برائے اصلاح: ایطا کا شکار ایک غزل کی درستگی

مقبول

محفلین
محترم الف عین صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب

یہ غزل میں نے پہلے پیش کی تھی تو اس میں ایطا کا عیب موجود تھا۔ درستگی کے بعد آپ کی خدمت میں دوبارہ اصلاح کے لیے پیش کر رہا ہوں

جب چاہا رہنماؤں نے خطبہ بدل لیا
کلمہ بدل لیا کبھی قبلہ بدل لیا

بیچی وُہی شراب گو خمرہ بدل لیا
خنجر بغل میں ڈال کر گفتہ بدل لیا

دل ہارنے لگا تو وُہ لے آیا اک رقیب
ہونے لگی شکست تو مہرہ بدل لیا

گُم ہو گیا تھا وُہ بھی کسی باب میں نئے
اور زندگی کا میں نے بھی صفحہ بدل لیا

اک بے وفا کو دور سے پہچان لیتے لوگ
اچھا کیا جناب نے چہرہ بدل لیا

سارے مکان چھوڑ گئے اک گلی کے لوگ
جب اس نے گھر کو جانے کا رستہ بدل لیا

ہر بادشاہ کی موت پہ بدلا جو بادشاہ
لوگوں نے زندہ باد کا نعرہ بدل لیا

شاید ترے خیال سے پیچھا چھڑا سکوں
میں نے اسی خیال سے قصبہ بدل لیا

پہلے، کی بات اس نے، پھر اٹھا دیا نقاب
لفظوں سے بچ گیا میں، تو آرہ بدل لیا

بن کر پجاری اُس نے مجھے پوجا رات بھر
جب دن چڑھا تو خوف سے حُلیہ بدل لیا

تبدیل ہم نہ کر سکے مقبول نام تک
یاروں نے جتنی دیر میں شجرہ بدل لیا
 

الف عین

لائبریرین
جب چاہا رہنماؤں نے خطبہ بدل لیا
کلمہ بدل لیا کبھی قبلہ بدل لیا
.. خطبہ تو اماموں سے متعلق ہے، رہنماؤں سے نہیں

بیچی وُہی شراب گو خمرہ بدل لیا
خنجر بغل میں ڈال کر گفتہ بدل لیا
.. سمجھ نہیں سکا

دل ہارنے لگا تو وُہ لے آیا اک رقیب
ہونے لگی شکست تو مہرہ بدل لیا
... درست

گُم ہو گیا تھا وُہ بھی کسی باب میں نئے
اور زندگی کا میں نے بھی صفحہ بدل لیا
... گم ہونے کے علاوہ کچھ اور کہو۔

اک بے وفا کو دور سے پہچان لیتے لوگ
اچھا کیا جناب نے چہرہ بدل لیا
.. 'لیتے' اچھا نہیں، 'پہچانتے ہیں' لوگ تکنیکی طور پر درست ہے لیکن 'اک بے وفا' سے بات بنتی نہیں ۔ 'ہر بے وفا'؟

سارے مکان چھوڑ گئے اک گلی کے لوگ
جب اس نے گھر کو جانے کا رستہ بدل لیا
.. 'اُس گلی کے لوگ' بہتر ہے

ہر بادشاہ کی موت پہ بدلا جو بادشاہ
لوگوں نے زندہ باد کا نعرہ بدل لیا
... پہلی جگہ 'بادشہ' ہی لکھو

شاید ترے خیال سے پیچھا چھڑا سکوں
میں نے اسی خیال سے قصبہ بدل لیا
.. درست

پہلے، کی بات اس نے، پھر اٹھا دیا نقاب
لفظوں سے بچ گیا میں، تو آرہ بدل لیا
.. سمجھ میں نہیں آیا، آرہ کا کیا محل ہے؟

بن کر پجاری اُس نے مجھے پوجا رات بھر
جب دن چڑھا تو خوف سے حُلیہ بدل لیا
... بات سمجھ میں نہیں آئی

تبدیل ہم نہ کر سکے مقبول نام تک
یاروں نے جتنی دیر میں شجرہ بدل لیا
.. سکے کی ے کا اسقاط پر غور کرو
 

مقبول

محفلین
محترم الف عین صاحب
سر، بہت شُکریہ
آپ نے جن اشعار کی اصلاح میں تجاویز عطا فرمائی تھیں ، وُہ میں نے اسی طرح استعمال کر لی ہیں ۔ جن اشعار میں وضاحت یا تبدیلی کی ضرورت تھی وہ یہاں پیش کر رہا ہوں

جب چاہا رہنماؤں نے خطبہ بدل لیا
کلمہ بدل لیا کبھی قبلہ بدل لیا
.. خطبہ تو اماموں سے متعلق ہے، رہنماؤں سے نہیں

میں نے شروع میں “امام “ کا استعمال کیا لیکن بعد میں اس ڈر سے تبدیل کر دیا کہ کہیں کوئی فتویٰ ہی نہ لگا دے ۔ بہرحال اب دیکھیے میری درخواست ہے کہ اس شعر کے الفاظ کو مذہبی نقطہ نظر سے نہ دیکھا جائے

کچھ قوتوں کے خوف سے خطبہ بدل لیا
کلمہ ،کبھی امام نے قبلہ بدل لیا

بیچی وُہی شراب گو خمرہ بدل لیا
خنجر بغل میں ڈال کر گفتہ بدل لیا
.. سمجھ نہیں سکا

عیاری اور منافقت کی طرف کچھ اشارہ کرنا چاہتا تھا ان محاوروں | کہاوتوں کے حوالے سے
۱- نئی بوتل میں پرانی شراب
۲- بغل میں چھری منہ میں رام رام

