امریکا اور طالبان میں امن معاہدے پر دستخط؛ امریکی فوج 14 ماہ میں افغانستان سے مکمل انخلا کرے گی

جاسم محمد

محفلین

کشمیر کو دھکتے آگ میں چھوڑ کر کسی اور کے محنت کا کریڈٹ لے رہا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔
اپوزیشن، لبرل، لفافے عمران خان کا صرف ایک کلپ چلا رہے ہیں جس میں مبینہ طور پر اس نے مشرف کے آپریشن کی حمایت کی تھی۔ اس ایک کلپ کے علاوہ عمران خان نے اپنے بے شمار کلپس میں امن مذاکرات کو ہی واحد حل کہا لیکن عوام کو گمراہ کرنے کیلئے وہ کلپس جان بوجھ کر نہیں چلائے گئے۔ اسے صحافتی بددیانتی نہ کہوں تو اور کیا کہوں؟
 

زیدی

محفلین
اس طرح کے جاہلانہ کمنٹ سے بچنا چاہئے ،القاب وآداب احترام کیلئے ہوتے ہیں،تاوقتیکہ وہ شریعت کی کسی نص سے متصادم نہ ہوں، اوریہاں پر کسی شرعی نص سے تصادم نہیں ہے،والدین کو بھی لوگ قبلہ وکعبہ لکھتے ہیں، کیاوہ بھی بت پرستی ہے؟اورکیا اب والدین کو نام سے مخاطب کیاجائے تبھی حقیقی توحید کا حق اداہوگا؟توحید کے ایسے متوالوں سے اللہ بچاجائے اور حقیقی علم کا راستہ دکھائے۔
یہ القاب و آداب کچھ بھی نہیں سوائے بت پرستی کے۔ بت پرستی کی ابتدا اسی ادب آداب سے شروع ہوتی ہے جس کے نام پہ لوگوں کو بیوقوف بنایا جاتا ہے۔ عزت سے اگر نام سے بھی پکارا جائے تو اس سے عزت میں کمی نہیں آ جاتی۔ جب آپ دوسروں کو اس طرح کے القابات سے نواز رہے ہوتے ہیں تو دل میں یہ بات بدستور موجود ہوتی ہے کہ آپ اس صرف اسے عزت سے پکار ہی نہیں رہے بلکہ یہ تسلیم کر رہے ہیں وہ آپ سے بہتر ہے اور اس کی بات کو اتھینٹیسیٹی کا درجہ دیا جائے۔ اس طرح کے سابقے لاحقے لوگوں کو مرعوب کرنے اللہ کی غلامی کی بجائے اپنا غلام بنانے اور حقیر باور کرانے کے لیے استعمال ہوتے تھے ہوتے ہیں اور ہوتے رہیں گے۔ جب حضور کے نام کے ساتھ کوئی سابقہ لاحقہ نہیں تو کیا باقی انسان عزت اور آداب میں ان سے بڑھ کے ہیں؟ یہ ادب آداب والا دھوکہ کسی اور کو دیجیے گا۔ جاہلیت بت پرستی اور غلامی انہی القابات اور ادب آداب سے شروع ہوتی ہے۔ یقین نہ آئے تو بتوں کی تاریخ پڑھ لیں۔ بت بھی کبھی نیک انسان تھے۔ غلامی صرف اللہ کی ہے ہرستش صرف اللہ کی ہے۔ پھر نہ تو کوئی شمس العارفین ہے نہ سیالوی نہ چکوالی نہ چشتی نہ قادری۔ اگر ایک بھیک مانگتا ہوا فقیر بھی مجھے اللہ کی طرف بلائے گا تو وہ مجھے ان ہزار چشتیوں قادریوں چکوالیوں سے زیادہ محبوب ہے۔ باقی اگر کوئی ایسے سابقے لاحقے لگا کر دوسروں کو مرعوب کرنے کی ناکام سعی کرے گا وہ صریحاً خود کو دھوکہ دے رہا ہے۔
 

فرقان احمد

محفلین
اپوزیشن، لبرل، لفافے عمران خان کا صرف ایک کلپ چلا رہے ہیں جس میں مبینہ طور پر اس نے مشرف کے آپریشن کی حمایت کی تھی۔
یہ ویڈیو کلپ کسی اور کا ہو گا؛ آپ دل پر نہ لیجیے۔ ایک سادہ حل یہ ہے کہ دونوں کلپ سنبھال لیجیے اور جدھر کی ہوا چلے، اس کی موافقت میں کلپ چلا لیا کیجیے۔
 
