میٹرو بس سروس یا کراچی سرکلر ریلوے۔

اللّہ کرے بھیا یہ لوگ بیوقوف بنانے سے باز آیئں اور کچھ کام کرئیں۔کیونکہ کراچی کے بے ہنگم ٹریفک کا یہ واحد موثر علاج ہے ۔ سنگاپور اتنا سا ہو کر ًMRT کس خوش اسلوبی سے سنبھالتا ہے -ایک ہم ہیں۔شرم اِن کو مگر نہیں آتی۔۔۔۔
یہ لوگ ہمیں بیوقوف بنانے سے باز آنے والے نہیں۔ غور فرمائیے محکمۂ ریلوے کس ڈھٹائی سے عدالت میں کہہ رہا ہے کہ مقررہ مدت میں سرکلر ریلوے چل پڑے گی۔ کیا اس مدت میں یہ لوگ سات نمبر ناظم آباد کی سڑک کو پار کرکے وہاں پٹری بچھاسکتے ہیں جبکہ پرانے پل کو توڑ کر وہاں نہ صرف سڑک بنادی گئی ہے بلکہ میٹرو بس کا پل بھی بن گیا ہے؟ بھیا کی باتیں!
 

سید عمران

محفلین
ہماری سمجھ میں یہ بات نہیں آتی کہ عوام ملک کے حکمرانوں سے یہ امیدیں کیوں لگاتے ہیں کہ یہ عوام کے لیے کوئی کام کریں ؟؟؟
کیا یہ اس لیے کروڑوں اربوں روپے کی انویسٹمنٹ کرکے حکومت میں آتے ہیں۔۔۔
یہ تو صرف لگائی گئی انویسٹمنٹ پر پرافٹ کمانے آتے ہیں!!!
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
ہماری سمجھ میں یہ بات نہیں آتی کہ عوام ملک کے حکمرانوں سے یہ امیدیں کیوں لگاتے ہیں کہ یہ عوام کے لیے کوئی کام کریں ؟؟؟
کیا یہ اس لیے کروڑوں اربوں روپے کی انویسٹمنٹ کرکے حکومت میں آتے ہیں۔۔۔
یہ تو صرف لگائی گئی انویسٹمنٹ پر پرافٹ کمانے آتے ہیں!!!
افسوس کرنے کا حق تو ہم رکھتے ہیں۔
 

الف نظامی

لائبریرین
انتخابی اصلاحات سے ایک فلٹریشن پراسیس بنائیں جس کے تحت ایمان دار لوگوں کا الیکشن لڑنا اور منتخب ہونا ممکن ہو تا کہ عوام کے مسائل کا ادراک کرنے کے بعد مناسب طریقے سے مسائل کا حل نکالا جا سکے۔
 
کراچی سرکلر ریلوے: ضرورت پڑی تو وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کو بھی بلائیں گے، چیف جسٹس
حسیب بھٹی 10 نومبر 2020
Facebook Count
Twitter Share
0
Translate
5faa7b665547d.jpg

سپریم کورٹ نے عدالتی حکم پر عملدرآمد نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کیا— فائل فوٹو: بشکریہ سپریم کورٹ
سپریم کورٹ نے کراچی سرکولر ریلوے کے معاملے پر چیف سیکریٹری سندھ اور سیکریٹریز ریلوے کو اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کردیا۔

چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کراچی سرکلر ریلوے کیس کی سماعت کی۔

مزید پڑھیں: وزیراعلیٰ سندھ نے کراچی سرکلر ریلوے کے حقوق مانگ لیے

عدالت نے ڈی جی فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) کو بھی ذاتی حیثیت میں پیش ہو کر وضاحت دینے کا حکم دے دیا۔

تحریر جاری ہے‎
دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ سیکریٹری ریلویز اور چیف سیکریٹری سندھ بتائیں کہ کراچی سرکلر ریلوے کا منصوبہ کیوں فعال نہیں ہوا، ٹریک سے تجاوزات کا خاتمہ کیوں نہیں کیا گیا؟ عدالتی حکم پرعملدرآمد کیوں نہیں کیا گیا؟

