فرزند گلستاں جاگ ابھی

صابرہ امین

لائبریرین
الف عین @محمد خلیل الرحمٰن سید عاطف علی
اور تمام اساتذہ سے رہنمائ درکار ہے
یہ اشعار میں نے اپنے صاحبزادے سمیر امین اور تمام نوجوانوں کو ذہن ہیں رکھ کر لکھے ہیں۔ ۔ عروض کو سمجھنے کی کوشش جاری ہے مگر اس دوران ذہن کو روکنا ممکن نہیں ۔ ۔ ۔ ۔

ہر گام پہ تم تیار رہو
ہر ساعت تم ہشیار رہو

بے خوف بنو بے لاگ بنو
شمشیر بنو تلوار بنو

دشمن کا سینہ چیر دے جو
جو چوک نہ پائے تیر بنو

تاروں کی مسافت کیا معنی
گر کوشش ہو براق بنو

جو چھیڑ دے دل کے تار سبھی
ایسا نغمہ اور ساز بنو

روشن تارہ اور چاند بنو
تم شیر بنو شاہین بنو

ماں باپ کی لاٹھی ہو تم ہی
بہنوں کا سہارا ہو تم ہی

ہر ایک گھڑی اور ہر لمحہ
بھائ کا ہو بس تم کندھا

تم خواب ہو اب اس دھرتی کا
تم سرمایہ اس ملت کا

یہ ارض پاک تمھاری ماں
قربان ہو جس پر میری جاں

ہر داہر کو تم ہی قاسم رح
ہر ظالم کو تم ہی خالدرض

شیطان کے آگے تم واعظ
طاغوت کے آگے تم زاہد

ہر ننگ کے آگے سینہ سپر
ہر کھوٹ کے آگے تم برحق

ہو پائندہ، پائندہ تر
محفوظ رہو اور زندہ تر

تم ڈھال بنو کمزوروں کی
تم شان بنو مجبوروں کی

ناکام جو ہو تو کیا غم ہے
ہمت کرنے میں ہی دم ہے

یہ ہار ہی تو ہے جیت کا در
ہر ناکامی امید کا در

ہیں ماں کی دعائیں پھر کیا غم
جب ساتھ ہے رب تو کس کا ڈ ر

یہ گہرے سمندر کچھ بھی نہیں
یہ اونچے پربت کچھ بھی نہیں

جب عزم تمھارا ان سے بلند
رکھنا پرچم سر سے بھی بلند

تیمور کے وارث ہو تم ہی
ٹیپو کا خون بھی ہو تم ہی

فرزند گلستاں جاگ ابھی
اے نور نظر بس جاگ ابھی

سستی اور غفلت چھوڑ دو سب
یا
سستی اور غفلت چھوڑ دےسب
افلاک کی حد کو چوم لو اب
یا
افلاک کی حد کو چوم لے اب

اے جان جگر، اے جان دل
ہاں جاگ ابھی، بس جاگ ابھی
 
آخری تدوین:

سید عاطف علی

لائبریرین
اور تمام اساتذہ سے رہنمائ درکار ہے
یہ اشعار میں نے اپنے صاحبزادے سمیر امین اور تمام نوجوانوں کو ذہن ہیں رکھ کر لکھے ہیں۔ ۔ عروض کو سمجھنے کی کوشش جاری ہے مگر اس دوران ذہن کو روکنا ممکن نہیں ۔ ۔ ۔ ۔
واہ بھئی بہت عمدہ ترانہ لکھا ہے ۔اس سے تو پتہ چلتا ہے عروض کی خاصی اچھی شد بد ہے البتہ ایک بات یہ ضروری ہے کہ عروض کو سیکھنا شاعر پر واجب نہیں بس اس کی حدود اور بنیادی قیود کے لحاظ تک واقفیت البتہ فرض ہے ۔
اس ترانے میں جو واحد چیز مجھے نظر آئی (تنقید کی نظر سے) وہ تنظیم کی کمی ہے ردیف قافیہ وغیرہ کو ذرا منظم انداز میں رکھا جائے تو بہت ہی عمدہ شکل ہو سکتی ہے ۔ زبان و بیان بھی بہت اچھا ہے ۔خال خال ہی ایسی جگہیں ہیں جہاں نظر اٹکتی ہے ۔جیسے ۔
بھائ کا ہو بس تم کندھا
یہاں بس مناسب نہیں لگتا بیان کے لحاظ سےمصرع کو کمزور کر رہا ہے ۔ یوں کر دیں ۔تم اپنے بھائی کا کندھا ۔ وغیرہ
جو چوک نہ پائے تیر بنو
مصرع میں "جو" کو جواب "وہ" سے دیں ۔ جو چوکے نہ وہ تیر بنو۔ (البتہ دوسرا مصرع بھی مطابق ہو لفظ شرط "جو" کی تکرار ملحوظ رہے ۔)
ہر ننگ کے آگے سینہ سپر
یہاں ننگ کی بجائے ظلم بہتر ہو گا۔
طاغوت کے آگے تم زاہد
ظاغوت کے مقابل زاہد کے بجائے کچھ ایسا لفظ لائیں جو معنوی مناسبت رکھتا ہے طاغوت بمعنی سرکشی اور حد سے تجاوز کرنا ۔ مثلا ۔طاغوت کے آگے سینہ سپر۔ وغیرہ
اس طرح آپ خود ہی خود ہی ایک دفعہ نظر ثانی کر سکتی ہیں ۔ کوشش کریں کہ شعر اور مصرع میں ایسے الفاظ لائیں جو مضمون سے پیوستہ ہوں ۔
مجموعی طور پر بہت خوب ۔واہ۔
 