آخری تدوین:

فرقان احمد

محفلین
یہ القاب و آداب کچھ بھی نہیں سوائے بت پرستی کے۔ بت پرستی کی ابتدا اسی ادب آداب سے شروع ہوتی ہے جس کے نام پہ لوگوں کو بیوقوف بنایا جاتا ہے۔ عزت سے اگر نام سے بھی پکارا جائے تو اس سے عزت میں کمی نہیں آ جاتی۔ جب آپ دوسروں کو اس طرح کے القابات سے نواز رہے ہوتے ہیں تو دل میں یہ بات بدستور موجود ہوتی ہے کہ آپ اس صرف اسے عزت سے پکار ہی نہیں رہے بلکہ یہ تسلیم کر رہے ہیں وہ آپ سے بہتر ہے اور اس کی بات کو اتھینٹیسیٹی کا درجہ دیا جائے۔ اس طرح کے سابقے لاحقے لوگوں کو مرعوب کرنے اللہ کی غلامی کی بجائے اپنا غلام بنانے اور حقیر باور کرانے کے لیے استعمال ہوتے تھے ہوتے ہیں اور ہوتے رہیں گے۔ جب حضور کے نام کے ساتھ کوئی سابقہ لاحقہ نہیں تو کیا باقی انسان عزت اور آداب میں ان سے بڑھ کے ہیں؟ یہ ادب آداب والا دھوکہ کسی اور کو دیجیے گا۔ جاہلیت بت پرستی اور غلامی انہی القابات اور ادب آداب سے شروع ہوتی ہے۔ یقین نہ آئے تو بتوں کی تاریخ پڑھ لیں۔ بت بھی کبھی نیک انسان تھے۔ غلامی صرف اللہ کی ہے ہرستش صرف اللہ کی ہے۔ پھر نہ تو کوئی شمس العارفین ہے نہ سیالوی نہ چکوالی نہ چشتی نہ قادری۔ اگر ایک بھیک مانگتا ہوا فقیر بھی مجھے اللہ کی طرف بلائے گا تو وہ مجھے ان ہزار چشتیوں قادریوں چکوالیوں سے زیادہ محبوب ہے۔ باقی اگر کوئی ایسے سابقے لاحقے لگا کر دوسروں کو مرعوب کرنے کی ناکام سعی کرے گا وہ صریحاً خود کو دھوکہ دے رہا ہے۔
جناب زیدی صاحب! یہ تو معاملہ کسی اور رُخ پر چل نکلا ہے جس کے لیے آپ کو شاید الگ لڑی بنانا پڑے گی۔ :) ویسے بے جا القابات سے پرہیز بہتر ہے تاہم ادب آداب کا پاس لحاظ رکھنا تو کچھ غلط روایت نہیں۔ اب ہم نے آپ کو جناب اور صاحب کہا، تو امید ہے، آپ نے برا نہ منایا ہو گا۔ :)
 

زیدی

محفلین
جناب زیدی صاحب! یہ تو معاملہ کسی اور رُخ پر چل نکلا ہے جس کے لیے آپ کو شاید الگ لڑی بنانا پڑے گی۔ :) ویسے بے جا القابات سے پرہیز بہتر ہے تاہم ادب آداب کا پاس لحاظ رکھنا تو کچھ غلط روایت نہیں۔ اب ہم نے آپ کو جناب اور صاحب کہا، تو امید ہے، آپ نے برا نہ منایا ہو گا۔ :)
میری بات مذہبی تناظر میں مذہبی شخصیات کے لیے مخصوص ہے۔
 

محمد سعد

محفلین
مجھَ یہ رویہ کافی عجیب لگتا ہے کہ ہم اس بات کو قبول نہیں کر پاتے کہ کوئی شخص کسی معاملے پر اپنے خیالات بدل بھی سکتا ہے۔ یہاں اس فورم پر ہی کتنے ارکان کے خیالات مختلف معاملات پر تبدیل ہو چکے ہیں۔ اگر عمران خان کے بھی ہو گئے تو کیا ہوا؟ اہم اس کے موجودہ خیالات ہیں یا دو دہائی پہلے کے؟
 

