وسیم اکرم پلس، اس کا سلیکٹر اور ان کو لانے والے سب آج فیل ہو گئے

زیرک

محفلین
وسیم اکرم پلس، اس کا سلیکٹر اور ان کو لانے والے سب آج فیل ہو گئے
پنجاب کا دل لاہور اور دل کا ہسپتال پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی آج کا سارا دن میدانِ جنگ بنا رہا اور بڑے بڑے گھروں میں بیٹھ کر بڑے بڑے نعرہ لگانے والی بڑھکیلی سرکار کا وسیم اکرم پلس پتہ نہیں کہاں سویا رہا؟۔ کون غلط تھا، کس نے یہ سب کیا یہ تحقیقات کے نتیجے میں سامنے آ جائے گا، لیکن آج تبدیلی سرکار کی معاملات کو ہینڈل کرنے کی قابلیت کا بھرم ٹوٹ کر رہ گیا ہے، جو صرف ایک شہر لاہور، جس میں پنجاب پولیس کی سب سے بڑی تعداد موجود ہوتی ہے، میں ہونے والے ایک چھوٹے سے ہنگامے کو کنٹرول کرنے میں بری طرح ناکام رہی ہے۔ اس ناکامی پر صوبائی انتظامیہ کے سربراہ عرف وسیم اکرم پلس اور انسپکٹر جنرل آف پولیس کو اپنے عہدوں پرتو رہنے کا کوئی حق نہیں رہا، ان کا استعفیٰ بنتا ہے اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو اس کا مطلب یہ ہو گا کہ ان کو صرف اقتدار سے غرض ہے، عوام کی حفاظت، فلاح و بہبود کی انہیں کوئی پرواہ نہیں۔ ملک میں تاریخ کا سب سے زیادہ ٹیکس لگانے کے باوجود پنجاب انتظامیہ اور پولیس فیل ہو کر رہ گئی ہے۔ اگر انتظامیہ اور پولیس میں کوئی دم خم ہوتا تو وہ ہسپتال کے اندر موجود لوگوں کے حفاظتی اقدامات کا خیال رکھتے، لیکن افسوس نااہلوں کی وجہ سے کچھ لوگوں کی قیمتی جانیں بھی ضائع ہوئیں، وہ بھی عین اسی دن جب کہ ملک میں ایک دھائی کے بعد ٹیسٹ کرکٹ کی بحالی ہوئی تھی، انتظامیہ کو معاملے کی حساسیت کو مدِ نظر رکھتے ہوئے حفاظتی اقدامات کرنے چاہییں تھے۔ آج کے واقعے نے ثابت کر دکھایا کہ انتظامیہ اور پولیس کی قیادت نااہل افراد کے ہاتھ میں ہے،ان میں اگر دم خم ہوتا تو آج لاہور شہر کو رینجرز کی تحویل میں نہ دینا پڑتا۔ میں اپنے پنڈی وال فیاض الحسن چوہان کی بدزبانی کا کبھی قائل نہیں رہا لیکن، تبدیلی سرکار کے وزراء میں سے وہ واحد شخص تھا جو اس تھوڑ پھوڑ میں بھی باہر نکلا، مار بھی کھائی، پتہ نہیں باقی کا تبدیلی برگیڈ کہاں وڑ گیا تھا، لیڈرشپ کی کوالٹی ایسے ہی مشکل حالات میں سامنے آتی ہے۔ بہرحال اب چیف جسٹس آف پاکستان کو تحقیقات کے بعد وکلاء کے لیے ایک نیا کوڈ آف کنڈکٹ وضح کرنا ہو گا کیونکہ یہ لوگ اب کنٹرول سے باہر ہوتے جا رہے ہیں۔ لاہور میں آج جو کچھ ہوا اس کا خلاصہ یہی بنتا ہے کہ وسیم اکرم پلس، اس کا سلیکٹر اور ان کو لانے والے سب آج فیل ہو گئے ہیں۔
 