گُم ہو گیا تھا وُہ بھی کسی باب میں نئے
اور زندگی کا میں نے بھی صفحہ بدل لیا
... گم ہونے کے علاوہ کچھ اور کہو۔
یہ دیکھیے

مصروف وُہ بھی ہو گیا تھا باب میں نئے
اور زندگی کا میں نے بھی صفحہ بدل لیا

پہلے، کی بات اس نے، پھر اٹھا دیا نقاب
لفظوں سے بچ گیا میں، تو آرہ بدل لیا
.. سمجھ میں نہیں آیا، آرہ کا کیا محل ہے؟
وہ شاعر کو کاٹنا چاہتا ہے ۔ لفظوں سے کام نہیں بنا تو آنکھوں اور چہرے کو استعمال کیا
اب دیکھیے

پہلے، کی بات اس نے، پھر اٹھا دیا نقاب
لفظوں سے میں کٹا نہ تو آرہ بدل لیا

بن کر پجاری اُس نے مجھے پوجا رات بھر
جب دن چڑھا تو خوف سے حُلیہ بدل لیا
... بات سمجھ میں نہیں آئی

ایک تضاد کا اظہار ہے جو معاشرے کے خوف سے پیدا ہوتا ہے۔ اب دیکھیے

بن کر پجاری جس نے مجھے پوجا رات بھر
دیوتا کا ، صبح ہوتے ہی حُلیہ بدل لیا
تبدیل ہم نہ کر سکے مقبول نام تک
یاروں نے جتنی دیر میں شجرہ بدل لیا
.. سکے کی ے کا اسقاط پر غور کرو

یہ دیکھیے

مقبول ہم بدل نہ سکے اپنا نام تک
یاروں نے جتنی دیر میں شجرہ بدل لیا
 

الف عین

لائبریرین
کچھ اشعار میں بدل دیا بہتر فٹ ہوتی ہے ردیف، یہ پہلے بھی کہنا چاہا تھا۔ بہر حال اب تو ردیف چلنے ہی دو

کچھ قوتوں کے خوف سے خطبہ بدل لیا
کلمہ ،کبھی امام نے قبلہ بدل لیا
.. کلمہ لانے کی ضرورت نہیں، روانی بہتر کی جا سکتی ہے اس کے بغیر
یہ کیا کیا/ہوا امام نے قبلہ...
خمرہ اور گفتہ کے الفاظ ہی سمجھ میں نہ آ سکے۔ اس شعر کو نکال ہی دو، صرف تم کو ابلاغ ہوتا ہے اس کا!
اسی طرح آرہ بھی زبردستی کا قافیہ ہے، وہ شعر بھی نکال دیں
بن کر پجاری جس نے مجھے پوجا رات بھر
دیوتا کا ، صبح ہوتے ہی حُلیہ بدل لیا
یہاں بدل دیا درست یو سکتا ہے۔ دیوتا کا تلفظ درست نہیں بندھا ہے۔ اس کو بھی نکال دو
مقطع درست ہو گیا
 

مقبول

محفلین
محترم الف عین صاحب

سر، شُکریہ

نکالنے والے اشعار نکال دیئے ہیں ۔ مطلع کو ابھی بہتر کرنا چاہتا ہوں مطلع کو بہتر کرنے کے سلسلے میں ابھی خمرہ والا مصرعہ رکھا ہوا ہے ۔کچھ اور اشعار نکال کر نئے اشعار ڈالنا بھی ڈالنا چاہتا ہوں ۔ یہ دیکھیے

اوپر سے آیا حکم تو خطبہ بدل لیا
پل بھر میں ہی امام نے فتویٰ بدل لیا

رہبر نے انتخاب میں وعدہ بدل لیا
بیچی وُہی شراب گو خمرہ بدل لیا

جب میں نے کاٹ ڈالیں لکیریں شکست کی
دیوار پر خُدا نے نوشتہ بدل لیا

آئےکبھی نہ جرم عدو کے نظر اسے
میرا بلاوہ آیا تو چشمہ بدل لیا
 

الف عین

لائبریرین
خطبہ تو درست ہو گیا، لیکن دوسرا مطلع، خمرہ کا مطلب کیا خُم سے لے رہے ہو؟ یہ تو چٹائی کو کہتے ہیں
باقی اشعار بھی درست لگ رہے ہیں البتہ لکیریں کاٹنا بول چال کی زبان میں چل سکتا ہے، ادبی زبان نہیں ۔ مٹانا فعل استعمال کیا جائے تو بہتر ہے
 

مقبول

محفلین
خطبہ تو درست ہو گیا، لیکن دوسرا مطلع، خمرہ کا مطلب کیا خُم سے لے رہے ہو؟ یہ تو چٹائی کو کہتے ہیں
باقی اشعار بھی درست لگ رہے ہیں البتہ لکیریں کاٹنا بول چال کی زبان میں چل سکتا ہے، ادبی زبان نہیں ۔ مٹانا فعل استعمال کیا جائے تو بہتر ہے

محترم الف عین صاحب
سر، خمرہ کے معنی بعض جگہوں پر “شراب کا چھوٹا گھڑا یا برتن” بھی لکھے ہوئے ہیں۔ اب خطبہ والا مطلع کچھ بہتر ہوگیاہے تو خمرہ والا مطلع نکال دیتا ہوں۔ لکیروں والے شعر میں آپ کی ہدایت کے مطابق کچھ تبدیلی کی ہے ۔ اب دیکھیے

میں نے مٹا دیں جب سے لکیریں شکست کی
دیوار پر خُدا نے نوشتہ بدل لیا
 
آخری تدوین:
Top