فرقان احمد

محفلین
مجھَ یہ رویہ کافی عجیب لگتا ہے کہ ہم اس بات کو قبول نہیں کر پاتے کہ کوئی شخص کسی معاملے پر اپنے خیالات بدل بھی سکتا ہے۔ یہاں اس فورم پر ہی کتنے ارکان کے خیالات مختلف معاملات پر تبدیل ہو چکے ہیں۔ اگر عمران خان کے بھی ہو گئے تو کیا ہوا؟ اہم اس کے موجودہ خیالات ہیں یا دو دہائی پہلے کے؟
موجودہ خیالات یقینی طور پر زیادہ اہم ہوں گے۔ اصولی طور پر، آپ کی بات درست ہے۔ تاہم، گوگل سرچ انجن پر جا کر ہمیں روزانہ کی بنیاد پر خان صاحب کے خیالات سے اپ ڈیٹ ہونا پڑے گا۔ :) یہ اک ذرا سا ایشو ہے بس، اور تو کوئی خاص بات نہیں جنابِ من! :)
 

محمد سعد

محفلین
موجودہ خیالات یقینی طور پر زیادہ اہم ہوں گے۔ اصولی طور پر، آپ کی بات درست ہے۔ تاہم، گوگل سرچ انجن پر جا کر ہمیں روزانہ کی بنیاد پر خان صاحب کے خیالات سے اپ ڈیٹ ہونا پڑے گا۔ :) یہ اک ذرا سا ایشو ہے بس، اور تو کوئی خاص بات نہیں جنابِ من! :)
اگر آپ خیالات کے بجائے شخصیات پر فوکس کریں گے تو پھر اتنی تکلیف تو اٹھانی پڑے گی۔ :p
 

جاسم محمد

محفلین
مجھَ یہ رویہ کافی عجیب لگتا ہے کہ ہم اس بات کو قبول نہیں کر پاتے کہ کوئی شخص کسی معاملے پر اپنے خیالات بدل بھی سکتا ہے۔ یہاں اس فورم پر ہی کتنے ارکان کے خیالات مختلف معاملات پر تبدیل ہو چکے ہیں۔ اگر عمران خان کے بھی ہو گئے تو کیا ہوا؟ اہم اس کے موجودہ خیالات ہیں یا دو دہائی پہلے کے؟
بالکل۔ اگر نواز شریف فوج کی نرسری سے شروع ہو کر نااہلی کے بعد جمہوریت کا چیمپئن اور پھر لندن فرار کے بعد دوبارہ بوٹ پالشی بن سکتے ہیں۔ تو عمران خان کے یوٹرنز یا موقف میں تبدیلی پر مذاق اور تمسخر کیوں؟ عمران خان کیلئے دہرا معیار سمجھ سے بالا تر ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
موجودہ خیالات یقینی طور پر زیادہ اہم ہوں گے۔ اصولی طور پر، آپ کی بات درست ہے۔ تاہم، گوگل سرچ انجن پر جا کر ہمیں روزانہ کی بنیاد پر خان صاحب کے خیالات سے اپ ڈیٹ ہونا پڑے گا۔ :) یہ اک ذرا سا ایشو ہے بس، اور تو کوئی خاص بات نہیں جنابِ من! :)
عمران خان کا خیال تھا کہ مودی الیکشن جیتنے کے بعد واضح اکثریت کے ساتھ اس پوزیشن میں ہوگا کہ مسئلہ کشمیر کو حل کر سکے۔ لیکن افسوس دوبارہ منتخب ہوتے ہی اس کے گجراتی پر نکل آئے۔
اب اپوزیشن لبرل لفافے اس بنیاد پر وزیر اعظم کا مذاق اڑا رہے ہیں کہ پہلے مودی کو الیکشن جیتنے پر مبارک دی اور اب نازی نازی کہہ رہا ہے۔ جب سیاق سباق سے ہٹ کر تنقید برائے تنقید کریں گے تو یہی ہوگا۔
مودی نے ۲۰۱۴ الیکشن سے قبل بھی کشمیر، پاکستان اور مسلمانوں سے متعلق سخت رویہ اپنایا تھا البتہ الیکشن جیتنے کے بعد اس میں لچک دکھائی۔ اس تاریخ کے تناظر میں مودی کی تعریف اس وقت درست تھی۔ اب مودی نے اپنی اصلیت دکھا دی ہے تو اس کی تنقید کا مذاق اڑانا محض بغض عمران کی نشانی ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
معاہدہ خوش آئند ہے۔ امید ہے اس سے خطے میں امن کی صورتحال بہتر ہو گی۔
الحمدللہ طالبان نے تمام دھڑوں سے اتحاد کی پیشکش کر دی ہے۔ یہ واقعی خوش آئند تبدیلی ہے۔