آخری تدوین:

زیرک

محفلین
اس معاملے کی گیر جانبدارانہ تحقیقات ہونی چاہییں، اگر ن لیگ اس میں ملوث ہے تو اس کی لیڈرشپ کو جواب دینا ہو گا، لیکن اگر یہ خود حکومت کا کیا دھرا ہے تو پھر انہیں بھی جانا ہو گا، میں بے بنیاد بات نہیں کر رہا آج ٹوئٹر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے ایک وڈیو میں وزیراعظم پاکستان عمران خان کے بھانجے حسن نیازی کو بھی وکلاء کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے۔
میں وڈیو کا لنک بھی شیئر کر رہا ہوں، آپ بھی دیکھ سکتے ہیں۔
 

زیرک

محفلین
سی سی پی او لاہور فرماتے ہیں ”ہمیں اندازہ نہیں تھا کہ معاملہ اس حد تک پہنچے گا“۔ یہ بیان بجائے خود موصوف کے ایک نااہل افسر کی نشاندہی کرتا ہے، جو افسر پاکستان کے دوسرے بڑے شہر میں امن قائم رکھنے کی ذمہ داری پوری نہ کر سکے اسے ایسے بھونڈے بیانات دینے کی بجائے خود اس عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کرنا چاہیے۔ موصوف کی ڈیوٹی تھی کہ حالات و واقعات دیکھ کر بروقت کاروائی کر کے بڑے نقصان سے بچا جائے مگر یہ غور فرماتے رہے، بے گناہوں کی جانیں چلی گئیں اور ہسپتالوں کے انفراسٹرکچر کو تباہ کیا گیا مگر یہ خاموش تماشائی بنے کھڑے سوچتے ہی رہ گئے۔
 

زیرک

محفلین
سچ کا گلا مت گھوٹیں
اگر کل تک میری پوسٹس کی مدیر کے ذریعے منظوری کا اتھارٹیرین چیک ختم نہ کیا گیا تو میری طرف سے اس کو پیشگی اللہ حافظ سمجھ لیں، بہت شکریہ۔
 

جان

محفلین
وہ خان صاحب جو کرکٹ کا میچ ہارنے کا ذمہ دار بھی نواز شریف کو قرار دیتے تھے ان کے حامی اس واقعہ کو حکومت کی 'نا اہلی' قرار دینے پہ بھی سیخ پا ہو رہے ہیں اور موجودہ کرکٹ کے کھیل کا حال تو سبھی کو معلوم ہے!
 
آخری تدوین:
سچ کا گلا مت گھوٹیں
اگر کل تک میری پوسٹس کی مدیر کے ذریعے منظوری کا اتھارٹیرین چیک ختم نہ کیا گیا تو میری طرف سے اس کو پیشگی اللہ حافظ سمجھ لیں، بہت شکریہ۔
یہ چیک کسی پروفائل پر نہیں بلکہ اس زمرہ پر لگا ہوا ہے۔ اس زمرہ میں ہونے والی ہر پوسٹ اور کمنٹ ادارت سے گزرتا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
سچ کا گلا مت گھوٹیں
اگر کل تک میری پوسٹس کی مدیر کے ذریعے منظوری کا اتھارٹیرین چیک ختم نہ کیا گیا تو میری طرف سے اس کو پیشگی اللہ حافظ سمجھ لیں، بہت شکریہ۔
بھائی محفل پر ایسی کوئی اتھاریٹیرین پالیسی نہیں ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
وہ خان صاحب جو کرکٹ کا میچ ہارنے کا ذمہ دار بھی نواز شریف کو قرار دیتے تھے ان کے حامی اس واقعہ کو حکومت کی 'نا اہلی' قرار دینے پہ بھی سیخ پا ہو رہے ہیں اور موجودہ کرکٹ کے کھیل کا حال تو سبھی کو معلوم ہی ہے!
لاہور میں آج جو کچھ ہوا اس کا خلاصہ یہی بنتا ہے کہ وسیم اکرم پلس، اس کا سلیکٹر اور ان کو لانے والے سب آج فیل ہو گئے ہیں۔
یہ نا اہلی ہے؟ ماڈل ٹاؤن لاہور میں 14 لاشیں اور بلدیہ ٹاؤن کراچی میں 258 لاشیں گرانےوالے آج دندناتے پھر رہے ہیں۔ جبکہ انصافی حکومت میں ذمہ داران اگلے دن ہی جیلوں میں ہیں۔ خدارا بغض عمران اور فوج سے اب باہر آجائیں اور ملک کو آگے لے کر چلیں۔

