آپ کا پسندیدہ شخص

جاسمن

لائبریرین
میری پسندیدہ شخصیت میرے والد محترم (اللہ مغفرت فرمائے) ہیں۔ اُن کا ہر ایک عمل اپنی مثال آپ تھا۔ میرے رازداں، دوست، اُستاد وہ میرے سب کچھ تھے۔ بقول احمد فراز صاحب کے کہ " ہر کوئی اُسے سراہتا ہے" ۔ اُنکی شخصیت ایسی تھی کہ کوئی اُن سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا تھا۔ سات زبانوں پر عبور حاصل تھا جس میں (مادری زبان پشتو کے علاوہ، قومی زبان اُردو ، انگلش، عربی، فارسی ، پنجابی اور سرائیکی) ۔انھوں نے اپنی پوری زندگی نشیب و فراز میں گزاری لیکن کبھی نا اُمید نہ ہوئے۔ ہر وقت اللہ کا شکر ادا کرتے اور کہتے "یا اللہ تونے جس حال میں بھی رکھا ہے، اچھا رکھا ہے اس میں ہی ہماری بھلائی ہوگی"۔
اُنکی وفات کے بعد میرے سر سے صرف والد کا سایہ نہیں اُٹھا بلکہ میں ایک رازدان ، ایک بہترین دوست ، ایک شفیق اُستاد سے محروم ہوگیا ہوں۔
اللہ ان کے درجات بلند کرے۔ آمین!
 

بابا-جی

محفلین
مجھے اپنے ماسٹرز کے دور میں اپنے ایک استاد سر سلیم بٹ صاحب بہت پسند تھے۔ ان کی شخصیت، ان کا گفتگو کا انداز، ان کی گفتگو، ان کی چار زبانوں میں بات چیت۔۔۔۔ اور ان کی محبت۔ وہ محبت کے آدمی تھے۔ بہت رومانوی شخصیت تھی ان کی۔ انھیں سڑک سے بھی محبت ہو جاتی تھی۔ رومانویت کو اگر کوئی صحیح سے سمجھتا ہو تو سر سلیم بٹ کو سمجھنا آسان ہو گا۔
جب وہ کوئی واقعہ بیان کرتے تو سننے والا کھو جاتا۔۔۔ ایک بار حضرت بلال حبشی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا اذان والا واقعہ بیان کیا اور رلا دیا۔
وہ جہاں بھی ہوں، اللہ انھیں خوشیاں اور آسانیاں دے۔ زندہ ہوں تو اچھی صحت والی زندگی دے اور اگر اللہ کے پاس جا چکے ہوں تو وہاں انھیں اونچے درجات عطا فرمائے۔ آمین!
مُحترم سلیم بٹ کے متعلق نیٹ پر بہت کچھ موجود ہے۔ قرائن بتلاتے ہیں کہ موصُوف حیات ہیں۔ بہتر ہو گا کہ مُلاقات بھی کریں۔
 

ظفری

لائبریرین
ویسے اگر غور کیا جائے تو حقیقت یہی ہے کہ انسان کے لیے سب سے پسندیدہ شخصیت خود اسی کی ذات ہوتی ہے؛ کیونکہ اپنی ذات کے احساسات و جذبات کی تسکین کے لیے ہی وہ کسی کو پسندیدہ قرار دیتا ہے اور کسی کو ناپسندیدہ، کسی پر اپنا سب کچھ نچھاور کر دیتا ہے اور کسی سے سب کچھ بچا کر کنارہ کرتا ہے۔
دینی یا دنیاوی ہر دو لحاظ سے اگر کسی کو پسند کرے تو اس کی ذات و صفات اور کردار کی وجہ سے پسند کرتا ہے یعنی اپنی ذات میں وہی کچھ دیکھنا چاہتا ہے۔
ہر انسان اپنی دنیا خود ہی ہے، اپنا پسندیدہ بھی خود ہی اور اپنا دوست بھی خود ہی، اپنا دشمن بھی خود ہی اور اپنے آگے گڑھے کھودنے والا بھی خود ہی ، اسی اپنی دنیا میں جیتے جیتے ایک دن اس کی دنیا ختم ہوجاتی ہے یعنی اس کی قیامت تو واقع ہو گئی نا!
آپ کی ان دونوں باتوں میں تضاد موجود ہے ۔یعنی یہ دونوں باتیں ایک دوسرے کی نفی کر رہیں ہیں ۔ :)
 