افغان طالبان تمام دھڑوں کی مخلوط حکومت میں شمولیت پر آمادہ
کامران یوسف پير 2 مارچ 2020
2007764-afghantaliban-1583099046-324-640x480.jpg

اب افغان مسئلے کے دیرپا حل کیلیے تمام نظریں انٹرا افغان ڈائیلاگ پر لگی ہیں، ذرائع فوٹو : فائل


اسلام آباد: افغان طالبان نے اگلے ہفتے ناروے میں ہونے والے افغان دھڑوں کے ممکنہ مذاکرات میں اتفاق رائے کی صورت میں تشکیل پانے والی مخلوط حکومت میں شمولیت پر اصولی طور پر آمادگی کا اظہارکیا ہے۔

امریکا اور افغان طالبان کے مابین قطر کے دارالحکومت دوحہ میں طے پانے والے امن معاہدے میں گو طالبان نے افغان سرزمین دہشتگردوں کو استعمال نہ کرنے کی ضمانت دی ہے،باقی شرائط کے مطابق امریکا اپنی فوجیں افغانستان سے نکال لے گا،فریقین ایک دوسرے کے قیدی رہا کردیں گے تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ کچھ باتیں ایسی بھی ہیں جن پر فریقین نے اتفاق تو کیا ہے لیکن انھیں معاہدے کا حصہ نہیں بنایا گیا ان میں ایک یہ بھی ہے کہ طالبان نے انٹرا افغان مذاکرات کے دوران تمام گروپوں پر مشتمل مخلوط حکومت میں شمولیت پر رضا مندی ظاہرکردی ہے۔

ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ طالبان تقریباً ڈیڑھ سال جاری رہنے والے مذاکرات کے دوران مخلوط حکومت میں شمولیت پر آمادہ نہیں ہورہے تھے تاہم امریکا کے علاوہ پاکستان اورامن عمل میں شامل دیگر ممالک نے اس بات پر قائل کرلیاکہ وہ افغانستان میں بننے والی مخلوط حکومت کا حصہ بنیں تاہم طالبان کا کہنا تھا کہ وہ اس شرط پر مخلوط حکومت میں شامل ہوں گے جب صدر اشرف غنی متنازع الیکشن کے ذریعے اپنی5 سالہ مدت پوری کرنے پر اصرار نہیں کریں گے۔

طالبان کی اس شرط کے بعد افغانستان کے بارے میں خصوصی امریکی نمائندہ زلمے خلیل زاد کو امن معاہدے پر دستخطوں سے 2 روز قبل دوحہ سے کابل جانا پڑا اور انھوں نے صدر اشرف غنی پر دباؤڈالا کہ وہ نئے انتخابات میں اپنی کامیابی کے بعد حلف برداری کی تقریب ملتوی کردیں۔ اب افغان مسئلہ کے دیرپا حل کیلیے تمام نظریں انٹرا افغان ڈائیلاگ پر لگی ہوئی ہیں۔
 

فرقان احمد

محفلین
اگر آپ خیالات کے بجائے شخصیات پر فوکس کریں گے تو پھر اتنی تکلیف تو اٹھانی پڑے گی۔ :p
خیالات کسی اہم شخصیت کے ہوں تو پھر اپ ڈیٹ ہونا پڑے گا سر؛ یہ شاید پھر مجرد وجود برقرار نہ رکھ پائیں گے۔ :) مزید یہ کہ، ان خیالات کے باعث نوبل پرائز تک دینے کی بات چل رہی ہے۔ اب نوبل امن انعام بھی کیا خیالات کو دیجیے گا۔ :)
 

