یو ایس بائیو لوجیکل وار

الف نظامی

لائبریرین
میرے مراسلے میں سوال بہت سیدھا سادہ ہے اس میں تجزیہ کہاں ہے؟ اور آپ جو کہہ رہے ہیں کہ اچھی طرح جان گئے۔ یہ تذکرہ میں نے کب کیا؟ یہ آپ کے دماغ کی اختراع ہے۔ نظامی صاحب کا مراسلہ غور سے پڑھیں جس کا میں نے اقتباس لیا تھا۔ وہ کیا اشارہ کر رہا ہے؟ اگر آپ اس سیدھے سادے مراسلے سے بھی کچھ اخذ کرنے کی بجائے دوسروں کی سوچ کو دوش دینے اور اپنا بغض نکالنے کے لیے تیار بیٹھے ہیں تو پھر آپ کی سوچ کو سلام ہے۔
علماء کی مخالفت کا رویہ اور دماغ کی اختراع کی اصطلاح کے مطابق آپ کا کلون ۔
 

ایم اے

معطل
دیکھیں اگر میرے کچھ لکھنے کے باوجود آپ مدعا درست نہیں سمجھے تو ایک طریقہ تو بات واضح کرنے کا یہ ہے کہ آپ بتا دیں آپ اس سے کیا سمجھے ہیں تاکہ میں وہاں پر درستگی کر دوں جہاں بات کا ابلاغ درست نہیں ہوا۔
مجھے جو سمجھ آرہا ہے وہ یہ کہ آپ نے پیرانارمیلیٹی اور سازشی پرسپشنز کا جو نکتہ یہاں اٹھایا ہے اس کا یہودیوں کے ساتھ جڑے مسائل سے کوئی تعلق نہیں بنتا۔
باالفاظِ دیگر جب ہم یہودیوں کےحوالے سے تحقیق کرتے ہیں تو جو باتیں ان کے بارے میں کہی گئیں ہیں، وہ بالکل حقیقت ہے، لہذا حقیقت کا پیرانارمیلیٹی سے کیا تعلق بن سکتا ہے؟
 
آخری تدوین:

محمد سعد

محفلین
مجھے جو سمجھ آرہا ہے وہ یہ کہ آپ نے پیرانارمیلیٹی اور سازشی پرسپشنز کا جو نکتہ یہاں اٹھایا ہے اس کا یہودیوں کے ساتھ جڑے مسائل سے کوئی تعلق نہیں بنتا۔
باالفاظِ دیگر جب ہم یہودیوں کےحوالے سے تحقیق کرتے ہیں تو جو باتیں ان کے بارے میں کہی گئیں ہیں، وہ بالکل حقیقت ہے، لہذا حقیقت کا پیرانارمیلیٹی سے کیا تعلق بن سکتا ہے؟
ایک اور کوشش کرتا ہوں۔
ساری بات کا خلاصہ کچھ یوں بنے گا کہ
غیر یقینی حالات اور جذبات لوگوں میں اس ضرورت کا احساس پیدا کرتے ہیں کہ وہ اپنی دنیا کو "معنی، ترتیب اور سٹرکچر" دیں۔
اس ضرورت کے تحت وہ کچھ مخصوص سوچ کے پیٹرنز اختیار کرتے ہیں جن میں شامل ہیں:
  • اس بات کا یقین رکھنا کہ ان غیر یقینی حالات کی وجہ در پردہ سازشیں ہیں۔
  • اس بات کا یقین رکھنا کہ عام واقعات کے پیچھے پیرانارمل اسباب موجود ہیں۔
  • اور کسی ایسے کریکٹر یا گروپ کی شدت کے ساتھ غیر مشروط حمایت شروع کر دینا جسے وہ ان "سازشوں" میں فریق کے طور پر دیکھتے ہیں، شاید اس کو "مسیحا" سمجھنے کی وجہ سے۔
یہ تینوں ایک ماخذ سے برآمد ہونے والے مختلف اثرات ہیں۔ پیرانارمل کا واقعی یہودیوں کے ماضی یا یہودی سازش کے موضوع کے ساتھ براہ راست تعلق نہیں۔ یہاں تک تو آپ بات کو درست سمجھے ہیں۔ صرف اول الذکر دونوں طرح کی سوچ کا ماخذ ایک طرح کی ذہنی و جذباتی کیفیت ہے۔ اور دونوں میں سے یہاں میرا فوکس پیرانارمل پر نہیں بلکہ سازشی وضاحتوں کی جانب لوگوں کے مائل ہونے پر ہے۔ یہ وہ حصہ ہے جو آپ کو ٹھیک سے سمجھ نہیں آیا تھا۔
امید ہے کہ بات واضح ہو گئی ہو گی۔

بہتر طور پر سمجھنے کے لیے اس حصے پر دوبارہ غور کیجیے گا۔
"Belief in conspiracy theories appears to be driven by motives that can be characterized as epistemic (understanding one’s environment), existential (being safe and in control of one’s environment), and social (maintaining a positive image of the self and the social group)."