پی آئی سی واقعہ؛ گرفتار 46 وکلا جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل
ویب ڈیسک جمعرات 12 دسمبر 2019
1913904-lawyers-1576127817-145-640x480.jpg

250 سے زائد وکلا کے خلاف 2 کیسز درج ہوئے جن میں 15 سے زائد وکلا کو نامزد کیا گیا ہے فوٹو:ٹوئٹر

لاہور: انسداد دہشتگردی کی عدالت نے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی پر حملے کے الزام میں گرفتار 46 وکلا کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق لاہور کے تھانہ شادمان میں وکلا کے خلاف پی آئی سی واقعے کے 2 مقدمات درج کئے گئے جن میں سے ایک میں ڈاکٹر اور دوسرے میں پولیس مدعی بنی ہے۔

ملزم وکلا کو انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے ایڈمن جج عبدالقیوم خان کے روبرو پیش کیا گیا۔ ملزمان کی طرف سے بار کے سینیئر نائب صدر سمیت دیگر وکلا رہنما عدالت میں پیش ہوئے۔

سرکاری وکیل نے ملزمان کو 14 روز کے لیے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دینے کی استدعا کی تاہم عدالت نے اسے مسترد کردیا اور ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوادیا۔

250 سے زائد وکلا کے خلاف دہشت گردی کے کیسز درج ہوئے ہیں جن میں 15 سے زائد وکلا کو نامزد کیا گیا ہے جبکہ ایف آئی آر میں دہشت گردی، اقدام قتل، ڈکیتی، سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے، ڈاکٹروں اور طبی عملے کو تشددکا نشانہ بنانے، سرکاری کام میں مداخلت سے مریضوں کی جان جانے کی دفعات شامل ہیں۔

مقدمے کے مطابق وکلا نے اسپتال میں کروڑوں روپے کی مشینری اور املاک کو نقصان پہنچایا، نرسز ہاسٹل میں موجود خواتین کو ہراساں اور زدوکوب کیا جبکہ انچارج نرسز اسٹاف انیقہ قاسم کے کپڑے پھاڑے اور لاکٹ بھی چھین لیا۔

پولیس کی مدعیت میں درج مقدمے میں وکلا کی جانب سے پولیس اہلکاروں پر تشدد، ہوائی فائرنگ، پولیس وین جلانے اور شہریوں کی 80 کاروں کو نقصان پہنچانے کی دفعات حصہ ہیں۔

حملے کے الزام میں گرفتار وکلاء کے حق میں پنجاب بار کونسل کی جانب سے صوبے بھر میں ہڑتال کی جا رہی ہے۔ اس موقع پر سیشن عدالتیں بند ہیں اور وکلا پیش نہیں ہورہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز لاہور میں وکلا نے ڈاکٹرز کے ساتھ تنازع پر پی آئی سی پر دھاوا بولا اور توڑ پھوڑ کی تھی جس کے نتیجے میں طبی امداد نہ ملنے پر 6 مریض جاں بحق ہوگئے تھے۔
 