اس ترانے میں جو واحد چیز مجھے نظر آئی (تنقید کی نظر سے) وہ تنظیم کی کمی ہے ردیف قافیہ وغیرہ کو ذرا منظم انداز میں رکھا جائے تو بہت ہی عمدہ شکل ہو سکتی ہے ۔ زبان و بیان بھی بہت اچھا ہے ۔خال خال ہی ایسی جگہیں ہیں جہاں نظر اٹکتی ہے ۔جیسے ۔
یا یوں بھی ہوسکتا ہے کہ ردیف و قافیہ تیاگ دیا جائے اور صرف بحر کا خیال رکھا جائے۔ یوں ہر دو لائینز کو ایک شعر کی صورت دینے کی ضرورت بھی نہ ہوگی، اگر کوئی بات دومصرعوں میں مکمل نہیں ہورہی ہوتو اسے دوسے زیادہ مصرعوں میں مکمل کرلیا جائے۔ یوں ایک آزاد نظم (پابندِ بحر ) وجود میں آسکتی ہے۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
جی ہاں خلیل بھائی درست کہا اور اچھی تجویز ھے ۔
لیکن کیونکہ قافیے کا اچھا خاصا التزام موجود ھے تو بہتر ھے کہ کچھ اسی طرح کی شکل ترتیب دی جائے خواہ کچھ اشعار کو حذف ہی کیوں نہ کرنا پڑے ۔
 

صابرہ امین

لائبریرین
جی ہاں خلیل بھائی درست کہا اور اچھی تجویز ھے ۔
لیکن کیونکہ قافیے کا اچھا خاصا التزام موجود ھے تو بہتر ھے کہ کچھ اسی طرح کی شکل ترتیب دی جائے خواہ کچھ اشعار کو حذف ہی کیوں نہ کرنا پڑے ۔
محترم عاطف صاحب اور محترم خلیل صاحب
آداب
سراہنےکا بہت شکریہ ۔ ۔ مجھے بھی کچھ ایسا تھا جو صحیح نہیں لگ رہا تھا۔ ۔ آپ نے ان کی نشان دہی کردی ۔ ۔ جزاک اللہ ۔ ۔ ۔ بس یہ اور رہنمائ کیجیئے کہ میں نے صحیح سمجھا یا نہیں۔
1- وہ تنظیم کی کمی ہے
کیا اس سے مراد اشعار کی ترتیب ہے؟

2- ردیف قافیہ وغیرہ کو ذرا منظم انداز میں رکھا جائے
یعنی ایک جیسےردیف اور قافیے یکے بعد دیگر نہ ہوں بلکہ ان کے بیچ کوئ مصرع ہو؟


3-شعر اور مصرع میں ایسے الفاظ لائیں جو مضمون سے پیوستہ ہوں
جی بالکل آئندہ مطلب پوی طرح سمجھنے کے بعد استعمال کیا جائے گا ۔ ۔

4-حدود اور بنیادی قیود کے لحاظ تک واقفیت البتہ فرض ہے ۔ ۔

یہاں پہنچ کر ایک استاد کے روبرو سیکھنے کی شدید ضرورت محسوس ہوتی ہے ۔ ۔ اللہ سے امید ہے کہ اس کا حل بھی نکل ہی آئے گا ۔ ۔


سر کیا ایسا نہ کر لیا جائے کہ میں ٹکروں میں اسے صحیح کروں اور آپ ساتھ ساتھ اس پر نظر رکھیں ۔ ۔ اسطرح شائد مجھے آسانی ہو ۔ ۔ اصل میں اس سے کہیں طویل نظم امین کے لیے بھی لکھ ڈالی ہے ۔ ۔ یقینا اس میں بھی یہ مسائل ہوں گے ۔ ۔ تو لگے ہاتھوں آہستہ آہستہ وہ بھی ٹھیک ہو جائے گی اور جب آپ کے سامنے آئے گی تو کم از کم یہ مسائل نہ ہوں گے ۔ ۔
آپ کی مدد کی منتظر
 
Top