لاہور میں وکلاء کا امراض قلب کے اسپتال پر حملہ، آپریشن تھیٹر میں توڑ پھوڑ

الف نظامی

لائبریرین
وکیلوں کی لڑائی ڈاکٹروں کے ساتھ تھی۔ صوبائی وزیر، صحافیوں کی دھلائی کیوں کی؟ پولیس کی گاڑیوں کو آگ کیوں لگائی؟
وکیلوں کی لڑائی ڈاکٹروں کے ساتھ تھی۔ قانون کیوں توڑا۔ تشدد کی اجازت کہاں سے ملی؟
پاکستان کی عوام بار کونسل اور سپریم کورٹ سے جواب مانگتی ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
اس کا جواب تو وہی دے سکتے ہیں! میرا معاملہ تو بحیثیت شہری حکومتِ وقت سے ہے!
پھر حکومت۔ او بھئی یہ تنازع ایک ہسپتال کے ڈاکٹروں اور وکلا تنظیم کے ساتھ ماضی میں ہوئی مار کٹائی پر شروع ہوا تھا۔ حکومت نے بیچ میں پڑ کر صلح صفائی کر وا دی تھی۔ البتہ ڈاکٹر رضوان نے مصالحت کے وقت ہونے والی کاروائی کا بعد میں مذاق اڑایا جس پر وکلا مشتعل ہو گئے اور آج اچانک حملہ کر دیا۔
اس تفصیل کے بعد بھی میں دوبارہ حکومت کا نام سنو تو یہی سمجھوں گا کہ آپ بغض عمران کا شکار ہیں۔ ملک میں ہونے والے ہر مسئلہ کا ذمہ دار حکومت نہیں ہوتی۔
 

جان

محفلین
پھر حکومت۔ او بھئی یہ تنازع ایک ہسپتال کے ڈاکٹروں اور وکلا تنظیم کے ساتھ ماضی میں ہوئی مار کٹائی پر شروع ہوا تھا۔ حکومت نے بیچ میں پڑ کر صلح صفائی کر وا دی تھی۔ البتہ ڈاکٹر رضوان نے مصالحت کے وقت ہونے والی کاروائی پر بعد میں مذاق اڑایا جس پر وکلا مشتعل ہو گئے اور آج اچانک حملہ کر دیا۔
اب میں دوبارہ حکومت کا نام سنو تو یہی سمجھوں گا کہ آپ بغض کا شکار ہیں۔ ملک میں ہونے والے ہر مسئلہ کا ذمہ دار حکومت نہیں ہوتی۔
یہی بات جب فرقان بھائی نے کہی تھی تو آپ کو سمجھ نہیں آ رہی تھی، بات جب حکومتی 'اہلیت' پہ آئی تو آپ کا بیانیہ بدل گیا ہے!
 

جاسم محمد

محفلین
یہی بات جب فرقان بھائی نے کہی تھی تو آپ کو سمجھ نہیں آ رہی تھی، بات جب حکومتی 'اہلیت' پہ آئی تو آپ کا بیانیہ بدل گیا ہے!
حکومت ڈاکٹروں اور وکیلوں کے درمیان صلح صفائی کر وا کر معاملہ ختم کر چکی تھی۔ اب ایک سر پھرے ڈاکٹر نے صلح صفائی کے دوران ہونے والی میٹنگ کا احوال سوشل میڈیا پر ڈال کر وکیلوں کی تضحیک کر دی تو اس میں حکومتی نا اہلی کہاں سے آگئی؟ کیا حکومت کو پارٹیز کے درمیان صلح صفائی نہیں کرنی چاہیے تھی؟
بار بار نااہلی کا رونا رونے کی بجائے یہ کیوں نہیں بتاتے حکومت کو تنازعہ ختم کرنے کیلئے کیا کرنا چاہیے تھا؟
 

جان

محفلین
بار بار نااہلی کا رونا رونے کی بجائے یہ کیوں نہیں بتاتے حکومت کو تنازعہ ختم کرنے کیلئے کیا کرنا چاہیے تھا؟
حکومت نے اگر ایسا کیا تھا تو بلاشبہ اچھا کام کیا تھا، لیکن پروپیگنڈہ ونگ ہمیشہ کی طرح اصل مسئلہ سے توجہ ہٹانے، حکومتی رٹ پہ نااہلی چھپانے اور کیش کرانے کے لیے 'ن لیگ' کا رونا بیچ میں لے آیا، اصل سوال تو یقیناً 'حکومتی رٹ' پہ بنتا ہے نہ کہ 'ن لیگ' پہ!
 