زیرک

محفلین
یہ نا اہلی ہے؟ ماڈل ٹاؤن لاہور میں 14 لاشیں اور بلدیہ ٹاؤن کراچی میں 258 لاشیں گرانےوالے آج دندناتے پھر رہے ہیں۔ جبکہ انصافی حکومت میں ذمہ داران اگلے دن ہی جیلوں میں ہیں۔ خدارا بغض عمران اور فوج سے اب باہر آجائیں اور ملک کو آگے لے کر چلیں۔
٭تو حکومت آپ کی ہے ناں، ماڈل ٹاؤن لاہور اور بلدیہ ٹاؤن کراچی پہ تحقیقات یا کاروائی سے کس نے روکا ہے؟ یہ حکومتی نااہلی ہے نا اور تو کچھ نہیں۔
٭٭الحمدللہ سچ لکھتا ہوں،جس کا مقصد اصلاح ہے، کسی سے کوئی بغض نہیں رکھتا، یہ الگ بات کہ آپ جیسے شخصیات کا بت پوجنے والوں جیسا نہیں، صحیح کو صحیح اور غلط کو غلط کہتا ہوں اور کہتا رہوں گا۔آئندہ سوچ سمجھ کر میرے بارے میں کمنٹ کیجئے گا، فی الحال میں نے آپ کوشخصیات کا بت پوجنے والا ہی کہا ہے،میں اس سے سخت الفاظ بھی استعمال کر سکتا ہوں، اس لیے آئندہ را احتیاط۔
 

زیرک

محفلین
یہ چیک کسی پروفائل پر نہیں بلکہ اس زمرہ پر لگا ہوا ہے۔ اس زمرہ میں ہونے والی ہر پوسٹ اور کمنٹ ادارت سے گزرتا ہے۔
ٹھیک ہے محمد تابش صدیقی بھائی میں بات سمجھ گیا کہ یہ چیک صرف اس زمرے میں ہے، لیکن سچ کہوں یہ تو سچ کا گلہ گھونٹنے والی پالیسی ہے۔
 
یہ نا اہلی ہے؟ ماڈل ٹاؤن لاہور میں 14 لاشیں اور بلدیہ ٹاؤن کراچی میں 258 لاشیں گرانےوالے آج دندناتے پھر رہے ہیں۔ جبکہ انصافی حکومت میں ذمہ داران اگلے دن ہی جیلوں میں ہیں۔ خدارا بغض عمران اور فوج سے اب باہر آجائیں اور ملک کو آگے لے کر چلیں
بھانجے کا نام ہی نہیں لے رہے!
 

زیرک

محفلین
بھانجے کا نام ہی نہیں لے رہے!
بھانجے کی جانب سے ہنگامے سے پہلے اور شروع میں وکلاء کے حملے کی قیادت کرنے کی وڈیو سامنے آنے اور بعد میںحسان نیازی کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے جاری کی جانے والی معافی نہ صرف قبول کی جا رہی ہے بلکہ موصوف پر کوئی مقدمہ بھی دائر نہیں کیا گیا، مزید پڑھیے؛

