پیمرا نے سماجی اور مذہبی اقدار کے منافی دو مقبول ڈراموں پر پابندی عائد کر دی

جاسم محمد

محفلین
پیمرا نے سماجی اور مذہبی اقدار کے منافی دو مقبول ڈراموں پر پابندی عائد کر دی
By ویب ڈیسک جمعہ 04 ستمبر 2020
ffr.jpg


پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی نے نامناسب مواد نشر کرنے پر حال ہی میں نجی ٹی وی چینل ہم ٹی وی کے ڈرامہ سیریل پیار کے صدقے اور اے آر وائے کے ڈرامہ سیریل عشقیہ کو مزید نشر کرنے پر پابندی لگا دی ہے، پیمرا نے یہ پابندی پیمرا آرڈیننس کے سیکشن 27 کے تحت لگائی ہے۔

پیمرا کی جانب سے ریلیز کی گئی پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ پیمرا کو اے آر وائی پر چلنے والے ڈرامہ سیریل جلن کے خلاف بھی مختلف شکایات موصول ہوئی ہیں، پیمرا موصول ہونے والی شکایات کا جائزہ لے رہا ہے۔

پیمرا نے اپنی پریس ریلیز میں اے آر وائے چینل کو خبردار کیا ہے کہ مذکورہ ڈرامے کے حوالے سے مزید شکایات موصول ہونے یا ڈرامے کے اسکرپٹ کو پاکستانی اقدار کے مطابق نہ بنایا گیا تو اس پر بھی پیمرا آرڈیننس کے سیکشن 27 کے تحت کارروائی کرتے ہوئے پابندی عائد کر دی جائے گی۔

پریس ریلیز میں مزید کہا گیا ہے کہ مذکورہ ڈراموں میں دکھائے جانے والے مواد اور بالخصوص مرکزی خیال پر ناظرین کی جانب سے تنقید کی جا رہی ہے، ناظرین ڈراموں میں مقدس رشتوں کی پامالی سے متعلق بھی شدید اضطراب کی کیفیت میں مبتلا ہیں۔

پیمرا کے اعلامیے کے مطابق پیمرا متعلقہ چینلز کو متعدد دفعہ ان ڈراموں سے متعلق ناظرین کے تحفظات سے آگاہ کرچکا ہے اور پیمرا مذکورہ ڈراموں میں نشر کیے جانے والے مواد کو معاشرتی، مذہبی، سماجی اور اخلاقی اقدار کے مطابق بنانے کی ہدایت پر کر چکا ہے۔
 

زیک

مسافر
اتنی لمبی خبر کاپی پیسٹ کرتے ہیں لیکن ڈھونڈ کر ایسی کہ جس میں مکمل بات نہ ہو۔ کس وجہ سے ان ڈراموں پر پابندی لگ رہی ہے اس کا کوئی ذکر نہیں
 

زیک

مسافر
بھئی اگر غلطی ہو گی تو سزا بھی ہو گی ۔
" یہ تو ہوگاااااا" :p
سزا کے اصرار سے پہلے یہ تو بتائیں کہ معاملہ ہے کیا۔

اتنی لمبی خبر کاپی پیسٹ کرتے ہیں لیکن ڈھونڈ کر ایسی کہ جس میں مکمل بات نہ ہو۔ کس وجہ سے ان ڈراموں پر پابندی لگ رہی ہے اس کا کوئی ذکر نہیں
 

جاسم محمد

محفلین
اتنی لمبی خبر کاپی پیسٹ کرتے ہیں لیکن ڈھونڈ کر ایسی کہ جس میں مکمل بات نہ ہو۔ کس وجہ سے ان ڈراموں پر پابندی لگ رہی ہے اس کا کوئی ذکر نہیں
ڈرامہ "پیار کے صدقے" میں سسر اپنی بہو پر غلط نظر رکھے ہوئے ہے۔ ڈرامہ سیریل" عشقیہ" اور" جلن" میں دیور بھا بھی کا عشق مٹکا جیسی اقسام کی کہانیاں چل رہی ہیں۔ رشتوں کے تقدس کو تحفظ دینے اور ناظرین کے احتجاج پر یہ قدم اٹھایا گیا ہے۔
 