جاسم محمد

محفلین
حکومت نے اگر ایسا کیا تھا تو بلاشبہ اچھا کام کیا تھا، لیکن پروپیگنڈہ ونگ ہمیشہ کی طرح اصل مسئلہ سے توجہ ہٹانے، حکومتی رٹ پہ نااہلی چھپانے اور کیش کرانے کے لیے 'ن لیگ' کا رونا بیچ میں لے آیا، اصل سوال تو یقیناً 'حکومتی رٹ' پہ بنتا ہے نہ کہ 'ن لیگ' پہ!
لائیو پریس کانفرنس سن لیں۔ صوبائی وزیر برائے اطلاعات فیاض چوہان بتا رہے ہیں کہ بہت سے پکڑے گئے وکلا شہباز شریف کے قریبی ساتھی ہیں۔
 

جان

محفلین
چیف جسٹس کو یقیناً سو موٹو لینا چاہیے، نہیں تو کم از کم سٹیٹ کو ایکشن میں آنا چاہیے، لیکن توقع بہر حال دونوں سے نہیں!

عدلیہ بھی اسٹیٹ کا ایک ستون ہے۔ ساری ذمہ داری فوج پر نہ ڈالیں۔ کچھ کام سول اداروں کو بھی کرنا چاہیے۔
میرے ذہن میں سٹیٹ لکھتے وقت سول حکومت ہی تھی! حکومت، اس کے حامیوں اور مجھ میں صرف اسی سوچ کا 'فرق' ہے! :)
 

جاسم محمد

محفلین
پی آئی سی حملہ، وکلا کے خلاف کریک ڈاؤن، بار کونسل کے صدر سمیت 15 گرفتار
2019-12-11

پنجاب پولیس نے انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی پر دھاوا بولنے والے وکلا کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کردیا۔

پولیس نے وکلا کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کرتے ہوئے اب تک 15 سے زائد وکیلوں کو حراست میں لے لیا۔ رپورٹ کے مطابق پولیس نے لاور بار کے صدر عاصم چیمہ کو بھی گرفتار کرلیا جبکہ بقیہ کو بھی جلد حراست میں لیے جانے کا امکان ہے۔

دوسری جانب پنجاب بارکونسل نے وکلا کی گرفتاریوں کے کل کل صوبےبھرمیں ہڑتال کااعلان کردیا۔ پنجاب بار کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ صوبے بھر میں وکلا عدالتوں کا بائیکاٹ کریں گے اور احتجاجی ریلیاں نکالی جائیں گی۔

یاد رہے کہ وکلا نے آج پنجاب اسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی پر دھاوا بولا اور شدید توڑ پھوڑ بھی کی جس کے نتیجے میں اسپتال کا انتظام درہم برہم ہوگیا جبکہ ڈاکٹرز نے بھی احتجاجاً کام روک دیا۔

مشتعل وکلا نے پولیس موبائل کو بھی نذر آتش کیا جبکہ پنجاب کے وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان کو بھی اغوا کرنے کی کوشش کی اور ناکامی پر انہیں شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔

وزیراعظم عمران خان نے لاہور پی آئی سی واقعے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے چیف سیکرٹری پنجاب اورآئی جی سے رپورٹ طلب کی، ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کو اجلاس کے دوران واقعے سے متعلق آگاہ کیا گیا جس پر انہوں نے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے رابطہ کرکے 48 گھنٹوں میں واقعے کی رپورٹ طلب کی۔
 

فرقان احمد

محفلین
المیہ تو یہی ہے کہ یہاں بعض معزز ارکان وکلاء گردی کی پُرزور الفاظ میں مذمت کرنے کی بجائے سیاست بازی میں مصروف ہیں۔ ان وکلاء کی حمایت میں کوئی ایک لفظ نہیں بول سکتا۔ خدارا، کم از کم حساس معاملات کے حوالے سے پارٹی بازی اور سیاست بازی کو ترک کیجیے اور ظلم کو ظلم کہنا سیکھیے۔ یہ لعن طعن کا رویہ کیا ہمیں زیب دیتا ہے اور وہ بھی بلا تحقیق؟ خوش گمانی رکھی جائے تو اس ملک کا ہر طبقہ، بشمول سنجیدہ وکلاء اور ججز کے، اس طرح کے سانحات کی مذمت ہی کر رہا ہو گا۔ کیا یہ بہتر رویہ نہیں کہ اس سانحے میں ملوث ہر ایک فرد کو قانون کے حوالے کیا جائے اور انہیں نشانِ عبرت بنا دیا جائے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
لاہور:وکلاء گردی کی پرزورمذمت کرتے ہیں‌، کالے کوٹ کواستعمال کرکے دہشت گردی کی گئی ،اطلاعات کےمطابق پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن پنجاب کے صدرڈاکٹرصاحبزادہ سید مسعودالسید نے لاہور کے ہسپتال پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) پر وکلاء کی جانب سے دھاوہ بولنے ڈاکٹرز پیرا میڈیکل سٹاف مریض اور لواحقین کو تشدد کا نشانہ بناکر قتل اور زخمی کرنےپر پرزور اور شدید الفاظ میں مذمت کی ہے ۔

پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن پنجاب اور ملک بھر کی میڈیکل کی تنظیمیں مل کر وکلاء کےجن شرپسند عناصر نے یہ بہیمانہ اقدام کیا ہے، ان کے خلاف بھرپور قانونی کاروائی کرے گی۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ ان کے خلاف وکلاء کی تنظیمیں کاروائی کرتے ہوئےایسے وکلاءکے لائسنس معطل کرکے ان کو قرار واقعی سزادیں۔اور ان کا بار میں داخلہ پر پابندی لگائی جائے۔ایسے غنڈوں کے خلاف مقدمہ درج کروایا جائے۔ ان سب کو فوری گرفتار کر کے سخت سزا دی جائے۔

پی ایم اے پنجاب کے صدر نےوکلاء کے سرکردہ رہنمائوں سے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ ایسے غنڈوں اور شر پسند وکلاءکے خلاف فوری کاروائی کرواکر اپنی لاتعلقی کااظہار کریں۔اور ایسے شرپسند وکلاء کو نکیل ڈال کر رکھیں ۔بصورت دیگر تشدد کےاس کیس میں ان کو بھی مقدمے میں نامزد کرنے کی درخواست دی جاسکتی ہے۔کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ تشددوکلاء کے تنظیمی رہنماءوں کی ایماءپر کیا گیا اور یہ سارا واقعہ ان کی سرپرستی میں پیش آیا ہے ۔

انہوں نے کہا ہےکہ آج مسیحاؤں کو ان وکلاءکی جانب سے زدو کوب اور تشدد کا نشانہ بنا کر عدم برداشت کی بدترین مثال قائم کی ہے۔انہوں نے کہا ہےکہ ڈاکٹرز غیر جانبدار رہ کر اپنی پیشہ وارانہ ذمے داریاں پوری کرتے ہیں اور اگر آئندہ ایسا کوئی واقعہ پیش آیا تو پی ایم اے پنجاب پورے پاکستان کی میڈیکل کی تنظیموں کے ساتھ ملکر ملک بھر میں وکلاء تنظیموں اوران کے رہنماﺅں کے خلاف ریلیاں نکالےگی۔ اوراس مسئلہ پر ملک بھر کی تمام میڈیکل تنظیمیں تشدد کا نشانہ بننے والے ڈاکٹرز پیرامیڈیکل ورکرز اور مریضوں کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ ڈاکٹر صاحبزادہ سید مسعودالسید نے اس مسئلے پر پی ایم اے پنجاب کی ایمرجنسی میٹنگ پی ایم اے آفس لاہور میں بروز ہفتہ چودہ دسمبر دن ایک بجے طلب کر لی ہے
 

جاسم محمد

محفلین
المیہ تو یہی ہے کہ یہاں بعض معزز ارکان وکلاء گردی کی پُرزور الفاظ میں مذمت کرنے کی بجائے سیاست بازی میں مصروف ہیں۔ ان وکلاء کی حمایت میں کوئی ایک لفظ نہیں بول سکتا۔ خدارا، کم از کم حساس معاملات کے حوالے سے پارٹی بازی اور سیاست بازی کو ترک کیجیے اور ظلم کو ظلم کہنا سیکھیے۔ یہ لعن طعن کا رویہ کیا ہمیں زیب دیتا ہے اور وہ بھی بلا تحقیق؟ خوش گمانی رکھی جائے تو اس ملک کا ہر طبقہ، بشمول سنجیدہ وکلاء اور ججز کے، اس طرح کے سانحات کی مذمت ہی کر رہا ہو گا۔ کیا یہ بہتر رویہ نہیں کہ اس سانحے میں ملوث ہر ایک فرد کو قانون کے حوالے کیا جائے اور انہیں نشانِ عبرت بنا دیا جائے۔
عدلیہ کے نام پر سیاست تحریک انصاف حکومت نہیں ن لیگ کرتی رہی ہے۔ یہ دیکھیں ۲۰۰۹ میں جب عدلیہ بحالی تحریک میں ن لیگ نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا۔ آج یہی ن لیگی وکلا ملک کا ناسور بن چکے ہیں۔ ان وکلا کو غنڈہ گردی کی شہہ اس سیاسی احتجاجی مظاہرے کے بعد ملی تھی۔
FB62-EB11-C173-4371-8-A82-06-E6-B03-C054-B.jpg
 

