چائے

شمشاد

لائبریرین
جسطرح انسان اشرف المخلوقات ہے، اسی طرح چائے اشرف المشروبات ہے۔

چائے سے کس کو انکار ہے۔ویسے بھی چائے میں دودھ ہوتا ہے، جسے عرفُ عام میں لوگ اللہ کا نور بھی کہتے ہیں۔ تو اس کا انکار کرنا گناہ ہے۔

چائے پینا اور چائے بنانا دو الگ الگ باتیں ہیں۔

چائے پینا تو سب ہی جانتے ہیں لیکن چائے بنانا کوئی کوئی جانتا ہے۔

کچھ لوگ چالو قسم کی چائے بناتے ہیں اور کچھ دل سے چائے بناتے ہیں۔

چائے بنانے کے لیے پانچ اجزا کی ضرورت ہوتی ہے۔

پانی، آگ، چائے کی پتی، دودھ (حسب ذائقہ)اور چینی (حسب ذائقہ)

اب تو اس میں بھی سائنس آ گئی ہے۔ کہ کچھ لوگ اس میں ادرک ڈالتے ہیں، کچھ چھوٹی الائچی ڈالتے ہیں، کچھ دال چینی اور لونگ بھی ڈالتے ہیں اور کچھ اس میں پوست کے ڈوڈھے بھی ڈال کر بناتے ہیں۔ پوست کے ڈوڈھے والی چائے پی کر بندہ مست ہو جاتا ہے۔

کچھ لڑکیاں اپنے لیے تو چائے دل سے بنا تی ہیں، لیکن جب ان کو کہا جائے کہ مہمانوں کے لیے چائے بناؤ تو ان کو موت پڑ جاتی ہے۔پھیکی سیٹی چائے بنا کر لائیں گی۔ پھر کہیں گی کہ میں نے تو اچھی چائے بنائی تھی۔ جیسے ایک کہنے والی کہتی ہے کہ روٹی تو مجھ سےچکلے پر گول ہی بنتی ہے لیکن توے تک پہنچتے پہنچتے اس کو ایک طرف فالج کا حملہ ہو جاتا ہے۔ ایسے ہی چائے کے ساتھ ہوتا ہے۔ پھر ان کو ان کی امی کی طرف سے ڈانٹ پڑتی ہے۔ جسے وہ وٹامن کی گولی سمجھ کر نگل لیتی ہیں کہ امیاں سب کی ایک جیسی ہوتی ہیں۔ اس ڈانٹ پر وہ کسی قسم کی شرمندگی محسوس نہیں کرتیں۔

تو آئیے میں آپ کو مزیدار چائے بنانے کی ترکیب بتاتا ہوں۔

سب سے پہلے یہ طے کر لیں کہ کتنی پیالی چائے بنانی ہے۔

فرض کریں کہ چار پیالی چائے بنانی ہے تو چار ہی پیالی پانی دیگچی میں ڈالیں اور اس کو چولہے پر رکھ دیں۔ چولہے پر رکھ کر یا چولہے پر رکھنے سے پہلے آگ جلانا نہ بھولیں، ورنہ گھنٹوں دیگچی چولہے پر پڑی رہے گی لیکن پانی آپ کو اُبل کر نہیں دے گا۔

دیگچی کو ڈھک دیں۔ اور انتظار کریں کہ پانی اچھی طرح اُبل جائے اور اس میں موجود تمام جراثیم وفات پا جائیں۔ جب پانی اچھی اُبل جائے تو اس میں فی پیالی دو گرام کے حساب سے آٹھ گرام اچھی چائے کی پتی ڈال دیں۔ اب آپ پوچھیں گے کہ اس کی پیمائش کیسے کریں، تو اس سے اندازہ لگا لیں کہ اگر ٹی بیگ والی چائے ہے، تو ایک ٹی بیگ میں دو گرام چائے ہوتی ہے۔ اگر آپ کڑک قسم کی چائے پینے کے شوقین ہیں تو زیادہ سےزیادہ ڈھائی گرام فی پیالی کے حساب سے دس گرام چائے کی پتی ڈال دیں۔ اس سے زیادہ ہرگز نہ ڈالیں، ورنہ چائے کڑوی ہو جائے گی، جسے چینی بھی میٹھی نہیں کر سکے گی۔