جاسم محمد

محفلین
اور پھر وہی جس ڈر تھا۔ طالبان امن معاہدہ کے بعد بھی جہادی حملوں سے باز نہیں آئے۔

طالبان حملوں میں افغان فورسز کے اہلکاروں کی ہلاکتوں کے بعد امریکا کا جوابی فضائی حملہ
ویب ڈیسکاپ ڈیٹ 04 مارچ 2020
افغانستان میں امن کے لیے دو اہم فریق طالبان اور امریکا کے درمیان ہونے والے معاہدے کے بعد بھی حالات میں بہتری نظر نہیں آرہی اور طالبان کی جانب سے افغان فورسز پر حملوں کے نتیجے میں 20 اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد امریکا نے عسکریت پسندوں پر فضائی حملہ کردیا۔

واضح رہے واشنگٹن کی جانب سے امریکا-طالبان معاہدے کے بعد طالبان جنگجوؤں پر یہ پہلا فضائی حملہ ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کے صوبے قندوز کی صوبائی کونسل کے رکن صفی اللہ امیری کا کہنا تھا کہ 'ضلع امام صاحب میں کم از کم 3 فوجی چیک پوسٹس پر طالبان کے حملے میں 10 فوجی اور 4 پولیس اہلکار ہلاک ہوئے'۔

وزارت دفاع کے حکام نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو فوجیوں کی ہلاکتوں کی تعداد کی تصدیق کی جبکہ صوبائی پولیس ترجمان ہجرت اللہ اکبری نے پولیس اہلکاروں کی ہلاکتوں کی تصدیق کی۔


ادھر طالبان نے وسطی اروزگان صوبے میں بھی پولیس پر حملہ کیا جس کے بارے میں گورنر کے ترجمان زرگئی عبادی کا کہنا تھا کہ 'بدقسمتی سے 6 پولیس اہلکار ہلاک اور 7 زخمی ہوئے'۔

حالیہ واقعات کے بعد افغان امن مرحلے پر شکوک و شبہات بڑھ گئے ہیں جبکہ طالبان کابل سے 10 مارچ کو طے شدہ مذاکرات سے قبل معاہدے کے تحت قیدیوں کے تبادلے کا مطالبہ کر رہے ہیں جسے افغان صدر اشرف غنی نے مسترد کردیا ہے۔

دوسری جانب طالبان کے حملوں کے بعد امریکا نے بھی صوبے ہلمند میں عسکریت پسند گروہ کے جنگجوؤں کو نشانہ بنایا.

امریکی افواج کے ترجمان نے بتایا کہ امریکا نے جنوبی صوبے ہلمند میں طالبان پر فضائی حملہ کیا۔

افغانستان میں امریکی افواج کے ترجمان کرنل سونی لیگیٹ کا کہنا تھا کہ 'طالبان جنگجو (افغان نیشنل سیکیورٹی فورسز) کی چیک پوائنٹ پر مسلسل حملے کر رہے ہیں، یہ ان حملوں کو روکنے کے لیے دفاعی حملہ تھا'۔

ایک ٹوئٹ میں انہوں نے کہا کہ واشنگٹن امن کے لیے پُرعزم ہے تاہم طالبان کو 'غیر ضروری' حملے بند کرنے چاہئیں اور معاہدے میں کیے گئے اپنے وعدوں پر عمل کرنا چاہیے۔

ٹرمپ کی طالبان رہنما ملا برادر سے گفتگو
خیال رہے کہ یہ حملہ ایسے وقت میں سامنے آیا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے طالبان کے سیاسی سربراہ ملابرادر سے ٹیلی فونک رابطہ کیا تھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ پاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بغیر کسی کا نام لیے کہا تھا کہ ان کی 'طالبان رہنما کے ساتھ بہت اچھی گفتگو رہی'۔

بعد ازاں وائٹ ہاؤس نے اس حوالے سے بیان جاری کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ اور ملا عبدالغنی برادر کے درمیان گفتگو کی تصدیق اور کہا کہ امریکی صدر نے طالبان پر افغان حکومت سے مذاکرات میں شرکت کے لیے زور دیا۔

ادھر طالبان نے بیان میں کہا تھا کہ ٹرمپ نے افغانوں کو 'سخت لوگ' کہہ کر پکارا اور کہا کہ 'آپ کے پاس ایک عظیم ملک ہے اور میں سمجھ سکتا ہوں کہ آپ اپنی زمین کے لیے لڑ رہے ہیں'۔