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اب بات صرف یہاں تک نہیں رکے گی، ہم سب کو بلائیں گے، ضرورت پڑی تو وزیراعظم کو بھی بلا لیں گے، ضرورت پڑی تو وزیر اعلیٰ سندھ کو بھی طلب کریں گے۔

عدالت نے کہا کہ کیوں ناں چیف سیکریٹری سندھ اور سیکریٹری ریلویز دونوں کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔

عدالت نے چیف سیکریٹری سندھ اور سیکریٹری ریلویز کو اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کرتے ہوئے ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔

تحریر جاری ہے‎
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کا کراچی سرکلر ریلوے 3 ماہ میں فعال کرنے کا حکم

عدالت نے مقدمے کی سماعت 2 ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔

یاد رہے رواں برس مارچ میں سپریم کورٹ نے پاکستان ریلویز کو 6 ماہ کے عرصے میں کراچی سرکلر ریلوے بحال کرنے کا حکم دیا تھا جس پر سیکریٹری ریلوے نے منصوبہ عدالت کی دی گئی مدت میں بحال کرنے کی یقین دہانی کروائی تھی۔

تاہم تقریباً 7 ماہ کا عرصہ گزر جانے کے باوجود منصوبے کی بحالی سے متعلق کسی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا اور گزشتہ ماہ 25 تاریخ کو ہوئی ایک سماعت میں سپریم کورٹ نے پاکستان ریلویز کو خبردار کیا تھا کہ کراچی سرکلر ریلوے کی بحالی کے لیے مجوزہ مدت سے تجاوز نہ کیا جائے۔

تحریر جاری ہے‎
جس پر عدالت کو بتایا گیا کہ ایف ڈبلیو او نے 11 زیر زمین گزرگاہوں کی تعمیر کا سروے مکمل کرلیا ہے جبکہ بقیہ 13 کا بھی جلد مکمل کرلیا جائے گا۔

عدالت کو یہ بھی بتایا گیا کہ کے سی آر کی منصوبہ بندی کرلی گئی اور ڈیزائننگ کا کام جاری ہے، ایف ڈبلیو او ڈیزائن تیار اور تعمیری لاگت کا تخمینہ کرلے تو ان زیر زمین گزرگاہوں کی تعمیر کا ٹھیکا جلد دے دیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: ’کراچی سرکلر ریلوے جلد بحال ہوجائے گی‘

دوسری جانب وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے بتایا تھا کہ کراچی سرکلر ریلوے منصوبے کی بحالی کا کام 3 مراحل میں کیا جائے گا، پہلے مرحلے میں کراچی سٹی سے اورنگی اسٹیشن تک، دوسرے مرحلے میں اورنگی اسٹیشن سے گیلانی اسٹیشن تک اور آخری مرحلے میں گیلانی اسٹیشن سے ڈرگ کالونی تک ریلوے پٹریوں کو بحال کیا جائے گا۔

منصوبے کے پہلے مرحلے پر کام جاری ہے جس میں 15 کروڑ روپے، 9 اسٹیشنز، پلیٹ فارمز اور 15 لیول کراسنگ کی بحالی کے لیے مختص کیے گئے ہیں جبکہ رواں برس جولائی کے مہینے میں 5 کروڑ روپے الیکٹرکل سگنلز اور مواصلاتی ذرائع کی بحالی کے لیے جاری کیے گئے۔

خیال رہے کہ کے سی آر بحالی منصوبے میں کراچی سرکلر ریلوے کو ایک ماس ٹرانزٹ سسٹم میں تبدیل کرنا شامل ہے، منصوبے کی مجموعی لمبائی 50 کلومیٹر تک محیط ہونے کی توقع ہے۔

1964 میں شروع ہونے والی پرانی کے سی آر کا راستہ ڈرگ روڈ سے شروع ہوتا تھا اور صدر تک جاتا تھا، سالوں تک بے انتہا نقصان اٹھانے کے بعد اسے 1999 میں بند کردیا گیا تھا
 
Top