فرقان احمد

محفلین
عدلیہ کے نام پر سیاست تحریک انصاف حکومت نہیں ن لیگ کرتی رہی ہے۔ یہ دیکھیں ۲۰۰۹ میں جب عدلیہ بحالی تحریک میں ن لیگ نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا۔ آج یہی ن لیگی وکلا ملک کا ناسور بن چکے ہیں۔ ان وکلا کو غنڈہ گردی کی شہہ اس سیاسی احتجاجی مظاہرے کے بعد ملی تھی۔
FB62-EB11-C173-4371-8-A82-06-E6-B03-C054-B.jpg
یہ کیا جواز ہوا۔ جناح بھی اسی طبقے سے تعلق رکھتے تھے اور وکلاء قریب قریب ہر تحریک میں ہراول دستہ رہے۔ آپ شاید بھول گئے کہ قبلہ خان صاحب بھی اس تحریک میں بذاتِ خود شامل تھے۔ تاہم، جب کچھ غلط ہو گا، تو اسے غلط کہا جائے گا۔ پوری وکلاء برادری کو سیاسی مفادات کے لیے معطون کرنا غلط طرز عمل اور خلافِ عقل رویہ ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
یہ کیا جواز ہوا۔ جناح بھی اسی طبقے سے تعلق رکھتے تھے اور وکلاء قریب قریب ہر تحریک میں ہراول دستہ رہے۔ آپ شاید بھول گئے کہ قبلہ خان صاحب بھی اس تحریک میں بذاتِ خود شامل تھے۔ تاہم، جب کچھ غلط ہو گا، تو اسے غلط کہا جائے گا۔ پوری وکلاء برادری کو سیاسی مفادات کے لیے معطون کرنا غلط طرز عمل اور خلافِ عقل رویہ ہے۔
ٹھیک ہے بہرحال اب وقت آگیا ہے کہ وکلا کی غنڈہ گردی اور معاشی کو لگام ڈالی جائے۔ ان کا جب دل کرتا ہے پولیس والوں پر تشدد کرتے ہیں، ججوں کو کرسیاں دے مارتے ہیں۔ اب ایسا نہیں چلے گا۔
 

جاسم محمد

محفلین
لاہور سے اطلاعات آ رہی ہیں کہ ن لیگی وکلا لوہار ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے ملے ہیں اور چاہتے ہیں کہ آج پکڑے گئے وکلا کے خلاف مقدمات ختم کئے جائیں۔ اور اس سارے معاملہ کو رفع دفع کیا جائے :)
 

الف نظامی

لائبریرین
یہ کیا جواز ہوا۔ جناح بھی اسی طبقے سے تعلق رکھتے تھے اور وکلاء قریب قریب ہر تحریک میں ہراول دستہ رہے۔ آپ شاید بھول گئے کہ قبلہ خان صاحب بھی اس تحریک میں بذاتِ خود شامل تھے۔ تاہم، جب کچھ غلط ہو گا، تو اسے غلط کہا جائے گا۔ پوری وکلاء برادری کو سیاسی مفادات کے لیے معطون کرنا غلط طرز عمل اور خلافِ عقل رویہ ہے۔
وکلا برادری اپنے اندر موجود ایسے دہشت گردوں کے خلاف جب آواز نہ اٹھائے گی تو ان کی منافقت واضح ہو جاتی ہے کہ سب مفادات کی گیم ہے۔ عوام کا درد کسی کو نہیں۔ بار کونسل اِس واقعہ کی مذمت اِس لیے نہیں کرے گی کیوں کہ اُس نے ووٹ لینے ہیں انہی بدمعاش غنڈہ گرد وکیلوں سے۔
 

جاسم محمد

محفلین
وکلا برادری اپنے اندر موجود ایسے دہشت گردوں کے خلاف جب آواز نہ اٹھائے گی تو ان کی منافقت واضح ہو جاتی ہے کہ سب مفادات کی گیم ہے۔ عوام کا درد کسی کو نہیں۔ بار کونسل اس کی مذمت اس لیے نہیں کرے گی کیوں کہ اس نے ووٹ لینے ہیں انہی بدمعاش غنڈہ گرد وکیلوں سے۔
اس وقت بار کونسل اور لوہار ہائی کورٹ کے چیف جسٹس باہم مشاورت سے آج کے سارے سانحہ پر مٹی ڈالنے کی پلاننگ کر رہے ہیں :)
 
Top