امن معاہدہ
یاد رہے کہ امریکا-طالبان کے درمیان 29 فروری کو امن معاہدے پر دستخط کیے گئے تھے جس کے تحت افغانستان سے 14 ماہ میں غیر ملکی فورسز کا انخلا ہونا ہے جبکہ طالبان سے اس کے بدلے سیکیورٹی ضمانت اور کابل انتظامیہ سے مذاکرات کا کہا گیا۔

تاہم قیدیوں کے تبادلے پر تنازع نے سوالات کھڑے کردیے ہیں کہ کابل اور طالبان کے درمیان مذاکرات آگے بڑھ پائیں گے یا نہیں۔

یہ ڈیڈ لاک اس وقت سامنے آیا جب افغان صدر اشرف غنی نے دوحہ میں دستخط ہونے والے معاہدے کے ایک روز بعد ہی ایک قدیویوں کے تبادلے شق کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'طالبان کے 5 ہزار قیدیوں کو رہا کرنے کا کوئی وعدہ نہیں کیا گیا ہے'۔

طالبان نے اشرف غنی کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ قیدیوں کی رہائی تک بین الافغان مذاکرات نہیں ہوں گے۔

اس بیان کے ایک روز بعد ہی طالبان کے ترجمان نے کابل انتظامیہ کے خلاف حملوں کے آغاز کا اعلان کیا تھا۔

معاہدے کے تحت افغان حکومت کے پاس طالبان کے ایک ہزار قیدیوں کی رہائی کے بدلے کابل انتظامیہ کے پاس موجود طالبان کے 5 ہزار قیدیوں کو رہا ہونا ہے۔
 