مزید یہ کہ کسی شے کو حقیقی تب ہی تسلیم کیا جا سکتا ہے جب اس کے حقیقی ثبوت بھی موجود ہوں۔
مثال کے طور پر، عراق میں تباہ کن ہتھیاروں کی عدم موجودگی اول دن سے ہی عیاں تھی۔ امریکہ کا اس کے باوجود اس پر حملہ کرنا سب پر، بشمول یو این پر، اول روز سے واضح تھا کہ یہ کھلم کھلا بدمعاشی ہی ہے۔ کیونکہ اقوام متحدہ کی ٹیم کا بلا روک ٹوک جائزہ لینا اس حقیقت کا ثبوت تھا کہ عراق میں کوئی ایسے ہتھیار موجود نہیں۔ بلکہ آپ یوں کہہ سکتے ہیں کہ عراق میں "کہیں نہ کہیں" تباہ کن ہتھیاروں کا چھپا ہونا بذات خود ایک کانسپیریسی تھیوری تھی جسے بغیر کسی ثبوت کے پروموٹ کیا گیا۔
اس کا جب آپ لڑی کے موضوع سے موازنہ کرتے ہیں تو اس کوروناوائرس کے کسی قسم کی سازش ہونے کا کوئی ثبوت موجود نہیں البتہ اس کے فطری ہونے کے ثبوت موجود ہیں، جو پہلے بھی یہاں پیش کیے جا چکے ہیں۔
امید ہے کہ کچھ بات واضح ہوئی ہو گی۔
 

زاہد لطیف

محفلین
آصف اثر کا کیسے پتا چلا؟؟؟
پہلے تو میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ میں آپ کا ملازم یا جدی پشتی مرید نہیں جو تقدس کی آڑ میں آپ کو ایسے فضول جواب دینے کا پابند ہوں۔ اگر کوئی ایسی خام خیالی کی تہ دماغ پہ جمی ہے تو اسے صاف کر لیں۔ اگر آپ کے پاس اتنا ہی فضول وقت ہے دوسروں کی ذات میں ٹوہ لگانے کا تو پھر خود جستجو کر لیں۔
اگر آپ کو واقعی اس سوال کا جواب جاننا ہوتا تو اس کا جواب میں پیچھے دے چکا تھا۔ لیکن پھر وہی بات جب آنکھوں پہ بغض کی پٹی بندھی ہو اور دماغ سازشی کہانیوں سے لبریز ہو تو سامنے لکھی واضح عبارتیں بھی نظر نہیں آتیں۔
خلیل الرحمٰن قمر والی لڑی میں اس کا تذکرہ ہوا
مجھے تو یہ بھی نہیں معلوم تھا کہ صاحب واقعی آصف اثر ہیں مجھے وہاں سے تجسس ہوا اور اب نظامی صاحب نے پوسٹ کی تو تجسس تھوڑا اور بڑھا تو میں نے پوچھ لیا۔ مجھے ان کی ذات پہ ٹوہ لگانے کا کوئی شوق نہیں ایسے فضول کام کرنے کے لیے ہماری سازشی دماغ ہی کافی ہیں۔ لیکن اب پوچھ کر ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ چور کی پوری داڑھی ہی واقعی تنکوں کی ہے۔
کیا آپ کو مشن صرف دوسروں کی ذات کی ٹوہ لگانا ہے؟ یہی آپ کو آپکے دیسی جگاڑی علماء نے سکھایا ہے؟ میاں اتنے فضول کام میں وقت برباد کرنے کی بجائے اگر دو چار کتابیں اپنے مکتبہ فکر سے ہٹ کر مختلف نظریات کی پڑھ لیں تو کم از کم دماغ پہ ان سازشی کہانیوں کی جمی تہ اتر سکتی ہے۔ اس سے یہ پہلو بھی نکلتا ہے آپ نے شاید قران اور اپنے دیسی جگاڑی علماء کی کتابیں بھی اسی سازشی نظریے کے تحت پڑھی ہونگی۔ اگر حق کی جستجو کے لیے پڑھی ہوتیں تو آپ کی گفتگو سے ظاہر ہوتا۔
 
آخری تدوین:

ایم اے

معطل
اس کا جب آپ لڑی کے موضوع سے موازنہ کرتے ہیں تو اس کوروناوائرس کے کسی قسم کی سازش ہونے کا کوئی ثبوت موجود نہیں البتہ اس کے فطری ہونے کے ثبوت موجود ہیں، جو پہلے بھی یہاں پیش کیے جا چکے ہیں۔
امید ہے کہ کچھ بات واضح ہوئی ہو گی۔
وضاحت کا شکریہ۔ یہ تو ہے کہ کورونا اور یہودیوں کا معاملہ دو الگ موضوعات ہیں۔
 

زاہد لطیف

محفلین
یہ سب ایک ہی گروپ کا حصہ ہیں۔
جی نظامی صاحب سچ فرما رہے ہیں۔ آپ ہی کے سوال کا جواب نیچے حاضر ہے۔
:hypnotized::hypnotized::hypnotized:

اب نمبر وار اس گروپ کے معزز ارکان کے اسماء گرامی بھی تحریر فرمادیں!!!
ارے یہ تو میں ہی کر دیتا ہوں۔ آپ ہی کے مراسلے کے کچھ نقش ساتھ لف کیے ہیں تاکہ پتہ چلے کہ کون کس کے ساتھ ہے۔
اوریجنل اور ایڈٹ شدہ مراسلے میں فرق تلاش کریں۔
اوریجنل پوسٹ:
imran.jpg

ایڈٹ شدہ پوسٹ:
imran2.jpg

اس سے ثابت ہوتا ہے کہ کوئی کیسا بھی ہے بس اگر تعلق اپنی برادری سے ہے تو سب اچھا ہے۔ ایم اے صاحب چونکہ ان کی اپنی پارٹی سے ہیں یہ معلوم ہونے پر فوراً ان کا نام نکال دیا گیا۔ یہ ہوتا ہے برائی کو برائی کہنے کا معیار۔
 
آخری تدوین:
Top