چائے کی پتی ڈالنے کے بعد دیگچی کو ڈھک دیں اور اُبال آنے کے بعد دھیمی آنچ پر پانچ منٹ کے لیے پکنے دیں۔

اب ڈھکنا اُتار کر اس میں حسب ذائقہ دودھ ڈال دیں اور وہی عمل دھرائیں کہ اُبال آ جائے، اس کے بعد اس کو تین منٹ مزید دھیمی آنچ پر پکنے دیں۔ لیجیے چائے تیار ہے۔

اب چائے کو دیگچی سے پیالیوں میں ڈالنے کا عمل رہ گیا ہے۔ تو پیالیاں ایک ترتیب سے میز پر رکھیں اور چائے کی دیگچی کو کپڑے کی مدد سے پکڑ کر چائے کو پیالیوں میں آہستہ آہستہ انڈھلیں کہ چھلک کر باہر نہ گرے۔ یہاں ایک احتیاط بہت ضروری ہے اور وہ یہ کہ پیالیاں دیگچی کے اگلی طرف رکھنی ہیں۔ اپنی طرف نہیں۔ ایسا نہ چائے چھلک کر آپ پر گر جائے، کپڑے تو جو خراب ہوں گے سو ہوں گے، لیکن جو جلن ہو گی وہ گندھا ہوا آٹا لگانے سے بھی نہیں جائے گی۔

کچھ لوگ ملائی والی چائے پسند کرتے ہیں تو ان کے لیے پیالی میں چائے کے اوپر تھوڑی سے ملائی ڈال دیں۔

میری پسند کی چائے کا موٹو مندرجہ ذیل ہے :

"ددھ چینی روک کے، تے پتی ٹھوک کے"

اُمید ہے چائے آپ کو پسند آئی ہو گی۔
 
آخری تدوین:

مومن فرحین

لائبریرین
سوچ رہی ہوں چائے کی تعریف کروں یا تحریر کی ۔۔۔۔
یہ تو بہت ہی بہترین چائے بن گئی ہے ۔۔۔۔ . خوبصورت تحریر کے ساتھ ۔۔۔
ترکیب کام آئے گی بہت سے لوگوں کو ۔ .
 

شمشاد

لائبریرین
فی الحال تحریر کی کر دو کہ اس سے لکھاری کا سیروں خون بڑھ جاتا ہے۔ بالکل ایسے ہی جیسے شاعر داد کا بھوکا ہوتا ہے۔
چائے تو تم بھی شاید دل سے بناتی ہو گی اپنے لیے۔
مہمانوں کے لیے تو میں نے لکھ ہی دیا ہے۔
 

مومن فرحین

لائبریرین
آپ کی تحریر میں بے ساختہ پن ہوتا ہے ۔۔۔ بس پڑھتے ہی چلے جاؤ ۔۔۔ بہت پیاری تحریر(چائے ) ہے
 
آخری تدوین:

نور وجدان

لائبریرین
چائے کی تحریر یا چائے پر تحریر اور چائے کے ساتھ محفل چائے خانہ! اتنی گہرائی سے پر تحریر پڑھ کے چائے اور نفسیات کے بارے میں راقم کی دور اندیشی کی داد دینا پڑے گی. ویسے چائے کی ترکیب کی امید ان سے کی جاتی ہے جنہوں نے چائے کی نت نئی تراکیب کی آزمائش کی ہو. پڑھ کے بے ساختہ مسکراہٹ در آئی. بہت داد
 
