لاہورہائیکورٹ،چائلڈ پورنوگرافی کے مجرم کی ضمانت منظور

سید رافع

محفلین
بظاہر یہی تاثر جا رہا ہے کہ اس مجرم کو کہیں نہ کہیں سے مضبوط پشت پناہی حاصل تھی جو اتنی آسانی سے پہلی پیشی پر ہی چھوٹ گیا۔ اندازہ کریں مجرم کے وکیل نے دوران پیشی یہ کیسا بھونڈا نکتہ اٹھایا کہ چونکہ پاکستان کی ایف آئی اے ناروے کی تحویل میں اس نیٹورک کے مقامی مجرم سے تفتیش نہیں کر پائی تھی۔ اس لئے ایف آئی اے کی تفتیش میں سقم موجود ہیں۔ حالانکہ ایف آئی اے کے تفتیشی آفیسر نے خود سوشل میڈیا پر آکر بیان دیا ہے کہ یہ مضبوط کیس تھا اور تمام شواہد و گواہان کی موجودگی میں اس ملعون شخص کو سزا سنائی گئی تھی

اور اب کوئی نہیں کہ ان سے پوچھے!
 
ایسا لوگوں کے درمیان رہنا کس قدر گھٹن کا باعث ہے! جہاں حکومت وقت عدل نہ کر رہیں ہوں۔
ارے صاحب کیوں شرمندہ کررہے ہیں۔ عدل و انصاف صرف انتخابی نعرہ تھا جس سے اب یوٹرن لے لیا گیا ہے۔ یوں ہر یو ٹرن پر شرمندہ ہوتے رہے تو کام سے گئے۔
 

سید رافع

محفلین
کیا صرف عدالتیں ہی مجرموں کو چھوڑ رہی ہیں۔ کیا نیازی حکومت مجرموں اور ملزموں کو گلے لگائے نہیں بیٹھی؟ کیا مجرموں کو اجرکیں نہیں پہنائی گئیں؟ کیا مجرموں کو وزارت انسانی حقوق میں عہدے نہیں دئیے گئے؟

کیا اب تاخیری حربے استعمال کرکے ملزموں کو گود میں نہیں چھپایا جارہا؟

اصل مجرم سلیکٹرز ہیں۔ اصل مجرم عمران خان ہے کہ جس نے ضمیر کا سودا کیا۔ جس نے ان جاگیردار مجرموں سے ہاتھ ملایا جو ہر حکومت کا حصہ ہوتے ہیں۔
 
اصل مجرم سلیکٹرز ہیں۔ اصل مجرم عمران خان ہے کہ جس نے ضمیر کا سودا کیا۔ جس نے ان جاگیردار مجرموں سے ہاتھ ملایا جو ہر حکومت کا حصہ ہوتے ہیں۔
بائیس سال جدوجہد کی بلآخر چور راستے سے حکومت حاصل کی۔ لیکن یہ علم نہیں تھا کہ there is no free lunch
 

سید رافع

محفلین
ارے صاحب کیوں شرمندہ کررہے ہیں۔ عدل و انصاف صرف انتخابی نعرہ تھا جس سے اب یوٹرن لے لیا گیا ہے۔ یوں ہر یو ٹرن پر شرمندہ ہوتے رہے تو کام سے گئے۔

کم از کم بچوں پر تو سب ہی کو پیا آ جاتا ہے۔ بچے تو معصوم ہوتے ہیں۔ انہوں نے تو کسی کا کچھ نہیں بگاڑا ہوتا۔ انکے لیے تو اس وقت تک بولنا چاہیے جب تک انصاف نہ ہو جائے۔ اتنا تو سخت دل نہیں ہونا چاہیے۔
 

جاسم محمد

محفلین
اصل مجرم سلیکٹرز ہیں۔ اصل مجرم عمران خان ہے کہ جس نے ضمیر کا سودا کیا۔ جس نے ان جاگیردار مجرموں سے ہاتھ ملایا جو ہر حکومت کا حصہ ہوتے ہیں۔
اور اب سلیکٹرز حالیہ تجربہ بھی فلاپ ہو جانے کے بعد نئے ضمیر فروشوں کی تلاش میں ہیں جن کی یہاں کوئی کمی نہیں ہے
 

سید رافع

محفلین
بائیس سال جدوجہد کی بلآخر چور راستے سے حکومت حاصل کی۔ لیکن یہ علم نہیں تھا کہ there is no free lunch