نور وجدان

لائبریرین
مجھے اپنے ماسٹرز کے دور میں اپنے ایک استاد سر سلیم بٹ صاحب بہت پسند تھے۔ ان کی شخصیت، ان کا گفتگو کا انداز، ان کی گفتگو، ان کی چار زبانوں میں بات چیت۔۔۔۔ اور ان کی محبت۔ وہ محبت کے آدمی تھے۔ بہت رومانوی شخصیت تھی ان کی۔ انھیں سڑک سے بھی محبت ہو جاتی تھی۔ رومانویت کو اگر کوئی صحیح سے سمجھتا ہو تو سر سلیم بٹ کو سمجھنا آسان ہو گا۔
جب وہ کوئی واقعہ بیان کرتے تو سننے والا کھو جاتا۔۔۔ ایک بار حضرت بلال حبشی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا اذان والا واقعہ بیان کیا اور رلا دیا۔
وہ جہاں بھی ہوں، اللہ انھیں خوشیاں اور آسانیاں دے۔ زندہ ہوں تو اچھی صحت والی زندگی دے اور اگر اللہ کے پاس جا چکے ہوں تو وہاں انھیں اونچے درجات عطا فرمائے۔ آمین!
بہت خوب! چھاؤں جیسی شخصیت
واقعہ relate کر سکتی ہیں جیسا آپ کے اندر تاثر ابھر سنتے ہوئے؟
آمین
 

نور وجدان

لائبریرین
میری پسندیدہ شخصیت میرے والد محترم (اللہ مغفرت فرمائے) ہیں۔ اُن کا ہر ایک عمل اپنی مثال آپ تھا۔ میرے رازداں، دوست، اُستاد وہ میرے سب کچھ تھے۔ بقول احمد فراز صاحب کے کہ " ہر کوئی اُسے سراہتا ہے" ۔ اُنکی شخصیت ایسی تھی کہ کوئی اُن سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا تھا۔ سات زبانوں پر عبور حاصل تھا جس میں (مادری زبان پشتو کے علاوہ، قومی زبان اُردو ، انگلش، عربی، فارسی ، پنجابی اور سرائیکی) ۔انھوں نے اپنی پوری زندگی نشیب و فراز میں گزاری لیکن کبھی نا اُمید نہ ہوئے۔ ہر وقت اللہ کا شکر ادا کرتے اور کہتے "یا اللہ تونے جس حال میں بھی رکھا ہے، اچھا رکھا ہے اس میں ہی ہماری بھلائی ہوگی"۔
اُنکی وفات کے بعد میرے سر سے صرف والد کا سایہ نہیں اُٹھا بلکہ میں ایک رازدان ، ایک بہترین دوست ، ایک شفیق اُستاد سے محروم ہوگیا ہوں۔
خاکہ ہونا چاہیے تھا ان کا! بہت مزہ آتا اتنی پیاری ہستی کو پڑھ کے اور سب ان کو دل سے دعا دیتے اور چند الفاظ صدقہ جاریہ! خیر اللہ پاک آپ کے والد کے درجات بلند کرے آمین
 

احمد محمد

محفلین
آپ نے تو بتایا نہیں کچھ

ہمارا ماننا ہے کہ جو پسند ہو اسکے خصائل و عادات آپ میں ہونے یا آنے چاہیئے وگرنہ پسندیدگی محض ایک دعویٰ کی حد تک محدود ہو جاتی ہے۔

حقیقت تو یہ ہے کہ مختلف ادوار میں مختلف اور نامی و گرامی شخصیات کی طرف مائل رہے، مگر مستقل پسندیدگی کے منسب پر کسی کو نہ بیٹھا سکے، وجہ تھی نالائقی اور نااہلی یا شاید انا کے غلام رہے جب ہی تو کئی معتبر شخصیات بھی ہمارا کچھ نہ بگاڑ سکیں۔ مختصراً یہ کہ لاعلمی میں جانے کہاں کہاں سے گذر گئے۔ نہ خیال رہا کہ ٹھہرنا کہاں اور نہ یہ سوچا کہ کہاں سے بچ کہ نکلنا مگر مجال ہے جو ذرا بھی شرمندگی ہو۔ (n)