جسطرح انسان اشرف المخلوقات ہے، اسی طرح چائے اشرف المشروبات ہے۔

چائے سے کس کو انکار ہے۔ویسے بھی چائے میں دودھ ہوتا ہے، جسے عرفُ عام میں لوگ اللہ کا نور بھی کہتے ہیں۔ تو اس کا انکار کرنا گناہ ہے۔

چائے پینا اور چائے بنانا دو الگ الگ باتیں ہیں۔

چائے پینا تو سب ہی جانتے ہیں لیکن چائے بنانا کوئی کوئی جانتا ہے۔

کچھ لوگ چالو قسم کی چائے بناتے ہیں اور کچھ دل سے چائے بناتے ہیں۔

چائے بنانے کے لیے پانچ اجزا کی ضرورت ہوتی ہے۔

پانی، آگ، چائے کی پتی، دودھ (حسب ذائقہ)اور چینی (حسب ذائقہ)

اب تو اس میں بھی سائنس آ گئی ہے۔ کہ کچھ لوگ اس میں ادرک ڈالتے ہیں، کچھ چھوٹی الائچی ڈالتے ہیں، کچھ دال چینی اور لونگ بھی ڈالتے ہیں اور کچھ اس میں پوست کے ڈوڈھے بھی ڈال کر بناتے ہیں۔ پوست کے ڈوڈھے والی چائے پی کر بندہ مست ہو جاتا ہے۔

کچھ لڑکیاں اپنے لیے تو چائے دل سے بنا تی ہیں، لیکن جب ان کو کہا جائے کہ مہمانوں کے لیے چائے بناؤ تو ان کو موت پڑ جاتی ہے۔پھیکی سیٹی چائے بنا کر لائیں گی۔ پھر کہیں گی کہ میں نے تو اچھی چائے بنائی تھی۔ جیسے ایک کہنے والی کہتی ہے کہ روٹی تو مجھ سےچکلے پر گول ہی بنتی ہے لیکن توے تک پہنچتے پہنچتے اس کو ایک طرف فالج کا حملہ ہو جاتا ہے۔ ایسے ہی چائے کے ساتھ ہوتا ہے۔ پھر ان کو ان کی امی کی طرف سے ڈانٹ پڑتی ہے۔ جسے وہ وٹامن کی گولی سمجھ کر نگل لیتی ہیں کہ امیاں سب کی ایک جیسی ہوتی ہیں۔ اس ڈانٹ پر وہ کسی قسم کی شرمندگی محسوس نہیں کرتیں۔

تو آئیے میں آپ کو مزیدار چائے بنانے کی ترکیب بتاتا ہوں۔

سب سے پہلے یہ طے کر لیں کہ کتنی پیالی چائے بنانی ہے۔

فرض کریں کہ چار پیالی چائے بنانی ہے تو چار ہی پیالی پانی دیگچی میں ڈالیں اور اس کو چولہے پر رکھ دیں۔ چولہے پر رکھ کر یا چولہے پر رکھنے سے پہلے آگ جلانا نہ بھولیں، ورنہ گھنٹوں دیگچی چولہے پر پڑی رہے گی لیکن پانی آپ کو اُبل کر نہیں دے گا۔

دیگچی کو ڈھک دیں۔ اور انتظار کریں کہ پانی اچھی طرح اُبل جائے اور اس میں موجود تمام جراثیم وفات پا جائیں۔ جب پانی اچھی اُبل جائے تو اس میں فی پیالی دو گرام کے حساب سے آٹھ گرام اچھی چائے کی پتی ڈال دیں۔ اب آپ پوچھیں گے کہ اس کی پیمائش کیسے کریں، تو اس سے اندازہ لگا لیں کہ اگر ٹی بیگ والی چائے ہے، تو ایک ٹی بیگ میں دو گرام چائے ہوتی ہے۔ اگر آپ کڑک قسم کی چائے پینے کے شوقین ہیں تو زیادہ سےزیادہ ڈھائی گرام فی پیالی کے حساب سے دس گرام چائے کی پتی ڈال دیں۔ اس سے زیادہ ہرگز نہ ڈالیں، ورنہ چائے کڑوی ہو جائے گی، جسے چینی بھی میٹھی نہیں کر سکے گی۔