کیا ضرورت تھی ایسی حکومت حاصل کرنے کی جس میں عدل ہی نہ کر پائیں۔ اس سے تو لاکھ اچھا تھا کہ پریشر گروپ ہی بنے رہتے۔ ایسے کیسز کے لیے آواز اٹھاتے رہتے۔ لوگوں کو اصل چور سے آگاہ کرتے کرتے مر جاتے۔
 
کم از کم بچوں پر تو سب ہی کو پیا آ جاتا ہے۔ بچے تو معصوم ہوتے ہیں۔ انہوں نے تو کسی کا کچھ نہیں بگاڑا ہوتا۔ انکے لیے تو اس وقت تک بولنا چاہیے جب تک انصاف نہ ہو جائے۔ اتنا تو سخت دل نہیں ہونا چاہیے۔
ضمیر کے مجرموں کو بلا جواز اٹھالیا جائے اور الٹا لیکنلٹکایا جاسکتا ہے۔ سالہاسال بند رکھا جاسکتا ہے۔ ان گندے مجرموں کو عدالت میں پیش کرنا اور وہاں سے کمزور مقدمہ بناکر خود ہی چھڑوانا ضروری ہوتا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
کیا ضرورت تھی ایسی حکومت حاصل کرنے کی جس میں عدل ہی نہ کر پائیں۔ اس سے تو لاکھ اچھا تھا کہ پریشر گروپ ہی بنے رہتے۔ ایسے کیسز کے لیے آواز اٹھاتے رہتے۔ لوگوں کو اصل چور سے آگاہ کرتے کرتے مر جاتے۔
خان صاحب کے صبر کا پیمانہ ۲۲ سال بعد لبریز ہو گیا :(
 
کیا ضرورت تھی ایسی حکومت حاصل کرنے کی جس میں عدل ہی نہ کر پائیں۔ اس سے تو لاکھ اچھا تھا کہ پریشر گروپ ہی بنے رہتے۔ ایسے کیسز کے لیے آواز اٹھاتے رہتے۔ لوگوں کو اصل چور سے آگاہ کرتے کرتے مر جاتے۔
گیا شیطان مارا ایک سجدے کے نہ کرنے پر
اگر لاکھوں برس سجدے میں سر مارا تو کیا مارا
 

سید رافع

محفلین
اور اب سلیکٹرز حالیہ تجربہ بھی فلاپ ہو جانے کے بعد نئے ضمیر فروشوں کی تلاش میں ہیں جن کی یہاں کوئی کمی نہیں ہے

معلوم نہیں طاہر القادری یہ کہہ کر کیوں کینیڈا چلے گئے کہ موجودہ سیاست میں آپکی بچیاں گھروں سے اٹھا لی جاتیں ہیں؟ صرف بدمعاش پنپ سکتا ہے۔ معلوم نہیں وہ یہ کیوں کہہ کر چلے گئے کہ انقلاب کی راہ میں عالمی طاقتیں رکاوٹ ہیں؟ جب یہ سب کچھ سلیکٹرز جانتے ہیں تو ہم محض اس لیے خاموش ہیں کہ ایک طرف بھارت کی فوج ہے تو دوسری طرف نیٹو کی۔ اگر سیلیکٹرز کو کچھ ہو گیا تو وہ ہمیں کھا جائیں گے؟
 

سید رافع

محفلین
فی الحال تو انہی ضمیر فروشوں سے کام نکالنا ہے۔
لیکن کام کیسے چلے گا جب بچوں کو آئے دن مجرم ستائیں گے؟ کیا ہو گیا ہے وکلاء کی تنظیموں کو؟ کیا انکے معصوم بچے نہیں؟ کیا انکو سب بچے معصوم نہیں لگتے؟ ماں باپ تو بچوں کی خاطر قتل ہو جاتے ہیں؟ دریا میں چھلانگ لگا دیتے ہیں؟ کہاں ہیں این جی اووز؟ بچے سانجھے ہوتے ہیں۔ اور بس!
 