زیک

مسافر
ڈرامہ "پیار کے صدقے" میں سسر اپنی بہو پر غلط نظر رکھے ہوئے ہے۔ ڈرامہ سیریل" عشقیہ" اور" جلن" میں دیور بھا بھی کا عشق مٹکا جیسی اقسام کی کہانیاں چل رہی ہیں۔ رشتوں کے تقدس کو تحفظ دینے کیلئے اور ناظرین کے احتجاج پر یہ قدم اٹھایا گیا ہے۔
یعنی کسی پاکستانی نے گیم آف تھرونز نہیں دیکھا۔ کتنی اچھی قوم ہے
 

بابا-جی

محفلین
ڈرامہ "پیار کے صدقے" میں سسر اپنی بہو پر غلط نظر رکھے ہوئے ہے۔ ڈرامہ سیریل" عشقیہ" اور" جلن" میں دیور بھا بھی کا عشق مٹکا جیسی اقسام کی کہانیاں چل رہی ہیں۔ رشتوں کے تقدس کو تحفظ دینے اور ناظرین کے احتجاج پر یہ قدم اٹھایا گیا ہے۔
ناظرین بھی ڈرامے کی تمام اِقساط دیکھ کر احتجاج ریکارڈ کرواتے ہیں تب تک شاید شک کو پختہ کرتے رہتے ہیں۔
 

سین خے

محفلین
اتنی لمبی خبر کاپی پیسٹ کرتے ہیں لیکن ڈھونڈ کر ایسی کہ جس میں مکمل بات نہ ہو۔ کس وجہ سے ان ڈراموں پر پابندی لگ رہی ہے اس کا کوئی ذکر نہیں

پیار کے صدقے میں سسر سوتیلے بیٹے کی بیوی سے شادی کرنا چاہتا تھا۔ اس نے طلاق کروانے کی بہت کوشش کی لیکن آخر میں اس کا برا انجام دکھایا گیا۔

عشقیہ میں لڑکا لڑکی جو کہ کلاس فیلوز تھے ایک دوسرے کو پسند کرتے تھے۔ لڑکی گھر والوں کے دباؤ میں آکر کہیں اور شادی کر لیتی ہے۔ لڑکا بدلہ لینے کے لئے اس کی بہن سے شادی کر لیتا ہے۔ آخر میں لڑکے کا انجام برا دکھایا گیا۔
 
آخری تدوین:

سین خے

محفلین
ہمارے معاشرے میں کم ہی سہی لیکن ایسی کہانیاں سننے میں آجاتی ہیں۔ دونوں کرداروں کا انجام جب برا دکھایا گیا ہے تو ایک طرح سے یہ سبق آموز کہانیاں تھیں۔ ہمارے ناظرین کو شکر کرنا چاہئے کہ کبھی منٹو اور عصمت چغتائی کے لکھے افسانوں وغیرہ پر ڈرامے اور فلمیں نہیں بنائی گئیں۔ اپنی مادری زبان کے لٹریچر کے بارے میں لگتا ہے آگاہی ہے ہی نہیں۔
 

بابا-جی

محفلین
ہمارے معاشرے میں کم ہی سہی لیکن ایسی کہانیاں سننے میں آجاتی ہیں۔ دونوں کرداروں کا انجام جب برا دکھایا گیا ہے تو ایک طرح سے یہ سبق آموز کہانیاں تھیں۔ ہمارے ناظرین کو شکر کرنا چاہئے کہ کبھی منٹو اور عصمت چغتائی کے لکھے افسانوں وغیرہ پر ڈرامے اور فلمیں نہیں بنائی گئیں۔ اپنی مادری زبان کے لٹریچر کے بارے میں لگتا ہے آگاہی ہے ہی نہیں۔
سیّد پرویز مُشرف کے زمانے میں ایک چینل سے عصمت جی کے افسانوں کو ڈرامائی شکل میں ڈھالا گیا تھا اور منٹو جی کے افسانے بھی میں نے دیکھے تھے اس سِیریز میں، اس لیے یہ بات ریکارڈ کے برخلاف ہے کہ ایسے ڈرامے آن ائیر نہیں ہوئے۔ہاں یہ مگر دھیان ہی رہے کہ پیارے اور راج دُلارے محفلین کی جانب سے ان ڈراموں کے لِنک کی فرمائش کرنا گناہ کی ذیل میں تصور کیا جا سکتا ہے۔
 
Top