چائے کی پتی ڈالنے کے بعد دیگچی کو ڈھک دیں اور اُبال آنے کے بعد دھیمی آنچ پر پانچ منٹ کے لیے پکنے دیں۔

اب ڈھکنا اُتار کر اس میں حسب ذائقہ دودھ ڈال دیں اور وہی عمل دھرائیں کہ اُبال آ جائے، اس کے بعد اس کو تین منٹ مزید دھیمی آنچ پر پکنے دیں۔ لیجیے چائے تیار ہے۔

اب چائے کو دیگچی سے پیالیوں میں ڈالنے کا عمل رہ گیا ہے۔ تو پیالیاں ایک ترتیب سے میز پر رکھیں اور چائے کی دیگچی کو کپڑے کی مدد سے پکڑ کر چائے کو پیالیوں میں آہستہ آہستہ انڈھلیں کہ چھلک کر باہر نہ گرے۔ یہاں ایک احتیاط بہت ضروری ہے اور وہ یہ کہ پیالیاں دیگچی کے اگلی طرف رکھنی ہیں۔ اپنی طرف نہیں۔ ایسا نہ چائے چھلک کر آپ پر گر جائے، کپڑے تو جو خراب ہوں گے سو ہوں گے، لیکن جو جلن ہو گی وہ گندھا ہوا آٹا لگانے سے بھی نہیں جائے گی۔

کچھ لوگ ملائی والی چائے پسند کرتے ہیں تو ان کے لیے پیالی میں چائے کے اوپر تھوڑی سے ملائی ڈال دیں۔

میری پسند کی چائے کا موٹو مندرجہ ذیل ہے :

"ددھ چینی روک کے، تے پتی ٹھوک کے"

اُمید ہے چائے آپ کو پسند آئی ہو گی۔
ویسے تو میں چائے شوق سے نہیں پیتی لیکن اس خوبصورت تحریر کو پڑھ کر چائے کی کمی شدت سے محسوس ہوئ۔
 

سیما علی

لائبریرین
چائے پینا تو اک بہانہ تھا
آرزو دل کی ترجمانی تھی!!
آپ تو سچ مچ میر ے بھائی ہیں چائے کے اتنے شوقین میرا چائے کا موٹو بھی بالکل یہی ہے “دودھ چینی روک کے، تے پتی ٹھوک کے" صرف ایک فرق ہے ہمارے چائے میں،وہ چینی کا وہ بالکل نہیں پیتے۔۔
اب آتے ہیں تحریر کی طرف تو جس طرح لکھاری ہمیشہ سے یا پیدائشی لکھاری نہیں ہوتا بلکہ پہلے قاری اور پھر لکھاری بنتا ہے یوں تو دنیا میں لکھاری سے زیادہ قارئین کی تعداد ہے لیکن یہ مطالعہ کا شوق ہی ہے جو کسی قاری کو لکھاری بننا سیکھاتا ہے۔
اچھا قاری وہ ہے جو لکھاری کی تحریر کا مطالعہ توجہ، دلچسپی اور گہرائی سے کرتا ہے اور اپنی آراء سے لکھاری کو آگاہ کرتا ہے بقدر ضرورت اپنی فہم کے مطابق مشورے بھی دے سکتا ہے۔
اب بھلا اتنی دلچسپ تحریر پر آپی تعریف و توصیف کے ٹوکرے برسایئں تو لوگ جانبدار کہیں گے ۔لیکن بہن بھائی کی محبت ایک طرف اور حقیقت اپنی جگہ کہ بہت اعلیٰ تحریر ،کس قدر حسنُ و خوبی سے اتنی گہری باتیں کی ہیں ،ہر سطر دل پر اثر کرتی ہے ۔
بہت ساری دعائیں۔سلامت رہیے شاد و آباد رہیے۔اور یہ کہنے پر مجبور کہ آپ پیدائشی لکھاری ہیں۔۔۔۔
 

