اک بادباں شکستہ طغیانیوں میں دیکھا

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
بہت اعلیٰ
ظہیر بھائی ۔
ہم کہاں اس قابل آپ کے شایانِ شان تعریف کرسکیں۔
بہت ساری دعائیں ۔۔
بہت بہت شکریہ سیما آپا! بہت ممنون ہوں ۔
آپ شرمندہ کر رہی ہیں مجھے ۔ میں کیا اور میری شاعری کیا ! آپ کا خلوص اور دعائیں بہت قیمتی ہیں ۔ اللہ کریم سلامت رکھے! شاد و آباد رکھے!
 

ماہی احمد

لائبریرین
احبابِ کرام! اب کھُرچن کی باری آگئی ہے ۔ کچھ پرانی غزلیں ڈھونڈ ڈھانڈ کر جھاڑ پونچھ کر ٹائپ کرلی ہیں اور یہاں پوسٹ کرنے کا ارادہ ہے ۔ میں تو انہیں شائع کرنے کے بارے میں متردد تھا لیکن تابش بھائی نے انہیں بنظرِ غور دیکھ کر بکمالِ مہربانی سندِ توثیق عطا فرمائی اور حوصلہ افزائی فرمائی ۔ چنانچہ تیس سال پرانی یہ غزل پیشِ خدمت ہے ۔

٭٭٭

اک بادباں شکستہ طغیانیوں میں دیکھا
بے حوصلہ سفینہ کم پانیوں میں دیکھا

اتنا قریب تجھ کو پایا نہ محفلوں میں
جتنا قریب تجھ کو ویرانیوں میں دیکھا

اُن مشکلوں سے بہتر آسانیاں نہیں یہ
جن مشکلوں کو میں نے آسانیوں میں دیکھا

کیسے کھلوں میں اُس پر ، اِس زندگی کو جس نے
بس خواہشوں میں سوچا ، من مانیوں میں دیکھا

ملتا نہیں کہیں اب چشمِ جہان بیں کو
جو روپ زندگی کا نادانیوں میں دیکھا


٭٭٭

ظہیرؔ احمد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۱۹۹۰

کیا ہی خوبصورت اشعار ہیں۔۔۔۔۔ بہت عمدہ!!!
ہر شعر ہی اپنی مثال آپ ہے۔۔۔۔!!!
 

عاطف ملک

محفلین
واہ۔۔۔۔خوبصورت کلام
ذیل کے اشعار زیادہ پسند آئے
اک بادباں شکستہ طغیانیوں میں دیکھا
بے حوصلہ سفینہ کم پانیوں میں دیکھا

اتنا قریب تجھ کو پایا نہ محفلوں میں
جتنا قریب تجھ کو ویرانیوں میں دیکھا

اُن مشکلوں سے بہتر آسانیاں نہیں یہ
جن مشکلوں کو میں نے آسانیوں میں دیکھا

کیسے کھلوں میں اُس پر ، اِس زندگی کو جس نے
بس خواہشوں میں سوچا ، من مانیوں میں دیکھا

ملتا نہیں کہیں اب چشمِ جہان بیں کو
جو روپ زندگی کا نادانیوں میں دیکھا
 

عاطف ملک

محفلین
بہت شکریہ عاطف بھائی ! بہت نوازش! اللہ آپ کو خوش رکھے!

ویسے آپ دیکھ لیجئے تیس سال پہلے بھی میری غزلیں اسی طرح "خشک" ہوا کرتی تھیں ۔:):):)
جی جی،وہی دیکھ رہا ہوں۔
اور اس لے ساتھ اپنا "روشن" مستقبل بھی دیکھ رہا ہوں:p
 

عاطف ملک

محفلین
ان کے علاوہ تابش کی تعریف ہی بچتی ہے۔ لگتا ہے کہ وہ پسند نہیں آئی۔
معاصرانہ چشمک یا استادانہ چشمک
ہاہاہا۔۔۔۔۔۔تابش بھائی ہمیں تو آپ جانتے ہی ہیں کہ ہم داد دینے کے معاملے میں کیسے کنجوس واقع ہوئے ہیں۔لیکن اس غزل کے تمام ہی اشعار اچھے لگے،سو کہہ دیا۔
رہ گئی معاصرانہ چشمک،تو آپ نے ویسے ہی میدان خالی چھوڑا ہوا ہے آج کل۔۔۔۔۔۔ہم تو کہہ کہہ ہارے کہ "ہو جائے مقابلہ؟":(
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
ہاہاہا۔۔۔۔۔۔تابش بھائی ہمیں تو آپ جانتے ہی ہیں کہ ہم داد دینے کے معاملے میں کیسے کنجوس واقع ہوئے ہیں۔لیکن اس غزل کے تمام ہی اشعار اچھے لگے،سو کہہ دیا۔
رہ گئی معاصرانہ چشمک،تو آپ نے ویسے ہی میدان خالی چھوڑا ہوا ہے آج کل۔۔۔۔۔۔ہم تو کہہ کہہ ہارے کہ "ہو جائے مقابلہ؟":(
تو پھر ہوجائے مقابلہ!
میں دو چار دن میں ایک غزل پوسٹ کرتا ہوں ۔ پھر دیکھتے ہیں کہ اس پر کون زیادہ اچھی داد دیتا ہے ۔ آپ یا تابش بھائی؟ :LOL::LOL::LOL:
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین

بابا-جی

محفلین
احبابِ کرام! اب کھُرچن کی باری آگئی ہے ۔ کچھ پرانی غزلیں ڈھونڈ ڈھانڈ کر جھاڑ پونچھ کر ٹائپ کرلی ہیں اور یہاں پوسٹ کرنے کا ارادہ ہے ۔ میں تو انہیں شائع کرنے کے بارے میں متردد تھا لیکن تابش بھائی نے انہیں بنظرِ غور دیکھ کر بکمالِ مہربانی سندِ توثیق عطا فرمائی اور حوصلہ افزائی فرمائی ۔ چنانچہ تیس سال پرانی یہ غزل پیشِ خدمت ہے ۔

٭٭٭

اک بادباں شکستہ طغیانیوں میں دیکھا
بے حوصلہ سفینہ کم پانیوں میں دیکھا

اتنا قریب تجھ کو پایا نہ محفلوں میں
جتنا قریب تجھ کو ویرانیوں میں دیکھا

اُن مشکلوں سے بہتر آسانیاں نہیں یہ
جن مشکلوں کو میں نے آسانیوں میں دیکھا

کیسے کھلوں میں اُس پر ، اِس زندگی کو جس نے
بس خواہشوں میں سوچا ، من مانیوں میں دیکھا

ملتا نہیں کہیں اب چشمِ جہان بیں کو
جو روپ زندگی کا نادانیوں میں دیکھا


٭٭٭

ظہیرؔ احمد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۱۹۹۰

کمال است ۔۔
 
احبابِ کرام! اب کھُرچن کی باری آگئی ہے ۔ کچھ پرانی غزلیں ڈھونڈ ڈھانڈ کر جھاڑ پونچھ کر ٹائپ کرلی ہیں اور یہاں پوسٹ کرنے کا ارادہ ہے ۔ میں تو انہیں شائع کرنے کے بارے میں متردد تھا لیکن تابش بھائی نے انہیں بنظرِ غور دیکھ کر بکمالِ مہربانی سندِ توثیق عطا فرمائی اور حوصلہ افزائی فرمائی ۔ چنانچہ تیس سال پرانی یہ غزل پیشِ خدمت ہے ۔

٭٭٭

اک بادباں شکستہ طغیانیوں میں دیکھا
بے حوصلہ سفینہ کم پانیوں میں دیکھا

اتنا قریب تجھ کو پایا نہ محفلوں میں
جتنا قریب تجھ کو ویرانیوں میں دیکھا

اُن مشکلوں سے بہتر آسانیاں نہیں یہ
جن مشکلوں کو میں نے آسانیوں میں دیکھا

کیسے کھلوں میں اُس پر ، اِس زندگی کو جس نے
بس خواہشوں میں سوچا ، من مانیوں میں دیکھا

ملتا نہیں کہیں اب چشمِ جہان بیں کو
جو روپ زندگی کا نادانیوں میں دیکھا


٭٭٭

ظہیرؔ احمد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۱۹۹۰

بہت خوبصورت غزل۔۔۔۔ایک ایک شعر کمال کا ہے،مقطع تو لاجواب است۔
 

ایس ایس ساگر

لائبریرین
اک بادباں شکستہ طغیانیوں میں دیکھا
بے حوصلہ سفینہ کم پانیوں میں دیکھا

اتنا قریب تجھ کو پایا نہ محفلوں میں
جتنا قریب تجھ کو ویرانیوں میں دیکھا

اُن مشکلوں سے بہتر آسانیاں نہیں یہ
جن مشکلوں کو میں نے آسانیوں میں دیکھا

کیسے کھلوں میں اُس پر ، اِس زندگی کو جس نے
بس خواہشوں میں سوچا ، من مانیوں میں دیکھا

ملتا نہیں کہیں اب چشمِ جہان بیں کو
جو روپ زندگی کا نادانیوں میں دیکھا
واہ واہ۔ بہت ہی عمدہ غزل اور خوبصورت اشعار۔ بہت خوب سر۔
 
Top