھ لی

انتظارِ وصل نے
عمر ساری دیکھ لی

ہے نیازِ عشق یہ
بے نیازی دیکھ لی


دردِ دل کی انتہا
ہو رہی تھی، دیکھ لی

کیا جدا ہو جائیں اب؟
آشنائی دیکھ لی

دیکھ لیں شاید خوشی
پر اداسی دیکھ لی


چھت نہیں تو دھوپ ہی
مل گئی تھی، دیکھ لی

آئینہ دیکھا تھا جب
تب خرابی دیکھ لی؟

اب گزر جائیں چلو
کیسی گُزری، دیکھ لی

والسلام
 

سید عاطف علی

لائبریرین
اتنی چھوٹی بحر میں
اک غزل بھی دیکھ لی
مجھے بے پناہی کی ترکیب کچھ ضعیف لگی تھی وہ آپ نے دور کر دی ۔ چھوٹی بحر میں جب اور تب کچھ پر تکلف لگ رہے ہیں ان کا تکلف کسی حد تک دور کیا جاسکتا ہے ،
جونہی دیکھا آئینہ
اک خرابی دیکھ لی
باقی تو کچھ خاص ضرورت نہیں جیسا کہ راحل بھائی نے کہا ۔
 

زبیر صدیقی

محفلین
اتنی چھوٹی بحر میں
اک غزل بھی دیکھ لی
مجھے بے پناہی کی ترکیب کچھ ضعیف لگی تھی وہ آپ نے دور کر دی ۔ چھوٹی بحر میں جب اور تب کچھ پر تکلف لگ رہے ہیں ان کا تکلف کسی حد تک دور کیا جاسکتا ہے ،
جونہی دیکھا آئینہ
اک خرابی دیکھ لی
باقی تو کچھ خاص ضرورت نہیں جیسا کہ راحل بھائی نے کہا ۔
بہت شکریہ عاطف بھائی - نوازش ہے۔ آپ کی دوبارہ آمد سے خوشی ہوئی۔

اتنی چھوٹی بحر میں
اک غزل بھی دیکھ لی
یہ ٹکڑا خوب لگایا ہے۔ واہ۔ :)
 
Top