مومن فرحین

لائبریرین
سچ کہا آپ نے اپیا کہ پیدائشی لکھاری ہیں ۔۔۔ بس چھپاتے ہیں ۔۔۔ ساری تحریروں میں ایک بھی سطر ایسی نہ ہوگی جو اپنے خام ہونے کا ثبوت دے ۔ اس پر پڑھتے پڑھتے جو اچانک مسکراہٹ آ جاتی ہے وہ الگ ۔۔۔
 

محمل ابراہیم

لائبریرین
عمدہ تحریر ہے۔۔۔۔اور میرے لئے تو بہت عمدہ
میرے جاننے والے اس بات سے آگاہ ہیں کہ جب مجھ سے زیادہ کام نکلوانا ہو تو وقفے وقفے سے چائے کا کپ پیش کرتے رہیں۔
اپنا حال کچھ یوں ہے کہ۔۔۔۔۔
بیٹھ جاتی ہیں وہاں
چائے بن رہی ہو جہاں
 

سیما علی

لائبریرین
عمدہ تحریر ہے۔۔۔۔اور میرے لئے تو بہت عمدہ
میرے جاننے والے اس بات سے آگاہ ہیں کہ جب مجھ سے زیادہ کام نکلوانا ہو تو وقفے وقفے سے چائے کا کپ پیش کرتے رہیں۔
اپنا حال کچھ یوں ہے کہ۔۔۔۔۔
بیٹھ جاتی ہیں وہاں
چائے بن رہی ہو جہاں
اپنا بھی حال کچھ ایسا ہی ہے ، میں تو چائے کو شراب الطہور کہتی ہوں، بلکہ یہ لقب چائے کو میرے ایک کزن کا دیا ہوا ہے۔جو گھر میں داخل ہوتے ہی شراب الطہور کا نعرہٓ مستانہ لگاتے ہیں۔۔۔
پوچھا کسی نے کون سی خوشبو پسند ہے
میں نے چائے کا ذکر چھیڑ دیا!!!!!!!!!!!
 

محمل ابراہیم

لائبریرین
بہت خوب میڈم۔۔۔۔۔۔

مجھے لگتا ہے کہ عشاق اردو عشاق چائے بھی ہوتے ہیں۔
لفظ چائے کتنا پر سکون ہے نہ ؟
نام سے ہی تھکان اتر سی جاتی ہے۔۔۔۔میں نے ذرا غور کیا اور پایا کی بس لفظ چائے کے ساتھ ہی یہ کیفیت وابستہ
ہے ورنہ کوئی Tea بول کر دیکھے نہ وہ کیفیت نہیں ہوتی نہ ہی ویسا اثر جو کی چائے کے ساتھ منسلک ہے۔۔۔۔۔۔

یہ کیا ایک روز میری ایک mam جنہیں ہندی بڑی بھاتی ہے مجھے مخاطب کر کے کہنے لگی کہ جانتی ہو ہندی میں چائے کو کیا بولتے ہیں میں نے کہا نہیں پھر انہوں نے بتایا کہ___