کیا ہم نے ماضی کی مقدس گائیوں اور برہمن نما کلچر سے سبق نہیں سیکھا
پی ٹی آئی کی حکومت کی جانب سے بڑے زور و شور کے ساتھ یہ کہا جا رہا تھا کہ لاہور واقعے میں ن لیگ کے لوگ ہی شامل تھے، اگر شامل تھے تو ان کو ان کے کیے کی سخت ترین سزا ملنی چاہیے مگر عمران خان کے بھانجے حسان نیازی کی وڈیو میں انہیں وکلاء کو اکساتے ہوئے صاف دیکھا جا سکتا ہے۔ اب سنا ہے ان کی طرف سے سوشل میڈیا اکاؤنٹ کے ذریعے معافی مانگنے کی بھی اطلاعات ہیں(اس معافی نامے کی جھلک بول کے یوٹیوب وڈیو میں صاف دیکھی جا سکتی ہے) لیکن بڑے افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ لگ یہی رہا ہے کہ پنجاب انتظامیہ کی طرف سے حسان نیازی کی معافی کو نہ صرف قبول کیا جا رہا ہے بلکہ انہیں مقدس گائے کے رشتے دار قرار دے کر ان پر کوئی مقدمہ دائر نہیں کیا گیا ہے۔ ویسے بھی دیکھا جائے تو ایک جرم ہوا ہے، کئی لوگوں کی جانیں گئی ہیں، ایسے میں معافی کیسے قبول کی جا سکتی ہے؟ آپ ایک ماسٹر مائنڈ کی معافی کیسے قبول کر سکتے ہیں، کیا محض اس لیے کہ موصوف وزیراعظم عمران خان کے سگے بھانجے ہیں؟ کیا ہم نے ماضی کی مقدس گائے نوازشریف کی چیرہ دستیوں سے سبق نہیں سیکھا، موصوف مغلِ اعظم بنے پھرتے تھے، کبھی آرمی چیف کو اکھاڑ پھینکا تو کبھی سپریم کورٹ پر چڑھ دوڑے، کیا بادشاہ گروں کا اس بار عمران خان کی شکل میں نیا چنگیز خان ماڈل لانے کا ارادہ ہے؟۔ یعنی بات یہیں پر ختم ہوتی ہے کہ ہم نے اپنے ماضی سے کوئی سبق نہیں سیکھا؟ ہم یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ اس ملک میں جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا قانون چلے گا۔ یہبادشاہ گر جو موجودہ سسٹم کو لپیٹنے اور چنگیز خان ثانی کو مطلق العنان سربراہ بنا کر دس سال کے لیے برسرِاقتدار لانے کا غیر آئینی و غیر قانونی جگاڑ کرنے جا رہے ہیں اس سے ان بادشاہ گروں کا کوئی نقصان نہیں ہونا، میرے منہ میں خاک اس سے پاکستان کا نقصان ہونے کا اندیشہ ہے۔

میں نے کل ٹوئٹر کی ایک وڈیو شیئر کی تھی، آج ملک کے ایک بڑے بول نیٹورک کی وڈیو شیئر کر رہا ہے جس میں حسان نیازی کی وڈیو، ان کے معافی نامے کا عکس اور دیگر بہت سے سوالات اٹھائے گئے ہیں۔
 

زیرک

محفلین
پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی لاہور میں ہونے والے اندوہناک واقعے میں ملوث پچاس کے قریب وکلاء کے نام پر داغ تو آج پندرہ دن کے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دئیے گئے ہیں جو کہ بہت پہلے ہو جانا چہیے تھا۔ جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ قانون کی نظر میں سب مجرم ایک جیسے ہوتے ہیں، کیا ایسا ہی ہے؟ یہ بات سچ نہیں ہے کیونکہ ابھی تک وزیراعظم عمران خان کا سگا بھانجا حسان خان نیازی جو کل کے جلوس کے قائدین میں شامل تھا، جس کی وڈیو فوٹیجز اور ٹوئٹر اکاؤنٹ پر اعترافِ جرم بھی موجود ہے ابھی گرفتار ہونا تو درکنار اس کے خلاف مقدمہ تک درج نہیں ہوا۔ دوسری جانب تحریک انصاف کی سوشل میڈیا ٹیم حسان خان نیازی کو عمران کا بھانجا کم اور ن لیگ کا زیادہ قریبی ثابت کرنے پر پورا زور لگا رہے ہیں، اسے کھلا تضاد/جھوٹ کا طومار کہتے ہیں جنابِ من۔ اسے بھی اندر کریں ورنہ کل کلاں اپوزیشن والوں کے ساتھ عام لوگ بھی یہ کہنا شروع ہو جائیں گے کہ پی ٹی آئی والوں نے واقعہ خود کروایا، الزام ن لیگ پر لگایا، پارلیمانی سسٹم کو لپیٹا اور ملک میں صدارتی نظام کی راہ ہموار کر کے ایک غیر آئینی طریقے سے عمران خان کو تاحیات صدر بنوانے کے لیے راہ ہموار کی گئی۔
 
Top