جو یاد میں باقی ہے

جو یاد میں باقی ہے نگاہوں میں سمایا ہے
اک دستِ حنائی ہے اور شام کا سایا ہے

کیا تجھ کو بتائیں ہم اے ہمدمِ دیرینہ
یادوں سے تری ہم نے کیا لطف اٹھایا ہے

جینے کے بہانے تو پہلے بھی ہزاروں تھے
جینے کا مزا تیری چاہت ہی سے آیا ہے

وہ پیکرِ رعنائی دیکھا تو کہا دل نے
فرصت سے نظارہ یہ قدرت نے بنایا ہے

یہ کوئی نہ جانے کیوں مرتا ہے شکیل اس پہ
وہ کون سا ناتا ہے جو اس نے نبھایا ہے

فروری 92 کی ویلنٹائن کی شام نکاح ہوا ( رخصتی اسی سال نومبر میں ہوئی) اس نکاح کی شام کے حوالے سے یہ غزل کہی تھی انہی دنوں میں

محترم الف عین
محترم محمد خلیل الرحمٰن
و دیگر اساتذہ و احباب کی نذر
 
ماشاء اللہ اچھی غزل ہے.

مطلع میں کہیں ٹائپو تو نہیں رہ گیا؟ ایسے تو پہلے مصرعے میں بحر ہی بد رہی ہے. نگاہوں کی جگہ نظروں ہو تو پھر وزن ٹھیک ہوجاتا ہے.

وہ پیکرِ رعنائی دیکھا تو کہا دل نے
فرصت سے نظارہ یہ قدرت نے بنایا ہے
پہلے مصرعے میں اشارہ کسی جسم کی جانب ہے، تو دوسرے مصرعے میں نظارے کی تخلیق کا ذکر کرنا درست نہیں لگتا، فرصت سے تو قدرت نے وہ پیکر رعنائی بنایا ہوگا، جس کا نظارہ دل نے کیا ہے.

یہ کوئی نہ جانے کیوں مرتا ہے شکیل اس پہ
وہ کون سا ناتا ہے جو اس نے نبھایا ہے
بھئی نکاح کی شام تو بڑی جرأت کا کم کیا آپ نے ایسا مطلع کہہ کر. بھابھی اگر کہیں پڑھ لیتیں تو شامت آجاتی :)
ویسے پہلے مصرعے میں "پہ" کی ضرورت نہیں ہے، "پر" بھی وزن میں آجائے گا، اس لئے یہاں یہ تخفیف غیر ضروری معلوم ہوتی ہے.

دعاگو،
راحل.
 
ماشاء اللہ اچھی غزل ہے.

مطلع میں کہیں ٹائپو تو نہیں رہ گیا؟ ایسے تو پہلے مصرعے میں بحر ہی بد رہی ہے. نگاہوں کی جگہ نظروں ہو تو پھر وزن ٹھیک ہوجاتا ہے.


پہلے مصرعے میں اشارہ کسی جسم کی جانب ہے، تو دوسرے مصرعے میں نظارے کی تخلیق کا ذکر کرنا درست نہیں لگتا، فرصت سے تو قدرت نے وہ پیکر رعنائی بنایا ہوگا، جس کا نظارہ دل نے کیا ہے.


بھئی نکاح کی شام تو بڑی جرأت کا کم کیا آپ نے ایسا مطلع کہہ کر. بھابھی اگر کہیں پڑھ لیتیں تو شامت آجاتی :)
ویسے پہلے مصرعے میں "پہ" کی ضرورت نہیں ہے، "پر" بھی وزن میں آجائے گا، اس لئے یہاں یہ تخفیف غیر ضروری معلوم ہوتی ہے.

دعاگو،
راحل.
تبصرے کا شکریہ محترم
اوزان کی جو تھوڑی شدبدھ اب ہے اس زمانے میں تو وہ بھی نہیں تھی، مطلع میں ہونے والی بے وزنی اسی وجہ سے در آئی ہے، آپ کے توجہ دلانے پر نظر پڑی

نظارہ کا لفظ میں نے اس پیکر کے لئے ہی استعمال کیا تھا، مجھے سمجھ نہیں آ پائی کہ آپ کس غلطی کی نشاندہی فرما رہے ہیں

ہاہاہاہا جو میں نے کہا وہ شائد اسے معلوم ہی تھا، اسی لئے بچت ہو گئی۔

مطلع آپ کی رہنمائی کے مطابق درست کر لیتا ہوں، نظارے والے معاملے پر مزید رہنمائی کا انتظار رہے گا، شکریہ
 
نظارہ کا لفظ میں نے اس پیکر کے لئے ہی استعمال کیا تھا، مجھے سمجھ نہیں آ پائی کہ آپ کس غلطی کی نشاندہی فرما رہے ہیں
ان معنی میں استعمال تو ہوسکتا ہے مگر کیونکہ پہلے مصرعے میں آپ کسی کو دیکھنے کی بات کر چکے ہیں، اس لئے نظارہ سے لامحالہ اس دیکھنے کی عمل کی طرف ہی توجہ مبذول ہوجاتی ہے۔ واللہ اعلم
 
Top