Dugdh jal mishrit sharkra _yukt parwtiya jadi buti

میرے تو ہوش ہی اُڑ گئے ۔۔۔۔۔اب آپ بتائیے آپ کو کیسا لگا قارئین
 

شمشاد

لائبریرین
چائے پینا تو اک بہانہ تھا
آرزو دل کی ترجمانی تھی!!
آپ تو سچ مچ میر ے بھائی ہیں چائے کے اتنے شوقین میرا چائے کا موٹو بھی بالکل یہی ہے “دودھ چینی روک کے، تے پتی ٹھوک کے" صرف ایک فرق ہے ہمارے چائے میں،وہ چینی کا وہ بالکل نہیں پیتے۔۔
اب آتے ہیں تحریر کی طرف تو جس طرح لکھاری ہمیشہ سے یا پیدائشی لکھاری نہیں ہوتا بلکہ پہلے قاری اور پھر لکھاری بنتا ہے یوں تو دنیا میں لکھاری سے زیادہ قارئین کی تعداد ہے لیکن یہ مطالعہ کا شوق ہی ہے جو کسی قاری کو لکھاری بننا سیکھاتا ہے۔
اچھا قاری وہ ہے جو لکھاری کی تحریر کا مطالعہ توجہ، دلچسپی اور گہرائی سے کرتا ہے اور اپنی آراء سے لکھاری کو آگاہ کرتا ہے بقدر ضرورت اپنی فہم کے مطابق مشورے بھی دے سکتا ہے۔
اب بھلا اتنی دلچسپ تحریر پر آپی تعریف و توصیف کے ٹوکرے برسایئں تو لوگ جانبدار کہیں گے ۔لیکن بہن بھائی کی محبت ایک طرف اور حقیقت اپنی جگہ کہ بہت اعلیٰ تحریر ،کس قدر حسنُ و خوبی سے اتنی گہری باتیں کی ہیں ،ہر سطر دل پر اثر کرتی ہے ۔
بہت ساری دعائیں۔سلامت رہیے شاد و آباد رہیے۔اور یہ کہنے پر مجبور کہ آپ پیدائشی لکھاری ہیں۔۔۔۔
جزاک اللہ خیر اپیا جو ایسا سجھتی ہیں۔
 

سیما علی

لائبریرین
بہت خوب میڈم۔۔۔۔۔۔

مجھے لگتا ہے کہ عشاق اردو عشاق چائے بھی ہوتے ہیں۔
لفظ چائے کتنا پر سکون ہے نہ ؟
نام سے ہی تھکان اتر سی جاتی ہے۔۔۔۔میں نے ذرا غور کیا اور پایا کی بس لفظ چائے کے ساتھ ہی یہ کیفیت وابستہ
ہے ورنہ کوئی Tea بول کر دیکھے نہ وہ کیفیت نہیں ہوتی نہ ہی ویسا اثر جو کی چائے کے ساتھ منسلک ہے۔۔۔۔۔۔

یہ کیا ایک روز میری ایک mam جنہیں ہندی بڑی بھاتی ہے مجھے مخاطب کر کے کہنے لگی کہ جانتی ہو ہندی میں چائے کو کیا بولتے ہیں میں نے کہا نہیں پھر انہوں نے بتایا کہ___

Dugdh jal mishrit sharkra _yukt parwtiya jadi buti

میرے تو ہوش ہی اُڑ گئے ۔۔۔۔۔اب آپ بتائیے آپ کو کیسا لگا قارئین
باکل درست کہا
کیا جوڑ ہے عشاقّ اردو عشاقِِ چائے چولی دامن کا ساتھ ہے،نام ہی تھکن غائب کردیتا ہے ۔پر سنسکرت میں تو دماغ کا فیوز اُڑا دیتا ہے:unsure::unsure::unsure::unsure:
 

صابرہ امین

لائبریرین
اپنا بھی حال کچھ ایسا ہی ہے ، میں تو چائے کو شراب الطہور کہتی ہوں، بلکہ یہ لقب چائے کو میرے ایک کزن کا دیا ہوا ہے۔جو گھر میں داخل ہوتے ہی شراب الطہور کا نعرہٓ مستانہ لگاتے ہیں۔۔۔
پوچھا کسی نے کون سی خوشبو پسند ہے
میں نے چائے کا ذکر چھیڑ دیا!!!!!!!!!!!
آداب عرض ہے ؂

ایک چائے میں اتنی لذت ہے
پھر شرابِ طہور کیا ہو گی !!!
 
Top