تو آپ کہہ سکتے ہیں کہ کسی حد تک ہم خود پسند ہی ہیں۔ :cool:
 

احمد محمد

محفلین
شاید ہماری پسندیدگی بھی خودپسندی ہی کے تابع ہے۔ وگرنہ تو عین ممکن ہے کہ ناپسندیدگی بھی پسندیدگی میں ڈھل جائے۔

جیسے: -

یار ہمیں اغیار میں نظر آیا
گُل ہمیں خار میں نظر آیا

واعظ جس کو چھپائے پھرتے تھے
ہم کو بازار میں نظر آیا
 

جاسمن

لائبریرین
بہت خوب! چھاؤں جیسی شخصیت
واقعہ relate کر سکتی ہیں جیسا آپ کے اندر تاثر ابھر سنتے ہوئے؟
آمین
حضرت بلال حبشی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے اذان دینے والا واقعہ میں نے پہلے بھی پڑھا تھا لیکن اس قدر اثر نہیں تھا۔ انھوں نے اس قدر محبت و خلوص سے یہ واقعہ سنایا کہ میرے تو آنسو نہ تھمیں۔ حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مجھے پہلے بھی محبت تھی لیکن اس دن سے تو یہ محبت بہت بڑھ گئی۔
وہ فارسی، اردو، پنجابی اور انگریزی ملی جلی بولتے تھے۔ کبھی اللہ بخشے علامہ مرحوم کے فارسی اشعار سناتے تو کبھی پنجابی کی ضرب الامثال، کبھی شستہ انگریزی میں لیکچر دیتے تو کبھی اردو میں اپنی "محبتوں" کے قصے سناتے۔(پھر یہی کہوں گی کہ ان کی محبتیں ان کی رومانوی شخصیت کی ترجمانی کرتی تھیں۔ انھوں نے کبھی لڑکا لڑکی والے قصے نہیں سنائے۔ انھیں رنگوں، بادل، بارش اور ٹھنڈی سڑک سے محبت تھی۔ )
 

جاسمن

لائبریرین
مُحترم سلیم بٹ کے متعلق نیٹ پر بہت کچھ موجود ہے۔ قرائن بتلاتے ہیں کہ موصُوف حیات ہیں۔ بہتر ہو گا کہ مُلاقات بھی کریں۔
ارے واہ! الحمدللہ۔
آپ کو تو ان کے بارے میں بہت معلومات ہیں۔:)
اللہ انھیں خوشیوں، آسانیوں اور اچھی صحت والی زندگی دے۔ آمین!
 

ظفری

لائبریرین
عنوان اگر پسندیدہ شخص کے بجائے اگر " پسندیدہ شخصیت " ہوتا تو زیادہ بہتر ہوتا ۔اس سے پسندیدگی کا دائر ہ اور وسیع ہوجاتا ۔:)
 

بابا-جی

محفلین
یہ تو میں نے بھی پڑھا ہے آپ کے بتانے کے بعد۔ میں نے سوچا کہ شاید کچھ زیادہ تفصیل سے بتایا ہو کہیں۔:)
بہرحال جزاک اللّہ خیرا کثیرا۔
اللہ آپ کو خوشیاں اور آسانیاں عطا فرمائے. آمین!
سلیم بٹ صاحب کا موبائل نمبر ذاتی مکالمے میں دے دِیا ہے۔
 
آخری تدوین:

ام اویس

محفلین
آپ کی ان دونوں باتوں میں تضاد موجود ہے ۔یعنی یہ دونوں باتیں ایک دوسرے کی نفی کر رہیں ہیں ۔ :)
میں اس تضاد تک نہیں پہنچ پائی۔ ہو سکتا ہے واقعی تضاد ہو ۔
میرے خیال میں انسان کا پسندیدہ شخص اس کے ذہنی یا دلی رجحان کے مطابق ہوتا ہے یعنی پہلی ترجیح اپنی ذات ہی ہوتی ہے جس کے زیر اثر وہ کسی کو پسند کرتا ہے۔
 
Top