ابن جمال

محفلین
یہ القاب و آداب کچھ بھی نہیں سوائے بت پرستی کے۔ بت پرستی کی ابتدا اسی ادب آداب سے شروع ہوتی ہے جس کے نام پہ لوگوں کو بیوقوف بنایا جاتا ہے۔ عزت سے اگر نام سے بھی پکارا جائے تو اس سے عزت میں کمی نہیں آ جاتی۔ جب آپ دوسروں کو اس طرح کے القابات سے نواز رہے ہوتے ہیں تو دل میں یہ بات بدستور موجود ہوتی ہے کہ آپ اس صرف اسے عزت سے پکار ہی نہیں رہے بلکہ یہ تسلیم کر رہے ہیں وہ آپ سے بہتر ہے اور اس کی بات کو اتھینٹیسیٹی کا درجہ دیا جائے۔ اس طرح کے سابقے لاحقے لوگوں کو مرعوب کرنے اللہ کی غلامی کی بجائے اپنا غلام بنانے اور حقیر باور کرانے کے لیے استعمال ہوتے تھے ہوتے ہیں اور ہوتے رہیں گے۔ جب حضور کے نام کے ساتھ کوئی سابقہ لاحقہ نہیں تو کیا باقی انسان عزت اور آداب میں ان سے بڑھ کے ہیں؟ یہ ادب آداب والا دھوکہ کسی اور کو دیجیے گا۔ جاہلیت بت پرستی اور غلامی انہی القابات اور ادب آداب سے شروع ہوتی ہے۔ یقین نہ آئے تو بتوں کی تاریخ پڑھ لیں۔ بت بھی کبھی نیک انسان تھے۔ غلامی صرف اللہ کی ہے ہرستش صرف اللہ کی ہے۔ پھر نہ تو کوئی شمس العارفین ہے نہ سیالوی نہ چکوالی نہ چشتی نہ قادری۔ اگر ایک بھیک مانگتا ہوا فقیر بھی مجھے اللہ کی طرف بلائے گا تو وہ مجھے ان ہزار چشتیوں قادریوں چکوالیوں سے زیادہ محبوب ہے۔ باقی اگر کوئی ایسے سابقے لاحقے لگا کر دوسروں کو مرعوب کرنے کی ناکام سعی کرے گا وہ صریحاً خود کو دھوکہ دے رہا ہے۔
آپ کا معیار علم دیکھ کر بڑی خوشی ہوئی کہ ایسے ایسے نادرۂ روزگار موجود ہیں، ذرا یہ تو بتائیے گاکہ پھر اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں بعض انبیاء کرام کو القاب وآداب کیوں دیئے، کسی کو خلیل کہا،کسی کوکلمۃ اللہ کہا،کسی کو دین ودنیا میں وجیہ کہاوغیرذلک پھر حدیث میں تو بعض انبیاء کو باقاعدہ القاب وآداب ہیں حضرت آدم صفی اللہ ہیں، حضرت ابراہیم خلیل اللہ ہیں، حضرت موسی کلیم اللہ ہیں، حضرت عیسی روح اللہ ہیں۔
اس سے بھی درگزر کیجئے خود حضورپاکﷺ نے حضرت ابوبکر کو صدیق کا حضرت عمربن خطابؓ کو فاروق کا، حضرت عثمان بن عفانؓ کوحیاء میں سب سے بڑھے ہونے کا اور حضرت علی کو اقضی الصحابہ کا لقب دیاہے،اس کے علاوہ متعدد صحابہ کرام کو خصوصی لقب دیاگیاہے،کیاوہ بھی شرک کے دائرہ میں ہے؟
پھر محدثین کے زمرہ میں آئیے بعض کو امیرالمومنین فی الحدیث کہاجاتاہے، کیا یہ شرک کا دروازہ نہیں ہے؟آگے چلئے فقہاء کے زمرہ میں ائیے بعض کو شیخ الاسلام کا لقب دیاگیاہے،جن میں سے ایک حضرت ابن تیمیہؒ بھی ہیں، کیااس سے شرک پرستی نہیں بڑھے گی۔
یاشرک وبت پرستی صرف صوفیوں کیلئے کچھ القاب وآداب میں خاص ہے، بقیہ کوئی کسی کو کسی بھی لقب سے پکارتارہے،اس سے دین وایمان میں کوئی خلل اوربگاڑنہیں آتا،اصل میں آپ جیسے کچھ لوگ ہوتے ہیں، جن کو نہ ٹھیک سے توحید کا پتہ ہوتاہے اورنہ شرک کا، کچھ اردو کی کتابیں ادھر ادھر کی پڑھ کر خود کو توحید پر اتھارٹی سمجھ لیتے ہیں، جس سے یہ سب بگاڑ پیداہوتاہے،کفر وشرک کا معاملہ بہت نازک ہے، اس کوبازیچہ اطفال نہ بنایئے جو علوم دینیہ کے ماہرین ہیں، اس کیلئے خاص رہنے دیجئے، خود پر بھی رحم کیجئے اور دوسروں پر بھی۔
 

