جیسا تُو چاہتا ہے ویسا مجھے بنا دے

الف عین
محمد خلیل الرحمٰن
محمّد احسن سمیع :راحل:
-----------
مفعول فاعلاتن مفعول فاعلاتن
-----------
جیسا تُو چاہتا ہے ویسا مجھے بنا دے
اپنے ہی در پہ یا رب جھکنا مجھے سکھا دے
---------
یا رب نہ ڈگمگائے تجھ پر یقین میرا
کوئی نشان اپنا ایسا مجھے دکھا دے
---------------
ابلیس نے یہ دنیا کی ہے بہت مزیّن
وہ چاہتا ہے انساں کو نار میں گرا دے
------------
کتنا عجیب دکھ ہے جس کی دوا نہیں ہے
تیرے سوا خدایا ہے کون جو شفا دے
----------
ناراض ہو گیا ہے ہم سے خدا ہمارا
توبہ اگر کریں گے شائد نہ یوں سزا دے
-----------
آسان زندگی کر یا رب دعا ہے میری
سب مانگتے ہیں تجھ سے اب معجزہ دکھا دے
-------------
لوگوں کے کام آ کر جو جان دے رہے ہیں
ان کو نبی کے صدقے جنّت میں تُو جزا دے
-------------
حالات سے ہوا ہے ارشد بہت ہی خائف
پہلی طرح خدایا دنیا کو پھر بنا دے
--------------
 

الف عین

لائبریرین
شاید اس بار کچھ ایکسرسائز کی ہے آپ نے، یہ مناجات بہت بہتر ہے روانی میں۔
ابلیس نے یہ دنیا کی ہے بہت مزیّن
وہ چاہتا ہے انساں کو نار میں گرا دے
------------ دو لختی محسوس ہوتی ہے، یعنی یہ واضح نہیں کہا گیا دنیا مزین کر کے انسان کو گناہوں پر آمادہ کیا ہے کیونکہ شیطان یہ چاہتا ہے کہ انسان جہنم کی آگ میں گر جائے۔ دوسرا مصرع غلط طرح سے منقسم بھی ہے۔ ایک لفظ عربی کا شامل کیا جانا بھی اچھا نہیں جب کہ آگ بھی نار کا ہم وزن ہی ہے

ناراض ہو گیا ہے ہم سے خدا ہمارا
توبہ اگر کریں گے شائد نہ یوں سزا دے
----------- دوسرے مصرعے میں دونوں افعال کے فاعل محذوف ہیں، ہم توبہ کریں تو شاید اللہ سزا نہ دے
توبہ اگر کریں ہم، شاید نہ وہ سزا دے
شاید زیادہ واضح ہو

حالات سے ہوا ہے ارشد بہت ہی خائف
پہلی طرح خدایا دنیا کو پھر بنا دے
------------ دوسرے مصرعے کی روانی بہتر ہو سکتی ہے
پہلے تھی جیسی دنیا، ویسی ہی پھر بنا دے
جیسی تھی پہلے دنیا....
دنیا تھی جیسی پہلے....
ان تینوں متبادلات پر غور کریں
باقی اشعار درست لگ رہے ہیں
 
الف عین
(دوبارا )
جیسا تُو چاہتا ہے ویسا مجھے بنا دے
اپنے ہی در پہ یا رب جھکنا مجھے سکھا دے
---------
یا رب نہ ڈگمگائے تجھ پر یقین میرا
کوئی نشان اپنا ایسا مجھے دکھا دے
---------------
ابلیس نے بُرائی کی ہے یہاں مزیّن
تاکہ ہمیں وہ دوزخ کی آگ میں گرا دے
------------
کتنا عجیب دکھ ہے جس کی دوا نہیں ہے
تیرے سوا خدایا ہے کون جو شفا دے
----------
ناراض ہو گیا ہے ہم سے خدا ہمارا
توبہ اگر کریں ہم شائد نہ وہ سزا دے
-----------
آسان زندگی کر یا رب دعا ہے میری
سب مانگتے ہیں تجھ سے اب معجزہ دکھا دے
-------------
لوگوں کے کام آ کر جو جان دے رہے ہیں
ان کو نبی کے صدقے جنّت میں تُو جزا دے
-------------
حالات سے ہوا ہے ارشد بہت ہی خائف
پہلے تھی جیسی دنیا، ویسی ہی پھر بنا دے
--------------
 

الف عین

لائبریرین
شاید یہ صرف نظر ہو گیا تھا، یہ بھی دو لخت ہے۔ اسے نکال ہی دیں
آسان زندگی کر یا رب دعا ہے میری
سب مانگتے ہیں تجھ سے اب معجزہ دکھا دے
------------
 

بندہ پرور

محفلین
شاید اس بار کچھ ایکسرسائز کی ہے آپ نے، یہ مناجات بہت بہتر ہے روانی میں۔
ابلیس نے یہ دنیا کی ہے بہت مزیّن
وہ چاہتا ہے انساں کو نار میں گرا دے
------------ دو لختی محسوس ہوتی ہے، یعنی یہ واضح نہیں کہا گیا دنیا مزین کر کے انسان کو گناہوں پر آمادہ کیا ہے کیونکہ شیطان یہ چاہتا ہے کہ انسان جہنم کی آگ میں گر جائے۔ دوسرا مصرع غلط طرح سے منقسم بھی ہے۔ ایک لفظ عربی کا شامل کیا جانا بھی اچھا نہیں جب کہ آگ بھی نار کا ہم وزن ہی ہے

ناراض ہو گیا ہے ہم سے خدا ہمارا
توبہ اگر کریں گے شائد نہ یوں سزا دے
----------- دوسرے مصرعے میں دونوں افعال کے فاعل محذوف ہیں، ہم توبہ کریں تو شاید اللہ سزا نہ دے
توبہ اگر کریں ہم، شاید نہ وہ سزا دے
شاید زیادہ واضح ہو

حالات سے ہوا ہے ارشد بہت ہی خائف
پہلی طرح خدایا دنیا کو پھر بنا دے
------------ دوسرے مصرعے کی روانی بہتر ہو سکتی ہے
پہلے تھی جیسی دنیا، ویسی ہی پھر بنا دے
جیسی تھی پہلے دنیا....
دنیا تھی جیسی پہلے....
ان تینوں متبادلات پر غور کریں
باقی اشعار درست لگ رہے ہیں
واہ محترم ، کیا بہترین اصلاح فرمائ ہے
 
Top