جاسم محمد

محفلین
معلوم نہیں طاہر القادری یہ کہہ کر کیوں کینیڈا چلے گئے کہ موجودہ سیاست میں آپکی بچیاں گھروں سے اٹھا لی جاتیں ہیں؟ صرف بدمعاش پنپ سکتا ہے۔ معلوم نہیں وہ یہ کیوں کہہ کر چلے گئے کہ انقلاب کی راہ میں عالمی طاقتیں رکاوٹ ہیں؟ جب یہ سب کچھ سلیکٹرز جانتے ہیں تو ہم محض اس لیے خاموش ہیں کہ ایک طرف بھارت کی فوج ہے تو دوسری طرف نیٹو کی۔ اگر سیلیکٹرز کو کچھ ہو گیا تو وہ ہمیں کھا جائیں گے؟
بالکل یہی گیم ہے۔ سلیکٹرز ایک طرف عالمی طاقتوں کو ایٹم بم سے ڈرا کر بھتہ (ایڈ) وصول کرتے ہیں تو دوسری طرف سیاسی حکومتوں کو بلیک میل کرکے ہر سال عسکری بجٹ میں اضافہ کر وا لیتے ہیں۔ بڑے بڑے قومی پراجیکٹس کے کنٹریکٹ حکومت سے ڈنکے کی چوٹ پر حاصل کرتے ہیں اور یوں دونوں ہاتھوں سے عوام کو لوٹتے ہیں۔ یہ گیم اس ملک میں کئی دہائیوں سے کھیلی جا رہی ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
ضمیر کے مجرموں کو بلا جواز اٹھالیا جائے اور الٹا لیکنلٹکایا جاسکتا ہے۔ سالہاسال بند رکھا جاسکتا ہے۔ ان گندے مجرموں کو عدالت میں پیش کرنا اور وہاں سے کمزور مقدمہ بناکر خود ہی چھڑوانا ضروری ہوتا ہے۔
82-F3-F24-A-AC1-A-4280-8024-4378-CDB9-FF4-B.jpg
 

جاسم محمد

محفلین
پاکستان
16 مئی ، 2020
8_030045_reporter.JPG
ویب ڈیسک
بچوں کی پورن فلمیں بنانے والےملزم کی رہائی پر ایف آئی اے حکام طلب
221565_4128172_updates.jpg

فوٹو: سوشل میڈیا

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بچوں کی پورن فلمیں بنانے کے ملزم کی رہائی پر ایف آئی اے حکام کو طلب کرلیا۔

گزشتہ روز لاہورہائی کورٹ نے بچوں کی پورن فلمیں بیرون ملک بیچنے کے الزام میں سزا پانے والے ملزم کی سزا معطل کرکے اسے ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا جب کہ ملزم کو ضمانت کے عوض 2 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کروانے کا کہا گیا ہے۔

ملزم کی ضمانت منظور ہونے پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل اشتیاق اے خان نے ایف آئی اے حکام کو ریکارڈ سمیت طلب کرلیا ہے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل اشتیاق اے خان نے کہا کہ سزا پانے والے ملزم کے ریکارڈ کا جائزہ لینے کے بعد ضمانت کے خلاف اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کریں گے۔

ان کا کہنا تھاکہ ابھی تک ہائیکورٹ کے آرڈر کی کاپی موصول نہیں ہوئی تاہم اس معاملے پر ایف آئی اے تفتیشی افسر ہفتے کو ریکارڈ سمیت اٹارنی جنرل آفس میں پیش ہوں گے۔

واضح رہے کہ سعادت امین نامی ملزم کو وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے 2017 میں پنجاب کے شہر سرگودھا سے گرفتار کیا تھا اور 2018 میں لاہور کی سائبر کرائمز سے متعلق عدالت نے اسے 7 برس قید اور 12 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔
 

آورکزئی

محفلین
یہ نظام اپنے آپ خراب نہیں ہوا۔ اسے خراب کیا گیا ہے۔ اور خراب کرنے والے اسی نظام کے تحت ملک سے فرار ہوئے ہیں۔ کسی مغربی ملک میں یہ سوچا بھی نہیں جا سکتا کہ کوئی سزا یافتہ مجرم جیل سے ضمانت پر رہا ہو جائے گا۔ لیکن پاکستان میں یہ معمول کی بات ہے اور اس کو حلال کروانے والے لفافے جرم میں برابر کے شریک ہیں

جاسم صاحب ٹھیک کرنے والوں نے کیا اکھاڑا ہے۔۔ انہوں تو اور برباد کردیا۔۔۔ اگر کوئی چینی یا ادوایات چور کو ایسے ریلیز کیا جاتا تو ناجانے کتنے قانونی اور غیر قانونی راستے
نکالے جاتے ان کو دوبارہ جیل میں ڈالنے کے لیے۔۔۔
 
Top