زیدی

محفلین
آپ کا معیار علم دیکھ کر بڑی خوشی ہوئی کہ ایسے ایسے نادرۂ روزگار موجود ہیں، ذرا یہ تو بتائیے گاکہ پھر اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں بعض انبیاء کرام کو القاب وآداب کیوں دیئے، کسی کو خلیل کہا،کسی کوکلمۃ اللہ کہا،کسی کو دین ودنیا میں وجیہ کہاوغیرذلک پھر حدیث میں تو بعض انبیاء کو باقاعدہ القاب وآداب ہیں حضرت آدم صفی اللہ ہیں، حضرت ابراہیم خلیل اللہ ہیں، حضرت موسی کلیم اللہ ہیں، حضرت عیسی روح اللہ ہیں۔
اس سے بھی درگزر کیجئے خود حضورپاکﷺ نے حضرت ابوبکر کو صدیق کا حضرت عمربن خطابؓ کو فاروق کا، حضرت عثمان بن عفانؓ کوحیاء میں سب سے بڑھے ہونے کا اور حضرت علی کو اقضی الصحابہ کا لقب دیاہے،اس کے علاوہ متعدد صحابہ کرام کو خصوصی لقب دیاگیاہے،کیاوہ بھی شرک کے دائرہ میں ہے؟
پھر محدثین کے زمرہ میں آئیے بعض کو امیرالمومنین فی الحدیث کہاجاتاہے، کیا یہ شرک کا دروازہ نہیں ہے؟آگے چلئے فقہاء کے زمرہ میں ائیے بعض کو شیخ الاسلام کا لقب دیاگیاہے،جن میں سے ایک حضرت ابن تیمیہؒ بھی ہیں، کیااس سے شرک پرستی نہیں بڑھے گی۔
یاشرک وبت پرستی صرف صوفیوں کیلئے کچھ القاب وآداب میں خاص ہے، بقیہ کوئی کسی کو کسی بھی لقب سے پکارتارہے،اس سے دین وایمان میں کوئی خلل اوربگاڑنہیں آتا،اصل میں آپ جیسے کچھ لوگ ہوتے ہیں، جن کو نہ ٹھیک سے توحید کا پتہ ہوتاہے اورنہ شرک کا، کچھ اردو کی کتابیں ادھر ادھر کی پڑھ کر خود کو توحید پر اتھارٹی سمجھ لیتے ہیں، جس سے یہ سب بگاڑ پیداہوتاہے،کفر وشرک کا معاملہ بہت نازک ہے، اس کوبازیچہ اطفال نہ بنایئے جو علوم دینیہ کے ماہرین ہیں، اس کیلئے خاص رہنے دیجئے، خود پر بھی رحم کیجئے اور دوسروں پر بھی۔
آپ اپنی ہی بات پہ غور کریں تو بات بالکل واضح ہے۔ اللہ نے نبیوں کو جو خطاب دیا وہ اللہ سے وابستگی کی بنیاد پہ ہے کلیم اللہ خلیل اللہ صفی اللہ ان سب میں کہیں بھی یہ ظاہر نہیں ہوتا کہ نبی خود سے کوئی اتھارٹی ہے بلکہ صرف اور صرف اللہ کی خاطر سب کچھ کرنے پر رب نے ان کو اس خوبی کو بیان کیا۔ ان سے کہیں سے بھی شرک کا پہلو یا اندھی تقلید یا سیلف اتھارٹی کا پہلو نہیں نکلتا حتی کہ اگر حضور نے بھی کہا تو وہ بھی صرف ان کی ذاتی خوبی کو بیان کیا صدیق سچ بولنے والا فاروق عدل کرنے والا۔ ان ٹائٹلز کو اگر ہم ان کے ساتھ لگائیں یا نہ لگائیں دونوں صورتوں میں اتباع کا پہلو کہیں بھی نہیں نکلتا کیونکہ اتباع صرف رب کی ہے۔ اب سیالوی چکوالی شمس العارفین کس خوبی کی بنیاد پہ ہیں؟ اور دینے والے کی اپنی کیا اتھارٹی ہے؟ نبیوں کو خطاب دینا یا حضور کا صحابہ کو بالکل ایسے ہے کہ کوئی میری نمایاں خوبی کو کوئی نام دے دے اور بس۔ اس سے بڑھ کر اور کچھ نہیں۔ اس سے کسی اتھارٹی کا کوئی پہلو نہیں نکلتا۔
دین کا معاملہ بہت سیدھا سادھا ہے صاحب جب خدا نے اسے آسان کر دیا ہے تو عالم چاہے جتنا مرضی زور لگا لے جتنے مرضی فتوے لے آئے کہ دین بہت پیچیدہ ہے یا عالم کے علاوہ کسی کی رائے مستند نہیں ہے تو یہ سیدھا سیدھا خود کو بھی اور رب کو بھی دھوکہ دینے والی بات ہے۔ مجھے تو فخر ہے اس بات پہ کہ دو چار اردو کی کتابیں پڑھ کے رب کے علاوہ کسی کو اتھارٹی نہیں مانتا اور یہی میرا ایمان ہے۔ سپریم پاور کے علاوہ کسی کو بھی اتھارٹی ماننا خود سپریم پاور کو نیچا دکھانے والی بات ہے (نعوذ باللہ)۔ دین خالق کو اور خالق کی ماننے اور معاشرت کا نام ہے اور معاشرت ان پڑھ کو بھی سمجھ آ جاتی ہے تبھی اس سے بروز قیامت امتحان لیا جائے گا۔ یہی علما اگر حضور کے دور میں ہوتے تو حضور کو تو امی ہونے کے باعث شاید نبی ہی تسلیم نہ کرتے۔ حد ہے بھئی انسان کے آگے انسان کے غلام ہونے کی۔ جس چیز کو اللہ ختم کرنے کے لیے نبی بھیجتا ہے رجعت پسند طبقہ اسے پھر سے زندہ کر دیتا ہے۔
 
آخری تدوین:
Top