تاسف معروف شاعر اور دانشور نصیر ترابی انتقال کر گئے۔

معروف شاعر اور دانشور نصیر ترابی انتقال کر گئے۔
انا للہ و انا الیہ راجعون
نصیر ترابی کے انتقال کی تصدیق ان کے اہلخانہ نے کی ہے ۔
نصیر ترابی معروف عالم دین علامہ رشید ترابی کے بیٹے تھے۔ان کی عمر 75 برس تھی۔
 

سیما علی

لائبریرین
اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ

معروف شاعر اور دانش ور نصیر ترابی انتقال کرگئے۔
نصیر ترابی کے انتقال کی تصدیق ان کے اہلخانہ نے کی ہے ۔
نصیر ترابی معروف عالم دین علامہ رشید ترابی کے بیٹے تھے ۔۔
 

بابا-جی

محفلین
آہ، بہت دُکھ ہُوا۔ انا للہ و انا الیہ راجعون۔


َ َ َ َ َ َ َ َ َ َ َ َ َ
وہ ہم سفر تھا مگر اس سے ہم نوائی نہ تھی
کہ دھوپ چھاؤں کا عالم رہا جدائی نہ تھی

نہ اپنا رنج نہ اوروں کا دکھ نہ تیرا ملال
شب فراق کبھی ہم نے یوں گنوائی نہ تھی

محبتوں کا سفر اس طرح بھی گزرا تھا
شکستہ دل تھے مسافر شکستہ پائی نہ تھی

عداوتیں تھیں، تغافل تھا، رنجشیں تھیں بہت
بچھڑنے والے میں سب کچھ تھا، بے وفائی نہ تھی

بچھڑتے وقت ان آنکھوں میں تھی ہماری غزل
غزل بھی وہ جو کسی کو ابھی سنائی نہ تھی

کسے پکار رہا تھا وہ ڈوبتا ہوا دن
صدا تو آئی تھی لیکن کوئی دہائی نہ تھی

کبھی یہ حال کہ دونوں میں یک دلی تھی بہت
کبھی یہ مرحلہ جیسے کہ آشنائی نہ تھی

عجیب ہوتی ہے راہ سخن بھی دیکھ نصیرؔ
وہاں بھی آ گئے آخر، جہاں رسائی نہ تھی

 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
انا للہ و انا الیہ راجعون۔

انتہائی افسوسناک خبر ہے، اللہ تعالیٰ ان کو جوارِ رحمت میں جگہ دیں۔

مرحوم فاری شاعری بھی کرتے تھے اور اسی سلسلے میں ایک دوست کی وساطت سے مجھے ان کی کچھ کافی فارسی شاعری اور اردو غزلیات کی کتب ملی تھیں۔
Resize-of-IMG-20210111-1045081.jpg
 

محمد وارث

لائبریرین
منم آں نہالِ خوبی، کہ بہ ایں شکستہ حالی
بہ تلاشِ سایہ ہر کس، بہ کنارِ من بیاید

نصیر تُرابی صاحب (مرحوم)

میں وہ نیک طینت، فائدہ مند، خوبیوں والا درخت ہوں کہ میری اس ساری شکستہ حالی کے باوجود، جس کسی کو بھی (چلچلاتی اور کڑی دھوپ میں) سائے کی تلاش ہوتی ہے وہ میرے پہلو میں آ جاتا ہے۔
 

سیما علی

لائبریرین
منم آں نہالِ خوبی، کہ بہ ایں شکستہ حالی
بہ تلاشِ سایہ ہر کس، بہ کنارِ من بیاید

نصیر تُرابی صاحب (مرحوم)

میں وہ نیک طینت، فائدہ مند، خوبیوں والا درخت ہوں کہ میری اس ساری شکستہ حالی کے باوجود، جس کسی کو بھی (چلچلاتی اور کڑی دھوپ میں) سائے کی تلاش ہوتی ہے وہ میرے پہلو میں آ جاتا ہے۔
وارث میاں وہ ایک بڑا نام ہی نہیں بڑے انسان بھی تھے ۔پروردگار اُنکے درجات بلند فرمائے آمین۔۔
 

فاخر

محفلین
انا للہ وانا الیہ راجعون
اللہ انہیں بخشے !! ابھی گزشتہ دنوں محفل میں نصیر ترابی کی رحلت کی خبر شائع ہوئی تھی لیکن گناہ گار نے اس پر توجہ نہ دی تھی ۔ آج کسی نے یہ شعر
’’عداوتیں تھیں، تغافل تھا، رنجشیں تھیں بہت
بچھڑنے والے میں سب کچھ تھا، بے وفائی نہ تھی‘‘
سنایا ۔ یہ شعر میرے دل و دماغ پر اس قدر حاوی ہوگیا کہ اس کو بار بار گنگنایا ، اشتیاق سے اس شعر کو گوگل پر سرچ کیا ، پوری غزل کے ساتھ براہ راست مجھے اپنے ہی گھر( اردو محفل) لے آیا گیا اور بتایا گیا کہ اس کے تخلیق کار نصیر ترابی ہیں، جو بقضائے الٰہی گزشتہ ماہ ِ جنوری میں انتقال کرگئے۔​
ریختہ والوں نے بھی بتایا کہ اس غزل کے تخلیق کار نصیر ترابی ہیں ، ان کی یہ غزل پاکستان کے مشہور ڈرامہ ’’ہم سفر ‘‘ کا ٹائٹل سانگ بھی ہے۔ اسے کئی گلوکار نے گایا بھی ہے۔ جھٹ پٹ یوٹیوب پر سرچ کیا ، تو کسی گلو کارہ کی جدید میوزک کے ساتھ غزل بجنے لگی ۔۔

وہ ہم سفر تھا مگر اس سے ہم نوائی نہ تھی
کہ دھوپ چھاؤں کا عالم رہا، جدائی نہ تھی
 
Top